جی این این سوشل

پاکستان

فیصلے ایسے لکھے جائیں میٹرک کا طالب علم بھی سمجھ سکے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

فیصلے ایسے لکھے جائیں میٹرک کا طالب علم بھی سمجھ سکے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ فیصلے ایسے لکھے جائیں میٹرک کا طالب علم بھی سمجھ سکے، الیکشن کمیشن حقیر ادارہ نہیں ہے نہ ہی سپریم کورٹ کے ماتحت ہے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ ہیں۔

سماعت کے آغاز پر الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند کے دلائل جاری ہیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر روسٹرم پر آگئے اور انہوں نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ میں 30 منٹ میں دلائل مکمل کرلوں گا، میں 4 قانونی نکات عدالت کے سامنے رکھوں گا، پارٹی سرٹیفکیٹس جمع کرانے کے وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ نہیں تھا، الیکشن میں سرٹیفکیٹ گوہر علی خان کے دستخط سے جمع کرائے گئے، پی ٹی آئی نے اس وقت انٹرا پارٹی الیکشن قانون کے مطابق نہیں کرائے تھے، فارم 66 جمع کراتے پی ٹی آئی کا کوئی ڈھانچہ نہیں تھا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی میں بلینک کا مطلب آزاد امیدوار ہے، پی ٹی آئی نے فارم 66 بائیس دسمبر اور پارٹی سے وابستگی سرٹیفیکٹ 13 جنوری کو جاری کیے، پی ٹی آئی کو پارٹی سے وابستگی سرٹیفیکٹ تو کاغذات نامزدگی کے ساتھ لگانے چاہیئے تھے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آزاد امیدواروں کے پارٹی سرٹیفکیٹ کا ریکارڈ جمع کرایا، جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ جس کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی سرٹیفکیٹ نہیں اس کا کیا ہوگا، جس پر وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ پارٹی سرٹیفکیٹ کے بغیر والے آزاد امیدوار تصور ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ پارٹی تنظیم انٹرا پارٹی انتخابات درست نہ کرانے کی وجہ سے وجود نہیں رکھتی تھی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارٹی ٹکٹ 22 دسمبر کو جاری شدہ ہیں، انٹراپارٹی انتخابات کیس کا فیصلہ 13جنوری کا ہے تب تک بیرسٹر گوہر چیئرمین تھے۔

وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات 23 دسمبر کو کالعدم قرار دے دیے تھے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ 26 دسمبر کو معطل ہوچکا تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ غلطی کہاں سے ہوئی اور کس نے کی ہے یہ بھی بتائیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ کئی امیدواروں نے پارٹی وابستگی نہیں لکھی اسی وجہ سے امیدوار آزاد تصور ہوگا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اصل چیز پارٹی ٹکٹ ہے جو نہ ہونے پر امیدوار آزاد تصور ہوگا، جس پر سکندر بشیر نے کہا کہ اس معاملے پر میں اور آپ ایک پیج پر ہیں۔

اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پیچ پھاڑ دیں مجھے ایک پیج پر نہیں رہنا، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر کے جاری کردہ پارٹی ٹکٹس کی قانونی حیثیت نہیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ حامد رضا نے کاغذات نامزدگی میں امیدوار سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی سے اتحاد کا لکھا، جس پر جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ حامد رضا کو الیکشن کمیشن نے آزاد امیدوارکیسے قرار دے دیا۔

وکیل سکندر بشیر نے مزید کہا کہ حامد رضا کی اپنی درخواست پرالیکشن کمیشن نے انہیں آزاد ڈکلیئر کیا، حامد رضا کے کاغذات نامزدگی میں تضاد تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی نے خود انٹراپارٹی انتخابات نہیں کرائے، کئی سالوں سے انٹراپارٹی انتخابات کا معاملہ چل رہا تھا، پی ٹی آئی خود وقت مانگتی رہی اور الزام سپریم کورٹ پر لگا رہے ہیں، یا تو کہیں پی ٹی آئی نے فٹبال کی طرح انجری ٹائم یا اضافی ٹائم لے رکھا تھا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کنول شوزب کا اس کیس میں چارہ جوئی کا حق نہیں بنتا، کنول شوزب اس فیصلے سے متاثرہ فریق نہیں ہیں، کنول شوزب کی درخواست کو مسترد کیا جائے، کنول شوزب پی ٹی آئی ویمن ونگ کی سربراہ ہیں، گوہر خان سمیت چار ایم این ایز قومی اسمبلی میں آزاد ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ بی اے پی کو مخصوص نشستیں کیوں دی گئیں، بی اے پی نے تو مخصوص نشستوں کی لسٹ جمع نہیں کرائی، جس پر ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بی اے پی نے قومی اسمبلی اوربلوچستان اسمبلی کا الیکشن لڑا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا بی اے پی سے متعلق حکم کہاں ہے کیا کوئی اجلاس ہوا تھا، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ایک فائل موجود ہے مگربی اے پی سے متعلق کوئی اجلاس نہیں ہوا تھا، بی اے پی سے متعلق فیصلہ الیکشن کمیشن کے موجودہ ممبران نے نہیں کیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیا، اگر سپریم کورٹ کے فیصلے میں نااہلی کی بات نہ ہو تو کیا ہوگا، جس پر وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ انٹراپارٹی انتخابات نہ کرانے کے باعث پی ٹی آئی کے سرٹیفکیٹس غیر مؤثر ہوگئے۔

بعدازاں الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا بیرسٹر گوہر خان موجود ہیں؟ گوہر آپ آجائیں، جس پر بیرسٹر گوہر خان روسٹرم پرآ گئے ۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ گوہر صاحب پہلی سماعت پر پوچھا تھا پارٹی سرٹیفکیٹ اور ڈیکلریشن جمع کرائے، آپ نے ہاں میں جواب دیے تھے، جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہر امیدوار چار چار فارم جمع کرا سکتا، ہم نے 2،2 کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، آپ فارم 31 منگوا لیں۔

صدر سپریم کورٹ بار نے مخدوم علی خان کے دلائل اپنا لیے، جے یو آئی نے الیکشن کمیشن وکیل کے دلائل اپنا لیے جبکہ کامران مرتضی ایڈووکیٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل اپنا لیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ آپ کہتے ہیں الیکشن کمیشن نے ٹھیک کام کیا؟ جس پر جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ جی ہاں۔

مسلم لیگ (ن) لیگ کے وکیل نے تحریری گزارشات عدالت میں جمع کرا دیں جبکہ ن لیگ نے بھی جسٹس مخدوم علی خان کے دلائل اپنا لیے۔

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل کا آغاز کر دیا، انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا مقصد اقلیتوں اورخواتین کو آگے لانا ہے، 2002 میں پہلی بار خواتیں کو قومی اور صوبائی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی دی گئی، ماضی کے انتخابات میں بھی خواتین اوراقلیتوں کو نمائندگی دی گئی، اقلیتوں اورخواتین کوسیاست میں کردارادا کرنے کیلئے مخصوص نشستیں رکھی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ 17 ویں ترمیم خواتین کی مخصوص نشستیں شامل کی گئیں، آرٹیکل 51 اشارہ کرتا ہے کہ مخصوص نشستوں کا مطلب خواتین کو با اختیار بناناہے، 2002 میں پہلی مرتبہ خواتین کو قومی، صوبائی، سینٹ میں نمائندگی ملی۔

خواتین کی نمائندگی سے متعلق اٹارنی جنرل منصور اعوان نے ماضی کی قومی اسمبلیوں میں سیٹیں بتائیں اور کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد 60 مخصوص نشستوں کا مطلب نمائندگی کو بڑھانا ہے، آرٹیکل 51 کا مطلب خواتین کے ساتھ غیرمسلمانوں کی نمایندگی بھی اسمبلیوں میں دینا ہے۔

اٹارنی جنرل منصوراعوان نے سپریم کورٹ کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے طریقہ کار سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت ہی ووٹ حاصل کرکے مخصوص نشستوں کے لیے اہل ہوتی ہیں، اسمبلیوں کی نشستیں جنرل انتخابات اورپھرمخصوص نشستوں سے مکمل کی جاتی ہیں، اسمبلیوں میں نشستوں کو مکمل کرنا ضروری ہے، آئین کا مقصد خواتین، غیر مسلمانوں کو نمائندگی دینا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسمبلی میں نشستیں مکمل نہیں ہوں گی تو آئین کا مقصد پورا نہیں پوگا، فارمولے سے معلوم ہوتا ہے کہ کتنی جنرل سیٹیں ایک مخصوص نشست حاصل کرنے کے لیے چاہیئے ہوں گی۔

اٹارنی جنرل منصوراعوان نے بلوچستان اسمبلی کی مثال دے کر فارمولا سپریم کورٹ کے سامنے رکھا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے اٹارنی جنرل منصوراعوان کو ہدایت کی کہ پارٹی کے مطابق مخصوص نشستوں کا فارمولا بتائیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے اٹارنی جنرل منصوراعوان سے سوالات کیے کہ 2002 سے کیا ایک ہی فارمولا استعمال ہورہا ہے؟ کیا مستقل مزاجی سے ایک ہی فارمولا استعمال ہورہا ہے؟ الیکشن کمیشن کب سے فارمولا استعمال کررہا ہے؟ قانون کے بدلنے کے بعد کیا فارمولا تبدیل نہیں ہوا؟۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایک سیاسی جماعت کوانتخابات سے باہرکرنے کے بعد تنازع شروع ہوا، اگر الیکشن کمیشن ایک سیاسی جماعت کوانتخابات سے باہرنہ کرتی توتنازع نہ ہوتا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم مفروضوں اور فارمولے کی بحث میں پڑے ہوئے ہیں، رولز چھوڑدیں صرف آئین کو دیکھ لیں، آئین میں سب کچھ واضح لکھا ہوا ہے کوئی ابہام نہیں۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ کاش میرا بھی چیف جسٹس والا دماغ ہوتا، ہمیں تو آئین شاید آئین اتنی آسانی سے سمجھ نہیں آتا، میں ایک عام آدمی ہوں مجھے سب باتیں سمجھنا پڑتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل مکمل کیے، ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کچھ درخواستوں کی جانب توجہ دلائی، ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے ماضی کے فیصلوں کا حوالہ دیا۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

عدالت نے 2018 میں مخصوص نشستیں کیسے الاٹ ہوئیں؟ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے فارمولا اور دستاویزات طلب کرلیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں کہتا ہوں فیصلے ایسے لکھے جائیں میٹرک کا طالب علم بھی سمجھ سکے، الیکشن کمیشن حقیر ادارہ نہیں ہے نہ ہی سپریم کورٹ کے ماتحت ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کل متناسب نمائندگی کے فارمولے کی وضاحت کیجئے گا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جو عدالتی سوالات سامنے آئے ہیں ان کے کل جوابات دیجئے گا۔

تجارت

 آئی ایم ایف جولائی میں ٹیکسز اور ٹیرف کے نفاذ کے مطالبے پر ڈٹ گیا

ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق  100 یونٹ والے نان پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف 37.38 روپے ہو جائے گا، ماہانہ 101 سے 200 یونٹ تک کا بنیادی ٹیرف 45.15 روپے تک چلا  جائے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 آئی ایم ایف جولائی میں ٹیکسز اور ٹیرف کے نفاذ کے مطالبے پر ڈٹ گیا

 آئی ایم ایف جولائی میں ٹیکسز اور ٹیرف کے نفاذ کے مطالبے پر ڈٹ گیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو شرط پر نظر ثانی کی درخواست بھی کی گئی، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نئے پروگرام کیلئے آئی ایم ایف کا بنیادی مطالبہ  ہے ،آئی ایم ایف نے ٹیرف کےساتھ بجلی پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کا مطالبہ بھی کیا ہے،جس کے باعث رواں سال گھریلو صارفین کا بنیادی ٹیرف 69.27 روپے تک جانے کا خدشہ ہے، ماہانہ اور سہہ ماہی ایڈ جسٹمنٹس کے تحت بھی الگ سے اضافہ ہوگا۔

ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق  100 یونٹ والے نان پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف 37.38 روپے ہو جائے گا، ماہانہ 101 سے 200 یونٹ تک کا بنیادی ٹیرف 45.15 روپے تک چلا  جائے گا، ماہانہ 300 یونٹ تک استعمال پر ٹیرف 50.17 روپے ہو جائے گا،  400 یونٹ ماہانہ استعمال کا بنیادی ٹیرف 56.73 روپے ہو جائے گا، ماہانہ 500 یونٹ تک استعمال پر بنیادی ٹیرف 59.76 روپے تک چلا جائے گا، 501 سے 600 تک یونٹ کا بنیادی ٹیرف 61.70 روپےہو جائیگا، ماہانہ 700 یونٹ کے استعمال پر ٹیرف 63.24 روپے ہو جائیگا، ٹیکسز کے ساتھ 700 یونٹ سے زائد ٹیرف 69.27 روپے ہو جائے گا۔  

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عمران خان کا عمرایوب کا استعفی ٰ منظور کرنے سے انکار ، کام جاری رکھنے کا حکم

تحریک انصاف کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید بانی چیئرمین عمران خان نے عمر ایوب ایوب خان کا پارٹی سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ قبول نہیں کی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمران خان کا عمرایوب کا استعفی ٰ منظور کرنے سے انکار ،  کام جاری رکھنے کا حکم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مطابق عمران خان نے عمر ایوب کو پارٹی سیکریٹری جنرل کے طور کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے۔

تحریک انصاف کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید بانی چیئرمین عمران خان نے عمر ایوب ایوب خان کا پارٹی سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ قبول نہیں کیا ہے اور اپوزیشن لیڈر اور پارٹی سیکریٹری جنرل دونوں عہدوں پر کام جاری رکھنے کی ہدایات کی ہیں۔

واضح  رہے کہ عمر ایوب خان نے گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اعلامیے میں پی ٹی آئی کا مزید کہنا ہے کہ بانی چیئرمین نے عمر ایوب خان کی پارٹی کے لیے قربانیوں کی ستائش کی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل پارلیمانی پارٹی اور تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے متفقہ قراردادوں کے ذریعے عمر ایوب سے استعفیٰ واپس لینے کی استدعا کی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا پی ٹی آئی کارکن سے سامنا ، کارکن کی شدید نعرے بازی

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کو  مری میں  ایک نجی دورے کے دوران پی ٹی آئی کارکن نے نعرے بازی کر کے شدید ہزیمت سے دو چار کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا پی ٹی آئی کارکن سے سامنا ، کارکن کی شدید نعرے بازی

مری : وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کو  مری میں  ایک نجی دورے کے دوران پی ٹی آئی کارکن نے نعرے بازی کر کے شدید ہزیمت سے دو چار کر دیا۔   
تفصیلات کے مطابق عظمیٰ بخاری  اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شاپنگ کے لیے مری میں ایک دکان میں داخل ہوئیں، تو وہاں پر موجود پی ٹی آئی کارکن نے عظمیٰ بخاری کی جماعت مسلم لیگ  نون کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ جائے وقوعہ پر موجود  نون لیگی کارکنان نے گھڑی چور کے نعرے لگانے شروع کر دیے، جس کے باعث  دکان میں شدید ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی ۔ 
معاملات کے زیادہ سنگین ہونے پر دکان دار نے مشتعل  پی ٹی آئی کارکن کو دکا ن سے باہر نکال دیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll