جی این این سوشل

پاکستان

انتخابات میں دھاندلی کے خلاف تحریک آگے بڑھائیں گے، مولانا فضل الرحمان

جمیعت تنہا ہی ایوان نہیں میدان بھرے گی ، سربراہ جمعیت علماء اسلام

پر شائع ہوا

کی طرف سے

انتخابات میں دھاندلی کے خلاف تحریک آگے بڑھائیں گے، مولانا فضل الرحمان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں دھانلی کے خلاف تحریک کو آگے بڑھائیں گے، جمیعت تنہا ہی ایوان نہیں میدان بھرے گی۔ ملک کو جعلی اسمبلیوں سے چلایا جا رہا ہے، ہم ملک بچانے نکلے ہیں اور آزادی کی تحریک کے ذریعے مسلط نظام کا خاتمہ کر کے حقیقی جمہوریت بحال کریں گے۔

مفتی محمود مرکز پشاور میں منعقدہ تنظیمی اجلاس سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 9 مئی کو پشاور میں جمعیت علماء اسلام کے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، جے یو آئی نے ہمیشہ انتخابی دھاندلی کے خلاف صف اول کا کردار ادا کیا ہے، 1977 میں بھی دھاندلی کے خلاف مولانا مفتی محمود نے تحریک کی قیادت کی، 2018 میں بھی بدترین دھاندلی ہوئی اور آج 2024 میں بھی وہی ڈرامہ رچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کل دھاندلی کے لیے آواز اٹھانے والے آج دھاندلی پر خاموش کیوں ہیں؟ دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانے والی جماعتوں کا موقف واضح نہیں ہے۔بھارت سپر پاور کا خواب دیکھ رہا ہے اور پاکستان ڈیفالٹ سے بچ رہا ہے۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اقتدار کی جنگ لڑنے والوں نے دھاندلی سے اقتدار حاصل کرلیا، ہم غلامی کسی طور پر قبول نہیں کریں گے، ایوان اور پارلیمنٹ سے جے یو آئی کو دور رکھنے والے سن لیں، ہم میدانوں میں آپ کے ظلم وجبر کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 76 سالوں سے ملک کو سیاسی معاشی اور جمہوری طور ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، ہم ملک بچانے نکلے ہیں اور آزادی کی تحریک کے ذریعے مسلط نظام کا خاتمہ کر کے حقیقی جمہوریت بحال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور کراچی کے بعد 9 مئی کو پشاور میں عوامی میدان لگے گا اور قوم کو ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں سے آگاہ کیا جائے گا، کچھ قوتیں عوام کے ووٹ کے حق کو پامال کرتی ہیں بلکہ یرغمال بنا لیتی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2018ء میں جب جھرلو پھیرا گیا تو ہم نے میدان میں اتر کر اس کا مقابلہ کیا، جب تک سیاسی جماعتوں میں یکسوئی نہیں ہے اس وقت تک جمعیت علمائے اسلام اپنے ہی پلیٹ فارم سے اس تحریک کو آگے بڑھائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے ہمارے عقائد کو چھیڑ رہے ہیں، بڑے معصومانہ انداز اور الفاظ سے چھیڑ رہے ہیں، ہم اس کا تعاقب کریں گے، لوگوں کو میدان میں نکالیں اور بتائیں کہ اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سپر طاقت بننے کے خواب دیکھ رہا ہے جبکہ پاکستان ڈیفالٹ سے بچنے کی تگ و دو کررہا ہے، جمیعت علماء اسلام ہمارے پاس اکابرین کی امانت ہے، ان کی آزادی کی تحریک آج ہمارے پاس امانت ہے، جو قوتیں آج ہمارے ملک کی غلامی کی ذمہ دار ہیں ان کی گرفت کو کمزور کردیا جائے۔

پاکستان

جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار

موجودہ حکومت جعلی ہے، چیف جسٹس آف فارم 45 کی بنیاد پر جوڈیشل کمیشن بٹھائیں، حافظ نعیم الرحمان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جماعت اسلامی  کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج پر طاقت کا استعمال کرکے آزاد کشمیر حکومت ملک دشمن قوتوں کو موقع فراہم نہ کریں، موجودہ حکومت جعلی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ فارم 45 کی بنیاد پر جوڈیشل کمیشن بٹھائیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ جو زیادہ گندم امپورٹ کی گئی ہے تو اس پورے عمل میں ایک جیسے لوگ موجود تھے، نگراں اور پی ڈی ایم حکومت ایک ہی جیسی تھی، نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے بیان پر ان کو حفاظتی تحویل میں لینا چاہیئے جس میں انہوں نے حنیف عباسی صاحب کو بولا تھا کہ اگر میں نے فارم 47 سے متعلق ساری باتیں بتادی تو سب بے نقاب ہوجائے گا اور تم کہیں کے بھی نہیں رہو گے۔

حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ کاکڑ صاحب سے تحقیقات کی جائیں اور پوچھا جائے کے جب پیسے کی کمی تھی تو کیوں ایک ارب ڈالر کی گندم در آمد کی گئی اور کون لوگ یہ کام کر رہے تھے؟ گندم ابھی بھی امپورٹ ہوئی، اب لوگ فصل اگانے پر ہچکچائیں گے، جب فصل ہوتی تو یوریا غائب ہوجاتی، بلیک میں بکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جس طرح انتظامات کیے جارہے ہیں اور فارم 45 کے بجائے فارم 47 سے حکومتیں قائم کی جارہی ہیں، اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ابھی جو حکومت ہے وہ جعلی ہے، اس کا عوامی رائے سے کوئی تعلق نہیں، ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کو عوام نے مسترد کردیا لیکن پھر بھی ان کو ہم پر مسلط کردیا ہے، جب تک فارم 47 کی حکومت رہے گی پاکستان کے آگے بڑھنے کے امکانات معدوم ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ چیف جسٹس فارم 45 سے متعلق جوڈیشل کمیشن قائم کریں اور کہیں کہ لوگ فارم 45 لے کر آئیں اور جو جیتا ہے اسی کو حکومت دی جائے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل در آمد نہیں کیا مخصوص نشستوں کے حوالے سے تو یہ تو حال ہے ہمارے اداروں کا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس المیہ میں ہم اپنے گھر کا سوچیں گے تو جو گھر کا حال ہے وہ تو سب نے دیکھ لیا ہے، پشاور میں 19 مارچ کو بہت بڑا غزہ مارچ ہوگا، پوری دنیا کی یونیورسٹیز میں نوجوان اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ان پر تشدد ہو رہا ہے، اسرائیل اگر بچوں پر تشدد کر رہا ہے تو اسے طاقت مسلم حکمرانوں نے خاموش رہ کر طاقت دی ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس قدر صلاحیتیں اور مواقع موجود ہیں کہ یہ سب کچھ پاکستان میں آئے گا اگر یہاں یہ عہد کر لیا جائے کہ لوگوں کی رائے کے مطابق حکومت کرنے دیں گے، لوگوں کو حقوق دیے جائیں گے، لوٹ مار کرنے والوں کو اس قوم پر مسلط نہیں کریں گے، آئین کو پائمال نہیں کریں گے اور جمہوریت پر شب خون نہیں ماریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے حیرت ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابھی تک سپریم کورٹ آف پاکستان کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا؟ اس حجت کس بات کی ہے۔ اس طرح جمہوریت کیسے آگے بڑھے گی۔ بلوچستان میں ریڈی ایشن کا انڈیکس سب سے زیادہ ہے، بلوچستان آئل اور گیس کے ذخائر سے مالا مال ہے، انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورت حال سب کے لیے الارمنگ ہے، اس پر عالمی خاموشی انتہائی مایوس کن ہے۔

محمود خان اچکزئی کی زیرصدارت اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی مقصد کے لئے اشتراک عمل کسی سے بھی کرسکتی ہے مگر کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بانی پی ٹی آئی پر توشہ خانہ کا چوتھا کیس بنانے کی تیاری ہورہی ہے، بیرسٹر گوہر

نیب کو بانی پی ٹی آئی کیخلاف استعمال کیا جارہا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بانی پی ٹی آئی پر توشہ خانہ کا  چوتھا کیس بنانے کی تیاری ہورہی ہے، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ توشہ خانہ پر چوتھا کیس بنانے کی تیاری ہورہی ہے، نیب کو بانی پی ٹی آئی کیخلاف استعمال کیا جارہا ہے ۔

راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ معافی ان سے مانگی جائے، ہم نے 9 مئی کی مذمت کی ہے، تحقیقات جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جائے۔

بیرسٹر گوہر نے ایک مرتبہ پھر اس امر پر زور دیا ہے کہ ہم مذاکرات کریں گے، ڈیل نہیں، توشہ خانہ ریفرنس میں چوتھا کیس بنانا جو سیاسی انتقام ہے، ایک سیاسی جماعت کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے۔ سیاسی استحکام ہوگا تو ملک ترقی کرے گا، عدالت سے درخواست ہے عدت کیس کی کل سماعت اور فیصلہ کریں، ہم فارم سینتالیس سے متعلق عدالت میں پٹیشن دائر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے رول آف لاء ہوگا تو استحکام آئے گا، ملک میں سیاسی استحکام ہو گا تو ملک ترقی کرے گا،ایک مخصوص جماعت  کو جلسے کی اجازت نہیں دی جاتی، عدلیہ کا احترام ہے اور اعتماد ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہاہے کہ ڈائیلاگ کریں گے، ڈیل نہیں، ڈائیلاگ پاکستان کی خاطر کررہے ہیں، ذاتی مفاد کیلئے نہیں کرینگے، مذاکراتی کمیٹی میں آج تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، پولیٹکل سٹیٹمنٹ لیڈر ایک دوسرے کے خلاف دیتے رہتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے ٹیکس کلیکشن اور آئی ایم ایف پروگرام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ طاقت کا سرچشمہ طاقت ور حلقے ہوں، عدلیہ سے درخواست ہے کہ عدت کے کیس کی کل سماعت کریں اور التوا کے بجائے فیصلہ کریں، سابق نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کے فارم 47 سے متعلق بیان پر عدالت میں جا رہے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آزاد کشمیر کے ایشو پر بانی پی ٹی آئی نے تشویش کا اظہار کیا ہے، کشمیر کے عوام کو ریلیف دینا چاہیے جو ان کا حق بنتا ہے اور تشدد کے بجائے تحمل سے کام لیا جانا چاہیے, پی ٹی آئی عوامی مطالبات میں ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔

ان کاکہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ہماری حکومت گرائی گئی، راناثنااللہ نے جو کہا کہ وہ پی ٹی آئی کی وکٹری حقیقت ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت کا حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر کا نوٹس

ذمہ داروں کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت کا حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر کا نوٹس

وفاقی حکومت نے حساس اور خفیہ معلومات کا سوشل میڈیا پر تشہیر کا نوٹس لے لیا۔

پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ‏وفاقی حکومت نے حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر خاص طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خفیہ دستاویزات خصوصا جن دستاویزات پہ سیکرٹ بھی لکھا ہو کی کھلے عام نمائش کا سخت نوٹس لے لیا ہے۔

بیان کے مطابق اس طرح کی معلومات کا پھیلاؤ پاکستان کے اسٹریٹجک اور اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانے کے علاوہ  دوست اور برادر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔

وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تمام افراد کے خلاف آفیشل سیکرٹس ایکٹ 2023 کے تحت مقدمات درج کئے جائیں جو خفیہ معلومات یا دستاویزات کے افشاء کرنے یا پھیلانے میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث پائے جائیں گے۔ اس جرم کی سزا 2 سال قید اور جرمانے کی صورت میں بھگتنا ہو گی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll