جی این این سوشل

پاکستان

عدالت نے منی لانڈرنگ کیس سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے شہباز شریف اور حمزہ پر فرد جرم فوری عائد کرنے کی مخالفت کردی‘ سلیمان شہباز سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا گیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

عدالت نے منی لانڈرنگ کیس سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسلام آباد :عدالت نے منی لانڈرنگ کیس سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے شہباز شریف اور حمزہ پر فرد جرم فوری عائد کرنے کی مخالفت کردی‘ سلیمان شہباز سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور کی خصوصی سینٹرل عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ،

وزیر اعظم شہباز شریف اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز پیش ہوئے ، دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم فوری طور پر عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چالان میں جو ملزمان اشتہاری ہیں پہلے ان کے خلاف کارروائی مکمل کریں ، تمام ملزمان پر اکٹھے ہی فرد جرم لگائی جائے۔ 

عدالت نے استفسار کیا کہ پراسکیوشن چار ماہ کیوں خاموش رہی ، کیا ملزمان کو فائدہ پہنچانا تھا؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت نے تاحال چالان میں ملزموں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد اشتہاری نہیں کیا ، اگر اس کیس کو ایسے ہی لے کر چلیں گے تو آگے جا کر ملزمان کو فائدہ ہوسکتا ہے ۔ اس پر جج اعجاز حسن اعوان نے ریمارکس دیے کہ میں نے تو اشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری کر رکھا ہے ، جس پر وکیل نے بتایا کہ عدالت نے چالان میں سرخ رنگ سے تحریر کیے گئے اشتہاری ملزمان کے مطابق آرڈر جاری کیا ۔ 

اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواست بھی دائر کی، شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بریت کی درخواست دائر کی ، انہوں نے کہا کہ کہا گیا فیک کمپنیوں کے ذریعے معاملات کو چلایا گیا ، 2008 سے 2018 کے دوران الزامات لگائے گئے ، بہت سے الزامات کو پراسیکیوشن ٹیم نے چالان میں ختم کر دیا ، کہا گیا ایک اکاؤنٹ میں 2 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشنز ہوئیں لیکن ایف آئی آر اور چالان میں زمین آسمان کا فرق ہے ، شہبازشریف کیخلاف تحقیقات کی سربراہی سابق مشیر احتساب نے کی ۔ 

معلوم ہوا ہے کہ دوران سماعت وزیراعظم شہبازشریف روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ لندن کرائم ایجنسی نے تحقیقات کیں، ایک دھیلے کی بھی کرپشن کی ہوتی تو آج لندن نہیں جاسکتا تھا ، میں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی ، میرے خلاف دبئی، فرانس، سوئٹزرلینڈ میں تحقیقات کرائی گئیں ، پونے 2 سال تحقیقات ہوئیں ، جلاوطنی میں لندن اور امریکا میں قیام کیا ، میرے پاس حرام کا پیسہ نہیں تھا ، میرے تمام اثاثے ایف بی آر میں رجسٹرڈ ہیں، تحقیقات میں کرپشن کا ایک روپیہ بھی ثابت نہیں ہوسکا ۔

دنیا

بھارتی فوج کے ایک میجر نے خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کر لیا

میجر مبارک سنگھ پڈا نے جموں کے علاقے میں قائم فوجی بیس کے اپنے کمرے میں خود کو بند کرکے سرکاری رائفل سے خودکشی کرلی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارتی فوج کے ایک میجر نے خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کر لیا

مقبوضہ کشمیر میں جموں کی سرحد پر تعینات بھارتی فوج کے ایک میجر نے اپنا کمرہ اندر سے بند کر کے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اہل خانہ کا کہنا ہے کہ میجر مبارک سنگھ پڈا نے جموں کے علاقے میں قائم فوجی بیس کے اپنے کمرے میں خود کو بند کرکے سرکاری رائفل سے خودکشی کرلی۔

اہل خانہ کے بقول میجر مبارک سنگھ پڈا کو اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ اُن کے کمرے سے کوئی خودکشی نوٹ نہیں ملا اور نہ ہی انھیں کوئی ذہنی مسائل تھے۔

بھارتی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی جو پندرہ روز میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔

تاہم ماضی میں ایسی کسی انکوائری کی کوئی رپورٹ کبھی منظر عام پر نہیں آسکی ہے۔

میجرمبارک سنگھ پڈا کا تعلق جالندھر سے تھا۔ ان کی لاش ضروری کارروائی کے بعد آبائی علاقے روانہ کردی گئی۔

خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پست ہمتی اور ذہنی دباؤ کے باعث بھارتی فوجیوں میں خودکشی کے واقعات عام ہیں۔ 2007 سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ایسے واقعات کی تعداد 600 سے تجاوز کرگئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

صحافیوں کی جانب سے پنجاب حکومت کا مجوزہ ہتک عزت بل 2024 مسترد

حکومت بل بنانے سے باز نہ آئی تو پیرکو اسمبلی اجلاس سے پہلے احتجاج ہوگا، صحافی یونینز

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

صحافیوں کی جانب سے پنجاب حکومت کا مجوزہ ہتک عزت بل 2024 مسترد

صحافیوں کی جانب سے پنجاب حکومت کا مجوزہ ہتک عزت بل 2024 مسترد کر دیا گیا۔

لاہور پریس کلب میں ہونے والے اجلاس میں سی پی این ای، پی ایف یو جے، کیمرا مین اور فوٹوگرافر ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

صدرلاہور پریس کلب  ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ ارباب اختیار کو پُرامن طور پر اپنے احتجاج سے آگاہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بل بنانے سے باز نہ آئی تو پیرکو اسمبلی اجلاس سے پہلے احتجاج ہوگا۔

صدر سی پی این ای ارشادعارف نے کہا کہ پیمرا، ہتک عزت اورپیکا کے قوانین پہلے سے موجود ہیں، ایسے میں نیا قانون بدنیتی پر مبنی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت کی بشکیک واقعہ میں کسی بھی پاکستانی طالبعلم کے جاں بحق ہونے کی تردید

سوشل میڈیا پرغلط خبریں پھیلائی جارہی ہیں، وزیر خارجہ اسحاق ڈار

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت کی بشکیک واقعہ میں کسی بھی پاکستانی طالبعلم کے جاں بحق ہونے کی تردید

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیراعظم خود معاملے کو دیکھ رہے ہیں، ہمارے بچے تعلیم حاصل کرنے گئے، آزاد تحقیقات کیلئے وفد کرغزستان بھیجیں گے۔ واقعہ میں کوئی بھی پاکستانی طالب علم جاں بحق نہیں ہوا۔

لاہور میں وفاقی وزیر عطا تارڑ اور امیر مقام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ طالبعلموں کے درمیان تصادم کے بعد حالات کشیدہ ہوئے، ہوئے، تشدد تمام غیر ملکی طالبعلموں پر کیا گیا، واقعہ صرف پاکستانیوں سے متعلق نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ 4 سے 5 پاکستانی طالبعلم زخمی ہوئے ہیں، مجموطی طور پر 15 سے 16 طالبعلم زخمی ہوئے، گزشتہ روز 130 پاکستانی طالبعلم واپس وطن پہنچے، آج مزید 540 طالبعلم پاکستان پہنچیں گے، ایئرفورس ایئربس کے ذریعے طلبہ کو پاکستان لائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 50 طلبا نے سفارتخانے میں اندراج کروایا ہے، کرغز حکومت مسلسل معاملات کی مانیٹرنگ کر رہی ہے، جمعہ کے بعد کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا، معاملہ کسی غلط فہمی کی وجہ سے ہوا ہے، کرغزستان کے سکیورٹی ادارے مکمل طور پر فعال ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ وزارت خارجہ میں ایمرجنسی یونٹ کو فعال کیا گیا ہے، کرغزستان کے وزیر خارجہ سے تفصیلی بات ہوئی ہے اور رابطےمیں ہیں، کسی ایک بھی پاکستانی طالبعلم کی ہلاکت نہیں ہوئی، سوشل میڈیا پرغلط خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔2 دن سےامن ہے، کچھ طالبعلم وطن واپس آنا نہیں چاہتے۔

کرغزستان کا آج کا دورہ منسوخ ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کرغز حکومت نے آج دورہ نہ کرنےکی درخواست کی، جس پر دورہ منسوخ ہوا۔

بعدازاں وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ واقعہ کی خبر ملتے ہی وزیراعظم اور وزارت خارجہ نے فوری طور پر ایکشن لیا، وزیراعظم اور وزیر خارجہ پچھلے دو دنوں سے مسلسل صورتحال کو دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات پاکستان کے خلاف کوئی ٹارگٹڈ چیز نہیں تھی، جب کوئی ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو کافی لوگ زد میں آتے ہیں، ہمارے کرغزستان سے بہت اچھے سفارتی تعلقات ہیں، کرغزستان میں حالات معمول کے مطابق چل رہے ہیں، ہلاکتوں کی جعلی تصاویر پھیلانے والے اللہ سے ڈریں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میرا خود طلباء  سے رابطہ ہوا ہے، وہاں حالات بہتر ہیں، ایک مخصوص سیاسی جماعت والدین کے ذہنوں میں منفی باتیں ڈال رہی ہے، نائب وزیر اعظم مسلسل کرغز حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں، یہ پروپیگنڈا پھیلایا گیا کہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان معاملات میں نہ کوئی طالبعلم جاں بحق ہوا نہ کسی خاتون کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

عطاء تارڑ نے کہا کہ ہم کسی پاکستانی کو غیر محفوظ نہیں ہونے دیں گے، کچھ لوگ کمرشل فلائٹ سے آ رہے ہیں، جو ہماری سپیشل فلائٹ کیلئے رابطہ کرسکتے ہیں وہ ضرور کریں، خواتین طالبات کی ریپ والی خبریں بالکل جھوٹ کی بنیاد پر پھیلائی گئیں۔

اس موقع پر وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اس واقعے کے بعد سمجھا کہ اسحاق ڈار خود وہاں جائیں، ہمیں یہ بھی سوچنا ہے کہ جو وہاں پڑھ رہے ہیں ان کے کافی پیسے خرچ ہوئے ہیں۔

امیر مقام نے مزید کہا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ ہمارے طلبا وہاں سے پڑھیں اور ڈگری لے کر آئیں، وزارت خارجہ کے دفتر میں ہیلپ لائن موجود ہے، جو طلبہ واپس آنا چاہتے ہیں وہ ہیلپ لائن پر رابطہ کریں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll