غزہ ہسپتال پر بمباری کے بعد بھارتی کمپنی نے اسرائیلی پولیس کی وردی بنانا بند کر دی
کمپنی نے غزہ میں شہریوں پر اسرائیل کے مہلک حملے کے تناظر میں فورس کے مزید آرڈر قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے

ملبوسات تیار کرنے والی ایک ہندوستانی کمپنی جو اسرائیلی پولیس کو سالانہ ہزاروں یونیفارم فراہم کرتی تھی، نے غزہ میں شہریوں پر اسرائیل کے مہلک حملے کے تناظر میں فورس کے مزید آرڈر قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنوبی ریاست کیرالہ کے کنّور ضلع میں میریان اپیرل پرائیویٹ لمیٹڈ 2015 سے اسرائیلی پولیس افسران کے لیے ملبوسات فراہم کر رہی ہے لیکن اس ہفتے اس نے اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی کے ڈائریکٹر تھامس اولیکل نے کہا ہے کہ معصوم عام لوگوں کا قتل اس کی وجہ ہے۔
کمپنی نے اس فیصلے کا اعلان وسطی غزہ کے الاہلی العربی ہسپتال پر بمباری کے بعد کیا جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین، بچے اور بوڑھے تھے۔ دنیا کے بیشتر ممالک نے اس بمباری کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے اگرچہ اس نے ذمہ داری سے انکار کر دیا ہے۔ متأثرین میں مریض اور وہ لوگ بھی شامل تھے جو روزانہ اسرائیلی فضائی حملوں سے بچنے کے لیے صحن میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
اولیکل کا کہنا تھا کہ ہسپتال پر حملے اور 500 بے گناہ لوگوں کی ہلاکت نے واقعی ہمیں پریشان کر دیا ہے۔ میں بچوں اور عورتوں کی پریشان کن تصاویر نہیں دیکھ سکتا جو تکلیف سے رو رہے ہوں اور جن کے پاس دوا اور خوراک نہ ہو۔
خیال ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک تقریباً 4,400 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب تل ابیب نے غزہ میں مقیم عسکریت پسند گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد گنجان آباد فلسطینی علاقے پر بمباری شروع کی تھی۔
2.3 ملین افراد پر مشتمل انکلیو کی ناکہ بندی کو مزید شدید کرتے ہوئے اسرائیل نے غزہ کو بجلی، پانی، خوراک، ایندھن اور ادویات کی فراہمی بھی منقطع کر دی ہے۔
میریان اپیریل جس میں 1,500 افراد کام کرتے ہیں، پیٹرولیم ریفائنری کے کارکنان کے لیے آگ سے بچانے والے کپڑوں، ڈاکٹروں اور نرسوں کے لیے طبی اسکربس اور سکیورٹی فورسز کے ملبوسات میں خصوصیت رکھتی ہے۔ سعودی عرب میں فائر فائٹرز اور ہسپتال، قطر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور امریکہ اور برطانیہ میں سکیورٹی کمپنیاں اس کے صارفین میں شامل ہیں۔
کمپنی نے اسرائیلیوں کو ایک سال میں تقریباً 100,000 یونیفارم فراہم کیے تھے اور مزید آرڈرز کو مسترد کرنے سے اس کی کارروائیوں کو دھچکا لگ سکتا ہے لیکن اولیکل اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے کارکنان جن میں 90 فیصد خواتین ہیں، بھی انہی جیسے خیالات رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا، "تمام ملازمین نے دل سے میرا ساتھ دیا۔ جب عام لوگ مارے جائیں تو ہمیں ایک مضبوط مؤقف اختیار کرنا ہے۔ معصوم لوگوں کے مصائب کے مقابلے میں مالی مشکلات کچھ نہیں ہیں۔

الیکشن کمیشن نے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں بحال کردیں
- 35 منٹ قبل

ایرانی صدر کا انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی سے تعاون معطلی کا اعلان
- 3 گھنٹے قبل

جسٹس منصور علی شاہ کا ججز کی سنیارٹی کے تعین کے معاملے پر تحفظات کا اظہار
- 3 گھنٹے قبل

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا سلسلہ برقرار، انڈیکس بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- 5 گھنٹے قبل

دریائے سوات کے کنارے تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری،65 دکانیں، ہوٹل اور پارک مسمار
- 5 گھنٹے قبل

ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سدھوکا دورہ امریکا، اہم سول اور عسکری حکام سے ملاقاتیں
- 3 گھنٹے قبل

باجوڑ،پھاٹک میلہ گراونڈ کے قریب بم دھماکا، اسسٹنٹ کمشنر سمیت 4 افراد شہید، 11 زخمی
- ایک گھنٹہ قبل

قازقستان نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد
- 6 گھنٹے قبل

نیپرا کا یکم جولائی سے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کا اعلان
- 2 گھنٹے قبل

بھارت میں مذہبی آزادی پر ایک اور وار، لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے پر پابندی
- 4 گھنٹے قبل

امریکی سینیٹ نے بگ بیوٹی فل بل کی منظوری دیدی
- 7 گھنٹے قبل

الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے گوشواروں کی تفصیلات طلب کرلیں
- 10 منٹ قبل