63 اے کے حوالے سے میرے ذہن میں کافی ابہام ہے، عرفان قادر
سماعت کے دوران ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل عرفان قادر نے دلائل کا آغاز کر دیا ہے۔
عدالت کے سامنے دلائل پیش کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر کے وکیل عرفان قادر نے عدالت سے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے عرفان قادر سے سوال کیا کہ کن نقاط پر فل کورٹ سماعت کرے۔
جس پر عرفان قادر کا کہنا تھا کہ 36 اے کے حوالے سے آپ اپنی ججمنٹ کا پیرا ون اور ٹو پڑھ لیں، عرفان قادر کا کہنا تھا کہ ججمنٹ کا پیرا ایک ور دوکے پڑھنے سے سب باتیں کلیئر ہو جائیں گی۔ میرے ذہن میں کافی ابہام ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’میرے مطابق ہمارے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔‘
اس موقع پر چیف جسٹس نے عرفان قادر کو ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کی بات پہلے سن لیں، اگر آپ نے ہماری بات نہیں سننی تو کرسی پر بیٹھ جائیں۔
اس پر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ آپ چیف جسٹس ہیں، آپ تو ہمیں ڈانٹ پلا سکتے ہیں لیکن آئین میں انسان کے وقار کا ذکر بھی ہے اس کو بھی دیکھ لیں۔
جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نہ ریمارکس دیے کہ میں تو آپ کو محترم کہہ کر پکار رہا ہوں۔ وکیل عرفان قادر کا کہنا تھا کہ عدالت تسلی رکھے ہم صرف یہاں آپ کی معاونت کے لیے آئے ہیں، آپ یہ مت سمجھیں ہم یہاں لڑائی کرنے آئے ہیں۔ آپ ناراض ہو گئے ہیں میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
سسٹم داؤ پر لگا ہوا ہے اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے: لطیف آفریدی
سپریم کورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے متنازع انتخاب پر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران سابق صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی نے کہا ہے کہ آئینی بحران سے گریز کے لیے اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
لطیف آفریدی نے عدالت سے کہا کہ بحران گہرے ہوتے جا رہے ہیں، پورا سسٹم داؤ پر لگا ہوا ہے۔ سسٹم کا حصہ عدلیہ اور پارلیمان بھی ہیں۔
لطیف آفریدی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ایک آئینی عدالت ہے، ہمارے سابق صدور نے میٹنگ کی ہے، سپریم کورٹ بار کی نظرثانی درخواست زیر التوا ہے، درخواست سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے فل کورٹ تشکیل دی جائے۔
جس پر پی ٹی آئی کے وکیل ایڈووکیٹ علی ظفر نے سابق صدور سپریم کورٹ بارپر اعتراض اٹھا دیا۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت سے کہا کہ ’ہم نے صبح درخواست جمع کروائی تھی اسے بھی سنا جائے۔‘
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’جو سٹیک ہولڈر ہیں ان سب کو سنا جائے گا۔ ہم چاہیں گے فریقین ہماری رہنمائی کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس کیس کو سننا چاہتے ہیں، ہمارے سامنے بار کے 10 صدور موجود ہیں۔ ہم آپ سبکو ترتیب سے سنیں گے، ہمارے چیمبر آپ کے لیے کھلے ہیں۔‘
جس پر صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا کہ ’ہم عدالت کے ساتھ ہیں ، مدد کرنا چاہتے ہیں۔‘
سپریم کورٹ میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواست پر سماعت
سپریم کورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے متنازع انتخاب پر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواست پر سماعت شروع ہو گئی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کر رہا۔
عدالت نے سابق صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی کو روسٹرم پر بلا لیا ہے۔ چیف جسٹس نے سماعت میں ریمارکس دیے ہیں کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں کافی صدور یہاں موجود ہیں۔‘
لطیف آفریدی نے عدالت سے کے سامنے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی نظر ثانی درخواستیں زیر التواء ہیں اس لیے بار کے صدور یہاں موجود ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ سب ہمارے لیے قابل عزت ہیں، یہ کیس براہ راست ہمارے فیصلے سے منسلک ہے۔ اس موقع پر لطیف آفریدی نے عدالت سے کہا کہ ’میں عدالت سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہو۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’بتائیں آپ نے کہا کہنا ہے۔‘
جس پر لطیف آفریدی نے کہا کہ ’اس وقت درجہ حرارت بڑا ہائی ہے۔‘