جی این این سوشل

پاکستان

پرسوں قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے رہا ہوں ، وزیر اعظم عمران خان کا اعلان

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کردیا، اعتماد کا ووٹ نہیں ملے گا اپوزیشن میں چلا جاؤں گا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پرسوں قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے رہا ہوں ، وزیر اعظم عمران خان کا اعلان
پرسوں قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے رہا ہوں ، وزیر اعظم عمران خان کا اعلان

وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خیال تھا عدم اعتماد کی تلوار لٹکائیں گے تو میں این آر او دے دوں گا، پرسوں میں اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے رہا ہوں، اعتماد کا ووٹ نہیں ملے گا اپوزیشن میں چلا جاؤں گا، پی ڈی ایم کے لیے ایک پیغام ہے اگر اقتدار جاتا ہے تو مجھے کیا فرق پڑتا ہے، اگر میں اقتدار میں نہ ہوں میری زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی سب سے بڑی ذمہ داری صاف اور شفاف الیکشن ہے، مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی ہے آپ نے عدالت میں جاکر کیوں کہا کہ سیکرٹ بیلٹ ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن نے ہماری جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے،  الیکشن سے لوگ اوپر آتے ہیں یہ پیسے دے کر اوپر آئے ہیں، میں نے الیکشن سے پہلے کہا لوگوں کے ریٹ لگ رہے ہیں بولیاں لگ رہے ہیں، الیکشن کمیشن کو کیا مسئلہ تھا پندرہ سو بیلٹ پیپر پر بار کوڈ نہیں لگاسکتے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا  کہ  الیکشن کمیشن نے سینیٹ میں بکنے والوں کو بچالیا کیا آئین چوری کی اجازت دیتا ہے؟ لیکشن کمیشن سے پوچھتا ہوں کیا آج ہماری جمہوریت اوپر گئی یا نیچے؟ ہم آج اس لیے یہاں ہیں کہ ہم نے چوروں کو قبول کیا، ایک ارب میں بننے والی سڑک ڈیڑھ ارب میں بناتے ہیں باقی پیسہ جیب میں لے جاتے ہیں، ایک ملک بتائیں جس کے وزیراعظم اور وزیر چوری کررہے ہوں اور وہ ترقی کررہا ہو۔

وزیر اعظم  عمران خان نے خطاب میں کہا کہ  تحریک انصاف سینیٹ میں سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے، سینیٹ میں ہمیں اتنا ہی سیٹیں ملنا تھیں،  اوپن بیلٹ ہوتا تو بھی ہمیں اتنی ہی سیٹیں ملنی تھیں، انہوں نے صرف حفیظ شیخ کی ایک سیٹ کے لیے اتنا بڑا ڈرامہ کیا۔

وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں کہا آج سینیٹ کے الیکشن پر قوم سے بات کرنا چاہتا ہوں،جس طرح کا سینیٹ الیکشن ہوا اس سے سارے ملک کے مسائل سمجھ آتے ہیں، تحریک انصاف نے چھ سال پہلے سینیٹ الیکشن میں حصہ لیا، تب مجھے اندازہ ہوا سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے، جو سینیٹر بنتا ہے وہ پیسہ استعمال کرکے ارکان پارلیمنٹ کو خریدتا ہے، ارکان پارلیمنٹ میں سے ملک کی قیادت آتی ہے، ایک سینیٹر رشوت دے کر سینیٹر بنتا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  جب 2018 کا سینیٹ الیکشن ہوا تو پتہ چلا ہمارے 20 ممبرز نے پیسے لیے، ان کو نکال دیا، تب سے میں نے مہم شروع کی کہ اوپن بیلٹنگ ہونی چاہیے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے چارٹر آف ڈیموکریسی سائن کیا کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیے، ہم نے پارلیمنٹ میں بل بھی پیش کیا کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیے، ہم سپریم کورٹ گئے اور ججز نے بھی پوچھا کہ پیسہ چلتا ہے، اس دوران ویڈیو بھی سامنے آگئی جس میں ارکان پیسے لے رہے تھے، سپریم کورٹ بار بار کہتا رہا آپ کی ذمہ داری ہے صاف اور شفاف الیکشن کرانا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں اکٹھی ہوگئیں، ماضی میں خود کہتے رہے اوپن بیلٹ ہونا چاہیے، اب ان سب جماعتوں نے کیوں زور لگایا کہ سیکرٹ بیلٹ ہونا چاہیے،جب چارٹر آف ڈیموکریسی سائن کیا تھا کیا تب اوپن بیلٹ آئین کے خلاف نہیں تھا،جب سے ہماری حکومت آئی ہے تب سے کرپٹ لیڈرز کو خوف ہے کہ عمران خان ان کے کیسز آگے نہ بڑھائے،  کرپٹ لیڈر شپ پر تمام کیسز پرانے ہیں ہمارے دور میں تو پانچ فیصد کیس بنے ہوں گے۔

وزیر اعظم  عمران خان نے خطاب میں کہا کہ  انہوں نے پہلے دن سے بلیک میل کرنے کی کوشش کی کہ الیکشن خراب ہوا، انہوں نے کورونا پر بھی شور مچانے کی کوشش کی، ایف اے ٹی ایف کے بل پر بھی انہوں نے سیاست کی،  ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں جانے پر پابندیاں لگتی ہیں تو ہمارا روپیہ گرے گا، روپیہ گرے گا تو مہنگائی بڑھ جائے گی، اگر ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں جاتے تو غربت بڑھ جاتی، ایف اے ٹی ایف کا قانون نکالنا تھا اور یہ سب نیب میں تبدیلیوں کے لیے این آر او مانگنے آگئے، ایف اے ٹی ایف کے قانون سے نیب کا کیا تعلق ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ   ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ مجھے بلیک میل کریں کے ان کو این آر او دے دوں،سپریم کورٹ میں جاکر سب نے زور وشور سے کہا کہ ہمیں سیکرٹ بیلٹ چاہیے۔ اپوزیشن کی کوشش تھی کہ حکومت کی ایوان میں اکثریت ختم ہو،یہ مجھ پر عدم اعتماد کی تلوار لٹکانا چاہتے تھے،انہوں نے حفیظ شیخ اور یوسف رضا گیلانی کے مقابلے میں پیسے چلانے تھے، سب نے سپریم کورٹ میں کہا کہ خفیہ بیلٹ چاہیے، سب کہہ رہے تھے کہ سینیٹ الیکشن میں  پیسہ چلتا ہے۔

 وزیراعظم عمران خان نے خطاب میں کہا کہ آج سے پچاس پچپن سال پہلے پاکستان کی مثال دی جاتی تھی،  1985 کے بعد ہمارا ملک نیچے جانا شروع ہوا، میں نے باہر بہت وقت گزارا مغربی ممالک کے نظام دیکھے ہیں،طاقت ور کے لیے ایک قانون اور کمزور کے لیے دوسرا قانون ہو تو وہ قوم تباہ ہوجاتی ہے ،یہاں طاقت ور کے لیے ایک قانون ہے وہ چوری کررہا ہے منی لانڈرنگ کررہا ہے، طاقت ور کو کوئی پکڑ نہیں رہا صرف غریب لوگ پکڑے جاتے ہیں ، جب طاقت ور کوئی جرم کرے اور اس کو پکڑا نہ جائے تو ملک تباہی کی طرف چلاجاتا ہے۔

وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ   میں چاہوں تو اربوں روپے بنا سکتا ہوں، جب وزیر کرپشن کرتے ہیں تو ملک کو مقروض کرتے ہیں، قرض اتارنے کے لیے ٹیکس لگائے جاتے ہیں اور مہنگائی بڑھتی ہے، جتنا ہم پیسہ اکٹھا کرتے ہیں وہ قرضوں کی قسطوں میں چلا جاتا ہے، کوئی ملک نہیں چل سکتا جس کے طاقت ور لوگ پیسہ نکال کر باہر بھیج رہے ہوں۔

تجارت

وفاقی بجٹ میں صنعتی پالیسی متعارف کرائی جائے گی ، وزیر صنعت و پیداوار

صنعت و پیداوار کے وزیر رانا تنویر حسین نے برآمد کنندگان پر زور دیا کہ وہ مخصوص ملکوں پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے نئی منڈیاں تلاش کریں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وفاقی بجٹ میں صنعتی پالیسی متعارف کرائی جائے گی ، وزیر صنعت و پیداوار

صنعت و پیداوار کے وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ملک کی اقتصادی ترقی کے لئے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لئے سازگار ماحول فراہم کیا جارہا ہے۔

لاہور میں آئندہ وفاقی بجٹ کے مشترکہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں صنعتی پالیسی متعارف کرائی جارہی ہے جس کے تحت صنعت کاروں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی ترغیب کے لئے خصوصی پالیسیاں تشکیل دی گئی ہیں جس سے ملک میں غربت کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے برآمد کنندگان پر زور دیا کہ وہ مخصوص ملکوں پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے نئی منڈیاں تلاش کریں۔

پڑھنا جاری رکھیں

تفریح

ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ سوفی ٹرنر کے بچوں سے تعلقات بہتر ہونے لگے

دونوں فریق کے درمیان بہت سے معاملات پر مفاہمت ہوگئی ہے اور وہ تمام مسائل کے پرامن حل کی کوشش کر رہے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ سوفی ٹرنر کے بچوں سے تعلقات بہتر ہونے لگے

جونس برادرز کے معروف گلوکار جو جونس اور ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ سوفی ٹرنر کے درمیان بچوں پر ہونے والے معاہدے کے بعد تعلقات بہتر ہونے لگے ہیں۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق جو جونس کی جانب سے سوفی ٹرنر کے خلاف طلاق کے مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست جمع کرائی گئی ہے۔

عدالتی ریکارڈ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو جونس اور سوفی ٹرنر، جنہوں نے 2019 میں شادی کی تھی، بچوں کی تحویل کے لیے عارضی معاہدے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے بعد گلوکار نے 11 اکتوبر کو طلاق کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست بھی دائر کردی ہے ، بچوں کے معاملے پر ہونے والے معاہدے کے مطابق جو جونس اور سوفی ٹرنر نے عارضی تحویل کے انتظام پر اتفاق کیا  تھا جس میں واضح کیا گیا تھا کہ دونوں اپنی بیٹیوں کو باری باری تین ہفتوں کے لئے اپنی تحویل میں رکھ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس کے علاوہ دونوں فریق کے درمیان بہت سے معاملات پر مفاہمت ہوگئی ہے اور وہ تمام مسائل کے پرامن حل کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

گندم اسکینڈل، کسان اتحاد کا10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان

گندم کی درآمد پر ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک سے باہر بھیج دیا گیا، چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گندم اسکینڈل، کسان اتحاد کا10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان

گندم اسکینڈل، کسان اتحاد نے 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔

چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین کھوکھر نے کہا کہ گندم اسکینڈل کی وجہ سے کسانوں کا 400 ارب روپے کانقصان ہوگیا اور کرپشن کے لیے 6کروڑ کسانوں کو ذبح کردیا گیا۔ اوپر بیٹھے لوگ صحیح فیصلے نہیں کرتے، کیا ان کو علم نہیں تھا کہ بمپرفصل آرہی ہے؟ گندم کی درآمد پر ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک سے باہر بھیج دیا گیا۔

خالد حسین کھوکھر نے معاملے کی شفاف تحقیقات اور گندم اسکینڈل میں ملوث کرداروں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کردیا اور 10 مئی سے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 10 مئی کو جمعہ کی نماز کے بعد ملتان سے احتجاج شروع کر کے زراعت کا علامتی نماز جنازہ ادا کریں گے۔ احتجاج میں ہزاروں کسان اور سینکڑوں ٹریکٹر و ٹرالیاں ہو گی۔

چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے وزیراعظم کو خط لکھ کر موقف اختیار کیا کہ گندم کی فصل کاٹے دو سے ڈھائی ماہ ہو چکے ہیں اور اس سال وافر مقدار میں گندم کی پیداوار کسانوں کے لیے جرم بن گیا ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے کسانوں کے اوپر تشدد قابل قبول نہیں اور سوشل میڈیا پر کسانوں کو انتشار کی طرف دھکیلنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔

وزیراعظم کے نام خط میں کہا گیا کہ پاکستان بھر میں کسانوں نے اپنی گندم نکال لی ہے اور کسان اتحاد سب سے پہلے گندم درآمدات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔ کسان ملک کی حفاظت کا ضامن ہے، چاہے خوراک ہو یا بارڈر، میڈیا ہو یا کوئی بھی ادارہ، ہر جگہ کسان کا بیٹا اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہے لیکن کسانوں اور اداروں کو آمنے سامنے لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسان پرامن ہے پرامن رہے گا، ہمارے اوپر بار بار الزام لگائے جا رہے ہیں کہ ہم کسی سیاسی ایجنڈے کے طور پر کسانوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

کسانوں کی جانب سے لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا کہ کسان اس وقت مشکل سے دوچار ہے اور اگر کسان کی گندم نہ خریدی گئی تو کسان کپاس اور دیگر فصلیں کاشت نہیں کر پائے گا، کاٹن کی پیداوار میں واضح کمی ہوگی جس سے پاکستان کو نقصان ہوگا اور کسان کے پاس پیسے نہیں ہوں گے تو ملک میں خوراک کی کمی ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بار دانہ ایک بار پھر مافیا کو دیا جا رہا ہے اس کی شفاف انکوائری کروائی جائے، کسانوں کی گندم اس وقت 2600 سے لے کر 3 ہزار روپے تک خریدی جا رہی ہے جو کہ مڈل مین خرید رہا ہے، اگر یہیں صورتحال رہی تو عام شہری کو آٹا مہنگا ملے گا اور کسانوں کا اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔

خط میں مطالبہ کیا گیا کہ گندم حکومتی ریٹ پر خریدی جائے تاکہ کسان اگلی فصل کاشت کر سکیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll