بیگم شائستہ سہروردی اکرام اللہ، لندن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے والی پہلی ایشیائی اور مسلم خاتون
پاکستان کی پہلی79 رکنی دستور ساز اسمبلی میں صرف دو خواتین تھیں جن میں ایک شائستہ اکرام اللہ اور دوسری جہاں آراء شاہنواز ،احسان اللہ


تحریر و تحقیق : احسان اللہ اسحاق
ویب ڈیسک: میری آج کی تحریر اس شخصیت سےمتعلق ہے جن کے بارے میں ہماری نئی نسل کے لوگ بہت ہی کم جانتے ہیں یا جانتے بھی ہونگے تو وہ صرف نام کی حد تک، میں یہاں ذکر کر رہا ہوں لندن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے والی پہلی ایشیائی،مسلم خاتون ایک نامور ادیبہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب رہنے والی بیگم شائستہ اکرام اللہ کا۔
تحریک پاکستان کی مشہور خاتون رہنما، سفارت کار اور معروف ادیبہ بیگم ڈاکٹر شائستہ اکرام اللہ 22جولائی 1915ء کوکلکتہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ان کا پورا نام شائستہ اختر بانو سہروری تھا جو کہ تحریک پاکستان کے معروف بنگالی رہنما اور سابق وزیر اعظم حسین شہید سہروری کی قریبی رشتہ دار ہیں۔ ان کے والد حسان سہروری برطانوی وزیر ہند کے مشیر تھے۔
بیگم شائستہ اکرام اللہ ایک مذہبی سیاسی گھرانے میں پیدا ہوئیں جو ایک قدامت پرست خاندان تھا اور اسے اپنی قدامت پرستی پر ناز تھاجہاں لڑکوں کی انگریزی تعلیم کو بھی سخت ناپسند کیا جاتا تھا ، ایسے میں لڑکیوں کی انگریزی اورجدید تعلیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
بیگم شائستہ اکرام اللہ نےاپنی ابتدائی تعلیم کلکتہ کے ایک پرائیویٹ کنڈر گارٹن اسکول سے حاصل کی جہاں ان کے اور ان کے بھائی کے سوا سب بچے انگریز یا اینگلو انڈین تھے۔
انہوں نے اپنےوالد حسان سہروردی کے زیر اثر انگریزی جبکہ والدہ شہر بانو بیگم کی وجہ سے فارسی اور اردو کے ساتھ مذہبی حاصل کی۔
شائستہ اکرام اللہ نے کلکتہ یونیورسٹی کے لوریٹو ہاؤس کونونٹ سےبی اے آنرز کا امتحان پاس کیا۔جس کے بعد 1932ء میں ان کی شادی انڈین سول سرونٹ جناب اکرام اللہ سے ہوئی جو کہ جو قیام پاکستان کے بعد پاکستان کے پہلے سیکریٹری خارجہ کے عہدے پر فائز ہوئے،اسی دوران ان کو انگلینڈ جانے کا موقع ملاجہاں سے انہوں نے1940 میں یونیورسٹی آف لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
پی ایچ ڈی میں ان کے تحیققاتی مقالے کا موضوع ’’ اے کریٹیکل سروے آف دی ڈیولپمنٹ آف دی اردو ناول اینڈ شارٹ اسٹوری ‘‘تھا۔
بیگم شائستہ اکرام اللہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ یونیورسٹی آف لندن سے پی ایچ ڈی کرنے والے پہلی ایشیائی اور مسلم خاتون تھیں۔
بیگم شائستہ اکرام اللہ شادی سے پہلے ہی شائستہ اختر سہروردی کے نام سے افسانہ لکھا کرتی تھیں۔انھوں نے اپنی تحریری زندگی کی ابتداء دلی سے شایع ہونے والے مشہور رسالے ’’ عصمت ‘‘ سے کی اور ان کے افسانے اس زمانے کے اہم ادبی جرائد ہمایوں، ادبی دنیا، تہذیب نسواں اور عالمگیر وغیرہ میں شائع ہوتے تھے۔
یونیورسٹی آف لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعدشائستہ اکرام اللہ 1940 میں واپس ہندوستان لوٹیں تو تب تک برطانوی ہند کی صورتحال مکمل طور پرتبدیل ہو چکی تھی، یہ دنیا میں جنگ عظیم دوئم (ورلڈ وار2) اور ہندوستان میں سیاسی بے چینی اور افراتفری کا زمانہ تھا ،جہاں آل انڈیا مسلم لیگ ،قائد اعظم محمد علی جناح ،نوابزادہ لیاقت علی خان اور حسین شہید سہروری جیسے سرکردہ رہنماؤں کی قیادت میں تحریک پاکستان پورے عروج پر تھی۔
اس دوران نہوں نےسیاست میں آنے کا فیصلہ کیا اور جدوجہد آزادی میں بھی فعال حصہ لیا اس کے بعد جلد ہی آپ بنگال لیجسلیٹو اسمبلی کی رکن بن گئیں، اپنی علمی اور سیاسی فہم و فراست کی بدولت وہ جلد ہی محترمہ فاطمہ جناح کے قریب ہو گئیں اور بعد میں انہی کی مددسے مسلم ویمن اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی اور مسلم لیگ کی سیاست میں بھرپور انداز سے حصہ لیا۔
اپنے خاندانی پس منظر، اعلیٰ تعلیم اور سیاست پر گہری نظر کے سبب وہ فوراً ہی مسلم لیگ کے اہم اراکین میں شمار ہونے لگیں۔
1946 میں جب ہندوستان دستور ساز اسمبلی کے انتخابا ت ہوئے تو انہوں نے عملی سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور دستورساز اسمبلی کی رکن منتخب ہو گئیں تا ہم بعد میں انہوں نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دے دیا تھا۔
1947 میں قیام پاکستان کے بعد وہ ڈھاکہ سے کراچی تشریف لے آئیں تو اس وقت ملک اپنی تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہا تھا جہاں ایک طرف مہاجرین کا سیلاب امڈھ آیا تھا تو وہیں دوسری طرف سیاسی افراتفری ،عوام میں بے چینی ،برے معاشی حالات اور مہاجرین کی آبادکاری جیسے سنگین مسائل درپیش تھے۔اس دوران انہوں نے محترم فاطمہ جناح،جہاں آراء شاہنواز اور بیگم رعنا لیاقت علی خان کے ساتھ مل کر ہنگامی بنیادوں پر کام کیا۔
پاکستان کے ابتدائی دنوں اور ان مشکلات کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے اپنی خود نوشت میں لکھا ہےکہ’’ اُن دنوں حکومت پاکستان کو بنے مشکل سے ایک مہینہ ہوا تھا اور وہ جو کچھ کرسکتی تھی کررہی تھی جبکہ اس کام میں ان کے علاوہ متعدد عورتوں نے حصہ لیا،جن میں ایسی کئی خواتین تھیں جنھوں نے کبھی کسی قسم کا کام نہیں کیا تھا۔ان خواتین نے ہزاروں پناہ گزینوں کے کھانے پینے اور ہرطرح کی دیکھ بھال کا ذمے لیا۔ ان میں سے بڑی تعداد کو دوبارہ بسایا گیا۔
پاکستان کی پہلی79 رکنی دستور ساز اسمبلی میں صرف دو خواتین تھیں جن میں ایک بیگم جہاں آراء شاہنواز اور دوسری بیگم شائستہ اکرام اللہ،جہاں انہوں نے 1954 تک لگ بھگ سات برس رکن اسمبلی کے طور پر اپنے فرائض سرانجام دئیے۔
اس دوران انہوں نے بیگم جہاں آرا شاہنواز کے ساتھ مل کر پاکستان میں خواتین کے حقوق ، تعلیم، مردوں کے برابر تنخواہ و دیگر مراعات جیسے قوانین پر کام کیا اور ان کو اسمبلی سے منظور کروایا۔ بعد انہی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی دستور ساز اسمبلی نے 1956 کے آئین میںخواتین کے حقوق ومراعات کو تسلیم کیا۔
قیام پاکستان کے بعد انہوں نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کی اور مراکش میں سفارتی خدمات انجام دیں۔
بیگم شائستہ اکرام اللہ 1964 سے 1967 تک مراکش میں پاکستان کی سفیررہیں،جبکہ آپ کو پاکستان کی پہلی سول سرونٹ خاتون ہونے کابھی اعزاز حاصل ہے۔
ا س کے علاوہ آپ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب اور انسانی حقوق کے متفقہ عالمی چارٹر مشن کا بھی حصہ رہیں جہاں انہوں نے انسانی حقوق کے عالمی مسودے او رنسل کشی کے خلا ف کی جانے والی قانون ساز ی میں بھی حصہ لیا۔
اقوام متحدہ نے ان کی خدمات کے صلے میں آپ کو ان الفاظ میں شاندار خراج عقیدت پیش کیا ۔
’’انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیہ کی تیاری میں خواتین کے کردار پر آپ نے بیگم شائستہ اکرام اللہ کا نام متعدد بار سنا ہوگا۔ وہ جنرل اسمبلی کی سماجی، انسانی اور ثقافتی امور پر پالیسی تیار کرنے والی کمیٹی میں پاکستانی مندوب تھیں۔ اس کمیٹی نے1948 میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے مسودے پر بحث کے لیے 81 اجلاس کیے۔ بیگم شائستہ اکرام اللہ نے اعلامیے میں آزادی، مساوات اور انتخاب پر زور دینے کی بھرپور وکالت کی۔ انہوں نے شادی میں مساوی حقوق پر آرٹیکل 16 کو بھی اعلامیہ میں شامل کرنے کی حمایت کی، جسے وہ بچپن کی شادیوں اور جبری شادیوں جیسے سماجی مسائل سے نمٹنے کے طریقے کے طور پر دیکھتی تھیں۔‘‘
ان کی تصانیف میں افسانوں کا مجموعہ’’ کوشش ناتمام‘‘،’’ دلی کی خواتین کی کہاوتیں اور محاورے‘‘،’’ فرام پردہ ٹو پارلیمنٹ‘‘،’’ لیٹرز ٹو نینا‘‘، ’’بیہائینڈ دی ویل‘‘ اور’’ اے کریٹیکل سروے آف دی ڈیولپمنٹ آف دی اردو ناول اینڈ شارٹ اسٹوری ‘‘شامل ہیں۔
بیگم شائستہ اکرام اللہ کو حکومتِ پاکستان نے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے2002 میں انہیں نشانِ امتیاز عطا کیا تھا۔ 10 دسمبر 2000ء کومتحدہ عرب امارات (یو اے ای ) میں وفات پانے والی بیگم شائستہ اکرام اللہ کو کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار کے احاطے میں سپردِ خاک کیا گیا۔
ہمارے پاکستان کی موجودہ خواتین سیاستدانوں کو سیاست میں بیگم شائستہ اکرام اللہ کو اپنا رول ماڈل بنانا چاہیے۔
شائستہ اکرام اللہ کا ایک بیٹا انعام اکرام اللہ(1934تا2004)اور تین بیٹیاں ناز اشرف(1938)، سلمیٰ سبحان (1937 تا 2003) اور ثروت (1947)ہیں۔
ناز اشرف مشہور آرٹسٹ ہیں جب کہ سلمیٰ سبحان بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ رحمٰن سبحان کی ہمسر بنیں ثروت اردن کے سابق ولی عہد شہزادہ حسن بن طلال سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں۔
جبکہ ان کے دیور محمد ہدایت اللہ 1968 سے 1970تک ہندوستان کے چیف جسٹس اور1979 سے 1984 ےتک ہندوستان کے نائب رہے،کچھ وقت تک آپ نے صدر جمہوریہ کی حیثیت سے بھی اپنی خدمات انجام دیں،وہ 86برس کی عمر میں 1992 میں انتقال کر گئے۔
احسان اللہ اسحاق
نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی تحقیق پر مبنی ہے ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اقوام متحدہ میں اسحاق ڈار کی جانب سے پیش کر دہ عالمی تنازعات کے پر امن حل سے متعلق قرارداد منظور
- ایک گھنٹہ قبل
ملک میں آج سونے کی قیمت کیا رہی؟
- 3 گھنٹے قبل

9 مئی کیس: اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچرسمیت 70 ملزمان کو 10، 10 سال قید کی سزا
- 6 گھنٹے قبل

دوسرا ٹی 20: پاکستان کا بنگلہ دیش کے خلاف ٹاس جیت کر باؤلنگ کا فیصلہ
- 5 گھنٹے قبل

معروف قوال شیر میاندادکا میلبورن کے فیڈریشن اسکوائر پر تاریخی قوالی نائٹ شو
- 4 گھنٹے قبل

پنجاب اسمبلی:قائم مقام اسپیکر کا اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم
- 5 گھنٹے قبل

وزیر اعلی مریم نواز کامنشیات فروشوں کے خلاف زیرو ٹالرنس کا حکم
- 4 گھنٹے قبل

پولیس کا اصل امتحان میدانِ عمل میں ہوگا جہاں عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا ہے،وزیر اعظم
- 6 گھنٹے قبل

قلات : سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، فتنہ الہندوستان کے 8 دہشتگرد ہلاک
- 3 گھنٹے قبل

انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی بارڈر کراسنگ میں ملوث 20 غیر ملکی باشندے گرفتار
- 6 گھنٹے قبل

سعودی نیول چیف کی سربراہ پاک بحریہ سے ملاقات،سکیورٹی صورتحال اور دو طرفہ بحری تعاون پر گفتگو
- 6 گھنٹے قبل

بنگال ٹائیگرز نےشاہینوں کو دوسرےٹی 20 میچ میں شکست دے کر سیریز اپنے نام کر لی
- 31 منٹ قبل