لاہور ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے کے بعد پی ٹی آئی راکین کا پارلیمنٹ ہاؤس نہ جانے کا فیصلہ
لاہور ہائیکورٹ کے تحریری حکم کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کا فیصلہ معطل نہیں ہوا، چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ارکان کو قومی اسمبلی جانے سے روک دیا


لاہور ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے پارلیمنٹ ہاؤس نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ارکان کو قومی اسمبلی جانے سے روک دیا۔ذرائع پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے صرف الیکشن کمیشن کے ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفیکیشن معطل کیا ہے۔
قانونی ٹیم نے بھی بریفنگ دی کہ اسپیکر کے استعفیٰ منظوری کا فیصلہ معطل نہیں ہوا۔عمران خان نے گذشتہ روز اراکین کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسلام آباد میں موجود رہیں اور تحریری فیصلہ آتے ہی ایوان کے اندر جانے کے لیے تیار رہیں تاہم آج لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ آنے کے بعد قومی اسمبلی اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا۔ آج لاہور ہائیکور ٹ نے 43 ایم این ایز کے استعفے منظور کرنے کے خلاف درخواست کا تحریری حکم جاری کیا۔
لاہورہائیکور ٹ نے 43 سیٹوں پر ضمنی انتخاب کو روک دیا۔لاہورہائیکور ٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 4 صفحات پر مشتمل عبوری تحریری حکم جاری کیا۔لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ 43 نشستوں پر الیکشن شیڈول جاری نہیں کیا جائے گا۔ عدالت الیکشن کمیشن کے جاری کردہ 25 جنوری کے نوٹیفکیشن کو معطل کرتی ہے۔لاہور ہائیکورٹ نے 08 فروری کو پی ٹی آئی کے 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم معطل کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس شاہد کریم درخواست پر سماعت کی۔ ریاض فتیانہ سمیت سابق 43 ارکان قومی اسمبلی کی طرف سے علی ظفر پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ 43 راکین نے 23 جنوری کو اسپیکر کو استعفے واپس لینے کیلئے چٹھی لکھی تھی،اسپیکر نے استعفے منظور کرنے سے پہلے آئین کے تحت انکوائری نہیں کی اور کبھی اسپیکر کے پاس پیش نہیں ہوئے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے 43 سابق رکن قومی کے استعفے منظور کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا اور درخواست دائر کی گئی،درخواست میں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ ریاض فتیانہ،
نصر اللہ خان اور طاہر صادق سمیت دیگر نے عدالت میں درخواست دائر کی،درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ارکان اسمبلی نے استعفے منظور ہونے سے قبل ہی واپس لے لیے تھے،استعفے واپس لینے کے بعد اسپیکر کے پاس اختیار نہیں کہ وہ استعفے منظور کرے،ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرنا خلاف قانون اور بددیانتی پر مبنی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ارکان قومی اسمبلی کے استعفے عدالت عظمٰی کے طے کردہ قوانین کے برعکس منظور کئے گئے،اسپیکر قومی اسمبلی نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے استعفے منظور کیے،استعفے منظور کرنے سے پہلے اسپیکر نے ممبران کو بلا کر مؤقف نہیں پوچھا تھا۔

گلوکار ساحر علی بگا کا گانا ’’مستانی‘‘ مقبول ہو گیا
- 18 hours ago
.jpg&w=3840&q=75)
الیکشن کمیشن نے ہری پور ضمنی انتخابات کو متنازع بنانے کے الزامات کوبے بنیاد قرار دے دیا
- 18 hours ago

آئی سی آر سی اور میڈیا ان لیمیٹڈ کے اشتراک سے صحافیوں کے لیے دو روزہ 'ہیومینیٹیرین رپورٹنگ' ورکشاپ کا انعقاد
- a day ago

پشاور:وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا این ایف سی ایوارڈ کی میٹنگ میں شرکت کا اعلان
- 12 hours ago

ایف سی ہیڈ کوارٹرز خودکش دھماکا: تینوں حملہ آوروں کے افغان شہری ہونے کی تصدیق ہو گئی
- 18 hours ago

اسحاق ڈار سے مصری ہم منصب کی ملاقات، دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
- 18 hours ago
سٹڈنی: دوران پروازدو طیارے آپس میں ٹکرا گئے،پائلٹ جاں بحق
- 16 hours ago

27 ویں آئینی ترمیم پر انسانی حقوق کمشنر کا بیان زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کرتا، دفتر خارجہ کا ردعمل
- 18 hours ago

کُرم:دہشتگردوںکا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ ، جوابی کارروائی میں 4 خارجی جہنم واصل،دو اہلکار شہید
- 12 hours ago

چیف آف ڈیفنس فورسز کی تقرری کا نوٹیفکیشن مقررہ وقت پر جاری کر دیا جائے گا،وزیر دفاع
- 15 hours ago

منشیات کی سمگلنگ پختونخوا حکومت کی زیرنگرانی ہوتی ہے جس کا پیسہ دہشتگردی میں استعمال ہوتا ہے،عطا تارڑ
- 17 hours ago

خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کی تجویز زیر غور
- 15 hours ago







