جی این این سوشل

پاکستان

شہباز شریف کا فلسطینی عبوری حکومت کی تشکیل کیلئے بیجنگ اعلامیے کا خیر مقدم

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام نے طویل عرصہ سے مصائب اور تکالیف کے سوا کچھ نہیں دیکھا اور اس معاہدے سے پائیدار امن کے حصول کی امید پیدا ہوئی ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

شہباز شریف  کا فلسطینی عبوری حکومت کی تشکیل کیلئے بیجنگ اعلامیے کا خیر مقدم
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

وزیراعظم شہبازشریف نے سرکردہ فلسطینی گروپوں کے درمیان اتحاد اور متفقہ عبوری حکومت کی تشکیل کیلئے بیجنگ اعلامیہ کا خیر مقدم کیا ہے۔

سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے اس اہم سفارتی کامیابی پر عوامی جمہوریہ چین کو خصوصی طور پرسراہا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام نے طویل عرصہ سے مصائب اور تکالیف کے سوا کچھ نہیں دیکھا اور اس معاہدے سے پائیدار امن کے حصول کی امید پیدا ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرے اور اسرائیل پردباؤ ڈالے کہ وہ بدترین ظلم وتشدد کا سلسلہ ختم کرے جس نے غزہ کو تباہ کردیا ہے اور گزشتہ 10ماہ کے دوران تقریبا 40ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔

شہبازشریف نے کہاکہ فلسطینی د ھڑوں کے درمیان اتحاد، امن، انصاف اور ریاست کے درجہ کے طور پرمضبوط اور موثر آواز کیلئے ناگزیر ہے انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہدمیں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

تجارت

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ اگست میں بلائے جانے کا امکان

وزارتِ خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کے 4 سے 6 ہفتوں بعد حتمی منظوری دے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ اگست میں بلائے جانے کا امکان

اسلام آباد: پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے معاملے پر آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ اگست کے وسط میں بلائے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 12 جولائی کو طے پایا تھا۔

وزارتِ خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کے 4 سے 6 ہفتوں بعد حتمی منظوری دے گا، تاہم بورڈاجلاس سے پہلے پاکستان کو ایکسٹرنل فنانسنگ کی یقین دہانی حاصل کرنا ہوگی۔
ذرائع کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات کے خطرات سے نمٹنے کے لیے فنڈنگ پر جلد بات چیت متوقع ہے۔ آئی ایم ایف نے کلائمٹ فنانسنگ کےلیے پاکستان کی مجوزہ درخواست پر غورکا عندیہ دیا ہے۔

ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق طویل مدتی ترجیحی منصوبوں کی نشاندہی کرناہوگی جب کہ آئی ایم ایف کا آر ایس ایف پروگرام سستی اور طویل مدتی فنانسنگ فراہم کرتا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق اس مقصد کے لیے دیگر عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیر اطلاعات کا اسلام آباد میں ڈیجیٹل کمیونیکشن سنٹر قائم کرنے کا اعلان

وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی بھی ٹی وی چینل کے اشتہارات روکے نہیں گئے اور تمام ٹی وی چینل اپنی ریٹننگ کی بنیاد پر اشتہارات لے رہے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر اطلاعات کا اسلام آباد میں ڈیجیٹل کمیونیکشن سنٹر قائم کرنے کا اعلان

وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے پاک چین سنٹر اسلام آباد میں ڈیجیٹل کمیونیکشن سنٹر قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے اخباری صنعت کو مزید سہولتیں دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی بھی ٹی وی چینل کے اشتہارات روکے نہیں گئے اور تمام ٹی وی چینل اپنی ریٹننگ کی بنیاد پر اشتہارات لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنل پبلی سٹی ونگ نہ صرف غیر ملکی جریدوں کے معاملات نمٹاتا ہے بلکہ وہ عالمی برادری میں پاکستان کا اعتدال پسندانہ تشخص اجاگر کرنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

دنیا سے بھوک کا خاتمہ ایک برا چیلنج بنتا جا رہا ہے ، اقوام متحدہ

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ماہر معاشیات اور رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈیوڈ لیبورڈ نے کہا کہ آج ہم 9 برس پہلے کے مقابلے میں بدترین صورتحال سے دوچار ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

دنیا سے بھوک کا خاتمہ ایک برا چیلنج بنتا  جا رہا ہے ، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ تنازعات، معاشی عدم استحکام اور شدید موسمی حالات کی وجہ سے گزشتہ سال 73 کروڑ 30 لاکھ افراد کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق ’’اسٹیٹ آف فوڈ سکیورٹی اینڈ نیوٹریشن ان ورلڈ‘‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2030 تک دنیا سے بھوک کے خاتمے کا اقوام متحدہ کے ہدف کو اب حاصل کرنا مزید مشکل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جنگوں، ماحولیاتی تبدیلیوں اور معاشی بحرانوں سے دنیا بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق شدید بھوک کا مسئلہ مزید گہرا ہو گیا ہے جبکہ غذائیت بخش کھانا بہت سے لوگوں کی پہنچ سے بھی باہر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں تقریباً 733 ملین افراد کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا یعنی عالمی سطح پر ہر 11 افراد میں سے ایک شخص بھوک کا شکار ہوا۔

تقریباً 29 فیصد آبادی کو مجبوراً کبھی کبھار کھانے کے بغیر ہی رہنا پڑتا ہے۔ اس میں بھی خطہ افریقہ میں صورتحال خاص طور پر سنگین رہی، جہاں ہر پانچ میں سے ایک شخص کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا۔ اقوام متحدہ سے وابستہ پانچ ایجنسیوں کی جانب سے تیار کردہ اس رپورٹ کو برازیل میں ہونے والی جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

اس میں تجویز پیش کی گئی کہ عالمی سطح پر بھوک کو کم کرنے کے لیے غذائی تحفظ اور غذائیت کی مالی اعانت میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ اگر موجودہ رجحانات یونہی جاری رہے تو رواں دہائی کے آخر تک تقریباً 582 ملین افراد سخت ترین غذائی قلت کا شکار ہو جائیں گے، جن میں سے نصف افریقہ سے ہوں گے۔

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ماہر معاشیات اور رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈیوڈ لیبورڈ نے کہا کہ آج ہم 9 برس پہلے کے مقابلے میں بدترین صورتحال سے دوچار ہیں، جب ہم نے 2030 تک بھوک مٹانے کا ہدف طے کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں اس سیارے پر رہنے سے متعلق ہم اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے اس سے بہتر کر سکتے ہیں ۔

اس رپورٹ کواقوام متحدہ کے 5 اداروں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن، اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ، یونیسیف، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے مشترکہ طور پر مرتب کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں دنیا کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی کے لیے صحت مند غذا ناقابل برداشت تھی۔

تازہ ترین اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ سال کم آمدن والے ممالک میں 71.5 فیصد افراد صحت مند غذا کے متحمل ہی نہیں ہو سکتے تھے جبکہ زیادہ آمدن والے ممالک میں یہ شرح 6.3 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مصنفین نے کہا ہے کہ فاقہ کشی کی صورتحال کی پہچان آسان ہے، تاہم طویل مدتی ناقص غذائیت کے اثرات بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

بالغوں میں طویل مدتی ناقص غذائیت سے انفیکشن اور بیماریوں کا زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ڈیوڈ لیبورڈ نے کہا کہ غذائی تحفظ اور غذائیت کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ رپورٹ میں جو سفارشات پیش کی گئیں، اس کے مطابق چھوٹے پیمانے کے کاشتکاروں کو امداد فراہم کرنے کے ساتھ ہی دیہی علاقوں میں توانائی تک رسائی فراہم کرنا یکساں طور پر بہت اہم ہے، جس سے آب پاشی کا نظام بہت بہتر ہو سکتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll