Advertisement
پاکستان

پی ٹی آئی رہنما حسن رؤف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 جولائی تک توسیع

عدالت نے رؤف حسن کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کر دیا جبکہ سیدہ عروبہ کنول کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا

GNN Web Desk
شائع شدہ 6 months ago پر Jul 28th 2024, 2:53 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
پی ٹی آئی رہنما حسن رؤف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 جولائی تک توسیع

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما حسن رؤف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 جولائی تک توسیع کر دی گئی۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ترجمان پاکستان تحریک انصاف رؤف حسن کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کر دیا جبکہ سیدہ عروبہ کنول کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ایف آئی اے نے رؤف حسن اور دیگر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ڈیوٹی جج مرید عباس کی عدالت میں پیش کیا، رؤف حسن اور دیگر کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سیدہ عروبہ کنول کو بھی جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلئے عدالت پیش کیا گیا، سیدہ عروبہ کو گزشتہ روز ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریکارڈ میں ریاست مخالف ویڈیوز کے ٹرانسکرپٹ لگائے گئے ہیں جن کا فرانزک بھی کرانا ہے، مزید 8 دن کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے، پیکا ایکٹ کے تحت 30 دن کا ریمانڈ حاصل کرسکتے ہیں، جب تک ملزمان کی کسٹڈی نہیں ہوگی تو ہم انکوائری کیسے کریں گے۔

جج مرید عباس نے استفسار کیا کہ رؤف حسن کا انڈیا سے ویزہ یا ٹکٹ بھی آیا ہے، راحول نامی بندے کے ساتھ آپ کی چیٹ ہے اس کا اقرار کرتے ہیں؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی رؤف حسن کا انڈیا سے سفری ٹکٹ آیا ہے۔

جج مرید عباس نے سوال کیا کہ رؤف حسن صاحب، آپ کبھی بھارت گئے ہیں؟ راحول نامی بندے کے ساتھ آپ کی چیٹ ہے، اس کا اقرار کرتے ہیں؟

رؤف حسن نے جواب دیا کہ میں ریجنل تھنک ٹینک چلاتا ہوں، راحول انگلینڈ میں رہتا ہے اس نے گیسٹ سپیکر کے طور پر مجھے بحرین بلایا تھا، میں کنگ کالج لندن کا سینئر فیلو ہوں، میری ذمہ داری الیکٹرانک میڈیا سے ڈیل کرنا ہے، میرا سوشل میڈیا سے کوئی تعلق نہیں، میں سوشل میڈیا ہینڈل نہیں کرتا۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عروبہ پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ کو ہینڈل کرتی ہیں، انہوں نے ابھی تک اکاؤنٹس کو سرنڈر نہیں کیا۔

پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ خاتون ایک ملازم کے طور پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈل کرتی ہے، سارا کیس صرف موبائل فونز پر آ کر رک جاتا ہے جبکہ سب موبائل فون ایف آئی اے کے پاس ہیں۔

علی بخاری ایڈووکیٹ نے رؤف حسن سمیت دیگر گرفتار افراد کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ فریڈم آف سپیچ میں بھی سب سے پہلے ریاست کو دیکھنا ہوتا ہے، رؤف حسن نے کہا کہ مجھ پر سوشل میڈیا کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن جو گرفتار ان کے ساتھ ان کے تعلقات ہیں، جسمانی ریمانڈ لینے کی وجہ صرف یہی ہے کہ جن جن سے ان کا تعلق یہی بتا سکتے ہیں۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما رؤف حسن اور دیگر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔

Advertisement
Advertisement