جی این این سوشل

دنیا

صدر اردوغان کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پرصحافی گرفتار

ایک ترک عدالت نے معروف صحافی صدف كابس کو ملک کے صدر کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صدر اردوغان کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پرصحافی گرفتار
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

سنیچر کو صدف کابس کو گرفتار کیا گیا اور ایک عدالت نے انھیں مقدمے سے قبل ہی جیل بھیجنے کا فیصلہ دیا ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک شو میں ترک صدر طیب اردوغان کو ہدف بنایا۔ انھوں نے اپوزیشن سے جڑے ایک ٹی وی چینل کے لائیو شو کے دوران ایک محاورہ کہا تھا۔ صدف اپنے اوپر لگے الزامات کی تردید کرتی ہیں۔
ان پر عائد اس الزام کی سزا ایک سے چار سال قید تک ہوسکتی ہے۔
ٹیلی ون چینل پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک مشہور کہاوت ہے کہ سر پر تاج پہننے سے انسان سمجھدار ہوجاتا ہے۔ لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ یہ سچ نہیں۔  
ان کا کہنا تھا کہ ’بھینسا محل میں داخل ہو تو وہ بادشاہ نہیں بن جاتا، بلکہ محل کا باڑا بن جاتا ہے۔
انھوں نے بعد میں ٹوئٹر پر بھی اپنا یہ بیان شیئر کیا۔
اردوغان کے چیف ترجمان فہریتن التن نے ان کے تبصرے کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا تھا۔ انھوں نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’نام نہاد صحافی کھلے عام ایک ٹی وی چینل پر ہمارے صدر کی توہین کر رہی ہے جس کا نفرت پھیلانے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔‘

عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں صدف نے صدر کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کے الزام کو مسترد کیا ہے۔
ٹیلی ون چینل کے مدیر مردان یانردگ نے صدف کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ایک محاورے کی وجہ سے رات کے دو بجے ان کی گرفتاری ناقابل قبول ہے۔‘
’اس اقدام سے صحافیوں، میڈیا اور معاشرے کو ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
اردوغان ترکی میں 11 سال وزیر اعظم رہے جس کے بعد وہ اگست 2014 میں ملک کے پہلے صدارتی انتخاب میں صدر منتخب ہوئے۔ یہ ملک میں ایک عزازی عہدہ ہوا کرتا تھا۔
ناقدین کو خاموش کرنے کے یہ اقدامات بیرون ملک بھی تشویش کا باعث بنے ہیں اور اس سے ترکی کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات تناؤ کا شکار ہوئے ہیں۔ یورپی یونین نے اس اتحاد میں ترکی کی شمولیت کو روک کر رکھا ہوا ہے۔
جب سے اردوغان صدر بنے ہیں ہزاروں لوگوں کو ان کے خلاف ہتک عزت کے الزامات پر سزائیں دی گئی ہیں۔

میڈیا کے مطابق سنہ 2020 کے دوران ترکی میں اس الزام پر 31 ہزار سے زیادہ تحقیقات ہوئی تھیں۔

کھیل

محسن نقوی نے ویمنز ٹیم کی نئی سلیکشن کمیٹی کا اعلان کر دیا

پی سی بی چیئرمین نے تشکیل نو کرتے ہوئے اراکین کی تعداد بڑھادی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

محسن نقوی نے ویمنز ٹیم کی نئی سلیکشن کمیٹی کا اعلان کر دیا

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے ویمنز ٹیم کی نئی سلیکشن کمیٹی کا اعلان کر دیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) کے چیئرمین محسن نقوی نے قومی خواتین کی سلیکشن کمیٹی کی تشکیل نو کرتے ہوئے اسے 7 ارکان تک بڑھا دیا ہے۔ یہ فیصلہ ویسٹ انڈیز ویمنز کے خلاف پاکستان ویمن ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں تین ون ڈے میچوں کی سیریز میں 0-3 سے شکست ہوئی ہے۔
پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کو ری اسٹرکچر کیا ہے، قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی 7 ارکان پر مشتمل ہوگی، نئی چیز یہ ہے کہ اب سلیکشن کمیٹی کا کوئی چیئرمین نہیں ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے جاری اعلامیے کے مطابق اسماویہ اقبال اور مرینہ اقبال کے علاوہ مینز سلیکشن کمیٹی کے اراکان سابق کرکٹر عبدالرزاق، اسد شفیق اور بتول فاطمہ سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہوں گی، اسی طرح ہیڈکوچ اور کپتان بھی اسی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
محسن نقوی  نے بتایا کہ وہاب ریاض،محمد یوسف،عبدالرزاق اور اسد شفیق کو سلیکشن کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، کپتان اور ہیڈ کوچ بھی سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہوں گے، ڈیٹا اینالسٹ کو بھی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بنایا گیا ہے، محمد یوسف انڈر 19 کے بھی ہیڈ کوچ رہیں گے۔
نئی سلیکشن کمیٹی کا فوری کام انگلینڈ کے آئندہ دورے کے لیے پاکستان ویمنز ٹیم کا انتخاب کرنا ہوگا، جہاں وہ 11 سے 29 مئی تک تین ٹی 20 اور آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ 2022-25 کے تین میچز کھیلے گی۔
ویسٹ انڈیز سے حالیہ0-3 کی شکست کے باوجود، پاکستان اس وقت 10 ٹیموں پر مشتمل آئی سی سی ویمن چیمپئن شپ 2022-25 میں پانچویں پوزیشن پر ہے۔ اس چیمپئن شپ کی ٹاپ پانچ ٹیمیں، میزبان بھارت کے ساتھ، آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 2025 کے لیے براہ راست کوالیفائی کریں گی۔ باقی ٹیمیں خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر ٹورنامنٹ میں شرکت کریں گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیراعظم نے چیف کمشنر اسلام آباد کو عہدے سے ہٹا دیا

محمد علی رندھاوا کو چیف کمشنر اسلام آباد تعینات کیے جانے کا امکان ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیراعظم نے چیف کمشنر اسلام آباد کو عہدے سے ہٹا دیا

وزیر اعظم شہباز شریف نے چیف کمشنر اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ انوارالحق کو عہدے سے ہٹا دیا۔
ذرائع کے مطا بق چیف کمشنر اسلام آباد انوارالحق کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد محمد علی رندھاوا کو چیف کمشنر اسلام آباد تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ کے سیکشن افسر ایڈمن غلام مرتضیٰ کی جانب سے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو مراسلہ لکھا گیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پنجاب حکومت میں بطور کمشنر لاہور تعینات چوہدری محمد علی رندھاوا کی خدمات بطور چیف کمشنر اسلام آباد یا سی ڈی اے میں استعمال کرنے کی خواہاں ہے لہٰذا ان کی خدمات وزارت داخلہ کے سپرد کی جائیں۔
یاد رہے محمد علی رندھاوا پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے گر یڈ 20 کے افسر ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پولیس کےشعبے میں خواتین کی تعداد بڑھا نا چاہتے ہیں، مریم نواز

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پولیس کی وردی پہنےپاسنگ آئوٹ پریڈ میں شرکت

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پولیس کےشعبے میں خواتین کی تعداد بڑھا نا چاہتے ہیں، مریم نواز

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ ہم پولیس کے شعبے میں خواتین کی تعداد بڑھاناچاہتے ہیں۔ 
چوہنگ پولیس ٹریننگ کالج میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت کرنا باعث فخر ہے، پولیس کےشعبے میں خواتین کی تعداد بڑھا کر نصف کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز پولیس کی وردی پہنے پولیس ٹریننگ سینٹر کالج چوہنگ پہنچیں جہاں انہوں نے پاس آؤٹ ہونے والی خواتین پولیس اہلکاروں کو مبارکباد دی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سب کو سلام پیش کرتی ہوں، مجھے خوشی ہوئی کہ پہلی سوارڈ آف آنر ایک خواتین پولیس افسر کو ملی، مجھے آپ سب پر فخر ہے، جب سے میں نے وزیر اعلیٰ کا حلف لیا تب سے میں اس تقریب کا انتظار کر رہی تھی۔
مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں 530 خواتین شریک ہیں، پولیس میں خواتین اہلکاروں کو ڈیوٹی پر دیکھ کر خوشی ہوئی، آج پہلی بار یونیفارم پہنا تو اندازہ ہوا یہ کتنی بڑی ذمہ داری ہے، پولیس کے شعبے میں خدمات انجام دینے والی خواتین پر فخر ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ مظلوم کی داد رسی کریں اور ظالم کو اس کے انجام تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 7 ہزار خواتین پولیس اہلکار ہیں، پولیس میں خواتین کی تعداد بڑھانا چاہتے ہیں، لیڈی پولیس اہلکار سپر ہیومن ہیں، خواتین نرم دل ہوتی ہیں اس لئے معاف کر دیتی ہیں، ظالم کیلئے آپ کے دل میں کوئی نرمی نہیں ہونی چاہیے۔
وزیراعلیٰ پنجاب  کا کہنا تھا کہ میرے دل میں انتقام کا کوئی جذبہ نہیں، وزیراعلیٰ کی کرسی پر بیٹھ کر کسی کے خلاف فیصلہ کرنا ہو تو دل پر پتھر رکھ کر کرتی ہوں، وزیراعلیٰ کی کرسی میرے لئے آسان نہیں تھی، مجھے یہاں آگ کا دریا عبور کر کے پہنچنا پڑا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll