پاکستان
جنوبی پنجاب محاذ پھر سے؟
جنوبی پنجاب کو پاکستان کی سیاست میں سوئنگ اسٹیٹ کا درجہ حاصل ہو چکا ہے ۔ تحریک انصاف کی مرکز اور پنجاب میں حکومت بننا جنوبی پنجاب کی وجہ ممکن ہو سکا۔
اس کی بڑی وجہ مسلم لیگ ن کی شہباز حکومت کی جانب سے مسلسل دس برس تک جنوبی اضلاع کو نظر انداز کرنے کی حکمت عملی تھی ۔ لاہور اور سنٹرل پنجاب میں تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں کے برعکس جنوبی اضلاع ملتان ، ڈیرہ ڈغازیخان اور بہاولپور کے علاقوں کو محروم رکھا گیا ۔ عین 2018 کے انتخابات سے ایک ماہ قبل مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے الیکٹ ایبلز کو ملا کر جنوبی پنجاب محاذ کے نام سے ایک نیا سیاسی فرنٹ تشکیل دیا گیا۔ ان علاقوں میں پہلے سے موجود احساس محرومی کو مزید تقویت دی گئی۔ اس محاذ میں شامل تمام بڑے نا م وہی تھے جو پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ن اور ق لیگ کی ٹکٹوں پر منتخب ہوتے آئے ہیں ۔ ان میں اکثریت جنوبی پنجاب کے جاگیرداروں ، سرداروں اور گدی نشینوں پر مشتمل ہے۔ سیاست کے یہ کھلاڑی مخصوص پس منظر اور مفاداتی سوچ کے ساتھ مقتدرہ کے لئے بڑے سود مند ثابت ہوتے رہے ہیں۔ آئینی اور قانونی اعتبار سے پنجاب ابھی تک ایک صوبہ ہے لیکن عوامی تصورات میں جنوبی پنجاب ایک الگ حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ جنوبی پنجاب کے عوام کی دلی خواہش تو یہ ہے کہ اس کا نام سرائیکی صوبہ رکھا جائے۔ لیکن اگر جنوبی پنجاب کے نام سے ہی الگ حیثیت ملتی ہے تو کوئی بات نہیں۔بہرحال ایک الگ صوبے کا خواب سرائیکی خطے کے عوام روزانہ ہی دیکھتے ہیں۔ جنوبی پنجاب محاذکے تحریک انصاف میں ادغام کے موقع پر یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ پہلے 100 دنوں میں جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کے اقدامات شروع کر دئیے جائیں گے ۔ لیکن ایک برس گزر جانے کے باوجود کوئی عملی قدم نہ اٹھایا گیا۔ بعد ازاں میڈیا اور عوام کے دباؤ پر جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا ڈول ڈالا گیا لیکن عملی طور لاہور ہی تمام تر معاملات مختار کل رہا۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ایک انتظامی کوشش تھی جو کہ سیاسی شراکت داری کے بغیر مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب جن کا تعلق جنوبی پنجاب کے سب سے پسماندہ علاقے سے بتایا جاتا ہے۔ نہیں چاہتے تھے کہ ان کی "عملداری "صرف سنٹرل اور اپَر پنجاب تک محدود رہے ۔ لہٰذا خود صوبائی حکومت کی جانب سے بھی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا گیا۔ اب جبکہ جنوبی پنجاب کا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا گیا ہے ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار فرماتے ہیں کہ جنوبی پنجاب ان کے ایجنڈے پر ہے ۔ مخالفین بلاوجہ خبریں پھیلا رہے ہیں۔ اب کوئی پوچھے حضور والا کیا نوٹیفیکیشن مخالفین کے کہنے پر واپس لیا گیا ہے ۔ خیر اس کے پیچھے جو بھی سیاسی وجوہات ہوں یہ تو طے ہے کہ اب ایک بار پھر جنوبی پنجاب کا محاذ پھر سے کھولے جانے کی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ تحریک انصاف کی جانب سے بھی نظر انداز کئے جانے اور وعدے پورے نہ کر سکنے کی بنیاد پر اس محاذ کو دوبار ہ زندہ کیا جائے گا۔ اس محاذ کے مدار المہام پھر سےوہی لوگ ہوں گےجو پہلے پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ ن ، ق لیگ اور ایک ااضافے کے ساتھ تحریک انصاف کے جھنڈے تلے ووٹ لے کر اعلیٰ ایوانوں تک پہنچتے رہے ہیں ۔ لیکن اس علاقے کی محرومی جوں کی توں برقرار ہے ۔ بے حد غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے اکثریتی عوام بڑے شہروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں ۔ ان علاقوں کی یونیورسٹیاں پڑھے لکھے بے روزگار پیدا کر رہی ہیں۔ فنی تعلیم کے مواقع محدود ہیں ۔ اس کے لئے بھی متعلقہ صنعتی ڈھانچہ موجود نہیں ہے ۔ زرعی شعبے میں جزوی اصلاحات کا عمل شروع ہوا تھا جو کہ اب اس فیصلے کے بعد دم توڑ جائے گا۔ بحرحال تحریک انصاف کو اس فیصلے کا بھاری سیاسی نقصان اٹھانا پڑے گا ۔ جنوبی پنجاب کے لوگ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن سے مایوس ہو چکے تھے ۔ نئے صوبے اور ترقی میں برابر حصہ ملنے کے وعدے پرتحریک انصاف کو ووٹ دیا تھا۔ تحریک انصاف بھی کوئی وعدہ پورا نہیں کر سکی ۔ صرف جنوبی پنجاب ہی نہیں عمران خان صاحب 31 ماہ گزرجانے کے باوجود قوم سے کیا گیا اپنا کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کر سکے۔ آئی ایم ایف سے چھٹکارہ پانا تو دور کی بات ہم اسٹیٹ بنک ہی ان حوالے کرنے جا رہے ہیں۔ سابق حکمرانوں سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانا تو درکنار انھی کے ساتھ مل کر پنجاب میں سینیٹ الیکشن سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی گئی۔ عوام کو گندم ، چینی اور پیٹرول کی مد میں اربوں کا چونا لگانے والے مافیاز پر ہاتھ ڈالنا مشکل ہے ۔ ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں والی کہانی تو پرانی ہو چکی ہے اب اسے کیا دہرانا۔ پیپلزپارٹی پچھلے 8 برسوں سے پنجاب میں دوبارہ قدم جمانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ آصف زرداری نے مسلم لیگ ق کو ملا کر مسلم لیگ ن کو آفر کی تھی کہ آئیں پنجاب میں تبدیلی لاتے ہیں ۔جس میں لیڈنگ رول ق لیگ کو دیا جائے۔ مسلم لیگ ن نے آصف زرادی کے ارادے کو بھانپتے ہوئے یہ تجویز رد کر دی۔ ن لیگ کو کھلاڑی وزیر اعلیٰ کے ساتھ بیٹھنے کی بجائے اناڑی وزیر اعلیٰ کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھناقابل قبول ہے ۔
اب جنوبی پنجاب کا اسٹیٹس ختم ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کی امیدیں پھرجاگ اٹھی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی نے رابطے اور تنظیم سازی کا عمل تیز کر دیا ہے ۔ جنوبی پنجاب میں عمومی طور پر پیپلزپارٹی کے لئے نرم گوشہ پایا جاتا ہے ۔ طاقتور حلقے جنوبی پنجاب کو سوئنگ اسٹیٹ کے طور پر ایک بار پھر استعمال کرنا چاہیں گے ۔ جنوبی پنجاب محاذ کو نئے اندازسے زندہ کیا جاسکتا ہے ۔پی ڈی ایم کی ناکامی اور سینیٹ میں آصف زرداری کی خدمات کے عوض الیکٹ ا یبلز کوپیپلزپارٹی کی جھولی میں ڈال دیا جائے۔اگر ایسا ہوا تو 2023 میں ممکنہ طور پر مرکز اور پنجاب میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنانے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔ سندھ میں تو بھٹو پہلے ہی زندہ ہے۔
کالم نگار سے ٹوئٹر پر رابطہ : asimdogar76@
علاقائی
اسلام آباد:نئے نویلے جوڑے کا کنٹینرز کے پاس انوکھا فوٹو شوٹ
خولہ اور قاسم نے احتجاج اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہر میں کوئی اور جگہ میسر نہ ہونے پر کنٹینرز کے سامنے فوٹو شوٹ کرانے کا فیصلہ کیا
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت راولپنڈی اور لاہور میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے سبب راستے بند ہیں جس کی وجہ عوام کو شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ایسے میں ایک نو بیاہتے جوڑے کا کنٹینرز کے ساتھ انوکھا فوٹو شوٹ وائرل ہوا ہے جسے سوشل میڈیا پر کافی پسند کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی خولہ اور قاسم نے احتجاج اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہر میں کوئی اور جگہ میسر نہ ہونے پر کنٹینرز کے سامنے فوٹو شوٹ کرانے کا فیصلہ کیا۔
فوٹو شوٹ کی تصاویر ایک مقامی فوٹوگرافر نے اپنے انسٹاگرام پر شیئر کیں، جس میں لکھا گیا ہے کہ، ’جب آپ کو اپنی شادی کے دن کوئی اور جگہ نہ ملے، کیونکہ سب بند ہے، خولہ اور قاسم کے لیے یادگار لمحے۔
View this post on Instagram
واضح رہے کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج اور کنٹینرز کی تنصیب کے باعث شہر کی سڑکیں بند ہیں،اسکول بند ہیں، اور لوگوں کی نقل و حرکت مفلوج ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر پر صارفین کی جانب سے طرح طرح کے تبصرے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ آپ کی زندگی کا لائف ٹائم ایونٹ ہے جسے لاک ڈاؤن نے ہیلو کہا، ایک اور صارف نے لکھا کہ جب آپ کو اپنے بڑے دن پر کوئی اور جگہ نہیں ملی، چونکہ سب کچھ بند تھا۔
جبکہ ایک صارف نے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے کام نہیں رکنا چاہئے۔
جہاں کچھ لوگوں نے اس منفرد فوٹو شوٹ کو سراہا، وہیں کچھ نے اسے عجیب اور غیر روایتی قرار دیا۔،لیکن یہ بات تو طے ہے کہ یہ فوٹو شوٹ ہمیشہ یادگار رہے گا۔
وائرل ویڈیوز و تصاویر صارفین کی توجہ تیزی سے حاصل کر رہے ہیں جنہیں 15 گھنٹے سے بھی کم وقت میں مجموعی طور پر 20 ہزار سے زائد لوگ پسند کرچکے ہیں۔
تجارت
عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی
گزشتہ ہفتے مسلسل اضافے کے بعدکاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کمی ہو گئی۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 4 ہزار 300 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں 24 گرام سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ78 ہزار 400 روپے ہو گئی ہے۔
جبکہ دس گرام سونے کی قیمت میں 3 ہزار657 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں 10 گرام سونے کی نئی قیمت 2 لاکھ 38 ہزار 683 روپے ہو گئی ہے۔
اسی طرح عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی ۔
پاکستان
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے
بیلاروس کے صدر کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے، وہ دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم شہباز شریف سے خصوصی بات چیت کریں گے جن میں دوطرفہ تعاون اور روابط کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بیلاروس کے صدر کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کی آمد سے قبل بیلاروس کا اعلیٰ سطح کا 68 رکنی وفد اتوار کو اسلام آباد پہنچا تھا جس میں بیلاروس کے وزیر خارجہ، وزیر توانائی، وزیر انصاف، وزیر مواصلات، وزیر قدرتی وسائل، وزیر ہنگامی حالات اور سربراہ ملٹری انڈسٹری کمیٹی شامل تھے جبکہ بیلاروس کی 43 نمایاں کاروباری شخصیات بھی وفد کا حصہ ہیں۔
بیلاروس کے وفد کا دورہ ایسے موقع پر ہورہا ہے جب تحریک انصاف نے احتجاج کی فائنل کال دے رکھی ہے جس کے نتیجے میں حکام نے سرکاری عمارتوں اور سفارتی انکلیو پر مشتمل اسلام آباد کے ریڈ زون کو سیل کررکھا ہے۔
اتوار کو بیلا روس کے وفد کے استقبال کے موقع پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں داخلے کی کوشش کرنے والے تمام مظاہرین کو گرفتار کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں تحریک انصاف کو عوام کو درپیش مشکلات کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے رہائشیوں اور انکی املاک کے تحفظ کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات کیے گئے۔
-
دنیا 6 گھنٹے پہلے
لتھوانیا میں طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ، پائلٹ ہلاک
-
علاقائی 4 گھنٹے پہلے
اسلام آباد:نئے نویلے جوڑے کا کنٹینرز کے پاس انوکھا فوٹو شوٹ
-
پاکستان ایک دن پہلے
پی ٹی آئی کا کارواں خیبر پختونخواہ سے تا حال روانہ نہ ہو سکا
-
پاکستان 2 دن پہلے
انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی واقعات میں ملوث 10 ملزمان کو سزا ئیں سنا دیں
-
کھیل 8 گھنٹے پہلے
پرتھ ٹیسٹ ، بھارت نے آسٹریلیا کو 295 رنز سے شکست دے دی
-
پاکستان 2 دن پہلے
کرم : قبائلی کشید گی میں اضافہ ، حکومتی ہیلی کاپٹر پر بھی فائر نگ
-
علاقائی 8 گھنٹے پہلے
پنجاب میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان
-
پاکستان 2 دن پہلے
بشریٰ بی بی کا 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان