جی این این سوشل

پاکستان

قربانی کس پر واجب ہے ؟ قربانی کی شرائط

قربانی کرنا، سنت ابراہیمی کی پیروی اور اﷲ عزوجل کے حکم کی بجاآوری ہے۔ جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے کہ ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر کر دی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

قربانی کس پر واجب ہے ؟ قربانی کی شرائط
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

قربانی کرنا، سنت ابراہیمی کی پیروی اور اﷲ عزوجل کے حکم کی بجاآوری ہے۔ جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے، مفہوم: ’’ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر کر دی۔
قربانی واجب ہونے کی شرائط:

٭ مسلمان ہونا لہٰذا غیر مسلم پر قربانی نہیں۔

٭ مقیم ہونا، لہٰذا مسافر پر قربانی کرنا ضروری نہیں البتہ وہ نفلی قربانی کر سکتا ہے۔

٭ صاحبِ نصاب ہونا، یہاں نصاب سے وہ نصاب مراد نہیں جس سے زکوٰۃ واجب ہوتی ہے بل کہ وہ نصاب ہے جس سے صدقۂ فطر لازم ہوتا ہے۔ مرد ہونا اس کی شرط نہیں لہٰذا عورت پر بھی اگر وہ نصاب کی مالک ہے تو قربانی واجب ہوگی۔

٭ قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں: اونٹ یا اونٹنی کی عمر کم از کم پانچ سال ہونا ضروری ہے۔ گائے، بیل، بھینس اور بھینسے کی عمر کم از کم دو سال ہونا لازمی ہے۔ بکری، بکرا، دنبہ اور بھیڑ کی عمر کم از کم ایک سال ہونا ضروری ہے۔ اگر کوئی جانور بیان کردہ عمر سے زیادہ کا ہو تو افضل ہے، کم کا ہو تو قربانی نہیں ہوسکتی لیکن اگر چھے مہینے کا دنبہ دیکھنے میں سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔

٭ بکری، بکرا، بھیڑ اور دنبے کو صرف ایک آدمی کی طرف سے قربانی میں ذبح کیا جاسکتا ہے۔ جب کہ گائے، بیل، بھینس، بھینسا، اونٹ اور اونٹنی میں سات افراد شریک ہوسکتے ہیں۔ نیز ساتوں افراد کے حصے برابر اور قربانی کے لیے سب کی نیّت اﷲ تعالیٰ کی رضا جوئی ہونا ضروری ہے ورنہ سب کی قربانی نہیں ہوگی۔

٭ حصوں کی قربانی میں عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ کھالیں قربانی کروانے والے اپنی مسجد یا مدرسے کے لیے رکھ لیتے ہیں اور اس پر کوئی بھی اعتراض نہیں کرتا تو یہ المعروف کا لمشروط کے تحت تو جائز ہے لیکن اگر کوئی حصہ دار صراحتاً منع کردے کہ میرے حصے کی کھال کہیں نہ دینا بل کہ مجھے ہی دینا تو اس صورت میں اس کے حصے کی کھال کی مقدار مسجد یا مدرسے کو دینا جائز نہیں۔

٭ جس جانور میں مندرجہ ذیل عیوب میں سے کوئی ایک بھی موجود ہو اس کی قربانی جائز نہیں: سینگ، ہڈی تک ٹوٹا ہُوا ہو۔ اتنا پاگل ہو کہ چرنا چھوڑ دے۔ اتنا کم زور ہو کہ ہڈی میں مغز نہ رہا ہو۔ اندھا ہو، کانا پن ظاہر ہو۔ اتنا بیمار ہو کہ چل نہ سکتا ہو۔ کان، دُم، چکی تیسرے حصے سے زاید کٹی ہوئی ہو۔ کانوں سے خالی ہو۔ تیسرے حصے سے زاید بینائی چلی گئی ہو۔ بکری کا ایک، گائے کے دو تھن خشک یا کٹے ہوئے ہوں۔ کسی جانور میں نر اور مادہ دونوں کی علامتیں (یعنی خنثیٰ) ہو۔ گندگی کھانے والا ہو۔ اس کا پاؤں کٹا ہوا ہو۔ زبان اتنی کٹی ہوئی ہو کہ چارہ نہ کھا سکتا ہو۔

٭ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ ان کے اجزء میں سے بعض حرام اور بعض مکروہ تحریمی ہیں جن کا ذکر حسب ذیل ہے: رگوں کا خون۔ پِتّا۔ مثانہ۔ علامت مادہ و نر۔ خصیے۔ غدود (جسم کے اندر کی گانٹھ جسے عربی میں غدّہ کہتے ہیں)۔ حرام مغز۔ گردن کے دو پٹھے کہ شانوں تک کھنچے ہوتے ہیں۔ جگر کا خون۔ تلی کا خون۔ گوشت کا خون جو ذبح کے بعد گوشت میں سے نکلتا ہے۔ دل کا خون۔ پِت یعنی وہ زرد پانی جو پِتے میں ہوتا ہے۔ ناک کی رطوبت کہ بھیڑ میں اکثر ہوتی ہے۔ پاخانے کا مقام۔ آنتیں۔ نطفہ۔ وہ نطفہ جو خون ہوگیا۔ وہ گوشت کا ٹکڑا جو رحم میں نطفے سے بنتا ہے۔ وہ نطفہ جو کہ پورا جانور بن گیا اور مُردہ نکلا یا بے ذبح مرگیا۔ (فتاویٰ رضویہ)

٭ قربانی کا وقت دس ذی الحجہ کی طلوع صبح صادق سے لے کر بارہ ذی الحجہ کے غروب آفتاب سے پہلے تک یعنی تین دن اور دو راتیں ہیں۔ البتہ غلطی کے احتمال کی وجہ سے رات کو قربانی کرنا مکروہ ہے۔

٭ قربانی کرتے وقت جانور کو اس طرح لٹائیں کہ جانور اور ذبح کرنے والا دونوں قبلہ رُو ہوں کیوں کہ یہ سنّت مؤکدہ ہے۔

(فتاویٰ رضویہ )

٭ جس شخص نے قربانی کرنی ہو اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ قربانی کے بعد ناخن ترشوائے اور بال کٹوائے جیسا کہ حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے، مفہوم: ’’جس نے ذی الحجہ کا چاند دیکھا اور وہ قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ ہرگز اپنے بال اور ناخن نہ ترشوائے۔ (مسلم ، ترمذی)

٭ مرتد، مشرک، مجوسی، مجنون، ناسمجھ اور اس شخص کا ذبیحہ جو قصداً تکبیر چھوڑ دے حرام و مردار ہے اور ان کے علاوہ کا ذبیحہ حلال ہے۔ جب کہ رگیں ٹھیک کٹ گئی ہوں۔ اگرچہ ذابح عورت یا سمجھ والا بچہ یا گونگا یا بے ختنہ ہو۔

(بہ حوالہ: فتاویٰ رضویہ)

٭ اگر گائے یا بکری کے پیٹ سے ذبح کرنے کے بعد بچہ نکلا تو قربانی ہوجائے گی لیکن بچہ اگر مرا ہوا ہو تو وہ حرام ہے اسے پھینک دیا جائے اور اگر زندہ ہو تو وہ حلال ہے اسے ذبح کر دیا جائے۔ (بہارِ شریعت)

٭ اگر کوئی شخص قربانی واجب ہونے کے باوجود نہ کرے تو وہ شخص گناہِ کبیرہ کا مرتکب اور اﷲ تعالیٰ کے حکم کا نافرمان ہے جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے، مفہوم: ’’اور تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔‘‘ نیز حدیث مبارک میں بھی ایسے شخص کے بارے میں وعید آئی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جو شخص وسعت کے باوجود قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘ (ابنِ ماجہ)

٭ اکثر گھروں میں عورتوں کے پاس نصاب سے بھی زاید سونا موجود ہوتا ہے۔ استعمال میں ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں ان پر قربانی واجب ہوگی۔ اگر قربانی کے لیے رقم موجود نہیں تو سونا بیچ کر یا قرض لے کر قربانی کرنی ہوگی۔

(بہارِ شریعت )

٭ قربانی کی کھال خاص فقراء کا حق نہیں بل کہ اسے ہر کارِ ثواب میں استعمال کرسکتے ہیں لیکن مدارس و مساجد میں دینا زیادہ بہتر ہے اور قصائی کو اجرت کے طور پر دینا جائز نہیں ہے۔

(فتاویٰ رضویہ)۔

٭ ہر ذبیحہ پر بسم اﷲ پڑھنا ضروری ہے۔ اگر کوئی ذبح کرتے وقت بسم اﷲ پڑھنا بُھول گیا تو جانور حلال ہے مگر جان بوجھ کر ترک کیا تو حرام ہے۔ اسی طرح اگر دل میں پڑھا تو تب بھی حرام ہے۔ (بہارِ شریعت)

٭ میّت کی طرف سے قربانی کی جاسکتی ہے۔

٭ شہر میں نمازِ عید سے پہلے قربانی جائز نہیں۔ اگر شہر میں کسی ایک جگہ بھی نمازِ عید ہو جائے تو قربانی جائز ہے۔ دیہات یا گاؤں میں جہاں نماز عید جائز نہیں وہاں دسویں ذی الحجہ کی طلوع فجر سے قربانی کا وقت ہو جاتا ہے۔ (فتاویٰ امجدیہ)

٭ قربانی کا گوشت غیر مسلم (عیسائی، یہودی، ہندو وغیرہ، بہ شرطے کہ حربی ہوں) کو دینا شرعاً جائز نہیں۔ اگر دے دیا تو وہ گناہ گار ہے۔ فقط توبہ کر لے قربانی ہوجائے گی یعنی غیر مسلم کو گوشت دینے کے سبب قربانی کا اعادہ کرنا واجب نہیں۔ (فتاویٰ فیض الرسول)

٭ قربانی کے جانوروں کی دیکھ بھال اور تعظیم کی جائے اور کوشش کی جائے کہ بہت کم تکلیف ہو، ہر وہ کام جس سے جانور کو بلاوجہ تکلیف پہنچے وہ مکروہ ہے۔ مستحب یہ ہے کہ جانور کو لٹانے سے پہلے چھری تیز کر لیں۔ (درِمختار) ۔

٭ جانور کو خصی کرنا جائز ہے کہ یہ عیب نہیں کیوں کہ خصی جانو رکا گوشت بہتر ہوتا ہے (خلاصۃ الفتاویٰ) نیز حدیث مبارک میں بھی خصی جانور کے ذبح کرنے کا ذکر ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے دو مینڈھے سینگ والے چتکبرے خصی کیے ہوئے ذبح فرمائے۔ (مجمع الزوائد )

٭ جانور کو اس طرح ذبح کیا جائے کہ چاروں یا کم از کم تین رگیں کٹ جائیں۔ اگر تین رگیں کٹ گئیں تو جانور حلال ہو جائے گا، ورنہ حرام۔

٭ خریدتے وقت جانور میں کوئی ایسا عیب نہ تھا۔ جس کی وجہ سے قربانی ناجائز ہوتی ہے، ا س کے بعد عیب پیدا ہوا تو دیکھا جائے گا کہ اگر وہ شخص نصاب کا مالک ہے، تو دوسرے جانور کی قربانی دے اور اگر مالکِ نصاب نہیں تو اسی کی قربانی کرے۔

٭ اگر قربانی کا جانور مر جائے تو مال دار پر لازم ہے کہ دوسرے جانور کی قربانی کرے جب کہ فقیر پر دوسرا جانور خریدنا لازم نہیں۔

٭ اپنے ہاتھوں سے ذبح کریں۔ اگر ایسا نہ ہو سکے تو اس کے پاس کھڑے رہیں۔ ذبح سے پہلے قربانی کی دُعا پڑھیں، پھر جانور کی گردن پر چھری رکھیں اور بلند آواز سے پڑھیں بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ یہ تکبیر ذبح کرنے والا پڑھے اور اگر آپ نے بھی چھری پر ہاتھ رکھا ہوا ہے تو آپ بھی پڑھیں۔ جانور کی چار یا تین رگیں کاٹنا ضروری ہے۔ نہ تو اس سے کم ہوں اور نہ ہی زیادہ۔ جانور کو ذبح کرنے کے بعد دعا پڑھیں۔

جب جانور ٹھنڈا ہو جائے اور روح بالکل نکل جائے تو کھال اُتاریں اور گوشت تیار کرنے کے بعد اگر گائے میں شراکت تھی تو ترازو سے تول کر سات حصے برابر کریں۔ صرف اندازے سے تقسیم جائز نہیں۔ بکری ہو یا گائے کا ساتواں حصہ جو آپ کو ملا اس گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ گھر میں رکھ لیں، دوسرا حصہ دوست احباب اور رشتے داروں کو دیں اور تیسرا حصہ غرباء و مساکین میں تقسیم کریں۔ جانور کی رسی، اس پر ڈالا گیا کپڑا اور گلے کا ہار وغیرہ صدقہ کر دیں۔

پاکستان

این ڈی ایم اے نے جولائی میں مون سون ہواؤں کی پیش گوئی کردی

این ڈی ایم اے کے مطابق جولائی پہلے اور دوسرے ہفتے میں لاہور، سرگودھا ، فیصل آباد اورگوجرانوالہ اور اسلام آباد کے اضلاع میں مختلف مقامات پر پندرہ سے پچاس ملی میٹر بارش کا امکان ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

این ڈی ایم اے نے  جولائی میں مون سون ہواؤں کی پیش گوئی کردی

قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نے آئندہ ماہ سے ملک کے مختلف حصوں میں مون سون بارشوں کے حوالے سے جامع پیشن گوئی جاری کردی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق جولائی پہلے اور دوسرے ہفتے میں لاہور، سرگودھا ، فیصل آباد اورگوجرانوالہ اور اسلام آباد کے اضلاع میں مختلف مقامات پر پندرہ سے پچاس ملی میٹر بارش کا امکان ہے ۔

ادھر مردان، مالاکنڈ اورخیبرپختونخوا کے ہزارہ ڈویژن کے مختلف مقامات پرجولائی کے تیسرے ہفتے میں بارش کا امکان ہے جبکہ گلگت بلتستان کے استور ضلع میں اور آزادکشمیر کے مختلف مقامات پر جولائی کے آخری ہفتے میں شدید بارش ہوگی جس سے ندی نالوں میں شدید طغیانی کا خدشہ ہے میرپورخاص، کراچی ، حیدرآباد، نواب شاہ ، لاڑکانہ اور ضلع سکھر میں آئندہ ماہ تیس سے پچھہتر ملی میٹر بارش کا امکان ہے ۔

این ڈی ایم اے نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی اداروں ، ضلعی حکام اور دیگر متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ چوکنا رہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بل گیٹس پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے پُرعزم

انسانیت کے لیےبل گیٹس کی خدمات لائق تحسین ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بل گیٹس پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے پُرعزم

ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے قومی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین گیٹس فاؤنڈیشن بل گیٹس اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

پولیوکے خاتمے کے لیے قومی ٹاسک فورس کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، حکومت انسداد پولیو کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گی۔ پاکستان میں پولیوخاتمے،بنیادی صحت، بچوں کی بہترنشوونما میں گیٹس فاؤنڈیشن کی خدمات قابل ستائش ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ3سالوں میں پولیوکے خاتمے کے لیے مالی معاونت میں اضافہ ہوا، گزشتہ دوسال میں انسداد پولیو کے لیے مالی معاونت کا 30 فیصد بل گیٹس فاؤنڈیشن کا ہے، پولیو خاتمے کے لیے سعودی عرب نےآئندہ 5 سال میں پچاس کروڑڈالرکی یقین دہانی کرائی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سرحدی نقل وحمل کےباعث بھی پولیووائرس پاکستان آیا، ہم نےاس مسئلے سے موثراندازمیں نمٹنا ہے، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ ملکر ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، اپنے بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے ہم نے ملک کو پولیو سے پاک کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کےعوام اورحکومت کی طرف سے بل گیٹس کوخوش آمدید کہتا ہوں، ملک میں صحت اورسماجی شعبےمیں آپ کی خدمات سے پاکستان مستفید ہورہا ہے۔

اس موقع پر چیئرمین بل گیٹس فاؤنڈیشن بل گیٹس نے کہا کہ پوری تندہی سے آئندہ 6 ماہ میں کام کرنا ہے، پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ انسداد پولیو اور صحت کے دیگر شعبوں میں کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، پاکستان میں ڈیجیٹائزیشن کا منصوبہ ہماری ترجیح ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

لاہور بورڈ کے مارکنگ سینٹر سے امتحانی پرچوں کا بنڈل مبینہ طور پر غائب

میڈیا رپورٹس کے مطابق مارکنگ سینٹر سے سوشیالوجی پارٹ ون کے پیپرز کا بنڈل غائب ہوگیا جس میں 52 طلبہ کے پیپرز تھے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لاہور بورڈ  کے مارکنگ سینٹر سے امتحانی پرچوں کا بنڈل مبینہ طور پر غائب

لاہور: بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (BISE) لاہور کے مارکنگ سینٹر سے امتحانی پرچوں کا بنڈل مبینہ طور پر غائب کردیا گیا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مارکنگ سینٹر سے سوشیالوجی پارٹ ون کے پیپرز کا بنڈل غائب ہوگیا جس میں 52 طلبہ کے پیپرز تھے۔


یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دو روز قبل امتحانی پرچے غائب ہونے کی شکایت سامنے آئی تھی، جس کی انکوائری کی جا رہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق بنڈل کی چوری نے محکمہ امتحانات کی رازداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔


دوسری جانب پنجاب ٹیچرز یونین کا کہنا ہے کہ اساتذہ نے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تحقیقات کے لیے محکمہ تعلیم کے باہر سے انکوائری افسر تعینات کیا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll