جی این این سوشل

پاکستان

مخصوص نشستوں کا معاملہ، فل کورٹ آج سماعت کرے گا

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ سماعت کرے گا، فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ پریکٹس اینڈپروسیجر کمیٹی نے کیا تھا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مخصوص نشستوں کا معاملہ، فل کورٹ آج سماعت کرے گا
مخصوص نشستوں کا معاملہ، فل کورٹ آج سماعت کرے گا

سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے معاملے پر آج فل کورٹ کیس کی سماعت کرے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ سماعت کرے گا، فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ پریکٹس اینڈپروسیجر کمیٹی نے کیا تھا۔

جسٹس مسرت ہلالی علالت کے باعث بینچ کا حصہ نہیں ہوں گی، ان کے علاوہ سپریم کورٹ کے تمام ججز بینچ کا حصہ ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے حکومتی اتحاد کی اضافی نشستیں معطل کی ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ مئی میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو مختص کرنے کے فیصلے کو معطل کر دیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے تھے کہ عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے اس کی پارلیمنٹ میں صحیح نمائندگی ہونی چاہیے۔

عدالت نے مخصوص نشستوں کا معاملہ ججز کمیٹی کو بھیج دیا تھا تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ اس کیس کی سماعت وہی بنچ کرے گا یا بڑا بنچ تشکیل دیا جائے گا۔سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ 

پاکستان

بیرسٹر گوہر کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے رہا کردیا گیا

بیرسٹر گوہر کو کل سنگجانی جلسہ میں حکومتی خلاف ورزیوں کے با عث حراست میں لیا گیا تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بیرسٹر گوہر  کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے رہا کردیا گیا

پی ٹی آئی کے موجودہ چئیرمین پیرسٹر گوہر کو اسلام آباد پو لیس کی جانب سے رہا کردیا گیا ۔ 

تفصیلات کے مطابق بیرسٹرکو  اسلام آباد پولیس کی جانب سے رہا کر دیا گیا ۔ 

واضح رہے کہ بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت کو کل سنگجانی جلسہ میں حکومتی خلاف ورزیوں کے با عث حراست میں لیا گیا تھا ۔ 

پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت جو سنکجانی مقدمہ میں بھی ڈسچارج کر دیا گیا ۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ کا نیشنل پارک ایریا میں قائم ریسٹورنٹس کو ہٹانے کا فیصلہ برقرار، نظرثانی درخواستیں خارج

رضاکارانہ طور پر 3 ماہ میں ریسٹورنٹس ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد نظرثانی دائر کرنا توہین آمیز ہے،فیصلہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ کا نیشنل پارک ایریا میں قائم  ریسٹورنٹس کو ہٹانے کا فیصلہ برقرار، نظرثانی درخواستیں خارج

سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں قائم مونال ریسٹورنٹ، لاء مونتالہ، گلوریہ جیز سمیت دیگر ریسٹورنٹس کو ہٹانے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نظرثانی درخواستیں خارج کر دیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا گیا۔عدالت نے مونال ریسٹورنٹ، لاء مونتالہ، گلوریہ جیز سمیت دیگر ریسٹورنٹس کو ہٹانے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نظرثانی درخواستیں خارج کردیں۔

سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں قائم ریسٹورنٹس کے حق میں دی گئی آبرزویشنز واپس لے لیں جبکہ عدالت نے مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس کو کسی اور مقام پر لیز کے وقت ترجیح دینے کی آبرزیشن بھی واپس لے لی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مونال ریسٹورنٹ، لاء مونتانہ اور دیگر ریسٹورنٹس نے رضاکارانہ طور پر 3 ماہ میں ریسٹورنٹس ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے لہٰذا یقین دہانی کے باوجود نظرثانی دائر کرنا عدالت کے ساتھ مذاق ہے، رضاکارانہ طور پر 3 ماہ میں ریسٹورنٹس ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد نظرثانی دائر کرنا توہین آمیز ہے۔

سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو کہا کہ ان ریسٹورنٹس کو دیگر علاقوں میں ترجیح بنیادوں پر لیز دی جائے، عدالت نے قرار دیا کہ کسی اور مقام پر ریسٹورنٹس کی لیز میں نیشنل پارک ایریا کے ریسٹورنٹس کو ترجیح دی جائے۔ فیصلے میں واضح کیا گیا کہ سپریم کورٹ لیز کے عمل میں ترجیح دینے کے اپنے فیصلے کو حذف کرتی ہے، اس لیے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے۔

واضح رہے کہ 11 جون کو سپریم کورٹ نے مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں پر واقع مونال سمیت نیشنل پارک ایریا سے تین ماہ کے اندر ریسٹورنٹس کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کل پاکستانی جمہوریت کا 9 مئی تھا، علی محمد خان

کل کی رات پاکستان کی تاریخ میں ایک کالے باب کے طور پر یاد رکھی جائے گی،رہنما پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کل پاکستانی جمہوریت کا 9 مئی تھا، علی محمد خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ کل رات ہمارے رہنماؤں کو پارلیمنٹ ہاؤس، مسجد اور حجرے سے اٹھایا گیا، کل رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا جسے پاکستان کی تاریخ میں ایک کالے باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں، آج میرا مقدمہ جمہوریت کا ہے، کل رات جو ہوا، پارلیمان کے ساتھ ہوا ہے، اسپیکر صاحب، ہم اسرائیل میں نہیں، پاکستان میں ہیں۔ کل رات آپ کے ساتھ اراکین پارلیمنٹ نے اس ایوان میں پناہ لی، وہ چھپتے پھرے کہ پناہ مل جائے، پھر مسجد میں پناہ لینے والے مولانا نسیم صاحب کو بھی اٹھا لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جمشید دستی کو پناہ نہ مل سکی، مسجد سے ملحقہ حجرے سے انہیں اٹھا لیا گیا، 9 مئی میں جو غلط تھا، وہ غلط تھا، کل رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا، 10 ستمبر 2024 پاکستان کی تاریخ میں ایک کالے باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ 

رہنما پی ٹی آئی قومی تاریخ جو قربانیوں سے بھری پڑی ہے، جس میں ذوالفقاربھٹو، بینظیر بھٹو کی لاش بھی ہے، جس میں عمران خان کے جسم پر لگنے والی 4 گولیاں بھی ہیں، لیکن افسوس ہے کہ کل رات بھارت، امریکا اور اسرائیل سے نہیں، میرے اپنے وطن کے اداروں کے کچھ لوگ، کون تھے وہ نقاب پوش لوگ جو پاکستان کے عوام میں گھس گئے اور یہاں سے ہمارے لوگوں کو اٹھا کر لے گئے، یہ جمہوریت، پاکستان اور آئین پر حملہ ہے۔

علی محمد خان نے کہا کہ کل رات جس نے پاکستان کے پارلیمنٹ پر ہلہ بولا ہے، جہاں، جہاں سے یہ حکم آیا ہے، اگر آرٹیکل 6 لگانا ہے تو ان پر لگاؤ، ان پر لگنا چاہیے۔اگر بے عزتی کوئی سمجے، یہ حملہ اگر کوئی سمجھے، عمران خان پر نہیں، عامر ڈوگر پر نہیں، شیخ وقاص پر نہیں، یہ حملہ اسپیکر صاحب آپ پر، وزیر اعظم شہباز شریف، شہید بینظیر کے بیٹے بلاول بھٹو پر ہے۔

اس سے قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں علی محمد خان کا کہنا تھا کہ نہ پہلے جھکے تھے نہ اب جھکیں گے۔ آئین و قانون کی حکمرانی، حقیقی جمہوریت کی بحالی، بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام اسیران کی رہائی اور اپنے چوری شدہ مینڈیٹ کی واپسی کے لئے ہماری آئینی و سیاسی جدوجہد جاری رہے گی۔

کل رات پاکستان کی جمہوری تاریخ کی تاریک ترین رات تھی جب تاریخ میں پہلی بار پارلیمان سے ممبران اسمبلی کو گرفتار کیا گیا۔ ایسا آمریت میں بھی کبھی نہیں ہوا تھا۔ پارلیمان کی عزت کو ایک برائے نام جمہوری دور میں تار تار کر دیا گیا۔

پاکستانیوں قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا اور حوصلہ نہیں ہارنا اپنے لیڈر عمران خان کے ساتھ ڈٹ کے کھڑے رہنا ہے۔ پاکستان کے لئے اپنی آنے والی نسلوں اور آئین و جمہوریت کے بچاؤ کے لئیے۔ آخری جیت حق کی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll