پاکستان

بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی آڈیو لیکس کا معاملہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو آڈیوز کی فرانزک کا حکم دے دیا

GNN Web Desk
شائع شدہ a year ago پر Dec 7th 2023, 2:40 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ کی آڈیو لیکس کا معاملہ

بشری بی بی اور لطیف کھوسہ کی آڈیو لیک کیس میں ایف آئی اے کو آڈیوز کی فرانزک کا حکم دے دیا۔ عدالت نے درخواست کی کاپی ڈی جی آئی ایس آئی کو بھیجنے کا حکم دیا  ہے اور حکم دیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی رپورٹ دیں کہ آڈیو کس نے ریلیز کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں لطیف کھوسہ اور بشری بی بی کی آڈیو لیک کیس کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو آڈیو کے فرانزک کا حکم دے دیا۔ 

عدالت نے ہدایت کی کہ تحقیقات کی جائیں کہ سب سے پہلے آڈیو کہاں سے جاری ہوئی۔ درخواست کی کاپی ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی بھیجنے کا حکم دیا گیا۔ 

عدالت نے حکم دیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی بھی رپورٹ دیں کہ آڈیو کس نے ریلیز کی۔ عدالت نے ایف آئی اے، پیمرا اور پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پیمرا بتائے کہ لوگوں کی نجی گفتگو کیسے ٹی وی چینلز پر نشر ہورہی ہے؟ 

بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ بگ باس سب سن رہا ہوتا ہے آپ کو تو پتا ہونا چاہیے۔ جسٹس بابر ستار کی بات پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے؟ لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ سب کو پتا ہے کون ریکارڈ کرتا ہے۔ جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ مفروضے پر تو نہیں چل سکتے۔ لطیف کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ یہ میرا نہیں پورے ملک کے وکلاء کا مسئلہ ہے، وکیل موکل سے آزادی سے بات نہ کر سکے تو نظام انصاف کیسے چلے گا۔

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کیا آڈیو سوشل میڈیا پر آئی ہے؟ لطیف کھوسہ نے بتایا کہ آڈیو تمام ٹی وی چینلز نے نشر کی۔ جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ سب سے پہلے ٹوئٹر پر آئی یا کہیں اور؟ یہ معلوم ہوجائے ریلیز کہاں ہوئی ہے تو پتا چل سکتا ہے ریکارڈ کس نے کی۔

لطیف کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ پیمرا ویسے تو کسی کا نام لینے پر بھی سکرین بند کر دیتا ہے، مجھ سے کوئی بات نہیں کرتا کہ آپکا فون محفوظ نہیں۔

عدالت نے مزید سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی۔