جی این این سوشل

پاکستان

اقتدار کی مجبوریاں اور دل

پر شائع ہوا

پاکستان آرمی کے سابق سربراہ جنرل مرزا اسلم بیگ نے ایک کتاب لکھوائی ہے جس کا نام انہوں نے اقتدار کی مجبوریاں رکھا ہے جس کا صحافتی اور سیاسی حلقوں میں بہت چرچا ہے۔

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

اگرچہ کتاب میں کچھ ایسا نیا نہیں ہے جسے انکشاف کہاجا سکے زیادہ تر کتاب میں انہوں نے اپنے سپاہیانہ کیریئر کی روداد بیان کی ہے کہ کہاں کہاں تعینات رہے اور کن کن لوگوں سے تعلقات واسطہ رہا۔ مرزا اسلم بیگ اگرچہ اپنے پیشرو کی طرح پاکستان کے اقتدار پر قابض نہیں رہے اور نہ ہی انہوں نے شب خون مارنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے انہیں بے نظیر بھٹو نے تمغہ جمہوریت بھی دیا اور اس طرح وہ پاکستان کی تاریخ کے واحد جرنیل ہیں جنہیں سول حکومت سے تمغہ جمہوریت کا اعزاز ملا۔ اس کتاب پر بہت سے تبصرے ہو چکے ہیں اور ہوں گے او ر کچھ لوگ کتاب کی تعریف کر رہے ہیں اور کچھ تنقید بھی کر رہے ہیں۔ یہ کتاب اگرچہ جنرل ریٹائرڈ مرزا اسلم بیگ نے اپنے ہاتھوں سے نہیں لکھی یہ ایک فوجی ادیب کرنل اشفاق حسین کے زور قلم اور مرزا اسلم بیگ کی یاداشت کا باہمی امتزاج ہے جسے سراہا جا سکتا ہے۔

اس کتاب میں مرزا صاحب نے بتایا ہے کہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کا ماحول کیسا ہوتا ہے اور وہاں سے مستقبل کی عسکری قیادت تیار کی جاتی ہے(یار لوگ کہتے ہیں کرنل اشفاق صاحب ملک کی مستقبل کی لیڈر شپ لکھنا چاہ رہے تھے لیکن انہوں نے ہاتھ ہولا رکھتے ہوئے اسے عسکری لیڈر شپ میں بدل دیا ہے)۔جنرل صاحب کہتے ہیں کہ مستقبل کی عسکری لیڈر شپ تیار کرنے کا معیار انتہائی سخت ہوتا ہے اس لئے بہت قلیل تعداد میں ہی امیدوار کامیاب ہو پاتے ہیں۔ کتاب میں جنرل صاحب نے اپنے خاندان کا تفصیلی ذکر کیا ہے کہ کیسے ان کا خاندان آبائی وطن چیچنیا سے ہجرت کرتا ہوا مغل بادشاہ بابر کی فوج میں شامل ہوا اور انہوں نے کارہائے نمایاں سر انجام دیئے۔ کتاب میں انہوں نے اپنے بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کا ذکر کیا ہے جو بڑے پڑھے لکھے اور زندگی کے مختلف شعبہ جات میں نمایاں ہیں چونکہ جنرل صاحب یو پی میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن میں تھے اور اس لئے زیادہ پڑھ نہ سکے تو بی اے وہ بھی سیکنڈ ڈویژن کرنے کے بعد فوج میں چلے آئے۔ ہو سکتا ہے کہ جنرل صاحب اگر زیادہ پڑھ لکھ جاتے تو کسی اور محکمے کے سربراہ لگ جاتے یا کسی بینک کے صدر بن جاتے ہیں لیکن وہ اپنے بہن بھائیوں کی نسبت تھوڑا کم پڑھے لکھے تھے اس لئے انہوں نے مستقبل کی عسکری قیادت بننے کیلئے فوج کا چناؤ کیا۔ (جیسے آج کل ہمارے ہاں رواج عام ہو چکا ہے کہ جو بچہ پڑھنے لکھنے میں مشتاق نہ ہو تو گھر والے کہتے ہیں اسے حافظ قران بنا دیتے ہیں)۔خیر اقتدار کی مجبوریاں ہوتی ہیں بقول جنرل ضیاء الحق صاحب تو یہ بات بھی مجبوری کے لبادے میں ہی لپیٹ دی جائے تو اچھا ہے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے باب میں جنرل صاحب رقمطراز ہیں اور حضرت علامہ اقبال کے ایک شعر کا سہارا لے کر انہوں نے بات کا آغاز کیا ہے کہ

میسر آتی ہے فرصت،فقط غلاموں کو

نہیں ہے بندہ حر کے لئے جہاں میں فراغ

یقینا جس طرح ہماری عسکری قیادت ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اہم ذمہ داریاں سر انجام دے رہی ہے یہ شعر اس کی عملی تصویر ہے۔

جنرل مرزا اسلم بیگ ہی کیا بہت سارے جرنیل ریٹائرمنٹ اور فراغت کے بعد سول امور انجام دے رہے ہیں جو ان کی اعلی دماغی اور کام کرنے کی لگن کو ظاہر کرتے ہیں۔ خیر ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل صاحب عملا ریٹائرڈ نہیں ہوئے بلکہ مختلف ممالک کے دورے کئے، فرینڈز کلب بنایا اور سب سے بڑھ کر سیاسی جماعت بھی بنائی جس کا نام انہوں نے عوامی قیادت پارٹی رکھا لیکن بد قسمتی سے پیپلز پارٹی نے انہیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہونے کے باوجود بقول انکے دھوکہ دیا اور یوں ان کا سیاسی سفر شروع ہوتے ہی ختم ہو گیا۔ لیکن لگتا ہے کہ جنرل صاحب نے ہمت جلدی ہار دی اگر وہ بھی پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ کے بہکاوے میں آنے کی بجائے اپنی جماعت کو پروان چڑھانے میں جدو جہد کرتے رہتے تو ہو سکتا ہے کہ انہیں بھی 22سال بعد اقتدار میسر ہو ہی جاتا جس طرح عمران خان کو بائیس سال کی جدوجہد کے بعد وزیراعظم بننا نصیب ہوا ہے لیکن اقتدار کی اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں اس لئے ہو سکتا ہے کہ مرزا اسلم بیگ صاحب نے سوچا ہو کہ جب ساری عمر مجبوریوں میں گزار دی ہے مزید مجبوریاں کیوں برداشت کی جائیں اس لئے انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔

جنرل صاحب نے ملا عمر کو بھی جلال الدین حقانی کے واسطے جمہوری نظام اپنانے کا مشورہ دیا تھا لیکن ملا عمر نے ان کے مشورے کی بجائے لڑائی کو ترجیح دی اور کہا کہ اب وہ امریکہ اور پاکستان کے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔خیر ملا عمر نے ان کی بات نہیں مانی لیکن جنرل صاحب افغانستان کے 36صوبوں کے گرویدہ ہیں اور پاکستان میں بھی انتظامی بنیادوں پر 24صوبے بنانے کے حامی ہیں۔کشمیر کے حوالے سے ایک تاریخی بات دہرائی جاتی ہے کہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل گریسی نے قائداعظم کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے فوجیں 1948 میں کشمیر میں اتارنے سے انکار کر دیا تھا لیکن قائداعظم کے اے ڈی سی میجر جنرل ریٹائرڈ وجاہت حسین کہتے ہیں اگر جنرل گریسی نے قائداعظم کی حکم عدولی کی ہوتی تو قائداعظم انہیں فوری برطرف کر دیتے۔قائداعظم نے تو مشترکہ گورنر جنرل بننے والی لارڈ ماوئنٹ بیٹن کی بات نہیں مانی تھی۔اس واقعہ سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ قائد کو اقتدار کی مجبوریاں نہیں تھیں لیکن ان کے بعد آنے والے صاحبا ن اقتدار و اختیار مجبوریوں کے قائل ہو کر ایسے فیصلے کرتے رہے جو ملک و قوم کے حق میں بہتر نہ تھے۔جنرل صاحب کتاب کے آخر میں فرماتے ہیں کہ زندگی کے فیصلے کرتے وقت دل سے سوچو اور دل سے ہی رجوع کرو،کامیابی کی یہی ضمانت ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

جنرل فیض حمید (ر) کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ سے متعلق کیس کی سماعت کی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

راولپنڈی: پاک فوج نے بدھ کو آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض حمید (ر) کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی قائم کردی۔

 باخبر ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی اعلیٰ عدالت اور وزارت دفاع کی ہدایات کے بعد تشکیل دی گئی تھی۔


تفصیلات کے مطابق جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کے خلاف الزامات کا جائزہ لینے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی اس معاملے پر ایک جامع رپورٹ مرتب کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ الزامات درست ثابت ہونے پر انکوائری کمیٹی کو فیض حمید کے خلاف سفارشات پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔


یاد رہے کہ جنرل فیض حمید پر الزام تھا کہ انہوں نے اسلام آباد میں ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے اپنا اختیار استعمال کیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

جاری منصوبوں میں کسی قسم کی تاخیر قابل قبول نہیں، وزیر اعلی پنجاب

وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور رنگ روڈ SL-3 کے منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر SL-4 کی تعمیر کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوا نے کہا کہ سڑکوں اور اسپتالوں کی تعمیر و بحالی میں کسی قسم کی کوئی تاخیر قابل قبول نہیں ہے ۔

 وزیراعلیٰ پنجاب  مریم نواز  نے بدھ کے روز پنجاب بھر میں سڑکوں، بنیادی صحت یونٹس (BHUs) اور رورل ہیلتھ سینٹرز (RHCs) کی بحالی کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ میں خود جا کر ان منصوبوں کا جائزہ لوں گی۔


وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور رنگ روڈ SL-3 کے منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر SL-4 کی تعمیر کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔


اجلاس میں دیپالپور لیہ میگا روڈ کے علاوہ دیگر سڑکوں کی تعمیر کی سفارشات پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے گوجرانوالہ لاہور ایکسپریس وے پر 100,000 درختوں سمیت سڑکوں کے اطراف درخت لگانے کی ہدایت کی۔


 وزیر اعلیٰ مریم نواز  کو بریفنگ دی گئی کہ پنجاب خوشحال (سڑکوں کی بحالی...پنجاب خوشحال) پروگرام" کے تحت پنجاب بھر میں 590 آرٹیریل اور کنیکٹر سڑکوں کی تعمیر، مرمت اور بحالی کا کام شروع ہو چکا ہے۔ 

مریدکے نارووال، پینسرہ شورکوٹ، جھنگڑہ احمد پور شرقیہ، چونڈہ سبز پیر اور ظفر وال سڑکوں پر تعمیراتی کام زوروں پر ہے۔ بتایا گیا کہ بہاولپور تا جھنگڑا ایسٹ پنجاب کا خوبصورت ترین ایکسپریس وے ہوگا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملتان وہاڑی ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے مئی میں سرمایہ کار کانفرنس منعقد کی جائے گی۔


وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی  کہ پھول نگر، مانگا، شامکے بھٹیاں اور فیروز والا میں مراکز صحت کی تعمیر و بحالی کا کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ باقی پر کام زور و شور سے جاری ہے۔ انہوں نے صحت کے مراکز کی اپ گریڈیشن کا کام  جلد سے جلد  مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

ملک میں گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے، مزید خریداری کیلئے صوبوں کو خط لکھیں گے ، عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات  نے کہا کہ سعودی عرب کے نجی شعبے کا ایک وفد بھی جلد پاکستان کا دورہ کریگا اور پاکستان کے نجی شعبے میں انکی سرمایہ کاری اور شراکت داری کا معیشت پر مثبت اثر ہوگا

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد : وزیراطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے بدھ کے روز کابینہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صوبوں کی گندم خریداری کے اہداف میں اضافے اور اس کی اچھی قیمت طے کرنے کیلئے چاروں صوبوں کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ ملک میں گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے اور رواں سال گندم کی بھرپور پیداوار متوقع ہے ، انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہ فیصلہ کسانوں کی زندگی میں خوشحالی لائے گا۔

عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سعودی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے سعودی عرب کی جانب سے دلچسپی کے اظہار کے حوالے سے بات چیت کی۔سعودی وفد کے دورے کو انتہائی تعمیری قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معاہدوں کی تکمیل کے لئے آئندہ مہینوں میں سعودی عرب کا ایک اعلی سطح کا وفد پاکستان کا دورہ کریگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات  نے کہا کہ سعودی عرب کے نجی شعبے کا ایک وفد بھی جلد پاکستان کا دورہ کریگا اور پاکستان کے نجی شعبے میں انکی سرمایہ کاری اور شراکت داری کا معیشت پر مثبت اثر ہوگا۔وزیراطلاعات نے کہا کہ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں دیگر دوست ممالک سے بھی وفود کی سطح کے دورے ہوںگے۔انہوں نے کہا کہ اس بہتری کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll