جی این این سوشل

جی این این میں ویڈیو ڈیسک آپ کو روزانہ کی تازہ ترین سرخیاں ، شوز ، پروگرام ، ایونٹس اور بہت کچھ فراہم کرے گا جب آپ اسے دیکھنا چاہتے ہیں۔

پاکستان

جارحانہ مزاج کسی کی مدد نہیں کرتا ،اس سے گریز کریں،عمر عطاء بندیال

سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کی پنجاب میں انتخات کے حوالے سے نظرثانی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پنجاب میں انتخابات کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظر ثانی اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جارحانہ مزاج کسی کی مدد نہیں کرتا، اس سے گریز کریں تحقیقات کرانی ہیں تو طریقہ کار سے آئیں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ اب قانون بن چکا ہے، اب نظرثانی اپیل فیصلہ دینے والے بنچ سے بڑا بنچ ہی سنے گا اور نئے ایکٹ کے تحت نظرثانی کا دائرہ اختیار اپیل جیسا ہی ہوگا۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ یہ تو بڑا ہی دلچسپ معاملہ ہوگیا، یہ عدالت عدلیہ کی آزادی کے بنیادی حق کو بھی دیکھتی ہے، آپ اس سے متعلق حکومت سے ہدایت لے لیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دوسرے فریق کو اس نئے قانون کا پتہ ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج علی ظفر نظر نہیں آئے لیکن انہیں سینیٹ سےعلم تو ہوگیا ہو گا۔

چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کا کہنا تھا کہ عدالت کا ذہن کسی قانون کوختم کرنے کا نہیں، اب ہم یہ قانون کیوں توڑیں، صرف عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کریں گے، عدالتی اصلاحات کیس جمعرات کو سنیں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جتنے کمیشن بنتے رہے ان میں چیف جسٹس کے نامزد لوگ شامل ہوئے، عدالتی روایات کو ختم نہ کریں، معاملات کو خفیہ نہیں رکھا جانا چاہیے، آپ کے چیف جسٹس پر تحفظات تھے، اسے تاریخ کا حادثہ کہہ لیں مگر چیف جسٹس ایک ہی ہوتا ہے، چیف جسٹس کے اختیارات قائم مقام ہی استعمال کر سکتا ہے، ماضی میں چیف جسٹس کمیشن کیلئے جج نامزد کرتا تھا اور جج نامزد ہونے کے بعد حکومت ان کا نوٹیفکیشن کرتی تھی، درست طرز عمل اختیار کرنے کی کوشش کریں۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ جمعرات کو جوڈیشل کمیشن والا کیس مقرر ہے، اٹارنی جنرل اس بارے میں بھی حکومت سے ہدایات لے لیں، آپ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ہمارا حکم نامہ پڑھا ہو گا، ذہن میں رکھیں کہ عدالت نے کمیشن کالعدم قرار نہیں دیا، عدالت نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کی پنجاب میں انتخات کے حوالے سے نظرثانی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام لیول ٹو امپائرنگ کورسز کا آغاز

لیول ٹو کورس میں شریک امپائرز کی عمر کی حد  45 سال مقرر کی گئی ہے،پی سی بی

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام لیول ٹو امپائرنگ کورسز کا آغاز کل بروز منگل سےشروع ہو جائےگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق قذافی اسٹیڈیم  میں ہونے والا امپائرنگ کورسز چار روز جاری رہے گا، لیول ٹو امپائرنگ کورسز میں 65 امیدوار شرکت کریں گے، جس کا مقصد پی سی بی کے امپائرز پول کومزید مستحکم کرنا ہے۔

 ترجمان پی سی بی کے مطابق  کورس میں کامیاب ہونے والے امپائرز کو پی سی بی ڈیویلپمینٹ پینل آف امپائرز میں شامل کیا جائے گا۔ کامیاب امپائر ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کے میچوں میں امپائرنگ کرسکیں گے. 

کورس میں شریک امیدواروں کو پہلے تین روز  ٹریننگ کے مرحلے سے گزرنا ہوگا، جبکہ آخری روز امیدواروں کے انٹرویوز اور تحریری امتحان ہوں گے.

آئی سی سی ایلیٹ پینل میں شامل امپائر احسن رضا، آئی سی سی اور پی سی بی کےانٹرنیشینل امپائرز پینل میں شامل آصف یعقوب اور پی سی بی کے ایلیٹ پینل آف امپائرز میں شامل ناصر حسین کو ٹرینر مقرر کیا گیا ہے۔لیول ٹو کورس میں شریک امپائرز کی عمر کی حد  45 سال مقرر کی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ ریویوآف ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ 2023 سے فائدہ نواز شریف اور جہانگیرترین نہیں اٹھا سکتے: وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے نوازشریف یا جہانگیر ترین کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔

Published by Farhan Malik

پر شائع ہوا

کی طرف سے

تفصیلات کے مطابق اپنی گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور جہانگیرترین اپنی سزاؤں کےخلاف نظرثانی کاحق استعمال کرچکے ہیں لہٰذا ان کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 184 تھری میں عدالت کا فیصلہ پہلا اور آخری تصور ہوتا تھا، دوسری بار نظرثانی یاکیوریٹیوریویو کی ہمارےقانون میں گنجائش ہی نہیں ہے، نئے قانون کے تحت آرٹیکل 184 تھری کی اپیل کےتحت ریلیف عام آدمی کو ملے گا۔

وفاقی وزیرقانون کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ 2023 پر قومی اسمبلی،سینیٹ میں باقاعدہ بحث ہوئی تھی، ایکٹ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیاتواس پربحث براہ راست نشربھی ہوئی۔

ان کا کہنا تھاکہ صدر مملکت جو ہر بل واپس بھجوا دیتے تھے، انہوں نے نظرثانی کے قانون کی منظوری دی ہے۔

اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ کے تحت ماضی کے کسی بھی مقدمے میں نظرثانی دائر کی جاسکتی ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ ریویوآف ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ 2023 کے نفاذ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

نئے قانون کے تحت 184/3کے تحت فیصلوں پر 60 دن میں نظر ثانی اپیلیں داخل کی جاسکیں گی، نئے قانون کے مطابق اپیل فیصلہ دینے والے بینچ سے بڑا بینچ سنےگا۔

نئے قانون کے تحت نظر ثانی کی درخواست کا دائرہ کار اب اپیل جیسا ہی ہو گا، ماضی میں فیصلے پر نظرثانی کی درخواست وہی بینچ سنتا تھا جس نے وہ فیصلہ دیا ہوتا تھا۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll