جی این این سوشل

پاکستان

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا مسئلہ، کشمیری عوام کا عدم اطمینان کا اظہار

انتخابات سے پہلے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے اختیارات کو مزید کم کر دیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا مسئلہ، کشمیری عوام کا عدم اطمینان کا اظہار
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا معاملہ، کشمیری عوام نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھتے ہوئے دسمبر 2023 میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات کا حکم دیا تھا، انتخابات سے پہلے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے اختیارات کو مزید کم کر دیا۔

مودی حکومت کی جانب سے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات منتقل کر دیئے گئے جو کشمیریوں کو قبول نہیں ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی کی کامیابی کا بہت زیادہ انحصار جموں پر ہے، اسی تناظر میں نئی حلقہ بندیوں میں جموں کی کم آبادی کے باوجود اسے زیادہ نشستیں دیں جو غلط حد بندی میں آتی ہیں جس سے کشمیری عوام میں عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔

مودی حکومت کو مسلح حملوں اور حکومت پر عوامی عدم اطمینان جیسے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر کے ووٹر بنیادی طور پر استحکام، ترقی، ملازمت کے مواقع، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسی سہولیات چاہتے ہیں۔ 

پاکستان

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد کی وزیر اعظم ہاؤس آمد، موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال

جے یو آئی کے سربراہ نے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف نے بانی سے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے، ترمیم کے لئے حکومت کا طریقہ کار درست نہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد کی وزیر اعظم ہاؤس آمد، موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد کی وزیر اعظم ہاؤس آمد،وزیراعظم سے پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات شروع ہوگئی ۔
تفصیلات کے مطابق ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور مشاور ت ہوگی ۔
ملاقات میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمن، سید نوید قمر اور مرتضی وہاب شامل ہیں ۔
واضح رہے گزشتہ رات بلاول بھٹو زرداری سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترامیم پر منانے کیلئے پھر ان کی رہائش گاہ پہچنے۔

جے یو آئی کے سربراہ نے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف نے بانی سے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے، ترمیم کے لئے حکومت کا طریقہ کار درست نہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نوید قمر، مرتضیٰ وہاب اور جمیل سومرو بھی تھے، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی آئینی ترامیم پر ایک گھنٹے سے زائد مشاورت ہوئی۔
بلاول بھٹو نے فضل الرحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواہش تھی کہ اس ترمیم پر آپ ہماری حمایت کرتے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات پر پابندی میں دو روز کی توسیع

پاکستان تحریک انصاف کے پانچ رکنی وفد کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرنے کیا اجازت مل گئی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات پر پابندی میں دو روز کی توسیع

راولپنڈی: پنجاب حکومت نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات پر پابندی میں دو روز کی توسیع کر دی۔
ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات میں پابندی سیکورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے لگائی گئی  ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل میں ملاقات پر پابندی کا اطلاق سیاسی قیدیوں سمیت تمام عام قیدیوں پر بھی ہو گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت نے 18 اکتوبر تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی عائد کی تھی جس میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر دو روز تک مزید توسیع کر دی گئی ہے۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے پانچ رکنی وفد کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرنے کیا اجازت مل گئی ہے۔تحریک انصاف نے آئینی ترمیم میں مشاورت کے لیے بانی تحریک انصاف عمران خان کے لیے ملاقات کا وقت مانگا تھا

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق کے بعد مولانافضل الرحمن نے نیا مطالبہ کر دیا

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہآئندہ کے لیے چیف جسٹس کی تقرری کی تجویز سے حکومت اور میری پارٹی بھی اتفاق نہیں کرے گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق کے بعد مولانافضل الرحمن نے نیا مطالبہ کر دیا

آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق کے بعد مولانافضل الرحمن نے نیا مطالبہ کر دیا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نےتین سنیئرموسٹ ججز میں سے چیف جسٹس لگانے کی شق آئندہ کے لیے نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا، بلاول بھٹو مولانا کا مطالبہ سن کر حیران رہ گئے،مولانا نے فوری طور پر جسٹس منصور علی شاہ کی چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ مولانا صاحب میں نے حکومت کی مخالفت مول لیکر آپ کے 70 فیصد مطالبات کو مسودے میں شامل کرائے،دیگر اداروں کی بھی ناراضگی مول لی تاکہ اتفاض رائے سے ترمیم ہو، اگر ہم اٹھارویں ترمیم کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کو مضبوط کر رہے ہیں تو اس میں کیا قباحت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہآئندہ کے لیے چیف جسٹس کی تقرری کی تجویز سے حکومت اور میری پارٹی بھی اتفاق نہیں کرے گی، ترمیم پاس ہونے کے بعد تین موسٹ سنیئرججز میں سے ہی چیف جسٹس لگایا جائے گا۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے تاہم اس معاملے پر لچک نہ دکھائی جس پر بلاول بھٹو اٹھ کر واپس چلے گئے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll