پاکستان
محسن نقوی کی پرویز خٹک سے ملاقات، ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والوں سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، ملک کی مجموعی صورتحال اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے بانی پرویز خٹک سے ملاقات، ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والوں سے سختی سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی سے تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے بانی پرویز خٹک نے ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور، ملک کی مجموعی صورتحال اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پرویز خٹک اورمحسن نقوی کی ملاقات کے دوران خیبرپختونخوا میں امن و امان کے قیام سے متعلق اقدامات پر بھی گفتگو ہوئی۔ دوران ملاقات دونوں رہنماؤں نے پاکستان کی ترقی میں رکاوٹیں ڈالنے والے عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے بانی پرویز خٹک نے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران شر پسندوں کے حملے میں شہید پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے اور سب نے مل کر اسے آگے لے کر جانا ہے، عوام صرف اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں، پاکستان کا مستقبل تابناک ہے، دنیا کی کوئی طاقت ترقی نہیں روک سکتی۔
پاکستان
قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی خلاف ورزی، قانونی فریم ورک اور جوابات میں تضادات
این اے او کی دفعات کرپشن اور بدعنوانی کو جرم قرار دیتی ہیں
قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) 1999 کی خلاف ورزی ،این اے او کی دفعات کرپشن اور بدعنوانی کو جرم قرار دیتی ہیں۔
ایک ’’ٹرسٹ‘‘ (القادر یونیورسٹی ٹرسٹ) کے تحت زمین، فنڈز یا کسی مالی فائدے کو بغیر شفاف دستاویزات اور قانونی تقاضوں کی پیروی کے قبول کرنا اختیار کے غلط استعمال اور بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے۔ملزم کا یہ دعویٰ کہ کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا گیا اس وقت متضاد ہے جب قیمتی زمین اور کثیر رقم کی منتقلی سرکاری آڈٹ یا مالیاتی نگرانی کے بغیر ہوئی۔
2. رولز آف بزنس، 1973 کی خلاف ورزی:
ملزم نے کابینہ کے اجلاس میں"اضافی ایجنڈا آئٹم" پیش کرنے کو معمول کی بات قرار دیا اور کہا کہ یہ رولز آف بزنس کے مطابق تھا لیکن رولز آف بزنس کے مطابق کابینہ کے اراکین کو ایجنڈا آئٹمز پہلے سے فراہم کرنا لازمی ہے۔ اس اصول کی خلاف ورزی کے لیے کوئی غیر معمولی جواز پیش نہیں کیا گیا۔ اتنے اہم مالی معاملے پر رازداری اور بحث کے بغیر فیصلے نے طریقہ کار کی شفافیت پر سوال اٹھا دیے ہیں۔
3. مفادات کا تصادم اور عوامی عہدے کا غلط استعمال:
آئین پاکستان کے مطابق عوامی عہدے رکھنے والے افراد ایمانداری اور اعتماد کے اصولوں کے پابند ہیں۔ ملزم کے ذاتی ساتھیوں (جیسے ملک ریاض) سے منسلک لین دین کی منظوری اور یو کے سے فنڈز کی منتقلی میں شفافیت کی کمی ان اصولوں کی خلاف ورزی کی نشاندہی کرتی ہے۔
4. قانون شہادت آرڈر، 1984:
ملزم نے اہم شواہد، بشمول رازداری کے معاہدے، کی قبولیت کو چیلنج کیا اور اسے جعلسازی قرار دیا۔ لیکن قانون شہادت کے مطابق، دستاویزی شواہد کی آزاد ماہرین سے تصدیق ضروری ہے۔ اس حوالے سے متبادل فرانزک تجزیہ نہ کروانا ملزم کے دعوے کو کمزور کرتا ہے۔
5. کابینہ کے اراکین کا کردار اور جوابدہی:
ملزم نے ذمہ داری کابینہ کے اراکین پر ڈالتے ہوئے کہا کہ اضافی ایجنڈا متفقہ طور پر منظور ہوا لیکن اجتماعی ذمہ داری کے ضوابط کے تحت وزیراعظم کابینہ کے فیصلوں کے لیے حتمی طور پر جوابدہ ہوتے ہیں۔
6. القادر ٹرسٹ بطور ’’شام ادارہ‘‘:
اس ٹرسٹ کا قیام اور عمل عوامی مفاد یا شفافیت کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اگرچہ اسکالرشپس فراہم کرنے کے دعوے کیے گئے ہیں، پیش کردہ مالی ریکارڈ ٹرسٹ قوانین کے تحت ضروریات کو پورا نہیں کرتا۔
اہم دعوؤں کے مخصوص جوابی نکات دعویٰ:
190 ملین پاؤنڈ ایک پرائیویٹ سیٹلمنٹ تھی اور ریاست پاکستان سے متعلق نہیں تھی،
جوابی دلیل: یہ رقم یو کے میں مشتبہ کرپشن کی وجہ سے منجمد اثاثوں سے آئی تھی۔ ان کی واپسی میں ریاست کی شمولیت اور جوابدہی لازمی تھی۔ فنڈز کی منتقلی میں وزارت خزانہ یا وزارت قانون سے مشورہ نہ کرنا این اے او اور رولز آف بزنس کی خلاف ورزی ہے۔
دعویٰ: زمین یا فنڈز سے کوئی ذاتی فائدہ حاصل نہیں ہوا:
جوابی دلیل: ٹرسٹ کے بانی کے طور پر، ملزم نے اہم کنٹرول برقرار رکھا۔ اثاثوں کی منتقلی بغیر مقابلہ بولی یا آزاد آڈٹ کے بالواسطہ ذاتی فائدے کے زمرے میں آتی ہے، جو این اے او دفعات کی خلاف ورزی ہے۔
دعویٰ: استغاثہ نے اہم شواہد، بشمول نیشنل کرائم ایجنسی کے دستاویزات کو روکے رکھا:
جوابی دلیل: ملزم کی قانونی ٹیم ان دستاویزات کو عدالتی ذرائع، جیسے باہمی قانونی معاونت، کے ذریعے حاصل کر سکتی تھی۔ ایسا نہ کرنا استغاثہ کی بدنیتی کے بجائے دفاع کی عدم فعالیت کی نشاندہی کرتا ہے۔
دعویٰ: استغاثہ کے مقدمے میں طریقہ کار کی کوتاہیاں، بشمول غیر تصدیق شدہ دستاویزات:
جوابی دلیل: اگرچہ کچھ دستاویزات طریقہ کار کی تصدیق سے محروم ہیں، لیکن شواہد، جیسے زمین کے انتقالات، بینک لین دین، اور گواہوں کے بیانات، مالی بے ضابطگیوں کا ایک تسلسل ظاہر کرتے ہیں جو ملزم سے جڑے ہیں۔
استغاثہ کے لیے سفارشات:
فرانزک تجزیہ اور ماہر گواہوں کی شمولیت، متنازعہ دستاویزات کی فرانزک تصدیق کروائیں اور بین الاقوامی مالی جرائم کے ماہرین کو شامل کریں تاکہ فنڈز کے بہاؤ اور اثاثوں کی منتقلی کی تصدیق ہو سکے، دوسران کہ اعتماد کی خلاف ورزی پر توجہ مرکوز کریں اور واضح کریں کہ عوامی عہدے دار کے طور پر ملزم کے اقدامات نے ریاست کے بہترین مفاد کے خلاف اعتماد کی خلاف ورزی کی۔
شفافیت اور جوابدہی کی خلاف ورزی:
سرکاری آڈٹس کی کمی، کلیدی وزارتوں سے مشاورت کی عدم موجودگی، اور رازداری کی شقوں کو جان بوجھ کر پوشیدگی کے بیانیے کو تقویت دینے کے لیے استعمال کریں۔
یہ جوابی بیانیہ اور قانونی حکمت عملی پاکستانی قانون کے تحت طریقہ کار کی کوتاہیوں، مالی بے ضابطگیوں، اور اعتماد کی خلاف ورزی کو ظاہر کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔
دنیا
مارشل لاء میں ملوث جنوبی کوریا کے سابق وزیر دفاع کی خودکشی کی کوشش
سکیورٹی پر موجود اہلکاروں نے مداخلت کرکے ان کی خودکشی کی کوشش کو ناکام بنا دیا
مارشل لاء کے ناکام نفاذ کے الزام میں گرفتار جنوبی کوریا کے سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون نے حراستی مرکز کے اندر مبینہ طور پر خودکشی کرنے کی کوشش کی، تاہم، سکیورٹی پر موجود اہلکاروں نے مداخلت کرکے ان کی خودکشی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
سابق وزیر دفاع کی جانب سے خودکشی کی کوشش کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیس نے ناکام مارشل لاء کے حوالے سے اپنی تحقیقات میں صدر یون سک یول کے دفتر کی تلاءشی لی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر دفاع نے حراستی مرکز میں باقاعدہ گرفتاری سے قبل خودکشی کی کوشش کی، کوریا کریکشنل سروس کے کمشنر جنرل شن یونگ ہی نے بتایا کہ یہ واقعہ ایک باتھ روم میں پیش آیا، جب جیل کے ایک افسر نے باتھ روم کا دروازہ کھولاء تو کم یونگ ہیون نے کوشش ترک کر دی۔
جنوبی کوریا کے صدر یون کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جانے والے کم یونگ ہیون پر صدر کو مارشل لاءء کی سفارش کرنے اور قانون سازوں کو ووٹنگ سے روکنے کے لیے قومی اسمبلی میں فوج بھیجنے کا الزام ہے۔
پاکستان
حکومت کی پی ٹی آئی کے ساتھ رابطوں، ملاقاتوں اور مذاکرات کی تردید
ی ٹی آئی کو پہلے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی وضاخت دینی ہو گی، وفاقی وزیر اطلاعات
وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ رابطوں، ملاقاتوں اور مذاکرات کی تردید کردی ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی اسد قیصر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ان کی ہمشیرہ کے انتقال پر تعزیت کی تھی جسے لوگوں نے دوسرا رنگ دے دیا، اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ باضابطہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو پہلے اس بات کی وضاحت دینی ہو گی کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے پیچھے کون تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی باتوں کا کون اعتبار کرے گا؟ ان کا ماضی وعدہ خلافی سے بھرا پڑا ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کے موقع پر بھی انہوں نے عین آخری لمحے میں اپنا موقف تبدیل کیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل میڈیا میں خبریں آئیں کہ وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان سیاسی تناؤ ختم ہو رہا ہے اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی رہائش گاہ پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت کے اہم نمائندوں سے ملاقات ہوئی، عطا تارڑ نے ایسی ملاقاتوں کو باضابطہ مذاکرات ماننے سے انکار کیا۔
-
تجارت 21 گھنٹے پہلے
سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
-
پاکستان 23 گھنٹے پہلے
ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے ایک اور قرض کی منظوری
-
پاکستان 2 دن پہلے
اب تک 74ہزار سے زائد حج درخواستیں موصول
-
دنیا 2 دن پہلے
ترکیہ: 2 فوجی ہیلی کاپٹر آپس میں ٹکرا گئے، 6 فوجی ہلاک
-
دنیا 19 گھنٹے پہلے
افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر برائے مہاجرین کابل میں بم دھماکے میں جاں بحق
-
تجارت ایک دن پہلے
مقامی و بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
-
علاقائی 23 گھنٹے پہلے
یونیورسٹی آف بلوچستان نے موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کر دیا
-
پاکستان ایک دن پہلے
عازمین حج کے لیےبڑی خبر، 10 دسمبر تک موصول ہونے والی تمام حج درخواستیں کامیاب قرار