جی این این سوشل

پاکستان

وزیر اطلاعات اپنے کرتوتوں کا جائزہ لیں، ریلوے کا پیسہ کہاں جاتا ہے؟ خواجہ سعد رفیق

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پیر کو پیش آئے ٹرینوں کے حادثے پر وفاقی وزیر اطلاعات کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اپنے کرتوتوں کا جائزہ لیں اور ریلوے کا پیسہ کہاں جاتا ہے، اب رسیدیں آپ کو نکالنی ہیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیر اطلاعات اپنے کرتوتوں کا جائزہ لیں، ریلوے کا پیسہ کہاں جاتا ہے؟ خواجہ سعد رفیق
وزیر اطلاعات اپنے کرتوتوں کا جائزہ لیں، ریلوے کا پیسہ کہاں جاتا ہے؟ خواجہ سعد رفیق

تفصیلات کے مطابق ڈہرکی ٹرین حادثے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور حکومتی عہدیداروں کی تنقید پر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے رد عمل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں نے جب ریلوے چھوڑا تھا وہ کما کر دینے والا ادارہ تھا اور اب ان کی حکومت میں کتنی کمائی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ اب کورونا کے پیچھے نہیں چھپنا، کرپش کرپشن کا شور مچا کر نہیں چھپنا کیونکہ میں ثبوت کے ساتھ بات کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا آخری ترقیاتی بجٹ 40 ارب روپے تھا جبکہ ان کا 17 یا 18 ارب بجٹ ہے اور انہوں نے بجٹ میں 65 فیصد کٹ لگایا، مینٹینینس کے کئی ہیڈ ہیں اور ہر ایک پر بے پناہ کٹ لگایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مینٹیننس کے لیے پیسہ نہیں ہے تو مینٹیننس کیسے ہوگی، جہاں آج حادثہ ہوا ہے، یہ ٹنڈو آدم روہڑی اور خان پور سیکشن کہلاتی ہے، 456 کلومیٹر اس کی اسٹرینتھ ہے اور اس کے سب سیکشن روہڑی خان پور پر حادثہ ہوا ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ کون کہتا ہے کہ انگریز کے دور کا بنا ہوا ہے، جو جھوٹا وزیرداخلہ بنا ہوا ہے آج کل، کوئی اس کو بتائے کہ یہ ٹریک 1978 یا 1979 میں شروع ہوا تھا اور 1985 تک تقریباً مکمل ہوا تھا جو 30، 35 سال پرانا ہوگا۔

جائے حادثے کے ٹریک کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے سلیپرز کنکریٹ کے بنے ہوئے ہیں جو جدید ہیں اور اس کے فاسٹننگ امپورٹڈ ہے۔

سابق وزیر ریلوے نے کہا کہ حادثہ اس لیے ہوتا ہے کہ مینٹیننس نہیں ہوتی، ابھی ریلوے کا شعبہ ایف جی آئی آر حقائق سامنے لائے گا جس میں کچھ دن لگیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک تو یہ ہے مینٹیننس کے لیے پیسے نہیں ہیں، لوکوموٹیو رل رہے ہیں اور کچھ کو آپ نے لاک کردیا ہے، چینی لوکوموٹیو کو بلور صاحب نے منگوایا تھا اور 15 فیصد ڈاؤن پیمنٹ بھی ان کے دور میں ہوئی تھی، ہم نے وصول کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مینٹیننس کا ایک شیڈول بنایا تھا، ہر لوکوموٹیو کا ایک شیڈول ہے، چینی لوکوموٹیو کی مینٹیننس ہوگی، ہم نے فیصل آباد میں امریکی لوکوموٹیو لیا تھا جو بہترین مشین ہے جس کو ہم پاکستان لے آئے لیکن یہ جھوٹا شخص اس پر بے بنیاد الزامات لگاتا رہا لیکن دنیا میں ایسی کوئی مشین نہیں ہے جو مینٹیننس کے بغیر زندہ رہ سکتی ہے۔

حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب آپ سے ٹریک اور نہ ہی رولنگ اسٹاک چل رہا ہے تو میرا قصور ہے، ہم نے ساتھ میں بزنس پلان دیا تھا اس کو بھی تبادہ کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس حادثے کی بنیادی وجہ ٹریک کی مینٹیننس نہ ہونا ہے، دوسری بات رولنگ اسٹاک کی مینٹیننس نہیں ہوتی، ہر کوچ مینٹیننس مانگتی ہے لیکن اس کام پر کوئی توجہ نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ریلوے کی ساری قانونی لڑائی ہم نے لڑی، الزامات لگائے گئے، رائل پام کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کیا تو یہ ایک دوسرے کو مٹھائی کھلا رہے تھے لیکن ڈیڑھ دو سال ہوگئے ابھی تک رائل پام کی ٹینڈرنگ نہیں ہوئی اور اس ایک جگہ سے کروڑوں کا نقصان کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 11 نئے ریلوے اسٹیشنز بنائے تھے، ہر جگہ کمرشل ایریا ہے لیکن تین سال میں ایک دکان لیز نہیں کی گئی، اس مد میں ریلوے کو کروڑوں روپے کا چونا لگ رہا ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیر اطلاعات صاحب اپنے کرتوتوں کا جائزہ لیں، ریلوے کو آپ لوگوں نے تباہ کردیا ہے، ہمارے دور میں لوگوں کے واجبات وقت پر ادا ہوتے تھے لیکن اب لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیسے کہاں جاتے ہیں، جو پیسے ملتے ہیں وہ کہاں ہیں؟ جواب دیں، اب رسیدیں آپ نے نکالنی ہیں، لوگوں پر نہ ڈالیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریلوے قومی ادارہ ہے اس پر تو سیاست نہ کی جائے۔

سابق وزیر ریلوے نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے 70 لوگ شہید ہوئے اور جھوٹ بولا گیا کہ سلینڈر سے آگ لگی حالانکہ تین کوچز الگ الگ ہیں لیکن کیا ممکن ہے کہ ایک کوچ کو آگ لگے تو دیگر کو بھی وہی پکڑے، یہ شارٹ سرکٹ تھا جو بعد میں تفتیش سے ثابت ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ 70 بے گناہ پاک باز انسانوں کی لاشوں پر یہ جھوٹ بول رہے تھے تو آپ پر کون یقین کرے گا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آپ تو استعفیٰ مانگا کرتے تھے، لودھراں حادثے پر عمران خان وہاں پہنچ گئے تھے کہ استعفیٰ دے دو اور اپنی دفعہ استعفیٰ لینا یاد نہیں رہتا، اپنی دفعہ آنکھیں، کان اور منہ بھی بند ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے لیے جہانگیر ترین کی تفتیش کرنی ہو تو علی ظفر سے کریں اور ہماری باری آئی تو قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس جائیں گے، اور لاڈلہ کس کو کہتے ہیں؟ یہ ہیں دو پاکستان، آپ نے بنائے ہیں جن کا احتساب بھی دو نمبر ہے، جن کی کارکردگی صفر ہے اور جن کا ہدف صرف حزب مخالف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ذمہ دار اپوزیشن ہیں، ہم پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرتے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ادارے کامیاب ہوں، ریلوے بھی کامیاب ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت ایم ایل ون منصوبہ جہاں یہ حادثہ ہوا ہے وہ مکمل ہوچکا ہوتا، لاہور-ملتان مکمل ہوجاتا اور پنڈی-لاہور کے درمیان پوٹھوہار میں نیا ٹریک تعمیر ہوچکا ہوتا اور اگلا منصوبہ الیکٹرونک سگنلنگ کا تھا لیکن وہ ٹیم ہی توڑ دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کا شعبہ بنایا تھا یہ جو ای ٹکٹنگ ہے، ای ٹکٹنگ کو تباہ کرکے رکھ دیا اور پنڈی سے اپنی مرضی کے لوگ بھرتی کرلیے اور ان پروفیشنل لڑکوں کو نکال دیا جن کو میں جانتا بھی نہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریلوے کو اس جگہ لے جایا گیا جہاں خدانخواستہ بندش کی طرف جائے گا کیونکہ ریلوے اپنا بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں رہی۔

خواجہ سعد رفیق نے مطالبہ کیا کہ اس حادثے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے اور تبلیغی جماعت کے لوگ شہید ہوئے تھے، اس کی بھی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے تاکہ حقیقت کا پتہ چلے۔

سابق وزیر ریلوے نے کہا کہ اگر حکومت میں ہمت ہے تو اس کی اور پچھلے حادثے کی انکوائری کرائے، دودھ کا دودھ سامنے آجائے گا۔

پاکستان

محنت کش ہم سب کیلئے سرمایہ حیات ہیں ، وزیر اعظم

وقت کا تقاضا ہے کہ امیر اور غریب کے فرق کو کم کیا جائے، شہباز شریف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

محنت کش ہم سب کیلئے سرمایہ حیات ہیں ، وزیر اعظم

 وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ محنت کش ہم سب کیلئے سرمایہ حیات ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ امیر اور غریب کے فرق کو کم کیا جائے۔

لاہور میں وزیراعظم شہبازشریف نے اپنی رہائشگاہ پر عالمی یوم مزدور کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج میں نے دل کی گہرائیوں سے آپ سب کو اپنے گھر مدعو کیا ہے، آج آپ کسی سرکاری گھر میں نہیں ، آپ شریف خاندان کے گھر موجود ہیں اور مجھے  دلی خوشی ہورہی ہے کہ مجھے آپ کی مہمان نوازی کا موقع ملا۔

انہوں نے کہا کہ  آج واقعی بندہ مزدور کے اوقات بہت سخت اور زندگی غریب آدمی پر بہت تنگ ہے،  مہنگائی نے ہر زندگی کو متاثر کیا ہے، محنت کے باوجود عام آدمی بچوں کی تعلیم،صحت کے اخراجات بڑی مشکل سے برداشت کرتا ہے، ڈیزل اور تیل کی قیمتوں میں آج پھر کمی ہوئی ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی محنت کی عظمت بیان کی ہے، آپؐ نے فرمایا کہ مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری دے دو ۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ میرے والد بھی ایک مزور تھے، میرے والد اپنے 6بھائیوں کے ساتھ مل میں مزدوری کرتے تھے، اس ملک کے اندر ہر فیکٹری کے اندر ایک سرمایہ دار اور ایک مزدور ہے، امرا اور کاروباری حضرات اپنی محنت سے جو دولت پیدا کرتے ہیں،اس میں وہ کمزور لوگوں کو بھی حصہ دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزدور کی عظمت کا ہمیں پورا احساس ہے، سرمایہ دار دولت نہیں بنا سکتا جب تک اس میں مزدور شامل نہ ہو، سرمایہ دار اور محنت کش ایک ہی گاڑی کے پہیے ہیں۔پاکستان کے معاشی حالات انتہائی چیلنجنگ ہیں، مزدور کو جائز حق نہیں ملے گا تو ملک ترقی نہیں کرے گا۔

ان کاکہنا تھا کہ ابھی میں سعودی عرب سے واپس آیا ہوں، میرے بھائی سعودی بادشاہ دل سے چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے، چند دنوں میں سعودی سرمایہ دار پاکستان آئیں گے، کہیں  نہیں لکھا کہ مزدور کا بیٹا مزدور اور سرمایہ دار کا بیٹا صرف امیر ہی بنے گا، آج کرپشن کا خاتمہ ہونے والا ہے، ہم سب ملکر جلد پاکستان کو اپنا عظیم مقام واپس دلوائیں گے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اس بجٹ پر مزدور کی تنخواہ میں بھی اضافہ کرنے کی کوشش کریں گے، لیپ ٹاپ امیروں کو نہیں بلکہ عام بچوں کو دیے گئے،وہ بھی میرٹ پر، ہم ملکر آپ کی ترقی اور خوشحالی کیلئےکوشاں ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

وزیراعلیٰ پنجاب نے فیلڈ ہسپتال پراجیکٹ کا افتتاح کردیا

فیلڈ ہسپتالوں کا منصوبہ کامیاب بنانے والوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں، مریم نواز

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیراعلیٰ پنجاب  نے فیلڈ ہسپتال پراجیکٹ کا افتتاح کردیا

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے فیلڈ ہسپتال پراجیکٹ کا افتتاح کردیا۔

فیلڈ ہسپتالوں کے پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ فیلڈ ہسپتالوں کا منصوبہ کامیاب بنانے والوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں، میں نے اور نواز شریف نے ایک خواب دیکھا تھا کہ لوگوں کو صحت کی سہولت گھر کی دہلیز پر میسر ہو آج وہ خواب پورا ہو گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ فیلڈ ہسپتالوں میں او پی ڈی، حفاظتی ٹیکہ جات اور زچہ بچہ کی سہولت میسر ہو گی، فیلڈ ہسپتال میں لیڈی ہیلتھ ورکرز بھی ہوں گی جبکہ ایمرجنسی کی صورت میں سرجری کی سہولت بھی دستیاب ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ 6 ہفتوں میں چاروں اطراف فیلڈ ہسپتال کھڑے کردیئے، فیلڈ ہسپتال دیہی علاقوں میں بھی پہنچیں گے، فیلڈ ہسپتال وہاں سہولت فراہم کریں گے جہاں کوئی ہسپتال نہیں،فیلڈ ہسپتال میں عوام کو طبی سہولیات میسر ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ صحت سے متعلق سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنارہے ہیں، آج سے پہلے کنٹینرز صرف جلاؤ ، گھیرا ؤ اور بل پھاڑنے کیلئے استعمال ہوتے تھے، اب فیلڈ ہسپتالوں میں عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی ہو گی، فیلڈ ہسپتالوں میں وہ تمام سہولیات میسر ہوں گی جو ایک کلینک میں ہوتی ہیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 32 فیلڈ ہسپتال آج پنجاب بھر میں پھیل جائیں گے، آج پہلے فیلڈ ہسپتال کے ساتھ بہاولپور جار ہی ہوں، میری ویڈیوز پر تنقید کرنے والے کمروں سے نکل کر عوام کی خدمت کریں تاکہ ان کی بھی ویڈیوز بنیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیر اعظم اور صدرمملکت کا پاکستان کے لیے انتھک محنت کرنے والے مزدوروں کو خراج تحسین

مزدوروں کی فلاح و بہبود اور حالات زندگی بہتر بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے، شہباز شریف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر اعظم اور صدرمملکت کا پاکستان کے لیے انتھک محنت کرنے والے مزدوروں کو خراج تحسین

محنت کشوں کےعالمی دن کےموقع صدرمملکت  آصف علی زرداری اوروزیراعظم شہبازشریف نےخصوصی پیغام جاری کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ محنت کشوں کی صحت کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، مزدوروں کی فلاح و بہبود اور حالات زندگی بہتر بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے،موجودہ مہنگائی نے مزدور طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔

صدر مملکت آصف زرادی کا کہنا تھا کہ آج ہم مزدور کے وقار کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، پاکستان میں محنت کش اور مزدور طبقے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے، مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پالیسیوں کے نفاذ میں ریاست کا اہم کردار ہے،ملکی ترقی کے لیے مزدوروں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔

صدرمملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کے لیے انتھک کوششیں کرنے والے مزدوروں کو خراج تحسین پیش کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll