چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی


سپریم کورٹ میں سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر لیے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیصل واوڈا اور مصطفٰی کمال سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس نعیم اختر بھی بنچ کا میں شامل تھے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کرلیں۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے روبرو پیش ہوئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے دریافت کیا کہ کیا آپ نے پریس کانفرنس سنی؟ توہین عدالت ہوئی یانہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ مجھے جو ویڈیو ملی ہے اس کے متعلقہ حصے میں آواز نہیں تھی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ پریس کانفرنس توہینِ عدالت کے زمرے میں آتی ہے؟۔ کوئی مقدمہ اگر عدالت میں زیر التوا ہوتو اس پر رائے دی جاسکتی ہے؟۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس سے کہیں زیادہ باتیں میرے خلاف کی گئیں۔ لیکن کیا آپ اداروں کی توقیر کم کرنا شروع کردیں گے۔ اگر میں نے کچھ غلط کیا تو مجھے کہیں، عدالت کو نہیں۔ وکلا، ججز اور صحافیوں سب میں ا چھے بُرے لوگ ہوتے ہیں۔ ہوسکتا ہے میں نے بھی اس ادارے میں 500 نقائص دیکھے ہوں۔ باپ کے گناہ کی ذمے داری بیٹے کو نہیں دی جاسکتی۔ کیا ایسی باتوں سے آپ عدلیہ کا وقار کم کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شفافیت لانے کی کوشش کی، اپنے اختیارات کم کیے، بندوق اٹھانے والا اور گالی دینے والا کمزور ترین شخص ہوتے ہیں۔ جس کے پاس دلیل ختم ہو، وہ بندوق اٹھاتا ہے یا گالی دیتا ہے۔ ایک کمشنر صاحب اٹھے اور کہا میں نے انتخابات میں دھاندلی کروائی۔ بھئی بتاؤ تو سہی چیف جسٹس کیسے دھاندلی کروا سکتا ہے؟۔ مذہب معاشروں میں ایسے الزامات نہیں لگائے جاتے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ادارے عوام کے ہوتے ہیں، اداروں کو بدنام کرنا ملک کی خدمت نہیں، اداروں میں کوتاہیاں ہوسکتی ہیں، میں کسی اور کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، اگر میں نے کوئی غلط کام کیا ہے تو بتائیں، تنقید کریں، ہم ہر روز ہم اچھا کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون پر عمل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس کے پاس دلائل ہوں گے وہ ہم ججز کو بھی چپ کرادے گا، میں نے اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ ادارے کے لیے حلف لیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کو نوٹس جاری کرتے ہیں، دونوں کو بلا لیتے ہیں، ہمارے منہ پر آکر تنقید کر لیں۔
ریمارکس میں کہا کہ ملک کا ہر شہری عدلیہ کا حصہ ہے۔ جرمنی میں ہٹلر گزرا ہے، وہاں آج تک کوئی رو نہیں رہا۔ غلطیاں ہوئیں انہیں تسلیم کر کے آگے بڑھیں۔ اسکول میں بچے غطی تسلیم کرے تو استاد کا رویہ بدل جاتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 5 جون تک ملتوی کرتے ہوئے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ فیصل واوڈا نے بدھ کو پریس کانفرنس کرکے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ اب پاکستان میں کوئی پگڑی اچھالے گا تو ہم ان کی پگڑیوں کی فٹبال بنائیں گے۔

حزب اللہ کا اسرائیل سے سنئیر کمانڈر کی شہادت کا بدلہ لینے کا اعلان
- 5 گھنٹے قبل

پاکستان 27-2026 کیلئے ای سی او وزرائے خارجہ کونسل کا چیئرمین منتخب
- 5 گھنٹے قبل

اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر اضلاع میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان
- 8 گھنٹے قبل

پاکستان ہائی کمیشن کی کوششوں سے بھارتی جیلوں سے 3 پاکستانی شہری رہا
- 7 گھنٹے قبل

بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پرعلیمہ خان نے توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی
- 10 گھنٹے قبل

سہیل آفریدی صرف اڈیالہ کا مجاور بننے کیلئے وزیراعلیٰ بنا ہے، عظمیٰ بخاری
- 6 گھنٹے قبل

ایبٹ آباد: تیز رفتارجیپ گہری کھائی میں جاگری، 5افراد جاں بحق،متعدد زخمی
- 10 گھنٹے قبل

راولپنڈی: امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر اڈیالہ جیل کے اطراف سکیورٹی ہائی الرٹ
- 9 گھنٹے قبل

فافن نے 23 نومبر کے ضمنی انتخابات کے حوالےسے رپورٹ جاری کردی
- 8 گھنٹے قبل

لالی وڈ سپر سٹار ماہرہ خان کی شوہر کے ہمراہ فلم ’’ نیلو فر‘‘ کے پریمیئر میں انٹری
- 7 گھنٹے قبل

فواد خان اور ماہرہ خان کی فلم ’’نیلو فر‘‘ سینما گھروں کی زینت بن گئی،رنگا رنگ پریمیر کا انعقاد
- 10 گھنٹے قبل

سری لنکا میں سائیکلون ڈِٹواہ نے تباہی مچادی، 46 افراد جاں بحق،متعدد لاپتا
- 10 گھنٹے قبل






