جی این این سوشل

تجارت

سونا فی تولہ 1400 روپے مہنگا

کاروباری ہفتے کے آخری روز ملک میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سونا فی تولہ 1400 روپے مہنگا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

کاروباری ہفتے کے آخری روز ملک میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔

سندھ صرافہ بازار ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت 1400 روپے اضافے کے بعد  ایک لاکھ 52 ہزار400 روپے ہوگئی۔

جب کہ 10 گرام سونے کی قیمت  1200 روپے کے اضافے کے بعد ایک لاکھ 30 ہزار 658 روپے ہو گئی ہے۔

پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کا سینیٹر فیصل واوڈا کے خط کا جواب

آئین پاکستان میں جج بننےکیلئے کسی اور ملک کی شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں، رجسٹرار آفس

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کا سینیٹر فیصل واوڈا کے خط کا جواب

اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے سینیٹر فیصل واوڈا کے خط کا جواب دے دیا۔ 

رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے جواب میں کہا کہ آئین پاکستان میں جج بننےکیلئے کسی اور ملک کی شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں، وکیل سے ہائیکورٹ کا جج بنتے وقت اس سے دہری شہریت کی معلومات نہیں لی جاتی ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جسٹس اطہرمن اللہ نے 6 ججز کےخط پر ازخود نوٹس کی کارروائی میں یہ بات واضح کی تھی اور  بتایا تھا کہ جسٹس بابرستار کے گرین کارڈ کا معاملہ جوڈیشل کونسل میں ڈسکس ہوا۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے ڈسکشن کے بعد جسٹس بابرستارکو جج بنانےکی منظوری دی تھی جب کہ ہائیکورٹ پریس ریلیز میں وضاحت تھی کہ جسٹس بابرستار نے بتادیا تھا کہ وہ گرین کارڈ رکھتے ہیں۔

واضح رہےکہ فیصل واوڈا نےجسٹس بابرکی تعیناتی سےقبل گرین کارڈ ہولڈر ہونے سے متعلق ریکارڈ مانگا تھا اور کل پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھے 15 دن ہوگئے لیکن جواب نہیں آیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹیکنالوجی

گوگل نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی ایک معیاری ٹول متعارف کرا دیا

ویو (Veo) ٹول 1080p ریزولوشن کی ایک منٹ تک طویل ویڈیو بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گوگل نے  آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی ایک معیاری ٹول متعارف کرا دیا

گوگل نے اپنے صارفین کی آسانی کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی ایک معیاری ٹول متعارف کرا دیا۔

گوگل کی جانب سے لکھ کر ویڈیو تیار کرنے والا (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی ویو (Veo) نامی ٹول متعارف کرایا گیا ہے۔

ویو (Veo) ٹول 1080p ریزولوشن کی ایک منٹ تک طویل ویڈیو بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مذکورہ ٹول بہترین اے ٹیکنالوجی سے لیس ہے، اس کی خاص بات یہ ہے کہ ویڈیو کو شروع سے تبدیل کرنے کی ضرورت درپیش نہیں ہوگی بلکہ ویڈیو تیار کرنے کے بعد بھی اس کے مختلف حصوں کی لکھ کر ترمیم کی جاسکے گی۔مگرویو ٹول کے لیے صارفین کو تھوڑا انتظار کرنا ہوگا۔

خیال رہے اس سے قبل اوپن اے آئی کمپنی ’SORA‘ نام کا تحریر سے ویڈیو تیار کرنے والا ٹول متعارف کروایا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

نیب ترامیم کیس :عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش

وفاقی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت اپیل دائر کی تھی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نیب ترامیم کیس :عمران آج ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوں گے

بانی پی ٹی آئی عمران خان قومی نیب ترمیمی کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں کی سماعت کر رہا ہے،  جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ کا حصہ ہیں۔

عمران خان نے نیلے رنگ کی شرٹ پہن رکھی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلایا۔ جبکہ سینیٹر فیصل جاوید اور وکیل نعیم پنجوٹھہ بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیٹ چل رہا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا جی ہاں! بالکل چل رہا ہے۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب ترامیم کا معاملہ زیر التواء ہے۔

اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ مخدوم علی خان آپ اونچی آواز میں دلائل دیں تاکہ ویڈیو لنک پر موجود بانی پی ٹی آئی بھی آپ کو سن سکیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ میں زیر التوا درخواست سماعت کے لیے منظور ہوئی؟ وکیل وفاقی حکومت نے بتایا کہ جی اسے قابل سماعت قراردے دیا گیا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیب ترامیم کے خلاف کیس کا مکمل ریکارڈ منگوا لیں۔

چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا آپ اس کیس میں وکالت کریں گے؟ وکیل نے بتایا کہ جی میں عدالت کی معاونت کروں گا۔

حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ جولائی 2022 کو نیب ترامیم کے خلاف پہلی سماعت ہوئی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کل کتنی سماعتیں ہوئیں ہیں؟ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ کل 53 سماعتیں ہوئیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے دریافت کیا کہ اتنا طویل عرصے تک کیس کیوں چلا؟ کیا آپ نے کیس کو طول دیا؟

وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا زیادہ وقت دلائل میں درخواست گزار نے لیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 1999 میں نیب قانون بنانے میں کتنا وقت لگا تھا؟ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مارشل لا کے فوری بعد ایک ماہ کے اندر نیب قانون بن گیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ تو بڑا تعجب ہے کہ نیب ترامیم کیس 53 سماعتوں تک چلایا گیا۔

یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے دیاتھا۔ وفاقی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت اپیل دائر کی تھی۔ پہلی سماعت گزشتہ سال اکتوبر میں ہوئی تھی اور دوسری سماعت دو روز قبل ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر دلائل دینے کی درخواست منظور کرلی تھی۔ سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دینے کی اجازت دے دی تھی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھےکہ اس مقدمے میں پٹیشنر عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو ان کو یہاں پیش کیا جانا چاہیے، وہ اس مقدمے میں ایک فریق ہیں ہم ان کو پیش ہونے کے حق سے کیسے روک سکتے ہیں، یہ نیب کا معاملہ ہے اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ان کا حق ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll