جی این این سوشل

پاکستان

نواز شریف انتخابات میں گڑبڑ کرنے کے لئے انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

میرے لئے بہت مشکل ہے کہ ن لیگ کے ساتھ اتحاد میں جاؤں، چیئرمین پیپلز پارٹی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

نواز شریف انتخابات میں گڑبڑ کرنے کے لئے انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ نواز شریف انتخابات میں گڑبڑ کرنے کےلئے انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں،  جب کہ نگران حکومت اور انتظامیہ نواز شریف کےحق میں جانبدارہیں۔ میرے لئے بہت مشکل ہے کہ ن لیگ کے ساتھ اتحاد میں جاؤں۔

امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ (ن) سے اتحاد مشکل ہے، میرے لیے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ چلنا اب بہت مشکل ہے۔ جس حد تک ممکن ہو لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے اور شفاف انتخابات کرائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف انتخابات میں گڑبڑ کرنے کےلئے انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں، نگران حکومت اور انتظامیہ نواز شریف کےحق میں جانبدارہیں،خبردار کر رہا ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ مسلم لیگ میثاق جمہوریت والی مسلم لیگ نہیں رہی، یہ ووٹ کو عزت دو والی نہیں بلکہ آئی جے آئی والی مسلم لیگ ہے، یہ امیر المومنین بننے کے خواب دیکھنے والی مسلم لیگ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعہ بالکل سیاست کے دائرے میں نہیں تھا، سیاست دانوں کو قواعد طےکرناہوں گےاور سیاست کوسیاست ہی رکھیں۔ امید ہےنواز شریف کے دباؤ کے باوجود نگران حکومت الیکشن میں مداخلت نہیں کرےگی اور امید ہے پیپلز پارٹی کامیاب ہوکر حکومت بنائےگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن شفافیت پرپہلے سے سوالات ہیں، چاہتے ہیں انتخابی عمل پر اس سے زیادہ تنقید نہ ہو ، جتنا ممکن ہو صاف و شفاف الیکشن کرائے جائیں، لیول پلیئنگ فیلڈ دیں تاکہ الیکشن کی ساکھ بحال ہو، تاکہ جو بھی وزارت عظمیٰ سنبھالے ہمارا ملک مثبت سمت میں چلے، ملک میں سیاسی افہام و تفہیم چاہتے ہیں تاکہ پاکستان آگے چلے۔

تجارت

ایف بی آر نے دو مہینوں میں 1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے

دو ماہ کے ہدف 1554 ارب روپے کے مقابلے میں 1456 ارب روپے کے خالص محصولات جمع کئے گئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایف بی آر  نے دو مہینوں میں  1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں مالی سال کے دو مہینوں (جولائی اور اگست) میں مجموعی طور پر 1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے ہیں۔

دو ماہ کے ہدف 1554 ارب روپے کے مقابلے میں 1456 ارب روپے کے خالص محصولات جمع کئے گئے جبکہ لیکوڈیٹی کے مسائل کے حل کیلئے برآمد کنندگان کو 132 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہیں۔

ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 593 ارب روپے جمع کئے جبکہ جولائی-اگست 2023 میں اسی مد میں 437 ارب روپے جمع کئے گئے تھے۔ اس طرح اس مد میں 36 فیصد زیادہ محصولات جمع کئے گئے۔ سیلز ٹیکس کی مد میں 314 ارب روپے جمع کئے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 40 فیصد کا صحت مندانہ اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 86 ارب جمع کئے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 13 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔اس کے نتیجہ میں ڈومیسٹک ٹیکسوں کی وصولی میں مجموعی طور پر 35 فیصد کا اضافہ حاصل کیا گیا ہے۔

تاہم درآمدات میں مسلسل کمپریشن کی وجہ سے اس شرح نمو کو برقرار نہیں رکھا جا سکا ہے۔ امریکی ڈالر کے اعتبار سے اگست 2023 کے مقابلے میں اگست 2024 میں درآمدات میں 2.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اسی طرح سے اگست 2024 کے دوران درآمدت میں اگست 2023 کے مقابلے میں پاکستانی روپے کے حساب سے7 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

مزید برآں ہائی ڈیوٹی اشیاء جیسے گاڑیاں، گھریلو آلات کے ساتھ ساتھ متفرق اشیاء مثلاً گارمنٹس، فیبرکس، جوتے وغیرہ کی درآمدات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ اس رجحان نے کسٹمز ڈیوٹیز اور درآمدات کی سطح پر وصول کئے جانے والے دیگر ٹیکسوں کو متاثر کیا ہے۔ کسٹمز ڈیوٹیز میں 4 فیصد کے اضافہ کے باوجود ایف بی آر کی خالص وصولیوں میں پچھلے سال کے مقابلہ میں مجموعی طور پر 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایف بی آر کے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات جمع کرنے کے اہداف پورے کرنے کے روشن امکانات ہیں کیونکہ ستمبر میں کم پالیسی ریٹ اور حالیہ مہینوں میں حکومتی سطح پر دیگر اقدامات کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں اور درآمدات میں اضافہ کی توقع کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم پاکستان اور وزیر خزانہ کی نگرانی میں ہونے والی ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کی وجہ سے بھی شرح نمو میں اضافہ ہونے کا واضح امکان ہے۔

ان اصلاحات میں سپلائی چین کی اینڈ ٹو اینڈ مانیٹرنگ، آٹو میٹڈ پروڈکشن مانیٹرنگ، پی او ایس، آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی بنیا د پر ڈیٹا انٹگریشن، امپورٹ اسکیننگ اور ایف بی آر کی افرادی قوت کی ساکھ پر کڑی نظر رکھنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ایف بی آر کاروبار کرنے میں آسانیاں لانے اور اسے ترقی دینے کے لئے اپنے بزنس پراسسز کو بھی بہتر بنا رہا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

گورنر اسٹیٹ بینک کو ماہانہ 40 لاکھ روپے تنخواہ دیے جانے کا انکشاف

مرکزی بینک کے گورنر کی تنخواہ پچھلے گورنر سے کم از کم 15 لاکھ روپے زیادہ ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گورنر اسٹیٹ بینک کو ماہانہ 40 لاکھ روپے تنخواہ دیے جانے کا انکشاف

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد کو ماہانہ 40 لاکھ روپے تنخواہ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جو ان سے پہلے موجود سابق گورنر ڈاکٹر رضا باقر سے تقرہباً 60 فیصد زیادہ ہے، جن کی تنخواہ 25 لاکھ روپے تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں ہفتے قومی اسمبلی میں بتایا گیا کہ موجودہ مرکزی بینک کے گورنر کی تنخواہ پچھلے گورنر سے کم از کم 15 لاکھ روپے زیادہ ہے۔

جمیل احمد کے مجموعی پیکج میں کئی مراعات بھی شامل ہیں جیسے کہ رینٹل الاؤنس، گھر کی مینٹیننس اور فرنشننگ، دو گاڑیاں جن میں سے ہر ایک کا 600 لیٹر پیٹرول مفت ہے، اور گھر کیلئے چار ملازمین رکھنے کی اجازت، جن میں سے ہر ایک کی تنخواہ 18 ہزار روپے تک ہوسکتی ہے۔

مرکزی بینک گورنر کے یوٹیلیٹی بلز، تفریح، اور موبائل فون کے اخراجات بھی ادا کرتا ہے۔ ان کی دیگر مراعات میں بچوں کے تعلیمی اخراجات کی 75 فیصد کوریج، مکمل میڈیکل کوریج، ایئر لائن ٹکٹ، کلب کی رکنیت اور سکیورٹی اخراجات شامل ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے ناقابل تردید شواہد

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال  کے  ناقابل تردید شواہد

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر منظر عام پر آگئے۔

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی، افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے عالمی اور بالخصوص خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان سرزمین استعمال ہونے کے ناقابل تردید ثبوت وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے، اب ایک بار پھر فتنتہ الخوراج کے سرغنہ نور ولی اور سرغنہ مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔

مختلف پکڑے جانے والے خوارج اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر سرغنہ نور ولی محسود اور سرغنہ مزاحم کا افغانستان میں رہائش کے لیے افغان سرکاری اسپیشل پرمٹ منظرعام پر آیا ہے، خوراج کے سرغنہ نور ولی محسود کو گاڑی اور اسلحہ سمیت سرکاری افغان کارڈ جاری کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق، نور ولی کو فیلڈر 2005 ماڈل گاڑی بھی دی گئی ہے جبکہ سرکاری افغان کارڈ کے مطابق اسے 2 بندوقیں رکھنے کی بھی اجازت ہے، نور ولی کو ایک کلاشنکوف نمبر 91442 جبکہ دوسری روسی ساختہ کلاشنکوف نمبر 96280490 رکھنے کی بھی اجازت ہے۔

خوراج کے سرغنہ مزاحم کو افغانستان عبوری حکومت کی جانب سے جاری کردہ اسلحہ اور گاڑی کا پرمٹ بھی منظر عام پر آگیا ہے، مزاحم کا اسپشل پرمٹ 22 جنوری 2024 کو جاری کیا گیا، مفتی مزاحم کو جاری کردہ پرمٹ کابل اور افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں قابل عمل ہے، مزاحم کو بھی نور ولی کی طرح حیران کن طور پر گاڑی اور ایک M4، ایک M16 اور 2 کلاشنکوف رکھنے کی اجازت ہے۔

افغان عبوری حکومت کی جانب سے خوارج کو خصوصی پرمٹ جاری کرنے کا مقصد انہیں افغانستان میں اسلحہ کے ساتھ آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو فتنتہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہد فراہم کیے گئے جبکہ افغان عبوری حکومت کو بھی فتنتہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کا بخوبی علم ہے۔

گزشتہ دنوں افغانستان کے آرمی چیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ان دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان عبوری حکومت خارجی دہشتگردوں کو پاکستان میں دہشت گردی کی مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔

اس وقت بھی فتنتہ الخوارج کے دہشتگرد اور ان کی سینئر قیادت افغانستان میں موجود ہے، فتنتہ الخوارج کے تربیتی مراکز اور ان کی لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہیں، افغانستان کی جانب سے فتنہ الخوارج کی واضح سہولت کاری کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے۔

یہ ناقابل تردید شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ فتنتہ الخوراج کی سینیئر قیادت افغانستان میں آزادانہ رہ رہی ہے، اس حوالے سے بار بار پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ ناقابل تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی۔ خوارج افغانستان میں اب بھی موجود ہیں جس کے ناقابل تردید شواہد بار بار پیش کیے جاچکے ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے ان خوارج کو افغانستان کے بارڈر پر ملٹری پوسٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ان خوارج کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فوری داخل کیا جاتا ہے، فتنتہ الخوراج کے کمانڈرز کی افغان عبوری حکومت کے عہدیداران سے ملاقاتوں کے ناقابل تردید شواہد پہلے بھی منظرعام پر آچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll