جی این این سوشل

پاکستان

پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا: وزیر دفاع 

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر امور کشمیر وگلگت بلتستان قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا یہ تکمیل پاکستان کی جنگ ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا: وزیر دفاع 
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے تین سال مکمل ہونے پر آج  فارن آفس سے ڈی چوک تک نکالی گئی ریلی خطاب کررہے تھے ۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے اپنی نوجوان نسل کو کشمیر کے پاکستان سے رشتہ اور اس کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہے ، ہمیں بطور قوم اس عزم کا اعادہ اور تجدید کرنی چاہیے کہ کشمیر کےساتھ ہمارا عزم لازوال ہے اس میں کبھی کمی نہیں ہوگی، کشمیری کبھی اس میں کمی نہیں دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے طول وعرض میں آج مطاہرے ہورہے ہیں، لیکن یہ کافی نہیں۔ کشمیر کا مسئلہ 75 سال سے ایک رستا زخم ہے اور اس زخم پر مرحم رکھنا پاکستانی عوام کاعزم ہے،صرف مخصوص دنوں میں احتجاج تک محدود نہیں رہنا ،پاکستان کے عوام اس میں کردار کریں۔

انہوں نے کہا کشمیر کاز کے لئے ہماری افواج نے جنگیں لڑی ہی ،وہ ورکنگ بائونڈری اور ایل اوسی پرپہرہ دے رہے ہیں ۔ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پاکستانیوں کو کشمیریوں سے وابستگی کو مزید بہتر طریقے سے اجاگر کرنا ہوگا۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر برائےامور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ ریلی ایسے گھنائونے دن کو منانے کے لئے ہے جو 70 سالہ جبر واستبداد سے بھرپور ہے لیکن کشمیریوں کاجذبہ ہرہتھکنڈے کے باوجود ماند نہیں پڑا ۔ جو قومیں یہ جذبہ رکھتی ہیں ان کو دبایا نہیں جا سکتا ۔

انہوں نے کہا کشمیریوں کا حوصلہ توڑنے میں ناکامی پر 5 اگست2019 کو کشمیر کی آئینی وقانونی حیثیت تبدیل کرکے اس کی ڈیموگرافی تبدیل کرنی کی کوشش کی گئی۔ پاکستان میں ہر حکومت نے اسی عزم کا اظہار کیا ہےاس وقت اس مقدمہ کو مزید بہتر انداز میں عالمی فورمزپر اٹھانے اور اپنی نوجوان نسل کو اس تنازعہ بارے آگاہی کی ضرورت ہے،ہمیں اقوام عالم کو مزید جھنجھوڑنا اور بار بار یہ مقدمہ پیش کرنا ہے۔ حکومت،میڈیا،وزارت خارجہ کواس کیس کو جارحانہ انداز میں اٹھانا ہے۔  بھارت میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے کشمیریوں کے حوصلے پست کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی تک پاکستان کی حمایت جاری رہے گی۔اس جذبہ کو جاری وساری رکھنا ہے اپنی نوجوان نسل کو اس مسئلہ اور اس کی پاکستان کے لئے اہمیت سے آگاہ کرنا ہے ، یہ تکمیل پاکستان کی جدوجہد ہے۔اس موقع پر حریت قیادت،سیکرٹری خارجہ سہیل محمود بھی موجود تھے۔

علاقائی

پاک فوج کی جانب سے مالم جبہ میں گرین پاکستان مہم

مالم جبہ میں جاری گرین پاکستان مہم میں پاک فوج، محکمہ جنگلات خیبرپختونخواہ، ضلعی انتظامیہ، علاقہ کی عوام اور بڑی تعداد میں طلبا حصہ لے رہے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاک فوج کی جانب سے  مالم جبہ میں گرین پاکستان مہم

مالم جبہ : مالم جبہ میں پاک فوج کی جانب سے گرین پاکستان مہم کے تحت اقدامات مہم کے دوران مالم جبہ میں 20 ہزار سے زائد پودے لگائے جائیں گے۔ مہم کا مقصد علاقہ کی قدرتی خوبصورتی کی حفاظت اور سیاحت کو فروغ دینا ہے۔

مالم جبہ میں جاری گرین پاکستان مہم میں پاک فوج، محکمہ جنگلات خیبرپختونخواہ، ضلعی انتظامیہ، علاقہ کی عوام اور بڑی تعداد میں طلبا حصہ لے رہے ہیں۔

پاک فوج کی جانب سے گرین پاکستان مہم کے تحت باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئ، دیر اور چترال میں مارچ اور اپریل میں بڑی تعداد میں پودے لگائے جا چکے ہیں۔ عوام بھی گرین پاکستان مہم کے انعقاد پر پاک فوج کو سراہتے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

امریکہ : جامعات میں غزہ میں ہو نے والی اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے ، طلباء گرفتار

تاہم کیلیفورنیا میں گرفتاریاں اس افراتفری کے بالکل برعکس تھیں جو آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں جمعرات کو ہوئی ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امریکہ   : جامعات میں غزہ میں ہو نے والی اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے ، طلباء گرفتار

امریکا کی درجنوں ریاستوں میں اعلی جامعات کے طالبعلوں کا غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کے خلاف احتجاج یونیورسٹی آف سدرن کیلفورنیا ( یو ایس سی )سے شروع ہو کر جمعرات کو متعدد دوسری ریاستوں کی یونیورسٹیوں اور کالجز تک پھیل گیا ہے ۔

 امریکی کالجوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں طلبا اپنے سکولوں کے متفقہ مطالبے کے ساتھ احتجاجی کیمپوں میں جمع ہو رہے ہیں،ٹیکساس پولیس نے بدھ کو یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں متعددطلبا مظاہرین کو گرفتار کیاہے، ٹیکساس کی ایک یونیورسٹی میں پولیس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اسرائیل-حماس جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے درمیان تازہ ترین جھڑپوں میں درجنوں کو جارحانہ طور پر حراست میں لینے کے چند گھنٹے بعد ہی امریکا بھر میں یونیورسٹی کیمپسزمیں احتجاج کیا جا رہا ہے۔

تاہم کیلیفورنیا میں گرفتاریاں اس افراتفری کے بالکل برعکس تھیں جو آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں جمعرات کو ہوئی ہیں ۔سینکڑوں مقامی اور ریاستی پولیس جن میں سے کچھ گھوڑوں پر سوار تھے اور لاٹھیاں پکڑے ہوئے تھے نے مظاہرین کو دھکیل دیا، ایک موقع پر کچھ کو سڑک پر گرا دیاگیا ۔

ریاستی محکمہ پبلک سیفٹی کے مطابق، یونیورسٹی اور ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کے حکم پر افسران نے 34 طلبہ کو گرفتار کر لیا۔یہ طالبعلم امریکی حکومت سے اسرائیل کے ساتھ کاروبار روکنے ،عوامی سطح پر اسرائیل کے بائیکاٹ اور جنگ بندی اور اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے مطالبات کر رہے ہیں ۔کولمبیا یونیورسٹی میں جاری مظاہروں اور گزشتہ ہفتے 100 سے زائد طلبا کی گرفتاریوں سے متاثر ہو کر، میساچوسٹس سے کیلیفورنیا تک کے طلبا اب کیمپس میں سینکڑوں کی تعداد میں جمع ہو رہے ہیں، احتجاجی کیمپ لگا رہے ہیں اور اپنے مطالبات پورے ہونے تک ڈ ٹے رہنے کا عہد کر رہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

داعش سے تعلق رکھنے والے 11 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

عراق میں سزائے موت 2003 کو معطل کر دی گئی تھی لیکن اگست 2004 سے اسے بحال کر دیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

داعش سے تعلق رکھنے والے 11 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

عراق میں داعش سے تعلق رکھنے والے 11 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عراق کے سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ عراقی حکام نے 11 مجرموں کو پھانسی دے دی جن پر داعش کے رکن ہونے کا الزام ہے۔
جیل کے ایک افسر نے بتایا کہ 11 مجرموں کو منگل کے روز عراقی دارالحکومت بغداد سے 350 کلومیٹر جنوب میں واقع ناصریہ شہر کی سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ عراقی وزارت انصاف کی ایک ٹیم نے عراقی صدر کی توثیق سمیت تمام قانونی طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد کی نگرانی کی۔2017 کے اواخر میں عراقی فورسز کی جانب سے عراق میں داعش کو شکست دینے کے بعد داعش کے سیکڑوں حامی مارے گئے یا پکڑے گئے، جب کہ بہت سے دیگر اب بھی عراق میں یا بیرون ملک خفیہ ٹھکانوں میں مفرور ہیں۔
واضح رہے عراق میں سزائے موت 10 جون 2003 کو معطل کر دی گئی تھی لیکن اگست 2004 سے اسے بحال کر دیا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll