اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے قصبے جینن میں گرفتاریوں کے لیے کارروائیوں کے دوران فائرنگ کرکے 3 فلسطینیوں کو قتل کردیا۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی (پی اے) نے حماس اور دیگر گروپوں کے خلاف کارروائی کی جو بظاہر کے ان کے مخالف ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے اس تعاون پر مغربی کنارے میں فلسنطینیوں میں بے چینی اور غصے میں اضافہ ہوگیا ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے واقعے کو 'اسرائیل کا بدترین ظلم' قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی اسپیشل فورسز نے تین افراد کو نشانہ بنایا اور انہوں نے کارروائی کے دوران خود کو عرب ظاہر کیا۔
نبیل ابو ردینہ نے عالمی برادری اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ مداخلت کرکے اس طرح کے حملوں کو روکیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی فوج اور پولیس نے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسپیشل سکیورٹی فورسز نے جینن میں اسلامک جہاد کے دو ارکان کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپہ مارا اور اسی دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی جاں بحق ہوئے اور سیکیورٹی فورسز کے دو ارکان بھی شامل تھے۔
اسرائیلی فورسز کی ہلاکتوں کے حوالے سے کوئی رپورٹ نہیں آئی۔
رپورٹ کے مطابق ایک آن لائن ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فلسطینی سیکیورٹی افسران ایک گاڑی کی حفاظت میں مامور ہیں اور اسی دوران فائرنگ کی آواز آتی ہے اور اسرائیلی انڈر کور فورسز کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے۔
پی اے کا کہنا تھا کہ جاں بحق دو افسران ملیٹری انٹیلی جنس فورس کے اراکین تھے۔
خیال رہے کہ 1990 میں طے پانے والے عبوری معاہدے کے تحت فلسطین اتھارٹی کو محدود خود مختاری حاصل ہے اور مشترکہ طور پر مغربی کنارے کے 40 فیصد علاقے پر قبضہ ہے۔
دوسری جانب حماس نے غزہ میں 2007 سے اپنی الگ فورس بنالی ہے جو حکومت سازی میں الفتح کے صدر محمود عباس سے اختلافات کے بعد غزہ میں حکمران ہے۔
اسرائیلی فورسز اسی معاہدے کی آڑ میں فلسطینی اتھارٹی کی حکمرانی میں شامل مغربی کنارے کے شہروں اور قصبوں میں اسی طرح کے چھاپے مارتی ہیں اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جاتی ہیں۔
فلسطین میں 15 برس بعد رواں سال اپریل میں انتخابات ہونے تھے لیکن صدر محمود عباس نے فتح پارٹی کے اندر اختلافات کے باعث ملتوی کردیا کیونکہ انہیں حماس سے ایک اور شکست کا خطرہ تھا جبکہ گزشتہ ماہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے دوران بھی انہیں زیادہ ترجیح نہیں دی گئی۔
محمود عباس مقبوضہ مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور غزہ پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے لیے مذاکرات کے ذریعے حل کے لیے پرعزم ہیں، جہاں اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ جنگ میں قبضہ کیا تھا۔
فلسطینی صدر کی کوششوں کے باوجود دہائیوں بعد بھی مذاکرات کے حل ذریعے پرامن حل نظر نہیں آرہا ہے۔

ایشیا کپ 2025 کی فاتح ٹیم کو کتنی انعامی رقم ملے گی؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
- 16 منٹ قبل

لاہور: غیرت کے نام پر اپنی بہن اور بہنوئی کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
- 2 گھنٹے قبل

میکسیکو: ٹرین اور ڈبل ڈیکر بس میں خوفناک تصادم، 10 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی
- 2 گھنٹے قبل

کراچی میں بارش کا سلسلہ جاری، محکمہ موسمیات کی ایک اور اسپیل کی پیشگوئی
- 6 منٹ قبل

سینیٹ انتخابات:مسلم لیگ ن کے رانا ثنا اللہ نے میدان مار لیا
- 44 منٹ قبل

وزیر اعلی پنجاب کا گندم کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
- 22 منٹ قبل

آئی فون کا نیا ماڈل آج لانچ کیا جائے گا،نئے فون میں کون کونسے فیچرز اور قیمت کیا ہو گی؟
- 2 گھنٹے قبل

سونے کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری، قیمت عام انسان کی پہنچ سے باہر ہو گئی
- 2 گھنٹے قبل

سیلاب کی تباہ کاریاں ، خوراک کا بحران؟ سبزیوں اور غلوں کی قیمتیں بڑھنے کا امکان
- 23 منٹ قبل

روس میں تیار کردہ نئی کینسر ویکسین کا کامیاب ٹرائل
- 18 منٹ قبل

یوکرین: روسی فضائی حملے میں 23 افراد ہلاک
- 4 منٹ قبل

وزیر خارجہ اسحا ق ڈار کی قازق ہم منصب سے ملاقات، تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
- 2 گھنٹے قبل