جی ایچ کیو پر حملہ، کراچی ائیربیس حملے کاکیس ملٹری کورٹس کیوں نہیں گیا،جسٹس جمال مندوخیل
اے پی ایس حملے کے وقت گٹھ جوڑ اورآرمی ایکٹ کے ہوتے ہوئے بھی فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ آئینی بینچ


سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران آئینی بینچ نے سوال اٹھایا کہ اے پی ایس حملے کے وقت گٹھ جوڑ اورآرمی ایکٹ کے ہوتے ہوئے بھی فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی جس سلسلے میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔
دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا کہ جرم کی نوعیت سے طے ہوتا ہےٹرائل کہاں چلے گا، اگر سویلین کےجرم کا تعلق آرمڈفورسز سے ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں جائے گا، اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم نیت کوبھی دیکھ سکتے ہیں، جرم کرنے والے کا مقصد کیا تھا، کیا جرم کا مقصد ملک کے مفاد کے خلاف تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایک سوال پوچھا گیا تھا جی ایچ کیو پر حملہ، ائیربیس کراچی پر حملےکاکیس ملٹری کورٹس کیوں نہیں گیا، اس سوال کا جواب 21 ویں آئینی ترمیم کے فیصلے میں موجود ہے، اس پر وکیل وزارت دفاع نے جواب دیا کہ 21 ویں ترمیم کیس میں جی ایچ کیو حملے، ائیر بیس حملہ، فوج پر حملے اور عبادت گاہوں پرحملوں کی تفصیل کا ذکر ہے۔
وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا گٹھ جوڑ ہو تو ملٹری ٹرائل ہوگا، ملٹری کورٹ میں ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا ہوتا ہے، اس پر جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کہ جرم کے گٹھ جوڑ سے کیا مراد ہے، خواجہ حارث نے جواب دیا گٹھ جوڑ سے مراد ہے جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہے، جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا گٹھ جوڑکے ساتھ جرم کاارتکاب کرنے والے کی نیت بھی دیکھی جائے گی؟
جسٹس امین الدین نے کہا کہ ملزم ملٹری ٹرائل میں جرم کی نیت نہ ہونے کا دفاع لے سکتا ہے، جسٹس مندوخیل نے کہا کہ ملزم کہہ سکتاہے کہ میرا یہ جرم کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ نیت کا جائزہ تو ٹرائل کے دوران لیا جا سکتا ہے، اس موقع پر وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ اگر جرم کاتعلق آرمی ایکٹ سے ہےتو ٹرائل فوجی عدالت کرے گی۔
جسٹس جمال نے سوال کیا کہ کیا سانحہ آرمی پبلک اسکول میں گٹھ جوڑ موجود تھا؟ اس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ اے پی ایس حملے کے وقت گٹھ جوڑ بالکل موجود تھا، ایک گٹھ جوڑ یا تعلق کسی فوجی افسر، دوسرا فوج سے متعلقہ جرم سے ہوتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اے پی ایس حملے کے وقت گٹھ جوڑ اورآرمی ایکٹ کے ہوتے ہوئے بھی فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ فوجی عدالت میں دہشتگردوں کے ٹرائل کے لیے آئین میں ترمیم کیوں کرنا پڑی؟ اس پر وکیل وزارت دفاع نے جواب دیا کہ ترمیم میں ڈسپلن اور فرائض کی انجام دہی سے ہٹ کر بھی کئی جرائم شامل کیے گئے تھے۔
جسٹس مندوخیل نے سوال کیا دہشتگردگروپ یا مذہب کے نام پر دہشتگردانہ کارروائیوں پر ٹرائل کہاں چلے گا؟ وکیل وزارت دفاع نے جواب دیا آرمی ایکٹ کے تحت دہشتگردگروپ یا مذہب کے نام پردہشتگردی کے واقعات پرٹرائل ملٹری کورٹ میں چلےگا، آئینی ترمیم کے بغیر بھی ایسے جرائم کاملٹری کورٹس میں ٹرائل چل سکتاہے،۔
بعد ازاں آئینی بینچ نے عدالتی وقت ختم ہونے پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

آسمان کو چھوتا سونا ہزاروں روپے سستا، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- 2 hours ago

مشفیق الرحیم 100 ویں ٹیسٹ میں سنچری کرنیوالے دنیا کے 11 ویں کرکٹر بن گئے
- 3 hours ago

معرکہ حق میں پاکستان نے بھارت کو عبرتناک شکست دی جس کی تصدیق امریکی کانگریس نے بھی کی، وزیر اعظم
- 29 minutes ago

27 ویں آئینی ترمیم: سپریم کورٹ کے ججز نے اجتماعی استعفے کی تجویز مسترد کر دی
- 3 hours ago

ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
- 2 hours ago

لاہور میں منکی پاکس وائرس کی تصدیق،5 مزید نئے کیس سامنے آ گئے
- an hour ago

سرکاری ملازمین کو دھمکی دینے کامعاملہ : وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن میں طلب
- 2 hours ago

ڈمپر جلانے کا مقدمہ : مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد بری
- 3 hours ago

شوگر ملز مالکان اپنے مفاد کیلئے چینی کی برآمدات اور قیمتوں کی پالیسیوں پر اثر انداز ہوئے، رپورٹ
- 2 hours ago

خیبر پختونخوا : سیکیورٹی فورسز کی 3 مختلف کارروائیوں میں فتنۃ الخوارج کے 7 دہشت گرد جہنم واصل
- 24 minutes ago

علیمہ خان 11 مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عدالت میں پیش
- 2 hours ago

متحدہ عرب امارات میں شدید ترین دھندکے باعث محکمہ موسمیات کا’ریڈ‘ اور’ یلو‘ الرٹ جاری
- an hour ago











