جی این این سوشل

پاکستان

عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا،عثمان ڈار

اگر میں نے کرپشن کی ہے تو مجھے سیالکوٹ میں پھانسی دے دیں،رہنما پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا،عثمان ڈار
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اکستان تحریک انصاف  کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ میرے خلاف کرپشن کے کوئی ثبوت نہیں، چیف جسٹس معاملے پر ازخود نوٹس لیں۔

عثمان ڈار نے جاوید علی کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جاوید علی کا 164 کا وڈیو بیان چینلز پر چلایا جارہا ہے یہ بیان کیسے ریکارڈ کیا گیا کن حالات میں ریکارڈ کیا گیا تھا جاوید علی خود بتائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے چند چینلز نے چلایا کہ عثمان ڈار ملک سے بھاگ گیا ہے، ان چینلز سے کہنا چاہتا ہوں عثمان ڈار پاکستان میں ہے عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگر میں نے کرپشن کی ہوتی ڈاکے ڈالے ہوتے تو پاکستان واپس نہیں آتا، تین سال سے مریم نواز کا باپ ملک چھوڑ کر بھاگا ہوا ہے وہ واپس نہیں آیا۔انکا کہنا ہے کہ ملک میں جھوٹا بیانیہ بنایا اور چلایا جارہا ہے، جاوید کبھی میرا ملازم نہیں تھا، جاوید کو اس لیے اٹھایا گیا ہے کہ عثمان ڈار کو فکس کرنا ہے۔

عثمان ڈار نے کہا کہ قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف دیتا ہوں ایک سو پچاس روپے کی کرپشن تک یہ سامنے نہیں لاسکے، ایک حرام کا روپے بھی اپنے جسم اور اپنی اولاد کے جسم میں نہیں اتارا، اگر میں نے کرپشن کی ہے تو مجھے سیالکوٹ میں پھانسی دے دیں، چیف جسٹس سے اپیل ہے میرے کیس پر سو موٹو نوٹس لیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ہم عمران خان سے پیچھے نہیں ہٹ رہے اس لیے ہمیں ڈرایا جارہا ہے، جاوید علی کی جان کو خطرہ ہے، فیملی کو خطرہ ہے۔

دوسری جانب جاوید علی پریس کانفرنس کے دوران آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر نامعلوم مقام پر لے گئے، 10 پولیس والے اٹھا کر لے گئے، تشدد کیا گیا، تشدد کر کے کہا گیا قبول کرو عثمان ڈار کیلئے کمیشن لیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ایسے باندھا گیا جیسے کسی کتے کو باندھتے ہیں، کسی ٹھیکیدار سے رابطہ کیا نہ کسی سے پیسے لیکر عمر ڈار کو دیے، عثمان ڈار کا پی اے ہوں نہ کسی ٹھیکیدار سے تعلق تھا، میرا جو بیان چلایا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔

 

صحت

پاکستان میں منکی پاکس کا چوتھا کیس سامنے آ گیا

بیرون ملک سے آنے والے 47 سالہ شخص میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان میں منکی پاکس کا چوتھا کیس سامنے آ گیا

پشاور: خیبر پختونخوا میں ایم پاکس (منکی پاکس) کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ صوبائی حکومت کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے 47 سالہ شخص میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے ساتھ ہی صوبے میں اس وائرس کے کیسز کی تعداد چار ہو گئی ہے۔

ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ خیبر پختونخوا ڈاکٹر ارشاد علی نے بتایا کہ متاثرہ شخص کو پشاور ایئرپورٹ پر اسکریننگ کے دوران علامات ظاہر ہونے پر پولیس سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق مریض کی طبی حالت مستحکم ہے اور وہ زیر علاج ہے۔

ڈاکٹر ارشاد علی نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت نے ایم پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نئے سرویلنس اور رسپانس کا نظام تشکیل دیا ہے۔ تاہم انہوں نے عوام کو احتیاط برتنے اور صحت کے محکمے کی ہدایات پر عمل کرنے کی تاکید کی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں ایم پاکس کا پہلا کیس اگست میں رپورٹ ہوا تھا۔ تمام کیسز بیرون ملک سے آنے والے مسافروں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔اب تک کوئی بھی مقامی سطح پر پھیلنے والا کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایم پاکس ایک وائرل بیماری ہے جو انسانوں اور جانوروں دونوں میں پائی جاتی ہے۔ اس بیماری کے علامات میں بخار، پھوڑے، اور جسم میں درد شامل ہیں۔ عام طور پر یہ بیماری خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے تاہم کچھ مریضوں میں اس کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے ناقابل تردید شواہد

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال  کے  ناقابل تردید شواہد

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر منظر عام پر آگئے۔

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی، افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے عالمی اور بالخصوص خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان سرزمین استعمال ہونے کے ناقابل تردید ثبوت وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے، اب ایک بار پھر فتنتہ الخوراج کے سرغنہ نور ولی اور سرغنہ مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔

مختلف پکڑے جانے والے خوارج اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر سرغنہ نور ولی محسود اور سرغنہ مزاحم کا افغانستان میں رہائش کے لیے افغان سرکاری اسپیشل پرمٹ منظرعام پر آیا ہے، خوراج کے سرغنہ نور ولی محسود کو گاڑی اور اسلحہ سمیت سرکاری افغان کارڈ جاری کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق، نور ولی کو فیلڈر 2005 ماڈل گاڑی بھی دی گئی ہے جبکہ سرکاری افغان کارڈ کے مطابق اسے 2 بندوقیں رکھنے کی بھی اجازت ہے، نور ولی کو ایک کلاشنکوف نمبر 91442 جبکہ دوسری روسی ساختہ کلاشنکوف نمبر 96280490 رکھنے کی بھی اجازت ہے۔

خوراج کے سرغنہ مزاحم کو افغانستان عبوری حکومت کی جانب سے جاری کردہ اسلحہ اور گاڑی کا پرمٹ بھی منظر عام پر آگیا ہے، مزاحم کا اسپشل پرمٹ 22 جنوری 2024 کو جاری کیا گیا، مفتی مزاحم کو جاری کردہ پرمٹ کابل اور افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں قابل عمل ہے، مزاحم کو بھی نور ولی کی طرح حیران کن طور پر گاڑی اور ایک M4، ایک M16 اور 2 کلاشنکوف رکھنے کی اجازت ہے۔

افغان عبوری حکومت کی جانب سے خوارج کو خصوصی پرمٹ جاری کرنے کا مقصد انہیں افغانستان میں اسلحہ کے ساتھ آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو فتنتہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہد فراہم کیے گئے جبکہ افغان عبوری حکومت کو بھی فتنتہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کا بخوبی علم ہے۔

گزشتہ دنوں افغانستان کے آرمی چیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ان دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان عبوری حکومت خارجی دہشتگردوں کو پاکستان میں دہشت گردی کی مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔

اس وقت بھی فتنتہ الخوارج کے دہشتگرد اور ان کی سینئر قیادت افغانستان میں موجود ہے، فتنتہ الخوارج کے تربیتی مراکز اور ان کی لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہیں، افغانستان کی جانب سے فتنہ الخوارج کی واضح سہولت کاری کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے۔

یہ ناقابل تردید شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ فتنتہ الخوراج کی سینیئر قیادت افغانستان میں آزادانہ رہ رہی ہے، اس حوالے سے بار بار پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ ناقابل تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی۔ خوارج افغانستان میں اب بھی موجود ہیں جس کے ناقابل تردید شواہد بار بار پیش کیے جاچکے ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے ان خوارج کو افغانستان کے بارڈر پر ملٹری پوسٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ان خوارج کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فوری داخل کیا جاتا ہے، فتنتہ الخوراج کے کمانڈرز کی افغان عبوری حکومت کے عہدیداران سے ملاقاتوں کے ناقابل تردید شواہد پہلے بھی منظرعام پر آچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت سے براہ راست مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی

بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے مذاکرات کی بات کرنے کی تردید کر دی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت سے براہ راست مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے مذاکرات کی بات کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے براہ راست مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔

اپنے ایک بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بطور اپوزیشن جماعت ہماری اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، ہماری ملاقاتیں اوپن اور اسمبلی امور چلانے یا اپوزیشن کے پارلیمانی امور سے متعلق ہی ہوتی ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کی بات نہیں کی، نہ ایسا ارادہ ہے، تحریک انصاف کے کسی وفد یا رکن نے الگ سے اسپیکر کے ساتھ کبھی حکومت سے مذاکرات کے بارے میں بات نہیں کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہمارا حکومت سے براہ راست مذاکرات کا کوئی ارادہ بھی نہیں، اپنے مؤقف پر قائم ہیں، پی ٹی آئی نے کبھی بھی اسپیکر کو مذاکرات کے لیے دوبارہ آنے کی پیشکش بھی نہیں کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll