پاکستان

حکومت نے کرونا کے دوران سمارٹ لاک ڈاؤن سے معاشی طور پر کمزور طبقے کے تحفظ کو یقینی بنایا،  وزیرِ اعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی کرونا سے نمٹنے کیلئے پالیسیوں کی دنیا بھر میں پزیرائی ہوئی۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 3 years ago پر Feb 11th 2022, 7:26 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
حکومت نے کرونا کے دوران سمارٹ لاک ڈاؤن سے معاشی طور پر کمزور طبقے کے تحفظ کو یقینی بنایا،  وزیرِ اعظم

تفصیلات کے مطابق  وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت انسداد کرونا  کے لیے اقدامات  کا اعلی سطح کا اجلاس ہوا،  اجلاس کو ملک میں اومیکرون کی لہر کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح اور خطے میں اس کے پھیلاؤ سے بھی آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ عالمی سطح پر جنوری میں اومیکرون کی بلند ترین سطح کے بعد کیسز میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے مگر اب بھی یورپ اور امریکہ میں اس کے کیسز کی تعداد سب سے ذیادہ ہے. خطے میں اس وقت کرونا سے اموات کے حوالے سے بھارت سرِ فہرست ہے جہاں اب بھی کم و بیش ایک ہزار کے قریب لوگ روزانہ کرونا سے جان بحق ہو رہے ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں حکومت کے ایس او پیز پر سختی سے عملدارآمد یقینی بنانے کے اقدامات کی بدولت اومیکرون کے کیسز میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے. اس کے علاوہ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ اومیکرون سے بیمار مریضوں کی انتہائی نگہداشت میں آمد چوتھی لہر کے مقابلے میں 71 فیصد کم ہے.  10 فروری 2022 کے بعد مثبت کیسز کی تعداد میں 6.8 فیصد سے کمی، ہسپتال میں داخلہ اور انتہائی نگہداشت کی ضرورت میں اضافہ بھی نہیں ہو رہا جو کہ مثبت رجحان ہے. اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں کرونا کی نئی لہر سے یومیہ اوسطاً 42 اموات ہو رہی ہیں. 

مزید برآں اجلاس کو کرونا ویکیسن پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ بارہ سال سے ذیادہ عمر کی 15 کروڑ آبادی میں سے اس وقت 9 کروڑ (58 فیصد)  افراد کو مکمل طور پر ویکسین لگائی جا چکی ہے جبکہ مارچ 2022 تک یہ تعداد بڑھ کر 11 کروڑ (72 فیصد) ہو جائے گی. اسکے علاوہ 11 کروڑ 50 لاکھ (72 فیصد) لوگوں کو ایک ڈوز لگ چکی ہے جو مارچ 2022 تک بڑھ کر 13 کروڑ (85 فیصد) ہو جائے گی. ملک میں ویکسینیشن کے ہر پاکستانی محفوظ فیز ون کیلئے اس وقت 61 ہزار 329 ٹیمیں کام کر رہی ہیں اور یومیہ 22 لاکھ ویکسین کی ڈوز لگائی جا رہی ہیں. ویکیسنیشن کا فیز ٹو 7 مارچ 2022 سے شروع ہوگا. 12 سال سے 17 سال کے 59 فیصد طلباء کو مکمل ویکسین لگائی جا چکی ہے اور 18 سال سے زائد 34 لاکھ افراد کو بوسٹر ڈوز بھی لگائی جا چکی ہے. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں مکمل آبادی کو ویکسین لگانے کیلئے سٹاک موجود ہے۔

صوبائی سطح پر ویکسینین کی رفتار کے حوالے سے پنجاب اول نمبر پر ہے جبکہ اسکے بعد سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور دیگر علاقے آتے ہیں. اجلاس کو ویکسینیشن کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل اور کرونا وباء کے دواران فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی پزیرائے کیلئے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔

وزیرِ اعظم نے این سی او سی اور وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانے اور ویکسینیشن کو مزید تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ  حکومت نے کرونا کے دوران مکمل لاک ڈاؤن کی بجائے سمارٹ لاک ڈاؤن سے معاشی طور پر کمزور طبقے کے تحفظ کو یقینی بنایا۔ حکومت کی کرونا سے نمٹنے کیلئے پالیسیوں کی دنیا بھر میں پزیرائی ہوئی ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ  کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے میں عوام کا بھر پور ساتھ رہا. دنیا بھر میں جب لاک ڈاؤن کے خلاف لوگ سڑکوں پر تھے، پاکستانی عوام نے نہ صرف ایس او پیز پر عملدرآمد کیا، حکومت کے سمارٹ لاک ڈاؤن اقدامات میں بھرپور تعاون کیا بلکہ ویکسینیشن میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا.

وزیرِ اعظم کاکہنا تھا کہ  حکومت کے ریلیف اور اقدامات کی بدولت صنعتوں اور دیگر معاشی سرگرمیوں پر کرونا کم سے کم اثر انداز ہوا۔ فرنٹ لائن ہلیتھ ورکرز کی قربانیاں اور کرونا سے نمٹنے کیلئے خدمات پر پوری قوم ان کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے. پاکستانی قوم ڈاکٹروں اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی. 

اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، معاونینِ خصوصی ڈاکٹر  فیصل سلطان، ڈاکٹر شہباز گِل، میجز جنرل ظفر اقبال، کمانڈر این سی او سی , میجر جنرل آصف گورایا ڈی جی آپس این سی او سی  اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔