جی این این سوشل

پاکستان

شہباز گل کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا:عمران خان

اسلام آباد:تحریک انصاف کے زیر حراست رہنما سے متعلق سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہبا ز گل کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

شہباز گل کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا:عمران خان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور میں کامیاب جلسے کے بعد جی این این کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں  سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میرے کبھی اسٹیبلشمنٹ سے حالات خراب نہیں ہوئے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آرمی چیف سے اب کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، ہماری طاقت یہ تھی کہ ہم ایک پیج پر تھے، ایک اور لانگ مارچ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز گل کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا، شہباز گل پر دوران حراست تشدد کیا گیا، چیئرمین تحریک انصاف کا 2 گھنٹے کا خصوصی انٹرویو آج رات 10 بج کر 3 منٹس پر جی این این پر نشر ہوگا۔

پاکستان

جلاؤ گھیراؤ کیس: اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع

عدالت نے اعظم سواتی کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ  منظور کرتے ہوئے 13 نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جلاؤ گھیراؤ کیس: اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع

 

پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی میں پیش کیا گیا،جہاں اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پرسماعت کی۔

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے 5 اکتوبر کو ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیس کی سماعت کی، پولیس نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں  مزید توسیع کی درخواست کی،جس پر عدالت نے اعظم سواتی کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ  منظور کر لیا، اور اعظم سواتی کو دوبارہ 13 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اعظم سواتی پر دہشتگردی کی دفعات کے تحت تھانہ ٹیکسلا میں مقدمہ درج ہے، اوراعظم سواتی پر جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی اور کار سرکار میں مداخلت کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ روز قبل ٹیکسلا پولیس کی جانب سے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کو اٹک جیل سے رہا ہوتے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عدالت نے عمران خان سےپارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہ کرانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو طلب کر لیا

ہمارے آرڈر کے باوجود اگر پٹیشن آتی ہے تو اسٹیٹ پر جرمانہ عائد ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عدالت نے عمران خان سےپارٹی رہنماؤں کی  ملاقات نہ کرانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو طلب کر لیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو کل 10 بجے طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی سیاسی رہنماؤں سے عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہ کرانے پر توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔

عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پہلے اسی عدالت سے آرڈر ہو چکے ہیں، جیل رولز کے مطابق عدالت نے آرڈر جاری کیے تھے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نےاستفسار کیا کہ اب کیا صورتحال ہے، فیصل چوہدری نے کہا کہ پارٹی کے سیاسی رہنماؤں سے میٹنگ پھر کینسل کردی گئی ہیں، ہم بار بار اس عدالت کو تکلیف دیتے ہیں لیکن مجبوراََ ہمیں یہاں آنا پڑتا ہے۔ اسی عدالت نے تین وکلا پر مشتمل کمیشن بھی قائم کیا تھا لیکن عمل درآمد نہیں ہو رہا، شبلی فراز ، عمر ایوب ، اسد قیصر کو نہیں ملنے دیا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار اب کسی کیس میں سزا یافتہ تو نہیں جس پر فیصل چوہدری نے کہا کہ نہیں نہیں درخواست گزار کسی کیس میں اب سزا یافتہ نہیں، انڈر ٹرائل قیدی ہے۔

عدالت ننے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ کیا وجہ ہے بار بار ایسا ہوتا ہے، ہمارے آرڈر کے باوجود اگر پٹیشن آتی ہے تو ہم نے لکھا تھا اسٹیٹ پر جرمانہ عائد ہوگا۔

اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ ہم جیل حکام سے پوچھ لیتے ہیں جو بھی صورتحال ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل ہی بہتر بتا سکتے ہیں کہ کیوں ملاقات نہیں کروائی جاتی۔

عدالت نے اسٹیٹ کونسل کو ہدایت دی کہ آپ اس درخواست کو دیکھیں ، کل جیل سپرنٹنڈنٹ کو کہیں پیش ہوں۔ درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔

عدالت نے جیل سپرنٹینڈنٹ کو طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کے پی حکومت کا آئی جی اسلام آباد سمیت 500 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ

صوبائی کابینہ نے کے پی ہاؤس اسلام آباد پر حملہ آور ہونےاور غیر قانونی طور پر چھاپہ مارنے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کر دی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کے پی حکومت کا  آئی جی اسلام آباد سمیت 500 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا کابینہ نے آئی جی اسلام آباد سمیت 500 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

صوبائی کابینہ نے کے پی ہاؤس اسلام آباد پر حملہ آور ہونے، غیر قانونی طور پر چھاپہ مارنے اور احاطے میں گھسنے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کر دی۔

کابینہ کے فیصلے کے مطابق کے پی ہاوس سے چوری و دیگر جرائم کے مرتکب ہونے اور رہائشیوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کرنے پر ایف آئی آر درج کی جائے، ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی متعلقہ دفعات بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی حکومت نے اسلام آباد کی متعلقہ عدالتوں میں ایسی شکایات درج کروائی تھیں لیکن اس بار مقدمہ خیبر پختونخوا میں درج کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کابینہ نے کے پی ہاؤس اسلام آباد میں پولیس ایکشن کے خلاف قانونی کارروائی کی منظوری دی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll