شمالی کوریا نے ایک ایسے میزائل کا تجربہ کیا ہے جسے 2017 کے بعد سے اب تک اس ملک کی جانب سے کیا جانے والا سب سے بڑا میزائل تجربہ سمجھا جا رہا ہے۔


یاد رہے شمالی کوریا کی جانب سے یہ اس مہینے کا ساتواں میزائل تجربہ ہے۔
جنوبی کوریا سے آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ میزائل اتوار کے روز مقامی وقت کے مطابق 07:52 پر شمالی کوریا کے مشرقی ساحل سے لانچ کیا گیا۔
جاپان جنوبی کوریا اور امریکہ سبھی نے اس میزائل تجربے کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ نے شمالی کوریا کو بیلسٹک اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات سے منع کر رکھا ہے اور اس پر سخت پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔
لیکن شمالی کوریا کی مشرقی ایشیائی ریاست باقاعدگی سے ان پابندیوں کو توڑتی رہتی ہے اور رہنما کم جونگ اُن نے اپنے ملک کے دفاع کو بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ اتوار کو ایک درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل IRBM کا تجربہ کیا گیا جو نومبر 2017 کے بعد سب سے بڑا میزائل تجربہ ہے۔
جاپانی اور جنوبی کوریا کے حکام کا اندازہ ہے کہ یہ میزائل 2000 کلومیٹر 1240 میل کی بلندی تک پہنچا اور اس نے 30 منٹ تک 800 کلومیٹر 500 میل تک پرواز کی جس کے بعد یہ بحیرہ جاپان میں جا گرا۔
اس سے قبل جنوری کے ہی مہینے میں شمالی کوریا نے کئی ایسے میزائل ٹیسٹ کیے ہیں جس میں مختصر فاصلے کے میزائل سمندر میں فائر کیے گئے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ تجربات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں اور اس نے شمالی کوریا سے اشتعال انگیزی سے باز رہنے اور بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن کا کہنا ہے کہ جنوری کے میزائل تجربات نے 2017 کے ان دنوں کی یاد تازہ کر دی ہے جب شمالی کوریا نے کئی جوہری تجربات کیے تھے
یاد رہے اگست 2017 کی ایک شام شمالی کوریا نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے ایک دور تک مار کرنے والے میزائل کا ٹیسٹ کیا تھا جو جاپان کے اوپر سے گزرتا ہوا بحرہ الکاہل میں جا گرا تھا شمالی کوریا کا یہ قدم بہت دلیرانہ تھا۔
نئے سال سے پہلے ایک خطاب میں شمالی کوریا کے رہنما نے جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ فوج کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
آج کیے جانے والے تجربے سے قبل رواں برس جنوری میں شمالی کوریا نے صرف کم رینج والے میزائل ہی فائر کیے تھے کہا جا رہا تھا کہ ابھی تک کم جونگ اُن تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن انھیں مطلوبہ نتائج نہ ملے تو ان کی یہ پالیسی تبدیلی بھی ہو سکتی ہے ۔
شمالی کوریا کا یہ دعویٰ کہ اس نے ہائپرسونک گلائیڈ میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے اس لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اس کا مقصد امریکہ اور جاپان کے دفاعی میزائل سسٹم کو مات دینا ہے۔
پروفیسر کم ڈانگ یوپ کے مطابق شمالی کوریا دشمن کے دفاعی میزائل سٹسم کو ناکارہ کرنا چاہتا ہے شمالی کوریا ایک بچھو کی دم جیسا دفاعی نظام چاہتا ہے۔
پروفیسر کم کہتے ہیں کہ شمالی کوریا کا مقصد حملہ کرنا نہیں بلکہ اپنے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
شمالی کوریا پر نظر رکھنے والوں کی اکثریت کی رائے بھی یہی ہے۔
لیکن شمالی کوریا کی جوہری اور روایتی فوجی صلاحیت ابھی تک امریکہ اور جنوبی کوریا کے حملے کی صورت میں موثر دفاع کی ضمانت فراہم نہیں کرتی امریکہ اور جنوبی کوریا دونوں کہتے ہیں کہ وہ شمالی کوریا پر حملہ کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے۔

ایشیا کپ: بنگلادیش کا ہانگ کانگ کے خلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ
- 11 hours ago
پنجاب میں 15 ستمبر سے HPV ویکسینیشن مہم کا آغاز، پسماندہ علاقوں میں خصوصی انتظامات
- 13 hours ago

اسٹیٹ بینک: ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 2.14 کروڑ ڈالر کا اضافہ
- 9 hours ago

چیٹ جی پی ٹی کی چیٹ جی پی ٹی سے بات ہوتی ہے تو کیا ہوتا ہے؟
- 13 hours ago

چین میں گورنر سندھ کی اہم ملاقات، CPEC، سیکیورٹی اور اقتصادی تعاون پر تفصیلی گفتگو
- 10 hours ago
ملک بھر میں سونے کی قیمت میں بڑی کمی، فی تولہ 4100 روپے سستا
- 14 hours ago

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران کشتیوں کے 3 حادثے، 8 جاں بحق، 67 افراد کو بچا لیا گیا
- 7 hours ago

بلوچستان: پشین میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک
- 12 hours ago

پاکستانی خواتین کوہ پیماؤں کی تاریخی کامیابی: 5,400 میٹر بلند بری لا چوٹی سر کر لی
- 9 hours ago

سپریم کورٹ کا وزارت داخلہ کو خط: ریٹائرڈ ججز اور بیواؤں کو سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت
- 10 hours ago

وزیراعظم کی دوحہ میں امیر قطر سے ملاقات، اسرائیلی حملے پر قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار
- 13 hours ago

وزیراعظم شہباز شریف قطر کا دورہ مکمل کر کے وطن واپس پہنچ گئے
- 9 hours ago