پاکستان
تحریک عدم اعتماد: ایم کیو ایم کا متحدہ اپوزیشن کی حمایت کا اعلان
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے متحدہ اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سیاسی اختلاف کو دشمنی مت سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک امتحان کا مرحلہ ہے، معاہدے میں ذاتی یا جماعتی مفاد شامل نہیں ہے۔ درخواست کرتا ہوں کہ ایسے دور ہو جہاں سیاسی مخالفت کو دشمنی نہ سمجھا جائے۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بہت اہم دن ہے۔ اپوزیشن کا متحدہ جرگہ مل بیٹھا ہے۔ ایم کیو ایم کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور خالد مقبول صدیقی نے کھلے دل کے ساتھ ایک نئے سفر کا آغاز کیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا شکر گزار ہوں جو انہوں نے کراچی کا مفاد اور صوبہ کے مسائل دیکھتے ہوئے فیصلہ لیا ہے اور اپوزیشن کے ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ تاریخی فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور ایم کیو ایم کا ورکنگ تعلق کا عدم اعتماد سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ کراچی اور پاکستان کی ترقی کے لئے کام کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان استعفی دے دیں یا کل ہی عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائیں۔
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چار سال قبل شروع ہونے والا ڈرامے کا ڈراپ سین ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ایم کیو ایم کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہے۔ اس کے ثمرات پورے ملک کو ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی سیاست میں گھٹیا روایات اور تشکیل و رسوائی، تمسخر کی سیاست رہی، ہم پاکستان میں صحتمند سیاست چاہتے ہیں۔
تجارت
بجلی کی قیمت میں معمولی کمی کا امکان
بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اس کمی کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہو گا
بجلی کی قیمت میں معمولی کمی کا امکان ہے، تاہم کراچی کے صارفین اس سے محروم رہیں گے۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اکتوبر کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ہیڈکوارٹر میں عوامی سماعت ہوئی، جس کی صدارت چیئرمین نیپرا نے کی۔
نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سی پی پی اے جی نے ایف سی اے کی مد میں1 روپے 1 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست جمع کروائی تھی، جس کا اطلاق ڈسکوز کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن ، پری پیڈ صارف اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر ہوگا۔
بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اس کمی کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہو گا۔
اعلامیے کے مطابق نیپرا اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔
ٹیکنالوجی
انسٹاگرام نے صارفین کے لیے نیا فیچرمتعارف کروا دیا
صارفین اب واٹس ایپ کی طرح انسٹاگرام پر بھی دوسروں کو اپنا لائیو لوکیشن شئیر کر سکیں گے
مشہور ویڈیو شئیرنگ ایپ انسٹا گرام نے اپنے صارفین کے لیے ایک نیا فیچر متعارف کروا دیا ہے، صارفین اب واٹس ایپ کی طرح انسٹاگرام پر بھی دوسروں کو اپنا لائیو لوکیشن شئیر کر سکیں گے
انسٹا گرام صارفین ڈائریکٹ میسجز (ڈیم ایم) میں لائیو لوکیشن شیئر کرسکیں گے،اس فیچر سے صارفین کسی دوسرے کو ایک وقت میں ایک گھنٹے تک کے لیے اپنی لوکیشن شیئر کر سکیں گے اور میپ میں مخصوص مقامات کو بھی پن کرسکیں گے۔
انسٹا گرام پر لائیو لوکیشن شیئرنگ کا آپشن صرف ون آن ون یا گروپ چیٹس میں ہی دستیاب ہوگا، یعنی کے صرف چیٹ میں شامل افراد ہی لوکیشن کو دیکھ سکیں گے مگر وہ اسے آگے دیگر چیٹس میں فارورڈ نہیں کرسکیں گے۔
جبکہ دوسری جانب انسٹا گرام کی جانب سے ڈائریکٹ میسجز کے لیے کسٹمائز ایبل نک نیمز فیچر بھی متعارف کرایا گیا ہے، جس کے ذریعے صارفین اپنے اور اپنے دوستوں کے لیے کسی بھی طرح کے نک نیم کا اضافہ کر سکتے ہیں جو ان کے ڈی ایم چیٹس میں بھی ظاہر ہوگا۔
پاکستان
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس افسران کے خلاف شرانگیز مہم
ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے بہادر پولیس آفیسرز کی تصاویر کو دہشت گردوں کے طور پر پیش کرنے کا معاملہ شدید بحث کا موضوع بن چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہتک عزت کی مہم تھریڈز، ایکس، انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ پر چلائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹس میں، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، آئی جی اسلام آباد علی رضا رضوی، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کامیانہ اور ڈی آئی جی لیاقت ملک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس عمل کے ذریعے پی ٹی آئی نے نہ صرف پولیس آفیسرز کو خطرے میں ڈالا بلکہ ان کی فیملیز کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا۔ اس میں ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
تحریک انصاف کی اس کارروائی کو بعض حلقے انتہاپسند اور دہشت گردوں کے حامی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ حکومت اور ریاستی اداروں سے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ وہ اس خطرناک صورتحال کے خلاف کیوں نہیں اقدامات کر رہے۔
اس صورتحال میں، سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل دہشت گردی اور شرپسندی کے پھیلاؤ کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت زور پکڑ رہی ہے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ ایسے عناصر، جو ریاستی اداروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، کے خلاف آخر کب اور کس طرح موثر کارروائی کی جائے گی؟
پاکستان کے اندر اس وقت ایک بہت بڑی تشویش پھیل چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی اس طرح کی اشتعال انگیز سرگرمیاں ریاست کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں اور اس کا فوری تدارک ضروری ہے۔
-
پاکستان ایک دن پہلے
کسی کو بھی ملکی مفادات اور ترجیحات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ،وزیر اعظم
-
کھیل ایک دن پہلے
پرتھ ٹیسٹ ، بھارت نے آسٹریلیا کو 295 رنز سے شکست دے دی
-
ٹیکنالوجی 23 گھنٹے پہلے
ٹیسلہ کے سی ای او آئرن مین بن گئے
-
پاکستان 2 گھنٹے پہلے
راستوں کی بندش: پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا معاملہ سنگین ہو گیا
-
دنیا ایک دن پہلے
لتھوانیا میں طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ، پائلٹ ہلاک
-
پاکستان ایک دن پہلے
بیلاروس کا وفد پاکستان پہنچ گیا
-
پاکستان 21 گھنٹے پہلے
سابق وزیراعظم نواز شریف بذریعہ ہیلی کاپٹر مری پہنچ گئے
-
دنیا 2 دن پہلے
امریکا کی نیتن یاہو کی گرفتاری پر برطانیہ کو معیشت تباہی کی دھمکی