جی این این سوشل

پاکستان

حکومت کیسے سپریم کورٹ کے ججز کو اپنے مقاصد کیلئے منتخب کر سکتی ہے،چیف جسٹس آف پاکستان

سپریم کورٹ نے مبینہ آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

حکومت کیسے سپریم کورٹ کے ججز کو اپنے مقاصد کیلئے منتخب کر سکتی ہے،چیف جسٹس آف پاکستان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

مبینہ آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں پرچیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی.چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ حکومت کیسے سپریم کورٹ کے ججز کو اپنے مقاصد کیلئے منتخب کر سکتی ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی، بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری، ریاض حنیف راہی اور مقتدر شبیر کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہوتے ہی اٹارنی جنرل عثمان منصور روسٹرم پر آگئے اور انہوں نے لارجر بنچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے انتظامی اختیار میں مداخلت نہ کریں، ہم حکومت کا مکمل احترام کرتے ہیں، عدلیہ بنیادی انسانی حقوق کی محافظ ہے، حکومت نے چیف جسٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی قانون سازی جلدی میں کی، حکومت ہم سے مشورہ کرتی تو کوئی بہتر راستہ دکھاتے، آپ نے ضمانت اور فیملی کیسز کو بھی اس قانون سازی کا حصہ بنا دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن کیلئے جج کی نامزدگی کا فورم چیف جسٹس پاکستان کا ہے، یہ ضروری نہیں کہ چیف جسٹس خود کو کمیشن میں نامزد کریں، نہ ہی چیف جسٹس وفاقی حکومت کی چوائس کے پابند ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اٹارنی جنرل صاحب عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے، بہت ہوگیا ہے اٹارنی جنرل صاحب آپ بیٹھ جائیں، وفاقی حکومت سے گزارش کریں آئینی روایات کا احترام کریں، سپریم کورٹ کے جج کی نامزدگی کا فورم صرف چیف جسٹس آف پاکستان ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملے کی وضاحت دی جا سکتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی حکومت عدلیہ کے معاملات میں کوارٹرز کا خیال کرے، انکوائری کمیشن میں حکومت نے خود ججز تجویز کئے، اس سے پہلے 3 نوٹیفکیشن میں حکومت نے ججز تجویز کئے جنہیں بعد میں واپس لیا گیا۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ایکٹ 2017ء کو چیلنج نہیں کیا گیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 1956ء ایکٹ آئین کے احترام کی بات کرتا ہے، اس نکتے پر بعد میں آئیں گے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس نکتے پر ابھی تیار ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معذرت سے کہتا ہوں حکومت نے ججز کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان تمام امور کا حل ہو سکتا ہے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت مسائل حل کرے تو ہم بھی ریلیف دیں گے، سپریم کورٹ کے انتظامی امور میں پوچھے بغیر مداخلت ہوگی تو یہ ہوگا، ہمیں احساس ہے کہ آپ حکومت پاکستان کے وکیل ہیں، تمام اداروں کو مکمل احترام ملنا چاہیے، آئین اختیارات تقسیم کی بات کرتا ہے، عدلیہ وفاقی حکومت کا حصہ نہیں، ہم انا کی نہیں آئین کی بات کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہر بات کھل کر قانون میں نہیں دی گئی ہوتی، آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوتا ہے، آرٹیکل 175 کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے عدلیہ میں تقسیم کی کوشش نہیں کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے اگر نہیں کی تو بھی ایسا ہوا ضرور، فل کورٹ کی استدعا خود عدلیہ اصلاحات بل کے خلاف ہے، اٹارنی جنرل نفیس آدمی ہیں، آپ کا اور حکومت کا احترام کرتے ہیں، اب شدت سے سب کو احساس ہو رہا ہے کہ اداروں کا احترام ضروری ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدلیہ اصلاحات بل کس کے مشورے سے لایا گیا؟، حکومت نے فیملی سمیت ہر مقدمہ ہی کمیٹی کو بھجوا دیا تھا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدلیہ اصلاحات بل میں بھی فل کورٹ کی استدعا کی تھی۔

اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری کے وکیل شعیب شاہین نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے پرانے فیصلوں کا حوالہ دیا، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کسی بھی حاضر سروس جج کو کمیشن میں تعینات کرنے سے پہلے چیف جسٹس کی مشاورت ضروری ہے، کسی پرائیویٹ شخص کو بھی کمیشن میں لگانے سے پہلے مشاورت ضروری ہے کیونکہ اس نے جوڈیشل کارروائی کرنی ہوتی ہے۔

وکیل شعیب شاہین نے مزید کہا کہ فون ٹیپنگ بذات خود غیر آئینی عمل ہے، انکوائری کمیشن کے ضابطہ کار میں کہیں نہیں لکھا کہ فون کس نے ٹیپ کئے، حکومت تاثر دے رہی ہے کہ فون ٹیپنگ کا عمل درست ہے، حکومت تسلیم کرے کہ ہماری کسی ایجنسی نے فون ٹیپنگ کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فون ٹیپنگ پر بے نظیر بھٹو حکومت کیس موجود ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بھی اصول طے کئے ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس جج نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، اس کا تعین کون کرے گا؟۔

شعیب شاہین نے دلائل میں کہا کہ آرٹیکل 209 کے تحت یہ اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے، جوڈیشل کونسل کا اختیار انکوائری کمیشن کو دے دیا گیا۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ٹیلی فون پر گفتگو کی ٹیپنگ غیر قانونی عمل ہے، آرٹیکل 14 کے تحت یہ انسانی وقار کے بھی خلاف ہے، اس کیس میں عدلیہ کی آزادی کا بھی سوال ہے، حکومت آڈیو لیکس کو قانونی قرار دے رہی ہے، عدالتی فیصلوں کی موجودگی میں حکومتی موقف کی کیا اہمیت ہے؟، حکومت کے مطابق آڈیوز درست ہیں تو کمیشن بنانے کا کیا مقصد ہے؟۔

وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ قرار دے چکی ہے کہ تصدیق کے بغیر آڈیوز، ویڈیوز نشر نہیں کی جا سکتیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، ہائی کورٹ نے جاسوسی پر مبنی مواد بھی نشر کرنے سے روک رکھا ہے، آڈیوز کی تصدیق کا کسی کو خیال ہی نہیں، آڈیو لیک ہوتی ہے، میڈیا نشر اور وزراء پریس کانفرنس کرتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ کمیشن نے پورے پاکستان کو نوٹس کیا کہ جس کہ پاس جو مواد ہے وہ جمع کروا سکتا ہے، کوئی قانونی طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے کہا کمیشن کا قیام آرٹیکل 209 کی بھی خلاف ورزی ہے، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ افتخار چودھری اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں فیصلے دے چکی ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ بظاہر اختیارات کی تقسیم کے آئینی اصول کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے، یہ انتہائی پریشان کن صورتحال ہے، جب یہ آڈیو چلائی جا رہی تھی، کیا حکومت یا پیمرا نے اس کو روکنے کی کوئی ہدایت جاری نہیں کی۔

وکیل شعیب شاہین نے بتایا کہ پیمرا نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی، حکومت نے بھی پیمرا سے کوئی باز پرس نہیں کی، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پیمرا کی حد تک عدالت سے متفق ہوں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مختصر عبوری حکم جاری کیا جائے گا

پاکستان

کینیڈین سیکیورٹی ایجنسی کا دورہ پاکستان منسوخ

ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈٹ میں کامیابی پر پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کی برطانیہ اور یورپ کیلئے پروازیں بحال ہو جائیں گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کینیڈین سیکیورٹی ایجنسی کا دورہ پاکستان منسوخ

میڈیا ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹ کینیڈا کے وفد نے  آج   کراچی  ایئرپورٹ پر پہنچنا تھا۔ ٹرانسپورٹ کینیڈین وفد نے ایئرپورٹس کی سیکیورٹی اور کینیڈا کی پروازوں کی جانچ کرنا تھی۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کینیڈیا وفد آئندہ سال  2024 میں دورہ کرے گا۔اس سے قبل ایاسا کی جانب سے بحرانوں میں گھری پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کا سیفٹی آڈٹ مکمل کرلیا گیا ہے۔ آیاسا نے نجی ایئرلائن ایئر بلو اور چارٹر کارگو سروس ویژن ایئرکا بھی آڈٹ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈٹ میں کامیابی پر پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کی برطانیہ اور یورپ کیلئے پروازیں بحال ہو جائیں گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کوشکست دے دی

پاکستان اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ برائے سال 2027-2023 کیلئےدوبارہ منتخب ہوگیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کوشکست دے دی

پاکستان کی عالمی سطح پرکامیابی پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کوشکست دے دی، پاکستان بھارت کو ہرا کر یونیسکو کا وائس چیئرمین منتخب ہوگیا۔

پاکستان یونیسکو کے ممبر ایگزیکٹو بورڈ اور بھارت کو ہرا کر وائس چیئرمین منتخب ہو گیا۔ بھارت نے پاکستان کو عالمی سطح پر اکیلا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔پاکستان اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ برائے سال 2027-2023 کیلئےدوبارہ منتخب ہوگیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے اسلام آباد میں بتایا کہ پاکستان کا عالمی ادارے کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم کے ایگزیکٹو بورڈ کےلئے دوبارہ منتخب ہونا، دراصل اقوام متحدہ میں اس کی دیرینہ حمایت اور تعمیری کردار کا ثبوت ہے۔

نومبر 2023 میں اقوام متحدہ کی سرپرستی میں گروپ الیکشن کا انعقاد ہوا، پاکستان 2027-2023 کیلئے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کے طور پر دوبارہ منتخب ہوگیا۔15نومبر کو ہونے والے الیکشن میں پاکستان نے سب سے زیادہ 154 ووٹ حاصل کیے۔ یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کیلئے پاکستان کا دوبارہ انتخاب ملک کیلئے کئی ممکنہ فوائد کا حامل ہے۔

یونیسکو کا ایگزیکٹو بورڈ تنظیم کی پالیسیوں اور پروگراموں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان عالمی سطح پر تعلیم، ثقافت، سائنس اور مواصلات کے مسائل پر وکالت اور تعاون کیلئے کردار ادا کرے گا۔ یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کی رکنیت سفارتی تعلقات کو بڑھانے کا موقع فراہم کرے گی۔پاکستان نے ایشیا پیسیفک گروپ کی جانب سے ایگزیکٹو بورڈ میں اہم پوزیشن کیلئے ہندوستان کو شکست دی۔

58رکنی ایگزیکٹو بورڈ میں سے پاکستان نے 38 ووٹ حاصل کیے،58رکنی ایگزیکٹو بورڈ میں بھارت صرف 18 ووٹ حاصل کر سکا۔یہ بھارت کے لیے ایک بہت بڑی شکست تھی۔پاکستان یونیسکو کے مینڈیٹ کو مضبوط بنانے اور پالیسی سازی میں اپنا کردار ادا کرے گا۔یہ کامیابی ملک کے لیے باعث فخر ہے ،عالمی سطح پر بڑی کامیابی ہے۔

 
پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

تما خبریں جھوٹی ہیں کسی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی ،مفتاح اسماعیل

رواں سال جون میں مفتاح اسماعیل نے ن لیگ سندھ کے جنرل سیکرٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

تما خبریں جھوٹی ہیں کسی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی ،مفتاح اسماعیل

مفتاح اسماعیل نے ایک نجی چینل سے گفتگو میں کہا کہ  میں کسی سیاسی پارٹی میں شامل نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے چلنے والی خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں ، کہا کہ جب بھی کسی پارٹی میں شمولیت کا ارادہ کروں گا تو سوشل میڈیا پلیٹ فورم پر ایک پیغام جاری کروں گا ۔

کسی بھی پارٹی میں شمولیت کا فی الحال ارادہ نہیں ہے ۔


خیال رہے کہ رواں سال جون میں مفتاح اسماعیل نے ن لیگ سندھ کے جنرل سیکرٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اس کے علاوہ پارٹی کی تمام کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہوگئے تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll