جی این این سوشل

پاکستان

جے یو آئی کے مطابق مرکزی انتخابات 29 ستمبر کو پشاور میں ہوں گے، ترجمان جمیعت علمائے اسلام

صوبہ پنجاب سے مولانا محمود میاں امیر جبکہ حافظ نصیر احرار سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جے یو آئی کے مطابق مرکزی انتخابات 29 ستمبر کو پشاور میں ہوں گے، ترجمان جمیعت علمائے اسلام
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

ترجمان جمیعت علمائے اسلام کا کہنا ہے کہ جماعت کے انٹرا پارٹی انتخابات جاری ہیں۔
ترجمان جے یو آئی کاے مطابق مرکزی انتخابات 29 ستمبر کو پشاور میں ہوں گے، انتخابات میں ملک بھر سے مرکزی کونسل کے ممبر شریک ہوں گے۔

انتخابات میں مرکزی امیر اور سیکرٹری جنرل کا چناؤ ہو گا، صوبہ کے پی، بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے انتخابات مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ صوبہ سندھ، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے انتخابات بھی مکمل ہو گئے ہیں۔

صوبہ کے پی سے سنیٹر مولانا عطاء الرحمان امیر اور مولانا عطاء الحق درویش سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں، صوبہ بلوچستان سے سنیٹر مولانا عبد الواسع امیر اور مولانا محمود شاہ سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں۔

صوبہ پنجاب سے مولانا محمود میاں امیر جبکہ حافظ نصیر احرار سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں، صوبہ سندھ سے مولانا عبدالقیوم ہالیجوی امیر اور مولانا راشد سومرو سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں۔

اسلام آباد سے مفتی اویس عزیز امیر اور مفتی عبداللہ سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں، گلگت سے مولانا ولی الرحمان امیر جبکہ بشیر احمد قریشی سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔

جرم

ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں 45 افراد کے خلاف مقدمہ درج

ایف آئی آر میں سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اکسانے والے افراد تدفین میں رکاوٹ ڈالنے، لاش جلانے والے 19 معلوم اور 15 نامعلوم افراد کو بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں  45 افراد کے خلاف مقدمہ درج

سندھ کے شہر عمرکوٹ میں توہین مذہب کے الزام کا سامنا کرنے والے ڈاکٹر شاہنواز کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے کے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا۔

مقدمہ 45 افراد کے خلاف درج ہوا کیا گیا جس میں ڈی آئی جی جاوید جسکانی، ایس ایس پی اسد چوہدری، ایس ایس پی آصف رضا بلوچ، سی آئی اے ٹیم سمیت ایس ایچ اوسندھڑی، لوگوں کو طیش دلانے والا عمر جان سرہندی نامزد ہیں۔

سندھڑی تھانے میں مقدمہ قتل، دہشتگردی اور دیگر سنگین دفعات کے تحت درج کیا گیا جبکہ اس میں ایف آئی اے کے دی ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ پریونشن اینڈ پنشمنٹ ایکٹ 2022 شامل ہیں جس میں ڈی آئی بی انچارج دانش بھٹی، سب انسپکٹر ہدایت اللہ ناریجو و دیگر پولیس اہلکاروں کو بھی نامزد کیا گیا۔ 

درج ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کو پولیس نے اپنی حراست میں قتل کیا، اس قتل میں تمام وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر لوگوں کو اکسایا، قتل کا مقدمہ ڈاکٹر شاہنواز کے بہنوئی ایڈووکیٹ ابراہیم کی مدعیت میں درج ہوا۔

ایف آئی آر میں سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اکسانے والے افراد تدفین میں رکاوٹ ڈالنے، لاش جلانے والے 19 معلوم اور 15 نامعلوم افراد کو بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا۔

ڈاکٹر شاہنواز کو کراچی سے تحویل میں لے کر ایس ایس پی عمرکوٹ کے ریڈر سب انسپکٹر عبدالستار کے حوالے کیا گیا تھا جن کے ہمراہ کانسٹیبل نواب سمیجو، امان اللہ، ندیم کھوسو، شاہ محمد، عرفان شاہانی، مشتاق علی اور عطا حسین تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق جعلی مقابلے کے بعد ڈاکٹر شاہنواز کی لاش کو سول اسپتال لایا گیا، جسم پر گولیوں کے نشانات، بازوؤں، کندھوں اور ٹانگوں پر تشدد کے نشانات تھے۔

مدعی مقدمہ نے کہا کہ ڈاکٹر شاہنواز ایک مذہبی اور روشن خیال انسان تھے تاہم وہ کچھ عرصے سے نفسیاتی دباؤ کا شکار تھے، ملزمان نے منصوبہ بندی سے مذہبی اور نظریاتی وجوہات کو جواز بنایا، میرے بہنوئی کو جھوٹے پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا جبکہ ملزمان نے منصوبہ بندی کر کے دہشت اور خوف پھیلایا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

ضلع کرم : زمینی تنازعے پر تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ضلع کرم  :  زمینی تنازعے  پر  تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

پشاور: خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں زمینی تنازعے سے شروع ہونے والا تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہو گیا ہے اور ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں میں 46 افراد ہلاک اور 98 زخمی ہو گئے ہیں۔

ضلعی انتظامی افسر ڈپٹی کمشنر کے دعووں کے باوجود حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے تشکیل کردہ روایتی قبائلی جرگے فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنے کے لیے تاحال کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے۔

ضلعی پولیس اور انتظامیہ میں شامل عہدیداروں نے رابطے پر مختلف مقامات پر قبائل کے مابین جھڑپوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کو چھوٹے بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق اپر کرم کے علاقے بوشہرہ میں ایک ہفتہ قبل دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کے واقعے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں جو ضلع بھر میں پھیل گئی ہیں۔

ضلعی پولیس عہدیداروں اور پارہ چنار کے سینئر صحافی علی افضال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کی شب تک جاری جھڑپوں میں مزید پانچ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے بقول زخمیوں میں زیادہ تر پاڑہ چنار اور سدہ کے اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔

ایک اور صحافی سجاد حیدر نے بتایا ہے کہ فریقین کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کو دیگر علاقوں سے ملانے والی سڑکیں اور راستے مکمل طور پر بند ہیں۔

چیئرمین پرائیویٹ اسکولز مینیجمنٹ محمد حیات خان نے ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر اور متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے ایک ہفتے سے بند ہیں۔

قبائلی اور سماجی رہنما میر افضل خان نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کرم کے مختلف علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی اور متحارب قبائلی گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے باعث پاڑہ چنار پشاور مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر آمد و رفت کے لیے بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بندش سے اشیاء خور و نوش، تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

میر افضل نے بتایا کہ گزشتہ کئی روز جنگ بندی کی کوشش ہو رہی ہے لیکن کوئی فریق اس کے لیے تیار نہیں ہے۔

کرم کے بیشتر سنی اور شیعہ فرقوں کے رہنما بھی اس صورتِ حال سے پریشان ہیں۔ جمعرات کو پاڑہ چنار اور پشاور میں عمائدین نے پریس کانفرنسز میں فوری جنگ بندی کے لیے حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

عمائدین نے ضلعی ڈپٹی کمشنر کے جرگہ کے ذریعے فریقین میں جنگ بندی کے لیے کیے جانے والے دعوؤں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

قبائلی رہنما ملک سلیم خان نے پاڑہ چنار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپوں سے جانی اور مالی نقصان سمیت علاقے کا امن تباہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے ضلعی انتظامیہ، پولیس، عسکری حکام، قبائلی مشران اور جرگہ ممبران کے ساتھ کوششوں میں مصروف ہیں۔

مشترکہ جرگہ

کرم میں جھڑپیں رکوانے کے لیے مختلف قبائل کے الگ الگ جرگوں میں شامل رہنماؤں نے جمعرات کو ایک مشترکہ جرگے کا انعقاد کیا۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنماجلال بنگش، ایم این اے حمید حسین اور ملک حاجی ضامن حسین نے کہا کہ معمولی نوعیت کے مسئلے پر دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کا واقعہ انتظامیہ اور دیگر ذمہ داروں کی لاپرواہی کے باعث خونریز جھڑپوں میں تبدیل ہو گیا ہے۔

دوسری جانب لوئر کرم صدہ میں بھی قبائلی عمائدین کا جرگہ بھی منعقد ہوا۔ جس میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔

جرگہ سے خطاب میں عمائدین نے کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں مگر اس سے قبل لڑائی جھگڑوں میں فائر بندی کے لیے حکومت کی جانب سے جو کوشش اور سختی کی جاتی تھی وہ اب نہیں کی جا رہی۔ جس کی وجہ سے جھڑپوں میں مسلسل شدت آرہی ہے۔

عمائدین نے کہا کہ اگر حکومت کو قیامِ امن کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں کے استعمال کی ضرورت محسوس ہو تو وہ کیا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ہندوستان عرب ممالک کے لیے ایک ناقابل اعتبار اتحادی

ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کو قریبی دوست شمار کرتے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ہندوستان عرب ممالک کے لیے ایک ناقابل اعتبار اتحادی

نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی، قرارداد میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بہت سے ممالک نےاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کی قرارداد کی حمایت کی ہے ، اسرائیل کے لیے فلسطینی سرزمین پر اس کا غیر قانونی قبضہ ختم کرنے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کو قریبی دوست شمار کرتے ہیں۔

مسلمانوں کے طرف بی جے پی کی پالیسیاں اور اسرائیلی حملوں کی حمایت ایک دانستہ حکمت عملی ہے۔ 

بھارت کا اجتناب غیر جانبداری نہیں ہیں بلکہ بزدلی کی علامت ہے، جو اپنے نئے بہترین دوست اسرائیل کو ناراض کرنے سے ڈرتا ہے ۔ 

ہندوستان کی جانب سے ووٹنگ سے اجتناب کیا گیا ہے، اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان نے برکس گروپ کے بقیہ ممالک اور جنوبی ایشیا کے بیشتر ممالک سے تعلق توڑ دیا۔

مسلمانوں کے طرف بی جے پی کی پالیسیاں اور اسرائیلی حملوں کی حمایت ایک دانستہ حکمت عملی ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو نقصان پہنچانا ہے ۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll