پاکستان
اب پیپلزپارٹی کو خدمت کا موقع ملے گا؟
احمق اور بیوقوف تو تھوڑے سخت الفاظ ہوجائیں گے لیکن میں "بھولے بادشاہ " ضرور کہوں گا ان لوگوں کو جو اس خوش فہمی میں مبتلا تھے کہ پی ڈی ایم کوئی ایسی تحریک ہے جو پاکستان میں حقیقی جمہوریت لائے گی ۔
اس لیے اب ہو یہ رہا ہے کہ صرف پی ڈی ایم نہیں ٹوٹ رہی بلکہ سوشل میڈیا انقلابیوں اور جمہوریت پسندوں کے خواب بھی ٹوٹ رہے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی ایم بنی ہی کمزور بنیادوں پر تھی ۔اس کے ناکام ہونے کی پہلی وجہ یہ ہے کہ اس کے مطالبات میں عوامی مطالبات سے زیادہ اس اتحاد کے میں شامل جماعتوں کے مستقبل کے حوالے سیاسی مطالبات شامل تھے۔ پاکستان کی موجودہ صورتحال میں سویلین بالادستی اور ووٹ کی عزت سیاسی جماعتوں کے لیے تو فائدہ مند ہوسکتی ہیں لیکن عوام کا مسئلہ اب بھی روٹی ،کپڑا اور مکان ہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام نے اس تحریک میں زیادہ دلچسپی نہیں لی۔ پی ڈی ایم کی ناکامی کی دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ جماعتیں خود"اسٹیٹس کو " اور "ہائبرڈ نظام " سے فائدہ اٹھانے والی جماعتیں ہیں تو پھر یہ کیسے اس نظام کو تبدیل کرسکتی تھیں۔ ان کے نعرے تو اگرچہ اداروں کی عدم مداخلت اور ووٹ کی عزت کے تھے لیکن مقتدر حلقوں سے ان کا اصل شکوہ یہ تھا کہ "جناب جب ہم آپکے خادم اور فرمانبردار موجود تھے تو پھر آپ نے ہماری بجائے تحریک انصاف کو خدمت کا موقع کیوں دیا" اور ان کا اصل مطالبہ یہ تھا کہ" تحریک انصاف کو گود سے اتار کر ہمیں اٹھا لیں"۔ اس اتحاد میں شامل جماعتیں عوام کے سامنے تو انقلابی نعرے لگا رہی تھیں لیکن پس پردہ معاملات طے کرنے لیے تگ ودو کررہی تھی اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان میں اسے ایک جماعت کی کوششیں رنگ لارہی ہیں اور پی ڈی ایم میں اختلافات کی بھی یہی وجہ ہے۔ ممکنہ طور مقتدر حلقوں نے صرف پیپلزپارٹی کو اپنی خدمت کا موقع دینے کے لیے گرین سگنل دیا ہے شاید اسی وجہ سے پی ڈی ایم کی باقی جماعتیں خصوصاً ن لیگ اور جے یو آئی شدید غم اور غصے میں مبتلا ہیں۔
لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیا حکومت کو پی ڈی ایم کی تقسیم پر خوش ہونا چاہیے؟تو مجھے لگتا ہے کہ حکومت کو خوش نہیں بلکہ پریشان ہونا چاہیے کیونکہ پیپلزپارٹی کا مقتدر حلقوں سے قریب ہونا ن لیگ اور تحریک انصاف دونوں کے لیے یکساں نقصان دہ ہے۔ اگر چہ پیپلزپارٹی پر یہ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت کی بی ٹیم بن گئی لیکن ایسا نہیں ہے ، پیپلزپارٹی حکومت کی بی ٹیم نہیں بلکہ متبادل بن رہی ہے۔ یا کم از کم پیپلزپارٹی کو اس حوالے امید ضرور دلوائی گئی ہے کیونکہ اسکے بغیر پیپلزپارٹی اکیلے ہی اتنی پر اعتماد سیاست نہیں کرسکتی ۔
موجودہ حالات اور پیپلزپارٹی کے رویے سے ایک مفروضہ جنم لیتا ہے اور وہ یہ ہے کہ عین ممکن ہے کہ ضدی عمران خا ن اور اسکے نا اہل ساتھیوں کی حکومت مقتدر حلقوں کو آئند ہ 5 سالوں کے لیے قابل قبول نہ ہو۔ اس لیے پیپلزپارٹی، اے این پی اور ق لیگ کا مرکب بناکر آئندہ حکومت کا سیٹ اپ ترتیب دیا جارہا ہو۔ اس نوعیت کے سیٹ اپ بنانے میں زیادہ مشکلات بھی پیش نہیں آئیں گی کیونکہ ق لیگ تو پہلے ہی مقتدر حلقوں کی فرمانبردار ہے، زرداری کی موجودہ پیپلزپارٹی مزاحمت نہیں بلکہ مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتی اور اے این پی بھی پختون کارڈ کھیلنے سے اجتناب کررہی ہے۔ اس لیے عین ممکن ہے کہ آئند ہ 5 سال کے لیے بھی ایک اور ہنگ پارلیمنٹ تشکیل دی جائے جس میں پیپلزپارٹی ، ق لیگ اور اے این پی سمیت موجودہ حکومت کے دیگر اتحادیوں کو ملا کر ایسی لولی لنگڑی اتحادی حکومت تشکیل دی جائے جس کی ڈوریں اپنی مرضی سے ہلائی جائیں ۔
لیکن فی الحال یہ مفروضہ ہے کیونکہ آنے والے حالات ہی بتائیں گے کہ پیپلزپارٹی کا تابعداری قبول کرنا اسے کوئی فائدہ پہنچاتا ہے یا پھر اسے بھی شہباز شریف کی طرح صرف لارے لگائے جاتے ہیں ۔ بحرحال سوشل میڈیا انقلابیوں کو مشورہ ضرور ہے کہ آئند ہ ان جماعتوں سے امیدیں لگانے سے پہلے انکی تاریخ پر ضرور نظر ڈال لیں۔
تجارت
عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی
گزشتہ ہفتے مسلسل اضافے کے بعدکاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کمی ہو گئی۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 4 ہزار 300 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں 24 گرام سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ78 ہزار 400 روپے ہو گئی ہے۔
جبکہ دس گرام سونے کی قیمت میں 3 ہزار657 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں 10 گرام سونے کی نئی قیمت 2 لاکھ 38 ہزار 683 روپے ہو گئی ہے۔
اسی طرح عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی ۔
جرم
پی ٹی آئی کا احتجاج ، پنجاب پولیس کانسٹیبل شہید
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق شرپسندوں کے حملے میں شہید 46 سالہ کانسٹیبل مبشر بلال کا تعلق مظفر گڑھ سے تھا، کانسٹیبل مبشر کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے
پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاج کے دوران ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملہ آور ہو گئے، پرتشدد حملوں میں پنجاب پولیس کے کانسٹیبل مبشر سر پر چوٹ کے باعث شہید ہو گئے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق شرپسندوں کے حملے میں شہید 46 سالہ کانسٹیبل مبشر بلال کا تعلق مظفر گڑھ سے تھا، کانسٹیبل مبشر کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ احتجاج کی آڑ میں شرپسندوں نے پولیس اہلکار پر حملہ کر دیا، کانسٹیبل مبشر تشویشناک حالت میں ہسپتال لایا گیا، جہاں وہ شہید ہوگئے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کی جان و مال کی تحفظ کیلئے پرعزم ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز سے حملہ آوروں کی شناخت جاری ہے، شر پسندعناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ شر پسندوں کے تشدد سے اب تک پولیس کے 70 اہلکار زخمی ہیں، زخمی اہلکاروں کو سر، بازو اور ٹانگوں پر چوٹیں آئی ہیں۔
دریں اثنا وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہکلہ میں مظاہرین کے تشدد سے شہید ہونے والے پولیس کا نسٹیبل کو خراج عقیدت کرتے ہوئے اہل خانہ سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کانسٹیبل مبشر نے فرض کی ادائیگی کے دوران شہادت کا بلند رتبہ پایا ہے، تشدد کرنے والے مظاہرین کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہید کانسٹیبل مبشر کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، ہماری تمام تر ہمدردیاں اہل خانہ کے ساتھ ہیں ، ذمہ دارعناصرکو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے ۔
پاکستان
جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچ کیلیے 9 جج نامزد کر دیے
سپریم کورٹ کے کانفرنس روم میں ہونےو الے اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان شریک ہوئے
اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کے لیے 9 ججز کی نامزدگی کر دی۔
سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچز کیلیے 9 ججز کی نامزدگی کر دی گئی۔
آئینی بینچز کے لیے نامزد ججز میں جسٹس ذوالفقار علی سانگی ، جسٹس ارباب علی ، جسٹس یوسف علی سید ، جسٹس خادم حسین سومرو ، جسٹس ثنا منہاس اکرام شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے کانفرنس روم میں ہونےو الے اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان شریک ہوئے۔ اجلاس میں جسٹس جمال خان مندوخیل ،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اوراٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس کے کے آغا آئینی بینچز اور آئینی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے، آئینی کمیٹی جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال اور محمد سلیم جیسر پر مشتمل ہو گی۔
علاوہ ازیں اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ محمد شفیع صدیقی ، سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور شیخ آفتاب احمد بھی شریک تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ کے تمام ججز کو 24 نومبر تک آئینی بینچ کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔
-
دنیا 7 گھنٹے پہلے
لتھوانیا میں طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ، پائلٹ ہلاک
-
پاکستان 2 دن پہلے
سعودی عرب مخالف بیان ،بشریٰ بی بی کے خلاف ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت مقدمات درج
-
علاقائی 9 گھنٹے پہلے
پنجاب میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان
-
پاکستان 2 دن پہلے
بشریٰ بی بی کا 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان
-
کھیل 9 گھنٹے پہلے
کرکٹ کی تاریخ کا انوکھا ریکارڈ ،پوری ٹیم 7 رنز پر ڈھیر
-
تجارت 5 گھنٹے پہلے
عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
-
علاقائی 2 دن پہلے
صوبائی حکومتوں کی جانب سے پنجاب اور بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ
-
پاکستان 2 دن پہلے
کرم : قبائلی کشید گی میں اضافہ ، حکومتی ہیلی کاپٹر پر بھی فائر نگ