جی این این سوشل

پاکستان

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ممتاز مصطفیٰ انتقال کرگئے

 ممتاز مصطفیٰ کا انتقال ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوا، ترجمان قومی اسمبلی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ممتاز مصطفیٰ انتقال کرگئے
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ممتاز مصطفیٰ انتقال کرگئے۔

ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق  ممتاز مصطفیٰ کا انتقال ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوا۔

ایم این اے کے انتقال سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کوبھی آگاہ کردیا گیا ہے اور بتایا جارہا ہے کہ ممبر کے انتقال کی وجہ سےآج قومی اسمبلی اجلاس بغیرکارروائی ملتوی کردیا جائےگا۔

ممتاز مصطفٰیٰ کا تعلق رحیم یار خان سے تھا وہ این اے 171 رحیم یار خان سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔

تجارت

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، انڈیکس 78 ہزار پوائنٹس کی سطح سے بھی گر گیا

286 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ کے ایس ای 100 انڈیکس گھٹ کر 77039 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، انڈیکس 78 ہزار پوائنٹس کی سطح سے بھی گر گیا

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان ہے، اس دوران انڈیکس 78 ہزار پوائنٹس کی سطح سے بھی گر گیا۔

کاروباری ہفتے کے پہلے ہی دن بازارِ حصص میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، جب پی ایس ایکس میں 286 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ کے ایس ای 100 انڈیکس گھٹ کر 77039 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا۔

قبل ازیں پیر کے روز اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز 66 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ ہوا اور کے ایس ای 100 انڈیکس بڑھ کر 78292 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا، تاہم بعد میں گراوٹ کا رجحان شروع ہوا، جس کے نتیجے میں انڈیکس 78 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح کھو بیٹھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی پی ایس ایکس میں اتار چڑھاؤ کا رجحان جاری رہا تھا اور بدھ کے روز انڈیکس کی 78000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی تھی۔ اس دوران مندی کی وجہ سے 58فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اور سرمایہ کاروں کے مزید87 ارب 28کروڑ 51لاکھ 74ہزار 818روپے ڈوب گئے تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

یوم استحصال کشمیر، ملک بھر میں تقریبات کا اہتمام، صدر، وزیراعظم،مسلح ا فواج کا پیغامات

وزیر اعظم شہبازشریف آج آزاد جموں و کشمیرقانون سازاسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کریں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

یوم استحصال کشمیر، ملک بھر میں تقریبات کا اہتمام، صدر، وزیراعظم،مسلح ا فواج کا پیغامات

بھارتی سرکار کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے واقعے کے خلاف ملک بھر میں آج یوم استحصال کشمیر منایا جا رہا ہے، مختلف شہروں میں خصوصی تقریبات اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں، اس حوالے سے صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور پاک فوج کی جانب سے اہم پیغام جاری کیے گئے ہیں جبکہ وزیر اعظم شہبازشریف آج آزاد جموں و کشمیرقانون سازاسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کریں گے۔

5 اگست 2019 کو تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم ہوئے آج 5 سال مکمل ہو گئے، لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر کے طور پر منا رہے ہیں۔ حریت کانفرنس نے یوم استحصال کشمیر پر وادی بھر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے، لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

یوم ِاستحصال کشمیر کے موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضہ مستحکم کرنے کی مہم کو 5 سال ہو رہے ہیں، غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کمزور کرنے کے لیے 5 سال قبل بھارت نے متعدد یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات اٹھائے۔

آصف زرداری نے کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیری عوام اقوام متحدہ کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں، بین الاقوامی برادری بھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔

صدر مملکت نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو بدلنے کے لیے مہم کا آغاز کر چکا ہے، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجراء ،عارضی رہائشیوں کا اندراج، اسمبلی حلقوں میں تبدیلیاں اور زمین اور جائیداد کی ملکیت کے قوانین میں ترامیم اس مہم کا اہم حصہ ہیں، یہ تمام اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ ناروا سلوک اختلافی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے بھارت کے کسی بھی حد تک جانے کی آمادگی کو ظاہر کرتا ہے، بھارت کی داخلی قانون سازی اور عدالتی فیصلے کشمیر ی عوام کی منصفانہ جدوجہد کو دبا نہیں سکتے۔ پاکستان کشمیر کے عوام کی منصفانہ جدوجہد کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

یوم استحصال کشمیر پر وزیراعظم شہباز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ آج کا دن پوری پاکستانی قوم اور حکومتِ پاکستان کو یومِ استحصال کے تاریک دن کی یاد دلاتا ہے، 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی طور پر بھارتی زیر تسلط جموں و کشمیر میں غیر قانونی اور مزموم اقدامات اور ان کے سنگین نتائج کی شروعات ہوئی۔ 5 اگست 2019 کو، ہندوستان نے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر پر اپنے شکنجے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے نئے اور مزموم اقدامات کا ایک گھناؤنا سلسلہ شروع کیا، تب سے ہندوستان دنیا کو یہ دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں اور کشمیر اس کی سرزمین کا اٹوٹ انگ ہے۔ تاہم بین الاقوامی قوانین، تاریخی حقائق، اخلاقی اصول اور زمینی صورتحال بھارت کے بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی دعوؤں کا پردہ فاش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو خاموش کرنے اور میڈیا کی آواز کو دبانے کے لیے بھارت کی جانب سے ہر قسم کا گھناؤنا ہتھکنڈا اپنایا جا رہا ہے، بھارتی زیرِ تسلط کشمیر میں سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ 14 کشمیری سیاسی تنظیموں کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، جنت نظیر جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کو ہراساں کرنا، غیر قانونی گرفتاریاں، نام نہاد محاصرے و تلاشی کی کارروائیاں روز کا معمول بن چکی ہیں، بھارتی فوج مختلف ظالمانہ قوانین کی آڑ میں نہتے کشمیریوں پر ڈھٹائی سے ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے.

اپنے پیغام میں شہباز شریف نے مزید کہا کہ آج کے دن میں کشمیری عوام کے بے مثال حوصلے، جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں جس کی بدولت ہمارے کشمیری بہن بھائی قانونی طور پر محکوم بنانے کی ہر بھارتی کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کا ہر قسم کا ظلم و جبر اور غیر قانونی ہتھکنڈا کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی تڑپ کو کم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تاریخ نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن، جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل پر منحصر ہے، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی کے حصول کے لیے بھارت کو ہر حال میں تنازعات سے انکار کی بجائے ان تنازعات کے حل کی طرف بڑھنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت پر زور دینا چاہیئے کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکے، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے، اپنی افواج کو نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے کی کھلی آزادی دینے والے قوانین کو ختم کرے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک ان کی بھرپور اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

یوم استحصال کے موقع پر مسلح افواج نے مقبوضہ کشمیر کے باہمت عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، فوجی سربراہان اور مسلح افواج نے یوم استحصال کے موقع پر کشمیر کے دلیر اور غیور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ کشمیریوں کی حصول حق خود ارادیت کی جائز اور طویل جدوجہد کی حمایت مکمل کرتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز کی بین الاقوامی قوانین کی اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں انتہائی قابل مذمت ہیں، مقبوضہ کشمیر میں جاری سخت فوجی لاک ڈاؤن، علاقے کے آبادیاتی حیثیت تبدیل کرنے کی غیر قانونی کوششوں، اور ہندوستانی حکومت کے جارحانہ بیانات قابل مذمت ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا کہ بھارت کا ریاستی جبر اور انسانی بحرانوں کو ہوا دینا علاقائی استحکام کے لیے مستقل خطرہ ہیں، خطے میں پائیدار امن و استحکام کا دارومدار اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں ہے، پاکستان کی مسلح افواج مقبوضہ کشمیر کے شہداء کو ان کی غیر معمولی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہیں۔ مسلح افواج کشمیریوں کی جبر و استبداد کے خلاف جدوجہد کی سیاسی، اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر حمایت جاری رکھے گی۔

واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔

اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔

مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 ’اے‘ اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 ’اے‘ آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔

اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔ آرٹیکل 35 ’اے‘ کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں، جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

آئین کے آرٹیکل 35 ’اے‘ کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

 اسرائیلی میڈیا : 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں 10ہزار اسرائیلی فوجی ہلاک، رپورٹ جاری

روزنامہ نے کہا کہ "فوج غزہ کی پٹی میں طویل مہینوں کی لڑائی کے دوران کم از کم 10,000 فوجی ہلاک  اورزخمی ہوچکے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 اسرائیلی میڈیا : 7 اکتوبر 2023 سے  غزہ میں  10ہزار اسرائیلی فوجی ہلاک، رپورٹ جاری

 اسرائیلی میڈیا کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں کم از کم 10ہزار اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔

یدیوتھ احرونوت اخبار نے کہا کہ غزہ جنگ میں زخمی ہونے کی وجہ سے ہر ماہ تقریباً 1000 فوجیوں کو وزارت دفاع کے بحالی کے شعبے میں منتقل کیا جاتا ہے۔

روزنامہ نے کہا کہ "فوج غزہ کی پٹی میں طویل مہینوں کی لڑائی کے دوران کم از کم 10,000 فوجی ہلاک  اورزخمی ہوچکے ہیں۔

اخبار نے کنیسٹ ( اسرائیل کی پارلیمنٹ) پر 22 جولائی سے اکتوبر کے وسط تک لازمی فوجی سروس میں توسیع کے لیے قانون سازی کیے بغیر گرمیوں کی چھٹیوں پر جانے پر تنقید کی۔

فوج کی نہال بریگیڈ میں ایک اسرائیلی فوجی کی والدہ نے اخبار کو بتایا کہ " اسرائیل کی جنگوں کی تاریخ میں ایسی کوئی صورت حال نہیں ہے… جہاں فوجی دشمن کے علاقے کے اندر، ناموافق حالات میں، مسلسل 10 ماہ تک لڑتے رہیں۔

اخبار کے مطابق اسرائیل کے زیر قبضہ شامی گولان کی پہاڑیوں میں خدمات انجام دینے والی خواتین فوجیوں کو غیر متوقع طور پر ان کی سروس میں چار ماہ  کا اضافہ کردیا گیا ہے۔

غزہ کی صحت کے حکام کے مطابق  اب تک تقریباً 39,600 فلسطینی  شہید  ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، اور تقریباً 91,400 زخمی ہیں۔

ادھر اسرائیل پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کا الزام ہے، عدالت نے   اسرائیل کو جنوبی شہر رفح میں اپنی فوجی کارروائی کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا تھا، جہاں 6 مئی کو حملے سے قبل 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں نے جنگ سے پناہ لی ہوئی تھی۔  

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll