جی این این سوشل

پاکستان

ملک میں آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، مولانا فضل الرحمان

ہرادارہ اپنی حدود میں کام کرے تو ملک ترقی کرے گا، سربراہ جے یو آئی (ف)

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ملک میں آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، مولانا فضل الرحمان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ  کسی کی گرفتاری کے حق میں نہیں ہوں، ان حالات سے عام آدمی متاثر ہو رہا ہے، سابق وزیر اعظم نواز شریف سے جو باتیں ہونی تھیں ہو گئی ہیں۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہر طرف کمزوریاں ہیں، ملک میں سیاسی اوراقتصادی لحاظ سے کمزوریاں ہیں، ابھی بھی اطمینان کا ماحول نہیں پایا جاتا اور ملک میں آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اب توایک نیا مسئلہ سامنے ہے ، آئین کا مسئلہ ہے، آئینی ترمیم کے بارے میں ان سے پوچھیں جو لانے والے ہیں۔ ہمیں آئین کے مطابق چلنا چاہیے، ہرادارہ اپنی حدود میں کام کرے تو ملک ترقی کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا، نواز شریف سے جو باتیں ہونی تھیں ہو گئی ہیں۔ کسی بھی کارکن کی گرفتاری کے حق میں نہیں، یہ چیزیں غیر جمہوری عمل ہے

جرم

ضلع کرم : زمینی تنازعے پر تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ضلع کرم  :  زمینی تنازعے  پر  تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

پشاور: خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں زمینی تنازعے سے شروع ہونے والا تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہو گیا ہے اور ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں میں 46 افراد ہلاک اور 98 زخمی ہو گئے ہیں۔

ضلعی انتظامی افسر ڈپٹی کمشنر کے دعووں کے باوجود حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے تشکیل کردہ روایتی قبائلی جرگے فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنے کے لیے تاحال کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے۔

ضلعی پولیس اور انتظامیہ میں شامل عہدیداروں نے رابطے پر مختلف مقامات پر قبائل کے مابین جھڑپوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کو چھوٹے بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق اپر کرم کے علاقے بوشہرہ میں ایک ہفتہ قبل دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کے واقعے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں جو ضلع بھر میں پھیل گئی ہیں۔

ضلعی پولیس عہدیداروں اور پارہ چنار کے سینئر صحافی علی افضال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کی شب تک جاری جھڑپوں میں مزید پانچ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے بقول زخمیوں میں زیادہ تر پاڑہ چنار اور سدہ کے اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔

ایک اور صحافی سجاد حیدر نے بتایا ہے کہ فریقین کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کو دیگر علاقوں سے ملانے والی سڑکیں اور راستے مکمل طور پر بند ہیں۔

چیئرمین پرائیویٹ اسکولز مینیجمنٹ محمد حیات خان نے ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر اور متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے ایک ہفتے سے بند ہیں۔

قبائلی اور سماجی رہنما میر افضل خان نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کرم کے مختلف علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی اور متحارب قبائلی گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے باعث پاڑہ چنار پشاور مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر آمد و رفت کے لیے بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بندش سے اشیاء خور و نوش، تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

میر افضل نے بتایا کہ گزشتہ کئی روز جنگ بندی کی کوشش ہو رہی ہے لیکن کوئی فریق اس کے لیے تیار نہیں ہے۔

کرم کے بیشتر سنی اور شیعہ فرقوں کے رہنما بھی اس صورتِ حال سے پریشان ہیں۔ جمعرات کو پاڑہ چنار اور پشاور میں عمائدین نے پریس کانفرنسز میں فوری جنگ بندی کے لیے حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

عمائدین نے ضلعی ڈپٹی کمشنر کے جرگہ کے ذریعے فریقین میں جنگ بندی کے لیے کیے جانے والے دعوؤں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

قبائلی رہنما ملک سلیم خان نے پاڑہ چنار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپوں سے جانی اور مالی نقصان سمیت علاقے کا امن تباہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے ضلعی انتظامیہ، پولیس، عسکری حکام، قبائلی مشران اور جرگہ ممبران کے ساتھ کوششوں میں مصروف ہیں۔

مشترکہ جرگہ

کرم میں جھڑپیں رکوانے کے لیے مختلف قبائل کے الگ الگ جرگوں میں شامل رہنماؤں نے جمعرات کو ایک مشترکہ جرگے کا انعقاد کیا۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنماجلال بنگش، ایم این اے حمید حسین اور ملک حاجی ضامن حسین نے کہا کہ معمولی نوعیت کے مسئلے پر دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کا واقعہ انتظامیہ اور دیگر ذمہ داروں کی لاپرواہی کے باعث خونریز جھڑپوں میں تبدیل ہو گیا ہے۔

دوسری جانب لوئر کرم صدہ میں بھی قبائلی عمائدین کا جرگہ بھی منعقد ہوا۔ جس میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔

جرگہ سے خطاب میں عمائدین نے کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں مگر اس سے قبل لڑائی جھگڑوں میں فائر بندی کے لیے حکومت کی جانب سے جو کوشش اور سختی کی جاتی تھی وہ اب نہیں کی جا رہی۔ جس کی وجہ سے جھڑپوں میں مسلسل شدت آرہی ہے۔

عمائدین نے کہا کہ اگر حکومت کو قیامِ امن کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں کے استعمال کی ضرورت محسوس ہو تو وہ کیا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

امریکا کا قطری شہریوں کےلئے ویزا فری انٹری کا اعلان

قطر امریکا میں ویزا فری رسائی حاصل کرنے والا پہلا خلیجی ملک بن گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امریکا کا قطری شہریوں کےلئے ویزا فری انٹری  کا اعلان

قطر امریکا میں ویزا فری رسائی حاصل کرنے والا پہلا خلیجی ملک بن گیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ قطر کے شہریوں کے لیے امریکا میں داخلے کیلئے ویزا کی شرط ختم کردی گئی ہے ۔

واضح رہے کہ قطر امریکا میں ویزا فری انٹری کا حامل پہلا خلیجی ملک بن گیا۔

امریکی حکام نے بیان میں کہا کہ قطر ویزا سے استثنی کی سخت شرائط اور تقاضوں پر پورا اترتا ہے جس کے پیش نظر اسے ویزہ فری ممالک میں شامل کیا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

بھارت کا کشمیر میں حقیقت کو مسخ کرنے کے لیے دھوکہ دہی پر مبنی سفارتی عمل شروع

ہندوستان نے امریکہ، فرانس اور جرمنی سمیت کئی ممالک کے تقریباً 20 سفارت کاروں کو جموں و کشمیر میں انتخابات کا مشاہدہ کرنے کے لیے مدعو کیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارت کا کشمیر میں حقیقت کو مسخ کرنے کے لیے دھوکہ دہی پر مبنی سفارتی عمل شروع

بھارت نے کشمیر میں حقیقت کو مسخ کرنے کے لیے دھوکہ دہی پر مبنی سفارتی عمل شروع کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستان نے امریکہ، فرانس اور جرمنی سمیت کئی ممالک کے تقریباً 20 سفارت کاروں کو جموں و کشمیر میں انتخابات کا مشاہدہ کرنے کے لیے مدعو کیا ہے۔

اسی طرح کے سفارتی دوروں کا اہتمام 2020 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کیا گیا تاکہ معمول کی طرف پیش رفت کو ظاہر کیا جا سکے لیکن دنیا کے شکوک و شبہات برقرار ہیں۔

بھارت کی جانب سے معمول کے دعووں کے باوجود خطے میں تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس دورے سے ہٹ کر حقائق کو دیکھیں۔

ادھر کشمیری رہنماؤں نے انتخابات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات خطے کے سیاسی مستقبل کا تعین کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے وعدہ کردہ استصواب رائے کی جگہ نہیں لے سکتے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll