لداخ ایک بدھسٹ–مسلم اکائی ہے جو 2019 میں اپنی خودمختاری کھو بیٹھی تھی جب بھارتی حکومت نے اسے جموں و کشمیر سے الگ کر کے وفاقی خطے میں تبدیل کر دیا


بھارت کے وفاق کے زیر انتظام علاقے لداخ میں بدھ کے روز ہونے والے مظاہروں میں کم از کم چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ یہ مظاہرے لداخ کو ریاستی درجہ دینے، مقامی رہائشیوں کے لیے نوکریوں کے کوٹے کی فراہمی اور قبائلی علاقوں کے تحفظ کے لیے منتخب مقامی اداروں کے قیام کے مطالبے پر کیے گئے تھے۔
لداخ کی ریاستی حیثیت کا معاملہ
لداخ ایک بدھسٹ–مسلم اکائی ہے جو 2019 میں اپنی خودمختاری کھو بیٹھی تھی جب بھارتی حکومت نے اسے جموں و کشمیر سے الگ کر کے وفاقی خطے میں تبدیل کر دیا۔ اس کے بعد سے یہاں کے عوام کی جانب سے مختلف مطالبات اور احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے، جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ لداخ کو خصوصی درجہ دیا جائے تاکہ مقامی لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔
مظاہرین اور ان کے مطالبات
مظاہرین کی قیادت معروف کارکن سونم وانگچک کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لداخ کو ریاستی درجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ مقامی رہائشیوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کیے جا سکیں اور قبائلی علاقوں کے تحفظ کے لیے مقامی ادارے تشکیل دیے جا سکیں۔ مظاہرین نے لداخ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا اور اس پر حملہ کر کے آگ لگا دی۔
پرتشدد جھڑپیں اور جانی نقصان
مظاہروں کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے، جن میں سے بیشتر مظاہرین تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور سیکیورٹی فورسز نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اس کے علاوہ، 50 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے، جن میں 20 پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
سونم وانگچک کا ردعمل
سونم وانگچک نے مظاہرین کے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کی مایوسی نے انہیں سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا۔ تاہم، انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں اور اس مسئلے کا حل پرامن طریقے سے تلاش کریں۔ وانگچک نے یہ بھی کہا کہ اگر نوجوانوں کو دکھ اور درد ہے، تو وہ بھوک ہڑتال کو ختم کر کے پرامن طریقے سے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
حکومتی ردعمل اور تشویش
لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا نے تشدد کو فوری طور پر ختم کرنے اور امن کی بحالی کی اپیل کی۔ ضلعی ایڈمنسٹریٹر رومل سنگھ ڈونک نے ایک عوامی نوٹس میں مظاہروں، عوامی اجتماعات اور اشتعال انگیز تقاریر پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے تاکہ امن قائم رکھا جا سکے۔
لداخ کی جغرافیائی اور اسٹریٹجک اہمیت
لداخ کا چین کے ساتھ طویل سرحد ہے اور اس کی اسٹریٹجک اہمیت بھارت کے لیے بہت زیادہ ہے۔ اس خطے میں بھارت کے لیے دفاعی اور اقتصادی لحاظ سے اہمیت ہے، جس کی وجہ سے یہاں کی سیاسی صورتحال بھارت کے لیے پیچیدہ بن گئی ہے۔
مذاکرات اور آئندہ کی حکمت عملی
بھارتی وزارتِ داخلہ نے لداخ کے رہنماؤں سے بات چیت شروع کر رکھی ہے اور ان کے مطالبات پر غور کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ مذاکرات کا اگلا دور 6 اکتوبر 2025 کو طے ہے، جس میں لداخ کے مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔

وفاقی آئینی عدالت کو سیاسی اکھاڑہ نہ بنائیں، 27 ویں ترمیم پڑھ کر آئیں، جسٹس حسن رضوی
- 18 گھنٹے قبل
پاکستان نیوی نے بحیرہ عرب میں کامیاب کارروائی کر کے اربوں روپے مالیت کی منشیات برآمد کر لی
- 10 گھنٹے قبل

آزاد جموں و کشمیر کی 18 رکنی نئی کابینہ نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا
- 17 گھنٹے قبل

ڈی جی آئی ایس پی آرکا قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کادورہ،اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے بھرپور خیرمقدم
- 19 گھنٹے قبل

اقوام متحدہ میں پاکستان کی ایک اور قرارداد حق خودارادیت متفقہ طور پر منظور
- 21 گھنٹے قبل

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان کی گانا گاتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
- 20 گھنٹے قبل

وزیرِ اعظم کی آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئےتیاریوں کی ہدایت
- 15 گھنٹے قبل

ملک میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ
- 16 گھنٹے قبل

گوگل نے اپنا سب سے طاقتور اے آئی ماڈل جیمنائی 3 متعارف کرا دیا
- 17 گھنٹے قبل

بجلی صارفین کیلئے اچھی خبر، آئندہ ماہ قیمت میں 65 پیسے فی یونٹ کمی کا امکان
- 21 گھنٹے قبل

41مخصوص نشستوں کے معاملے میں اکثریتی فیصلہ درست نہیں تھا، جسٹس جمال مندوخیل
- 19 گھنٹے قبل

بھارت دوبارہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے والا تھا، ٹرمپ کی پاکستانی خدشے کی تصدیق
- 21 گھنٹے قبل












