جی این این سوشل

پاکستان

افغان سفیرکی بیٹی کونامعلوم افراد نے اغوا کرنے بعد چھوڑ دیا

اسلام آباد : دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق گزشتہ روزپاکستان میں تعینات افغان سفیر کی بیٹی کو نامعلوم افراد کی جانب سے اغوا کیا گیا تھا اور چند گھنٹوں بعد انہیں چھوڑ دیا گیا ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

افغان سفیرکی بیٹی کونامعلوم افراد نے اغوا کرنے بعد چھوڑ دیا
افغان سفیرکی بیٹی کونامعلوم افراد نے اغوا کرنے بعد چھوڑ دیا

 

تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز افغان سفارتخانے نے اطلاع دی کہ افغان سفیر کی بیٹی پر کار میں سوار ہوتے وقت حملہ کیا گیا، واقعے کی اطلاع پر فوری اسلام آباد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ وزارت خارجہ اور سیکیورٹی حکام سفیر اور ان کےاہل خانہ سے رابطے میں ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ اور سیکیورٹی حکام اس معاملے میں مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں، ملزمان کا سراغ لگانے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کررہے ہیں۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان سفیر اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، سفارتکاروں ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی کے لیے پرعزم ہیں، اس طرح کے واقعات ناقابل برداشت ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز افغان سفیر کی بیٹی کو اسلام آباد میں اغوا کیا گیا تھا پولیس ذرائع کے مطابق لڑکی کو تھوڑی دیر بعد چھوڑ دیا گیا تھا ، نامعلوم افراد نے لڑکی کے ہمراہ پچاس روپے کے نوٹ بھی رکھاہے ، ‏50 روپے کے نوٹ پرافغان سفیرنجیب اللہ کے کمیونسٹ ہونےسے متعلق تحریربھی ‏درج تھی، پولیس حکام کا کہنا ہے خاتون کا میڈیکل کروا لیا گیا، درخواست کےبغیرکارروائی نہیں کرسکتے ۔

وقاقی دارالحکومت پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک افغان سفارتخانے یا سفیرکی جانب سے تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی ہے ، متاثرہ لڑکی کی تحریری درخواست پرہی مذید قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

پاکستان

فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، علی امین گنڈاپور

جہاں ہمیں احتجاج کےلئے جانے کا حکم ملے گا، ہم جائیں گے، وزیر اعلیٰ کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، جہاں ہمیں احتجاج کےلئے جانے کا حکم ملے گا، ہم جائیں گے، یہ آنسو گیس کے ساتھ اب گولیاں چلانے لگ گئے ہیں، یہ گولیاں ہمیں لیٹ کر سکتی ہیں لیکن مقصد سے ہٹا نہیں سکتی، گولیاں، آنسو گیس اور تشدد ہمیں مقصد سے نہیں ہٹا سکتا۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کا شور بتاتا ہے کہ انہیں ہمارے آنے سے تکلیف ہوئی ہے، انہیں بہت ٹف ٹائم دینے والا ہوں، فارم 47 والوں سے جان نہ چھوٹی تو انہیں چھوڑونگا نہیں، ہم عاجز لوگ ہیں ،حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دلوں میں چوری رکھنے والے ڈر رہے ہیں، انہیں پتا ہے ان کا وقت قریب آگیا ہے ، ہم ایک ایسا نظام لانے والے ہیں جس میں پبلک سیفٹی پروٹیکشن لازمی ہوگی، قانون میں رہ کر ہی کوئی کارروائی کرسکتا ہے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ یہ جلسے کیلئے این او سی دے کر بھی جو حال کرتے ہیں وہ آپ نے دیکھا ہے، یہ فارم 47 پر آئی ہوئی حکومتیں ہیں، یہ پاکستان کی جمہوریت کا نقصان نہیں کررہے بلکہ انہوں نے ملک سے جمہوریت کو ختم ہی کردیا ہے، ہم پرامن احتجاج کریں گے، جہاں جہاں حکم ملا ہے وہاں جائیں گے، کردار ادا کریں گے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ یہ گولیاں ،آنسو گیس اور تشدد ہمیں اپنے مقصد سے ہٹا نہیں سکتا، پاکستان میں جمہوریت ہمارا نظریہ ہے، بانی پی ٹی آئی بے گناہ جیل میں ہیں ،ان پر کوئی کیس نہیں، ہماری پارٹی کی خواتین جیل میں ہیں، ہم اپنے نظریے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں ڈنکے کی چوٹ پر سرکاری مشینری استعمال کروں گا کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا، اگر میں جلسے میں بی آر ٹی بسیں لے کر جاتا تو یہ لوگ کہتے کہ صوبے کے وسائل استعمال ہورہے ہیں، میں اپنے ساتھ پرائیویٹ گاڑیاں اور ذاتی گاڑیاں لے کر جاتا ہوں، گاڑیوں میں پٹرول اور ڈیزل جیب سے ڈلواتا ہوں۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ مولانا صاحب آپ نے بہت دیر کردی، آپ کے دلوں میں جو راز ہیں وہ بتادیں ، مولانا صاحب آپ نے کہا تھا بانی پی ٹی آئی کی حکومت امریکا کے کہنے پر گرائی، مولانا صاحب آج مان گئے ہیں۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے ، نوجوان کو روز گار نہیں دیا جا رہا ، شاہد خاقان عباسی

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب سیاست کے یہ حالات ہوں گے تو نوجوان کو روزگار کیسے ملے گا آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے ، نوجوان  کو روز گار نہیں دیا جا رہا ، شاہد  خاقان عباسی

سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہدخاقان عباسی نے تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ اپنی جماعت سے پاکستان اور آئین کوبالاتر رکھا جب ہم ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے تھے اس کا مطلب تھا کہ آئین کی بالادستی ہو ملک کی پارلیمنٹ، اسمبلی اور کابینہ اتوار کے روز بھی آئینی ترمیم کے لیے بیٹھی رہی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب سیاست کے یہ حالات ہوں گے تو نوجوان کو روزگار کیسے ملے گا آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے، الیکشن میں کیا ہوا سب کو معلوم ہے ،موجودہ حکومت چوری شدہ الیکشن کے تحت آئی ہے کیا چند افراد کو آئین کی ترمیم اور حکومت کرنے کا حق ہے ہمارے ساتھ بہت سے لوگوں نے رابطہ کیا،ہم چاہتے ہیں ہمارے اندر کوئی ٹولہ نہ ہو۔
شاہد خاقان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست گالم گلوج اور الزام تراشی کا نام ہے، عوام کی کوئی بات نہیں کرتا، صرف مفاد حاصل کرنے کے لیے قانون بنائے جاتے ہیں، کبھی سنا کہ پولیس نے کسی ملک میں احتجاج کیا ہوا، پولیس احتجاج کر رہی ہے کہ تخریب کاروں کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ 28ستمبر کو ملک میں کیا ہوا،یہاں عوام کو جلسوں سے نہیں حکومت سے تکلیف ہے 28 ستمبر کو راولپنڈی کی سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ،موٹر وے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو مکمل بند رکھا گیا ،پشاور موٹر وے پر ریت کی دیواریں لگا کر اس کو بند رکھا گیا ،پی ٹی آئی نے جو کیا سارا ملک جانتا ہے، بانی پی ٹی آئی نے 3 سال 8 ماہ میں کوئی کام نہیں کیا۔    

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، وکیل عمران خان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی  کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 (اے) نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے مطابق تین رکنی کمیٹی چیف جسٹس سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس پاکستان کے نامزد کردہ جج پر مشتمل ہو گی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت بینچز کی تشکیل کے لیے تین آزاد ججز کو فیصلہ سازی کی ذمہ داری دی گئی، تین ججز کی اجتماعی دانش کے بعد ہی بینچ کی تشکیل اور مقدمات کی سماعت کی جا سکتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے تین رکنی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی کے بعد چیف جسٹس اور ان کے نامزدکردہ جج نے نظرثانی درخواست مذکورہ بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2 ججز کے فیصلے کو تین رکنی کمیٹی کا فیصلہ قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ حقیقت ہے کہ کمیٹی اجلاس میں 3 ممبران کی بجائے 2 نے شرکت کی۔پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نامکمل کمیٹی مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بینچز تشکیل نہیں دے سکتی، 2جج موجودہ نظرثانی درخواست بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کے مجاز نہیں۔

درخواست میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ موجودہ بینچ نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے کا اہل نہیں، 23 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے نامزد کردہ جج نے نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا، کمیٹی کے مذکورہ دونوں ممبران نے خود کو بھی اس بینچ میں شامل کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے اس لیے دونوں جج خود کو بینچ سے الگ کر لیں۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر تشکیل کردہ بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی تھی، جسٹس منیب کے پیش نہ ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll