جی این این سوشل

پاکستان

لانگ مارچ کا مقصد آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا ہے، بلاول

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ خان صاحب کا مقصد غیر جمہوری کھیل کھیلنا ہے، خان صاحب یہ فیصلہ ہونے دیں اسی ہفتے یہ فیصلہ ہونے دیں، عمران خان کی آخری مایوس کن کوشش ہے اداروں کو آئینی کردار ادا کرنے سے روکیں، لانگ مارچ کا مقصد آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لانگ مارچ کا مقصد آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا ہے، بلاول
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، وزیراعظم جو بھی آرمی چیف تعینات کریں گے ہم ساتھ ہوں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لانگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں، خان صاحب نے اپنی تمام سیاست غیر جمہوری قوتوں کے کندھوں پر سوار ہوکر کی ہے، اب خان صاحب اور تمام قوتوں کو پیغام دیتا ہوں کہ یہ کھیل کھیلنا بند کریں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ خان صاحب کو جمہوری طریقے سے نکالا جائے، عمران خان نے عدم اعتماد سے بچنے کیلئے تاحیات توسیع کی پیشکش کی، جنرل باجوہ نے پاکستان کیلئے تاحیات توسیع کی پیشکش مسترد کی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کی سیاست اس سے جڑی ہوئی ہے کہ فیصلہ متنازع ہو، عمران خان آئین پر عمل کرنے کو متنازع کرنا چاہتے ہیں، عمران خان آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو ناکام کرنا چاہتے تھے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے سے پاکستان کو نقصان ہوا ہے، پاکستان کی معیشت اور عوام کو نقصان ہوا، گزشتہ دور حکومت کی وجہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں ملک کی معیشت کو اتنا نقصان پہنچایا گیا کہ ہم ڈیفالٹ کے خطرے میں ہیں، عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد آکر آئی ایم ایف سے مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔

پاکستان

پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر حامد خان نے آئینی ترمیم کے خلاف وکلا تحریک کا آغاز کردیا

حامد خان نے کہا کہ یہاں آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، بھارت، آسٹریلیا سمیت کہیں آئینی عدالت نہیں ہے، یہاں بھی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر حامد خان نے آئینی ترمیم کے خلاف وکلا تحریک کا آغاز کردیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر حامد خان وکلا تحریک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے، ہم ہر طرح سے آپ کو ناکام بنائیں گے۔

حامد خان نے لاہور ہائیکورٹ میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ جج تحصیل دار ہیں جنہیں ٹرانسفر کرنا چاہتے ہو؟

انہوں نے کہا کہ وکلا تحریک کا آج آغاز ہوا ہے، اس کا اگلا کنونشن کراچی میں ہوگا ، فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کا مسودہ مکمل مسترد کردیا، منانے کیلئے حکومت کی سر توڑ کوششیں کیں ہیں ۔ 

حامد خان نے کہا کہ یہاں آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، بھارت، آسٹریلیا سمیت کہیں آئینی عدالت نہیں ہے، یہاں بھی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، اس کا مقصد آئین کو تباہ کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا  کہ ہمیں ایسا کوئی آئینی پیکج ہمیں قبول نہیں ہے، ترمیم پر بحث ہوتی ہے اسے اوپن رکھا جاتا ہے، انہوں نے ترمیم کو چھپا کر رکھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے، ہم ہر طرح سے آپ کو ناکام بنائیں گے۔

حامد خان نے کہا کہ یہ آئینی پیکچ اپنے گھروں کو لے کر جاؤ، ہم آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : 

ایڈووکیٹ علی احمد کرد نے بھی وکلا کنونشن سے خطاب کیا۔

واضح رہے کہ ایڈووکیٹ علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ ہم وکلا ایک آدمی ہیں، ایک طاقت ہیں، جب وکلا کا سیلاب باہر نکلے گا تو کوئی طاقت نہیں روک سکے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ووٹوں کے سامنے فارم 45 کی کوئی اہمیت نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سپریم کورٹ نے پی بی 14 میں دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کیخلاف جانبداری کے الزامات کی درخواست مسترد کردی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ووٹوں کے سامنے فارم 45 کی کوئی اہمیت نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پی بی 14 میں دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کیخلاف جانبداری کے الزامات کے حوالے سے درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ووٹوں کے سامنے فارم 45 کی کوئی اہمیت نہیں۔

سپریم کورٹ نے پی بی 14 میں دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کیخلاف جانبداری کے الزامات کی درخواست مسترد کردی۔ سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے غلام رسول کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ن لیگ کے محمود خان کی کامیابی کا فیصلہ برقرار رکھا۔

عدالت میں 96 پولنگ سٹیشنز میں سے 7 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ گنتی کی درخواست کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مدعی کے وکیل سے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ غلط رزلٹ تیار کیا گیا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ فارم 45 کے مطابق یہ رزلٹ نہیں تھے اور افسران بھی جانبدار تھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انتخابات میں سب سے اہم شواہد ووٹ ہوتے ہیں، فارم 45 تو پریذائیڈنگ افسر بھرتا ہے، آپ یا تو دوبارہ گنتی پر اعتراض کریں کہ ڈبے کھلے ہوئے تھے۔

وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ پریذائیڈنگ افسران نے سارا فراڈ کیا، جج صاحب نے بغیر شواہد کے مجھے فیصلے میں جھوٹا کہہ دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم حقائق پر فیصلہ کرتے ہیں، یہ کوئی میاں بیوی کا مقدمہ نہیں جو سچے جھوٹے کا فیصلہ کریں گے۔ جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دیئے کہ اس کا فیصلہ ریکارڈ پر ہوتا ہے، پریذائیڈنگ افسران کی جانبداری ثابت کریں، بتائیں کیا وہ رشتہ دار تھے؟ دوبارہ گنتی پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا، پریذائیڈنگ افسر جانی دشمن بھی ہو تو فیصلہ ووٹ سے ہوتا ہے، ووٹوں کے سامنے فارم 45 کی کوئی اہمیت نہیں۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے پی بی 14 میں دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کیخلاف جانبداری کے الزامات کی درخواست مسترد کردی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سردار میر ہزار خان مری کی زندگی پر تحریر کردہ کتاب   "میر ہزار خان مری" کی تقریب رونمائی

میر ہزار خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جنہوں نے ہمیشہ ریاست کے خلاف مزاحمت کی ،  آئین کو تسلیم نہیں کیا ، روس کی جارحیت سے متاثر ہو کر مری قبیلے کے لوگ افغانستان چلے گئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سردار میر ہزار خان مری کی زندگی پر تحریر کردہ کتاب   "میر ہزار خان مری" کی تقریب رونمائی

بلوچستان کے سردار میر ہزار خان مری کی زندگی پر تحریر کردہ کتاب کی تقریب رونمائی جمعرات کو اسلام آباد کے پاک چائنہ سنٹر میں ہوئی جس میں  گورنر بلوچستان، وزیر اعلی بلوچستان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سمیت ملک کی اہم سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
کتاب "میر ہزار خان مری مزاحمت سے مفاہمت تک" کے مصنف معروف کالمسٹ اور کہانی نویس عمار مسعود ہیں اور اس پر  تحقیق خالد فرید  نے کی ہے۔
یہ کتاب بلوچستان سیاسی منظر نامے میں لکھی ایک بائیو گرافی ہے جس میں ہزار خان کی زندگی کے تغیر تبدل کے حوالے سے بلوچستان کی سیاست اور موجودہ حالات کی کشیدگی کا ذکر ملتا ہے۔ 
میر ہزار خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جنہوں نے ہمیشہ ریاست کے خلاف مزاحمت کی ،  آئین کو تسلیم نہیں کیا۔ روس کی جارحیت سے متاثر ہو کر مری قبیلے کے لوگ افغانستان چلے گئے۔ بیس سال یہ پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرتے رہے۔ روس کی تقسیم کے بعد یہ لوگ در بدر ہو گئے۔ نہ افغانستان ان کو قبول کرنے کو تیار تھا نہ پاکستان میں انکے لئیے گنجائش تھی۔ بے نظیر شہید کے دور حکومت ان لوگوں کے لیئے عام معافی کا اعلان کیا گیا۔ یہ وطن اس احساس سے واپس آئے کہ انکی جدوجہد بے ثمر گئی۔ پھر ہزار خان نے ریاست سے مفاہمت کا سفر شروع کیا۔
سیاست کو شیوہ بنایا ۔ تمام سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی ۔ بلوچستان کی ترقی کے لیے بہت کام کیے۔ 
وقت ایسا بدلا کہ وہی ہزار خان جو ریاست کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے تھے انہی کے پوتے اب فوج میں اعلی افسر ہیں۔
یہ کہانی ہے اس کتاب کی ، بلوچستان کی سیاسی مدوجزر کی ،  نفرت سے محبت کی جانب سفر کی۔ 

کتاب کے مصنف عمار مسعود نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ آج بلوچستان کے نوجوان کنفیوژ ہیں۔ انہیں بہت سی طاقتیں گمراہ کرنے پر لگی ہوئی ہیں۔ ان سے التماس یہی ہے کہ اس داستان کر پڑھیں  اور وطن سے محبت کریں ۔
واضح رہے کہ ان کا کہنا تھا کہ میر ہزار خان کی زندگی کا درس آج کے بلوچ نوجوان تک پہنچانے کے لیئے اب یہ حکومت کا بھی فرض ہے کہ یہ کتاب ہر گھر تک پہنچے اور اس لازوال داستان پر فلم بھی بنے اور اس پر ترانے بھی لکھیں جائیں ۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll