جی این این سوشل

تفریح

فلم ’’لاہور 1947‘‘ کی شوٹنگ مکمل

اس طرح کا کردار آج سے پہلے کبھی نہیں کیا، اس فلم کا کردار میرے کیریئر کا سب سے مشکل ترین کردار تھا، پریٹی زنٹا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

فلم ’’لاہور 1947‘‘ کی شوٹنگ مکمل
فلم ’’لاہور 1947‘‘ کی شوٹنگ مکمل

بھارت کی ایک مشہور اداکارہ پریٹی زنٹا نے اپنی نئی فلم ’لاہور1947‘ کی شوٹنگ مکمل کرلی۔

بھارتی اداکارہ پریٹی زنٹا نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے اپنی نئی آنے والی  فلم کی کاسٹ اوراپنی ٹیم کےتمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سب کے ساتھ کام کرنے کا بڑا اچھا لگا۔ ساتھ ہی پریٹی زینٹا نے کہا کہ اس طرح کا کردار آج سے پہلے کبھی نہیں کیا، اس فلم کا کردار میرے کیریئر کا سب سے مشکل ترین کردار تھا۔

اس فلم کا مرکزی کردار سنی دیول کریں گے جبکہ فلم میں عامر خان بھی جلوہ گر ہوں گے۔

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Preity G Zinta (@realpz)

راج کمار سنتوشی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’’لاہور 1947‘‘ میں شبانہ اعظمی، ابھیمانیو سنگھ اور علی فضل بھی شامل ہیں ۔

شبانہ اعظمی ، عامر خان کی فلم ’لاہور1947‘ سنی دیول کے ساتھ اداکاری کے جوہر دکھاتی نظر آئیں گی۔

فلم ’’ لاہور 1947‘‘ اگلے ساتھ جنوری کی 26 تاریخ کو ریلیز کی جائے گی۔

پاکستان

مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا

مولانا فضل الرحمان کا ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام کو ہلکا مت لیا کرو

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا

سربراہ جے یوآئی(ف) مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات  کے مطابق  پشاور میں سربراہ جےیوآئی(ف)مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی آگ پوری دنیا کواپنی لپیٹ میں لےسکتی ہے،اسرائیل عرب دنیا اور خلیجی ممالک تک جنگ کو وسعت دینا چاہتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام کو ہلکا مت لیا کرو، آئینی ترامیم کے حوالے سے ہم نے اپنا موقف واضح کردیا ہے، حکمران سیاسی مقاصد کیلئے آئینی ترامیم کی طرف جارہےہیں۔

انہوں نے اسلامی ممالک میں جاری اسرائیلی جارحیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، سعودی عرب ، مصر، انڈونیشیا اور دیگر اسلامی ریاستوں کو اکٹھا کرے، یہ آگ عرب دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، اب صرف بات فلسطین نہیں رہ گئی۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ پارلیمان کے پاس اتنی بڑی ترامیم کا حق نہیں ، ہم اس پارلیمنٹ کو عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ نہیں سمجھتے، جعلی پارلیمنٹ سے آئینی ترامیم کرنا زیادتی ہے ، حکومت مسودے تیار کرکے ایک دوسرے سے شیئر کرے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی،  پی ٹی آئی اور جے یو آئی اپنے اپنے مسودے بنا رہی ہیں، ہمیں شخصیات کے درمیان نہیں پھنسنا چاہیے،  آئینی ترامیم کے ذریعے مارشل لا لگا رہے تھے ہم نے سپورٹ نہیں کیا ، یہ جتنی بھی دھاندلی کرلیں مینڈیٹ چرا لیں ہم میدان نہیں چھوڑیں گے۔

آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی عدالت کے حق میں ہیں، یہ حکمران جماعتوں کے درمیان میثاق جمہوریت میں طے ہوا تھا۔

سربراہ جے یو آئی (ف) کا قبائلی علاقوں میں نامساعد حالات کے بارے میں کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت آگ لگی ہوئی ہے، قبائلی علاقے کے عوام انضمام کے بعد زیادہ پریشان ہیں، میں نے جنرل باجوہ اور نوید مختار سے کہا تھا کہ یہ انصمام کیلئے مناسب وقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں جنگ لگی ہوئی ہے ، لوگ ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں، فیصلے لینے سے قبل ہمیں سوچنا چاہیے، موجودہ حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں، ہم خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے حق میں نہیں ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہ دینا اور جلسے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا غیر جمہوری عمل ہے، جلسہ کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہوتا ہے ۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گفتگو بچگانہ ہیں، صوبوں کے اندر انقلاب لانے کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کےبیان پر ردعمل دینا بھی ہماری توہین ہے، ہمارا ایسی مخلوق سے واسطہ پڑا ہے، ہم صوبوں کوآپس میں لڑانے والی بات کی حمایت نہیں کرسکتے۔  

سربراہ جے یوآئی (ف) کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں زیادہ جلسے کیے ، ہمارالاہور میں مینار پاکستان میں تاریخی اجتماع ہوا ، اسی طرح پشاور میں بھی بڑے بڑے مظاہرے کیے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا امکان

 ذرائع کا کہنا ہے کہ گوشوارے جمع کرانے میں سسٹم پر بہت بوجھ ہے، وزیر اعظم کو گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توثیق کی سفارش کی جائے گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا امکان

انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع پرغور کیا جارہا ہے، جبکہ وزیراعظم شہبازشریف کی وطن واپسی پر غور ہوسکتا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر مقرر کی گئی ہے۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ گوشوارے جمع کرانے میں سسٹم پر بہت بوجھ ہے، وزیر اعظم کو گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توثیق کی سفارش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 28 ستمبر تک تقریبا 29 لاکھ گوشوارے جمع ہوچکے ہیں، گزشتہ سال 28 ستمبر تک 14 لاکھ گوشوارے جمع ہوئے تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان بھر کے سینکڑوں وکلا کا سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام خط

وکلاء کی جانب سے درخوست کی ہے کہ ججز کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان بھر کے سینکڑوں وکلا کا  سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام خط

پاکستان بھر کے سینکڑوں وکلا نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز سے درخوست کی ہے کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں۔

ملک بھر کے 300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ آف پاکستان اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے، خط لکھنے والوں میں سینئر وکلا منیر احمد کاکڑ ، عابد ساقی، ریاست علی آزاد، عابد حسن منٹو، بلال حسن منٹو اور صلاح الدین بھی شامل ہیں۔

خط میں معزز ججز سے درخواست کی گئی کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں کیونکہ نئی عدالت کی حیثیت پی سی او کورٹ جیسی ہو گی، نئی عدالت کا جج بننے والے پی سی او ججز سے مختلف نہیں ہوں گے۔ مجوزہ ترامیم کا ڈرافٹ رات کی تاریکی میں سامنے آیا، نمبر پورے کرنے والے منتخب نمائندے ڈرافٹ سے بھی ناواقف تھے۔

وکلا نے اپنے خط میں کہا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کو ان کی حمایت حاصل نہیں ہے، اس پر ملک میں مؤثر بحث نہیں کرائی گئی، صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا ذکر ہے۔’آپ ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف لے رکھا ہے، آپ کے پاس اب موقع ہے کہ اپنا انتخاب کریں، کل جب تاریخ لکھی جائے تو اس میں شامل ہو آپ ملے ہوئے نہیں تھے۔

واضح رہے کہ چند ہفتوں قبل آئینی پیکج پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد حکومت اسے دوبارہ جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اسے امید ہے کہ پیکج کی منظوری کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کر لے گی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کسی خاص شخص کی وجہ سے نہیں کررہے نہ ہی یہ ہمارا آئیڈیا تھا۔

عقیل ملک نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مسودہ منظوری کے لیے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پارلیمنٹ میں پیش کردی جائے گی اور ملک کے موجودہ قانون کے تحت جسٹس منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس ہوں گے کیونکہ وہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll