جی این این سوشل

پاکستان

بجٹ میں کم آمدنی والا طبقہ عمران خان کے نشانے پر ہے: بلاول بھٹو زرداری

کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بجٹ 2021 میں کم آمدنی والا طبقہ عمران خان کے نشانے پر ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بجٹ میں کم آمدنی والا طبقہ عمران خان کے نشانے پر ہے:  بلاول بھٹو زرداری
بجٹ میں کم آمدنی والا طبقہ عمران خان کے نشانے پر ہے: بلاول بھٹو زرداری

تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ پی ٹی آئی حکومت بجٹ میں بھاری ٹیکس لگا کر معمولی تنخواہیں وصول کرنے والوں پر معاشی بوجھ ڈالنا چاہتی ہے۔  پاکستان پیپلزپارٹی بجٹ میں عام آدمی کو معاشی طور پر کچلنے کی سازش کو ناکام بنائے گی ۔

ان کا کہنا تھا   کہ ایس پی آئی انڈکس کے تحت ملک میں پہلے ہی مہنگائی کی شرح 20 فیصد تک کی بلندی کو چھورہی ہے۔ اگر بدترین مہنگائی کے دور میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں میں جکڑدیا گیا تو اس سے بڑا کوئی اور ظلم نہیں ہوگا، عمران خان امیروں کو ایمنسٹی اسکیمیں دے کر اور غریبوں سے ٹیکس وصول کرکے اپنی عوام دشمنی ثابت کر رہے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مہنگائی سے پریشان عام آدمی پر پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ میں اربوں روپے کے ٹیکس لگانے کی منصوبہ بندی کو مسترد کرتے ہیں۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت جس رفتار سے معاشی ترقی کے دعوے کر رہی ہے، اس سے دگنی رفتار سے ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے، آئی ایم ایف کے ملازموں سے بجٹ تیار کرانے والے عمران خان بتائیں کہ ان کی معاشی ٹیم کہاں گئی۔ان کا کہنا تھا کہ چوتھا بجٹ پیش کرنے سے پہلے عمران خان تیسرا وزیر خزانہ اور پانچواں سیکریٹری تجارت لے آئے مگر وزیراعظم کی معاشی ٹیم کہیں نظر نہیں آئی۔ پی ٹی آئی حکومت نے بجٹ سے چند دنوں قبل پہلے محکمہ خزانہ کے سیکریٹری کو بدلا اور پھر معاشی تباہی کو جعلی معاشی ترقی میں تبدیل کر دیا۔

بلاول نے مزید کہا کہ اعدادوشمار کا ہیر پھیر کرکے عمران خان اپنے مداحوں سے واہ واہ سمیٹ سکتے ہیں مگر عوام وزیراعظم کے معاشی خوش حالی کے جھانسے میں نہیں آئیں گے، ایک کے بعد ایک ملکی تاریخ کے ناکام ترین بجٹ پیش کرنے والی پی ٹی آئی حکومت کے معاشی جرائم کبھی معاف نہیں کئے جائیں گے۔

دنیا

حزب اللہ کے ڈرون حملے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک

حملے میں اسرائیلی فوج کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں 2 اہلکار ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حزب اللہ کے ڈرون حملے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک

حزب اللہ نے اسرائیل پر ڈرون حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں کم سے کم 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حزب اللہ نے اسرائیل کے میتولا نامی شمالی قصبے میں ڈرون حملہ کیا۔ حملے میں اسرائیلی فوج کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں 2 اہلکار ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

اسرائیلی فوج نے ڈرون حملے میں دو اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ لبنان سے حزب اللہ نے کیا ہے جس کا بدلہ لیں گے۔

خیال رہے کہ حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل کی سرزمین پر حملے پر صیہونی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو نے حزب اللہ پر معاونت کا الزام عائد کرکے  سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دی تھی۔

جس کے بعد اسرائیل نے شام، لیبیا اور لبنان میں متعدد حملوں میں حزب اللہ کے کمانڈرز اور ایران کے پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

جواب میں حزب اللہ نے بھی اسرائیل کی سرحدی پٹی پر ڈرون حملے کیے ہیں جن میں اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

شدید گرمی اور مہنگائی کے ستائے عوام پر  ایک اور بم گرانے کی تیاری

بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین پر مزید 51 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کی درخواست نیپرا میں جمع کرا دی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

شدید گرمی اور مہنگائی کے ستائے عوام پر  ایک اور بم گرانے کی تیاری

شدید گرمی اور مہنگائی کے ستائے عوام پر ایک اور بم گرانے کی تیاری، کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان ہے۔

بجلی تقسیم کار کمپنیوں  نے صارفین سے51 ارب 88 کروڑ 30 لاکھ روپے اضافی وصولی کی درخواست  نیپرا میں جمع کردی ۔

ڈسکوز نےجنوری تا مارچ 2024 کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست کی ہے جبکہ نیپرا اتھارٹی کی جانب سے 17 مئی کو درخواست پر سماعت کی جائے گی ۔

درخواست میں کیسپٹی چارجز کی مد میں 31 ارب 34کروڑ 80 لاکھ روپے وصولی جبکہ آپریشن اینڈ مینٹیننس کی مد میں 5 ارب 57 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں۔

درخواست منظور ہونے کی صورت میں بجلی مہنگی ہونے کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر بھی ہوگا تاہم منظوری کا حتمی فیصلہ نیپرا سماعت کے بعد ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا، انوار الحق کاکڑ

نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، سابق وزیر اعظم

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا، انوار الحق کاکڑ

سابق نگراں وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میں نے گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا،  نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔

کوئٹہ میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا پی ڈی ایم حکومت کا ڈیٹا ہمارے پاس آیا، جس پر پی ٹی آئی دور کے قانون کے تحت گندم درآمد کی گئی۔میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اُس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد گندم خریداری کا ڈیٹا صوبے اکھٹا کرتے ہیں۔

سابق نگراں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ گندم کی خریداری کے دو طریقے ہیں پہلا یہ کہ حکومت عالمی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسیڈائز ریٹ پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، دوسرا طریقہ پرائیوٹ سیکٹر کو گندم امپورٹ کی اجازت دینا ہے۔بدقسمتی سے تیسرے اور اہم نقطے پر اس بحران کے باوجود بھی کوئی بات نہیں کررہا اور وہ یہ ہے کہ اگر آر این ڈی (ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ) تھوڑی تحقیق کرے اور سرمایہ لگایا جائے تو چار ملین ٹن سے زائد کی پیداوار کی جاسکتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے دور میں جب گندم درآمد کی گئی تو اُس وقت میں فوڈ اینڈ سیکیورٹی کا وزیر تھا اور دوسرے صاحب تو کابینہ میں بعد میں شامل ہوئے۔ گندم درآمد کے حوالے سے صوبوں نے پی ڈی ایم حکومت کو سمری ارسال کی گئی جس کے بعد ہماری نگراں حکومت کے پاس یہ ڈیٹا آیا اور اُسی بنیاد پر قانون کے مطابق گندم درآمد کی گئی۔

سابق نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکومت نے تحریک انصاف دور میں جاری ہونے والے ایس آر او کے تحت گندم درآمد کی اور اب بھی وہی قانون موجود ہے، اس کے علاوہ پرائیوٹ سیکٹر کیلیے کوئی اضافی قانون بنایا گیا اور نہ ہی اجازت لی گئی۔ صوبوں کی درخواست آنے پر معاملہ ای سی سی کو بھیجا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گندم درآمد پر 85 ارب کا نفع ہوا، کیا ہم نے کوئی کوکین منگوائی تھی جو چھ ماہ میں اتنا زیادہ نفع مل گیا؟ ایک طرف ہم پر داغ لگایا جارہا ہے تو دوسری طرف خالص قانونی چیز (ایس آر او) کو غیر قانونی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس موقع پر وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ گندم امپورٹ کے معاملے پر کاکڑ صاحب اور مجھ سے انکوائری کی جائے۔ انسپکٹر جمشید جیسی اسٹوریاں بنیں اور منفی مہم چلائی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll