فائرنگ اور کشیدہ صورتحال کے پیش نظر چمن بارڈر اور طورخم بارڈر دونوں اطراف سے تجارتی سرگرمیوں اور مسافروں کی پیدل آمد ورفت کے لیے بند کر دیئے گئے ہیں


پاک افغان حکام فورسز کے درمیان فائرنگ اور کشیدہ صورتحال کے پیش نظر چمن بارڈر اور طورخم بارڈر دونوں اطراف سے تجارتی سرگرمیوں اور مسافروں کی پیدل آمد ورفت کے لیے بند کر دیئے گئے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں شدت کے بعد پاکستان نے طورخم اور چمن سمیت تمام اہم بارڈر کراسنگ پوائنٹس بند کر دیے ہیں۔
افغان افواج نے ہفتہ کی رات پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملہ کیا، جس کے جواب میں پاکستانی فورسز نے بھی مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے متعدد افغان چوکیاں تباہ کر دیں۔
پاکستانی سکیورٹی حکام نے تصدیق کی ہے کہ فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ اتوار کی صبح تک جاری رہا، تاہم بعد ازاں زیادہ تر علاقوں میں صورتحال قابو میں آ گئی۔ البتہ کرم کے سرحدی علاقوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والی حالیہ جھڑپوں کے بعد بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں واقع بابِ دوستی کو آمدورفت کے لیے تاحکم ثانی بند کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جو افغان پناہ گزین رضاکارانہ طور واپس جارہے ہیں یا جنہیں بے دخل کیا جا رہا ہے، ان کی اکثریت بلوچستان میں چمن کے راستے افغانستان جا رہی ہے، بلوچستان کے جن سات اضلاع کی سرحدیں افغانستان سے لگتی ہیں ان میں ژوب، قلعہ سیف اللہ، پشین، قلعہ عبداللہ، چمن نوشکی اور ضلع چاغی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 21 فروری کو پاکستانی اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان سرحد کے دونوں جانب تعمیراتی سرگرمیوں پر اختلافات پیدا ہونے کے بعد طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے لوگوں کی سرحد پار نقل و حرکت معطل کردی گئی تھی۔
مارچ میں صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی تھی، جب پاکستان اور افغان طالبان کی افواج کے درمیان سرحد پر فائرنگ کے تبادلے میں 6 فوجیوں سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے تھے، متعدد مکانات، ایک مسجد اور کلیئرنگ ایجنٹس کے کچھ دفاتر کو توپ خانے کی گولا باری سے نشانہ بنایا گیا تھا اور سرحد پار فائرنگ کا سلسلہ 3 روز تک جاری رہا تھا۔
اس کے بعد سرحد کے دونوں جانب قبائلی عمائدین اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے بات چیت میں مصروف ہوئے تھے جس کا مثبت نتیجہ نکلا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2,600 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جسے ڈیورنڈ لائن کہا جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپوں اور سفارتی کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس سے خطے میں امن و استحکام کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔

فیلڈ مارشل کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان کی اشتعال انگیزی کا نہ صرف بھرپور جواب دیا،وزیر اعظم
- 8 منٹ قبل

وزیر اعلی کا انتخاب: پی ٹی آئی، ن لیگ، جے یو آئی اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں نے کاغذات جمع کرادیے
- 2 گھنٹے قبل

وزیراعظم اور نواز شریف کی جاتی امراء میں ملاقات، پاک افغان کشیدگی پرتفصیلی گفتگو
- 5 گھنٹے قبل
مینگورہ اور گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے،شہریوں میں خوف وہراس
- 2 گھنٹے قبل

پاکستان کا جواب افغانستان سے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہند عناصر کو بے اثر کرنے کے لیے ہے،اسحاق ڈار
- ایک گھنٹہ قبل
راولپنڈی: ڈینگی کے وار جاری، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 16 نئے کیسز رپورٹ
- 3 گھنٹے قبل

لاہورٹیسٹ: پاکستان نے پہلے روز کے اختتام پر جنوبی افریقا کیخلاف5 وکٹ پر 313 رنز بنالیے
- 19 منٹ قبل

سرگودھا یونیورسٹی میں ’’ سوشل اینڈ کلچرل چینج تھرو آرٹ اینڈ ڈیزائن‘‘کے عنوان سے سیمینارکا انعقاد
- 2 گھنٹے قبل

ایران کی پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کے خاتمے کیلئے ثالثی کی پیشکش
- ایک گھنٹہ قبل

”ضرورت پڑنے پر سخت جواب دیا جائے گا “ ، چین کا اضافی سو فیصد ٹیرف عائد کرنے پر امریکا کو جواب
- 5 گھنٹے قبل

فائرنگ کے تبادلےاور جھڑپوں میں 23 جوان شہید اور 29 زخمی، 200 سے زائد خارجی جہنم واصل،آئی ایس پی آر
- 2 گھنٹے قبل

پاک فوج کی بروقت کارروائی سے افغانستان کی متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ
- 4 گھنٹے قبل