عدالت اپنا 14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لے گی،سپریم کورٹ

ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کرانےکی درخواستوں پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےسماعت کی ، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیںچیف جسٹس عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ جولائی میں بڑی عید ہو گی اس کے بعد الیکشن ہو سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے سیاسی رہنماؤں سے درخواست کی ہےکہ وہ عید کے بعد اکٹھے ہونے کی بجائے آج ہی بیٹھیں اور الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کریں ۔ سماعت میں چاربجے تک وقفہ کردیا گیا۔
ایک ہی دن عام انتخابات کرانے کے لیے درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عطا محمد بندیال نےریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے سیاسی قائدین افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کریں تو برکت ہو گی۔وزارت دفاع کی بھی یہی استدعا ہے کہ الیکشن ایک دن میں ہوں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے اچھی کوشش کی ہے،توقع ہے مولانا فضل الرحمان بھی لچک دکھائیں گے، انہوں نے واضح کیا کہ عدالت اپنا 14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لے گی،کسی نے عدالتی فیصلہ چیلنج نہیں کیا،عدالتی فیصلے کو اگنور نہیں کیا جاسکتا،عدالتی فیصلہ واپس لینا مذاق نہیں ہے،عدالتی فیصلے ہٹانے کا طریقہ کار ہے، وہ 30 دن بھی گزر گئے، آج ظہر کے بعد پیشرفت سے آگاہ کریں۔ جس کے بعد سماعت چار بجے تک ملتوی کردی گئی ۔
اٹارنی جنرل عدالت کے سامنے پیش ہوئے اس کے علاوہ بیشتر سیاسی جماعتوں کی قیادت عدالت میں موجود تھی ۔وکیل درخواست گزار شاہ خاور ایڈوکیٹ نے اس موقع پر کہا کہ مناسب ہو گا عدالت تمام قائدین کو سن لے۔ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے الیکشن ایک ہی دن ہوں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ ’عید کی چھٹیوں میں ذمان پارک میں آپریشن کا خطرہ ہے۔‘چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’اس کارروائی میں آپریشن کا معاملہ نہیں دیکھ سکتے۔ آپ نے متعلقہ عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔‘وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ ’ہائی کورٹ نے تاحال حکم جاری نہیں کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم آ جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’تمام سیاسی قائدین نے آج ائین کی پاسداری کا اعادہ کیا ہے۔ آئین پر نہیں چلیں گے تو کئی موڑ آجائیں گے۔ آرٹیکل 254 کے تحت تاریخ نہ بڑھائی جائے اس لیے اس کی تشریح نہیں کی گئی۔ الیکشن کمیشن نے غلط فیصلہ کیا جس پر عدالت نے حکم جاری کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب میں الیکشن کی تاریخ 14 مئی ہے،1970 اور 71 کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔عدالت آئین اور قانون کی پابند ہے۔سراج الحق، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے کوشش کی ہے۔بعد میں پی ٹی آئی نے بھی ایک ساتھ انتخابات کی بات کی ہے۔ان کیمرہ بریفنگ دی گئی لیکن عدالت فیصلہ دے چکی تھی،حکومت کی شاید سیاسی ترجیح کوئی اور تھی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 13 دن کی تاخیر ہوئی تب عدالت نے حکم دیا۔ الیکشن کمیشن شیڈول میں تبدیلی کے لیے بااختیار ہے۔ پولنگ کا دن تبدیل کیے بغیر الیکشن کمیشن شیڈول تبدیل کر سکتا ہے۔الیکشن کمیشن رجوع کرے عدالت موقف سن لے گی۔پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ’مسئلہ یہ ہے کہ رات گیارہ بجے عید اور رمضان کا اعلان ہو جاتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ ۔اللہ کا حکم ہے اجتماعی معاملات میں مذاکرات کرو، اللہ کا حکم ہے یکسوئی ہوجائے تو اللہ پر اعتماد کرو۔مذاکرات کرنا آپشن نہیں اللہ کا حکم ہے۔آئین اتفاق رائے کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے۔اپنا گھر خود سیاستدانوں نے ٹھیک کرنا ہے۔نیلسن منڈیلا کیساتھ تیس سال لڑائی کے بعد مذاکرات کیے گیے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں بنا کسی جنرل نے نہیں بنایا،آمریت نہ ہوتی تو ملک نہ ڈوبتا۔خیبر پختون خواہ میں کسی نے پی ٹی آئی سے استعفی دینے کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔دونوں صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کرنے پر عوام حیران ہے۔خیبر پختون خواہ والوں نے خلاف روایت دوسری مرتبہ پی ٹی ائی کو ووٹ دیا،ہم نہ پی ٹی ائی کیساتھ ہیں نہ پی ڈی ایم کیساتھ ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ میں نے وزیراعظم اور عمران خان سے ملاقات کی ہے۔مسائل کا حل صرف الیکشن ہیں، اور کوئی راستہ نہیں ہے۔عمران خان کو کہا ہے نہیں چاہتا ملک میں 10 سال مارشل لاء لگے۔ جس پر عمران خان نے کہا میری عمر اس سے زیادہ نہیں، میں بھی یہ نہیں چاہتا لیکن کسی کی ذاتی خواہش پر الیکشن نہیں ہوسکتے۔ چیف جسٹس:
پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی عدالت میں پیش ہوئےچیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ عدالت کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں؟جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالت کے ہر لفظ کا احترام کرتے ہیں۔ ملک نے آئین کے مطابق ہی آگے بڑھنا ہے، ہمیشہ راستہ نکالنے اور آئین کے مطابق چلنے کی کوشش کی، قوم نے آپ کا فیصلہ قبول کیا ہے لیکن دیکھتے ہیں کی حکومت کا کیا نقطہ نظر ہے،ہمارے جماعت آئین کے تحفظ پر آپ کے ساتھ ہے۔
جس کے بعد عدالت نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین آجائیں تو سماعت شروع کرتے ہیں۔سماعت میں پندرہ منٹ کا وقفہ اٹارنی جنرل کی درخواست پر کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی لیڈران آ رہے ہیں کسی کو تنگی نہ ہو مزید کرسیاں لگا دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وزارت دفاع کی بھی یہی استدعا ہے کہ الیکشن ایک دن میں ہوں۔درخواست گزار بھی یہی کہہ رہا ہے کہ ایک ساتھ الیکشن ہوں،اٹارنی جنرل نے یہ نکتہ اٹھایا لیکن سیاست کی نذر ہوگیا۔فاروق نائیک بھی چاہتے تھے لیکن بائیکاٹ ہوگیا،اخبار کے مطابق پیپلز پارٹی کے قائد بھی مذاکرات کو سراہتے ہیں۔ن لیگ نے بھی مذاکرات کی تجویز کو سراہا ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سےوکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل فاروق نائیک کے نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق، قمر ذمان کائرہ، طارق بشیر چیمہ بھی آئے ہیں۔ایم کیو ایم سے صابر قائم خانی، ایاز صادق اور بی این پی بھی موجود ہیں۔حکومتی سیاسی اتحاد کا مشترکہ مؤقف ہے کہ 90 دن میں انتخابات کا وقت گزر چکا ہے۔
عدالت دو مرتبہ 90دن سے تاریخ آگے بڑھا چکی ہے۔سیاسی جماعتیں پہلے ہی ایک ساتھ انتخابات پر کام شروع کر چکی ہے ،بلاول بھٹو نے اسی سلسلے میں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔عید کے فوری بعد سیاسی ڈاٸیلاگ حکومتی اتحاد کے اندر مکمل کرینگے۔پی ٹی آئی سے پھر مذاکرات کرینگے تاکہ ہیجانی کیفیت کا خاتمہ ہو ،ہماری کوشش ہوگی کہ ان ڈاٸیلاگ سے سیاسی اتفاق راے پیداہو ۔الیکشن جتنی جلدی ممکن ہو ایک ہی دن ہونے چاہیے ۔
سعد رفیق نے کہا ہم آپ کے بلانے پر آ تو گئے ہیں حالات بہت مشکل ہیں اور دشواریاں بھی بہت ہیں،اپنے قیادت سے مشورے کے بعد حاضر ہوئے ہیں۔ماحول مشکل ہے لیکن 22 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے،الیکشن پورے ملک میں ایک ساتھ ہونے چاہیے،انتخابات پر مذاکرات کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔پارٹی سربراہان کا اجلاس عید کے بعد طلب کر لیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے قمر زمان کائرہ پیش ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا ہ تھا کہ خواجہ سعد رفیق کی گفتگو سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔تلخی بہت زیادہ ہے، وجوہات سے پورا ملک آگاہ ہے۔ بطور سیاسی جماعت حکومتی اتحادی سے پہلے بات کا آغاز کیا جب ملک میں تلخیاں بڑھیں تو بیٹھ کر سیاسی قوتوں کو حل نکالنا پڑا۔پیپلز پارٹی کی جانب سے عدالت کا مشکور ہوں کوشش ہے کہ جلد از جلد انتخابات پر اتفاقِ رائے ہوجائے۔عدالت اور قوم کو یقین دہانی کراتے ہیں ملک کیلئے بہتر فیصلے کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آگئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارٹی کا نقطہ نظر پیش کرچکا ہوں،ایک سیاسی پہلو ہے دوسرا قانونی ہے۔آئین 90 روز کے اندر انتخابات کرانے کے حوالے سے واضح ہے،کسی کی خواہش کا نہیں آئین کا تابع ہوں۔سپریم کورٹ نے انتخابات کے حوالے سے فیصلہ دیا ہے،عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔عدالت نے بردباری اور تحمل کا مظاہرہ اور ائین کا تحفظ کیا،تلخی کی بجائے آگے بڑھنے کیلئے آئے ہیں۔
سیاسی قوتوں نے ملکر ملک کو دلدل سے نکالنا ہے، آئینی اور جمہوری رستہ انتخابات ہی ہیں۔طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں تو انتخابات ہونے چاہئیں،ن لیگی قیادت نے کہا کہ الیکشن چاہتے ہیں تو اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔ہمیں کہا گیا قومی اسمبلی تحلیل کر دی جائے گی،اپنی حکومت چھوڑنا آسان نہیں تھا۔حکومت ختم ہونے کے بعد جو ہوا سب کے سامنے ہے، ن لیگ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد فیصلے سے مکر گئی۔
عوام مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ قوم عدالتی فیصلوں کو سلام پیش کرتی ہے،عدالت کا فیصلہ پوری قوم کا فیصلہ ہوگا۔یہ نا ہو مذاکرات میں چھوٹی اور بڑی عید اکھٹی ہو جائے۔سیاستدان مذاکرات کا مخالف نہیں ہوتالیکن مذاکرات با معنی ہونے چاہیں۔ایک قابل احترام شیخصت نے آج بائیکاٹ کیا ہے۔
چیف جسٹس نے کیس کی سماعت چار بجے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں موجود سیاسی رہنما اپنی قیادت سے مشورہ کر کے پیش رفت سے آگاہ کریں۔

اسحاق ڈار اور مراکشی وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال
- 2 hours ago

گیارہویں جماعت میں خوبصورتی کی وجہ سے ڈرامے میں کام کی پیش کش ہوئی ، نوشین شاہ کا انکشاف
- 2 hours ago

فارن پالیسی کا اعتراف: پاکستان کے معدنی ذخائر عالمی معیار کے حامل
- 4 hours ago
آئی ایم ایف کی پاکستان میں 3.6 فیصد معاشی ترقی کی پیشگوئی
- an hour ago

پاکستان کی چین کو سمندری غذا کی برآمدات 153 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئیں
- 3 hours ago

وزیراعظم کی ہدایت پر سہیل آفریدی اور عمران خان کی ملاقات کا امکان
- 30 minutes ago

بھارت میں "گیتا جی پی ٹی" چیٹ بوٹ کی کامیابی، ہندو مذہب کے پیروکاروں کے لیے نیا ذریعہ
- an hour ago

بالوں کا سفید ہونا ممکنہ طور پر کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے، تحقیق
- 2 hours ago

طلال چوہدری کا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پر طنز: یہ بزدار ٹو ہیں
- 2 hours ago
.jpg&w=3840&q=75)
مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
- 5 hours ago

بھارت نے کابل میں سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا
- 2 hours ago

بھارتی حمایت یافتہ گروپس تشدد کو ہوا دے رہے ہیں، پراکسیز کا خاتمہ ضروری ہے ، آرمی چیف
- 5 hours ago