جی این این سوشل

پاکستان

ملک میں سیلابی صورتحال : وزیراعظم نے تمام صوبائی حکومتوں کا اجلاس طلب کر لیا

اسلام آباد:  وزیرِاعظم شہباز شریف نے ملک میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پرتمام صوبائی حکومتوں کااعلی ٰسطح کااجلاس طلب کرلیا۔ 

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ملک میں سیلابی صورتحال : وزیراعظم نے تمام صوبائی حکومتوں کا  اجلاس طلب کر لیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملک میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر تمام صوبائی حکومتوں کا اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کر لیا ۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم آزاد جموں و کشمیر، وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شریک ہوں گے ۔ وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی امداد کو مزید تیز اور منظم کرنے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔

گزشتہ روز وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال پر تین گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف آپریشن کیلئے اہم فیصلے لیے گئے ۔

اجلاس میں وفاقی وزراء اور اتحادی رہنماؤں کی سربراہی میں بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال میں پینے کے صاف پانی، خیموں، مچھر دانیوں، ادویات و طبی امداد اور راشن پر علیحدہ علیحدہ کمیٹیاں تشکیل دی گئیں  ۔ کمیٹیاں تمام صوبوں میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مزکورہ اشیاء کی فوری فراہمی یقینی بنائیں گی۔ کمیٹیوں کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں وزیرِ اعظم نے فوری طور پر اسلام آباد میں سفراء کی کانفرنس بلانے کا فیصلہ بھی کیا ہے جس میں سفراء کو حالیہ بارشوں اور سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر اعتماد میں لیا جائے گا۔ سفراء کو حکومت کے ریسکیو اور امدادی آپریشن سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے گا۔

 وزیرِ اعظم نے وزارتِ خزانہ کو سیلاب متاثرین کے فوری ریسکیو اور مدد کیلئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے جس قدر ہو سکے وسائل مہیا کریں۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف  نے بی آئی ایس پی کے تحت جاری فلڈ ریلیف کیش پروگرام میں تقسیم میں تعطل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے گزشتہ اجلاس میں بی آئی ایس پی کو تین دن کے دوران فلڈ ریلیف کیش کی رقم تقسیم کرنے کی ہدایات پر عملدرآمد نہ کئے جانے پر برہمی کا اظہار کیا۔

 انہوں نے بی آئی ایس پی کو 2 ستمبر تک فلڈ ریلیف کیش پروگرام کے تحت 25 ہزار فی متاثرہ خاندان پہنچانے کی دو ٹوک ہدایات کر دیں۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جو بنک اس ٹارگٹ کو پورا نہ کر سکے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

وزیراعظم نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو فوری طور پر سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے اپنی تمام تر مشینری متاثرہ علاقوں میں بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس امر کیلئے مشینری کم پڑنے کی صورت میں فوری طور پر نجی شعبے سے اسکا انتظام یقینی بنایا جائے۔

وزیرِ اعظم نے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو کیلئے کشتیوں کی یقینی فراہمی کے حوالے سے ڈی جی ایم او اور نیول چیف سے رابطے کی بھی فوری ہدایت کی۔

انہوں نے وزارتِ اقتصادی امور اور وزارتِ خزانہ کو فوری طور پر آج کی ڈونرز کانفرنس میں بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کی طرف سے اعلان شدہ امداد کومتاثرین تک پہنچانے کی جامع حکمتِ عملی بنانے کی واضح ہدایت کی۔

وزیراعظم شہبازشریف  نے فلڈ ریلیف کمیٹی کو فوری طور پر پاک فوج کو سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف آپریشن کیلئے مدعو کرنے اور کارروائیوں کو منظم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے  کہا کہ ڈی جی ایم او کو فوری طور پر اعتماد میں لے کر حکومتی ریسکیو و ریلیف آپریشن اور پاک فوج کے آپریشنز کو یکساں کرکے منظم کیا جائے۔

وزیرِ اعظم نے متاثرہ علاقوں میں گھروں کے بڑی تعداد میں نقصان کے پیشِ نظر متاثرین کیلیے خیموں کی تعداد کو 50 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ کرنے کی بھی ہدایت کی ۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر ریسکیو اور ریلیف آپریشن پر ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں وفاقی وزراء، چیئرمین این ڈی ایم اے, وزیرِ اعلیٰ سندھ، چیف سیکرٹریز، پی ڈی ایم ایز اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے نقصان کے اعدادو شمار اور جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

پاکستان

نواز، زرداری کیخلاف توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

احتساب عدالت نے ریفرنس ایف آئی اے ایجنسی یا اسپیشل جج سینٹرل کو بھیجنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 21 نومبر کو سنایا جائے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نواز، زرداری   کیخلاف توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

احتساب عدالت اسلام آباد نے صدر مملکت آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کا ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

احتساب عدالت کی جج عابدہ سجاد نے صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس کی سماعت کی۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے، جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں کاپیاں ابھی تک نہیں ملی۔ جج نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہدایت دے دی تھی تو آپ کو کاپیاں کیوں نہیں دی گئیں۔

عدالتی عملے نے نیب کا جواب فاروق ایچ نائیک کو فراہم کر دیا۔ ڈپٹی ڈی جی پراسیکیوٹر نیب بھی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دلائل دیتے ہوئے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ان کیسز میں بہت سے ججز کو ریٹائرڈ ہوتے دیکھا ہے، آخر میں ہم ہی بچیں ہیں لہٰذا میری استدعا ہے کہ کیس ایف آئی اے ایجنسی کو بھیجا جائے وہی عدالت بھیجے، ابھی تک اس کیس میں چالان بھی پیش نہیں ہوا۔

ڈپٹی ڈی جی نیب نے کیس ایف آئی اے ایجنسی کو بھیجنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کیسے ایگزامن کرے گی۔ وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ یہ کیس نیب سیکشن نائن کے تحت ہوا اور بیان بھی ریکارڈ ہوئے، اس کیس میں دوبارہ انکوائری ہوگی اور انکوائری ایجنسی ہی کرے گی۔

جج نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے کیس میں کیا ہوا تھا؟ وکلاء نے بتایا کہ اس میں چالان آگیا تھا اس وجہ سے عدالت کو منتقل کیا گیا تھا۔ یوسف رضا گیلانی، نوازشریف اور دیگر ملزمان کے وکلا نے فاروق ایچ نائیک کے دلائل پر اتفاق کیا۔

عدالت نے ریفرنس ایف آئی اے ایجنسی یا اسپیشل جج سینٹرل کو بھیجنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 21 نومبر کو سنایا جائے گا۔

سماعت سے قبل، نیب نے احتساب عدالت میں ریفرنس واپس بھیجنے کے حوالے سے جواب جمع کروایا جس میں توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی۔جمع کروائے گئے جواب میں نیب نے کہا کہ اس ریفرنس کی مجموعی مالیت 4 کروڑ 82 لاکھ روپے ہے، یہ کیس اب نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، نیب ترامیم کے بعد 50 کروڑ سے زائد کا فراڈ نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔ اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل 2007 اور لیبیا سے بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کیں۔ مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیئے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔

نیب نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ٹرمپ  حکومت آنے سے پاک امریکہ تعلقات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا،دفتر خارجہ

پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی قیاس آرائیاں غلط ہیں، ممتاز زہرا بلوچ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ٹرمپ  حکومت آنے سے پاک امریکہ تعلقات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا،دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ٹرمپ حکومت  کے آنے سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے  کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی ہیں،اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی قیاس آرائیاں غلط ہیں، 

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف  اور صدر مملکت نے نو منتخب امریکی صدر کو دوسری بار صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے، امریکہ میں نئی حکومت آنے سے دو طرفہ تعلقات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ حریت رہنما یاسین ملک کی بھوک ہڑتال پر شدید تشویش ہے، حریت رہنما یاسین ملک کو فوری طور پر صحت کی  سہولتیں فراہم کی جائیں۔

مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پربھارتی قبضےکے حوالے سےپاکستان کامؤقف جانا پہچانا ہے، ہم مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے موقف پر قائم ہیں، بھارت کو سمجھنا چاہیے بہیمانہ حربوں سے کشمیریوں کےجذبات نہیں کچل سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین سکیورٹی صورتحال بات چیت کر رہے ہیں ، وزیر اعظم نے چینی سفارت خانے کو چینی باشندوں کی سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان کی ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے پر مبارکباد، تعلقات میں فروغ کا عندیہ

 ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں پاکستان نے افغانستان میں امریکی مشن کے لیے اہم کردار ادا کیا اور افغان اتحادیوں کے محفوظ انخلاء میں تعاون فراہم کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان کی ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ امریکی  صدر منتخب ہونے  پر مبارکباد، تعلقات میں فروغ کا عندیہ

 پاکستان کی جانب سے  ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ امریکہ کا صدر منتخب ہونے پر پر مبارکباد دی گئی ہے۔ 

ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کا خطے پر گہرا اثر رہا ہے ،  پاکستان کی جانب سے امید کی جارہی ہے  کہ نئی امریکی انتظامیہ باہمی احترام کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے گی ۔ 

پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرے گی اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ہماری کوششوں کو سراہا جائے گا۔

 ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں پاکستان نے افغانستان میں امریکی مشن کے لیے اہم کردار ادا کیا اور افغان اتحادیوں کے محفوظ انخلاء میں تعاون فراہم کیا۔

 پاکستان کے داخلی چیلنجز کا سبب زیادہ تر گزشتہ حکومت کی غلط پالیسیاں رہی ہیں، جس نے ملک کو معاشی بحران اور عالمی تنہائی کی طرف دھکیل دیا۔

 موجودہ حکومت پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے عالمی تعاون اور مالی ذمہ داری پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

 پاکستان عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ، اور ملک کی بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانے کے لیے اصلاحات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

واضح رہے کہ  پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ عالمی امن اور معاشی تعاون جیسے مشترکہ امور پر مثبت بات چیت کے لیے تیار ہے اور ملکی مفادات کو ترجیح دینے والے آزاد موقف پر قائم ہے۔

 ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے، پاکستان ایک روشن مستقبل کی جانب بڑھ رہا ہے اور عالمی سطح پر ایک مستحکم اور ترقی یافتہ شراکت دار بننے کے لیے پرعزم ہے۔

پاکستانی عوام اس بات پر اعتماد ہیں کہ  صحیح حکمت عملی اور بین الاقوامی تعاون کے ساتھ ملک پائیدار ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll