جی این این سوشل

پاکستان

کراچی عیسٰی نگری میں خواجہ سرا کمیونٹی با اختیار

کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ کی سوشل موبیلائزر قندیل عالم نے کہا کہ یہ قدم نہ صرف عیسٰی نگری میں پانی اور صفائی کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ہے بلکہ یہ صنفی برابری اور انصاف کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کراچی     عیسٰی نگری  میں  خواجہ سرا   کمیونٹی  با اختیار
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 

کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ اور نیشنل رورل سپورٹ پروگرام ( این آر ایس پی ) نے عیسیٰ نگری میں خواجہ سرا افراد کی مدد سے ایک نئی کمیٹی بنائی ہے جو پانی، صفائی، اور حفظان صحت کے مسائل حل کرنے میں مدد کرے گی۔

عیسیٰ نگری، جو کہ کراچی کا ایک گنجان آباد علاقہ ہے، ہمیشہ سے پانی اور صفائی کے مسائل کا شکار رہا ہے۔ یہاں کے خواجہ سرا افراد کو ان مسائل کے ساتھ ساتھ معاشرتی بدنامی اور امتیازی سلوک کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کمیٹی کا مقصد ان مسائل کو حل کرنا اور خواجہ سرا کمیونٹی کو بااختیار بنانا ہے۔

عام طور پر خواجہ سرا افراد کو معاشرتی ترقی اور فیصلے کرنے کے عمل میں شامل نہیں کیا جاتا۔ اس سے ان کی ضروریات اور مسائل نظرانداز ہو جاتے ہیں۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ  اور این آر ایس پی  نے یہ کمیٹی بنائی ہے تاکہ خواجہ سرا افراد اپنی کمیونٹی کی بہتری کے لیے خود کام کر سکیں۔

کمیٹی کی ذمہ داریاں:

مسائل کا حل: کمیٹی پانی اور صفائی کے مسائل حل کرنے کے لیے کام کرے گی۔
کمیونٹی کی تحریک: کمیٹی کے ارکان لوگوں کو صفائی اور حفظان صحت کے بارے میں آگاہ کریں گے اور انہیں متحرک کریں گے۔
تعاون اور وکالت: کمیٹی مقامی حکام، این جی اوز، اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر خواجہ سرا کمیونٹی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کرے گی۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ کی سوشل موبیلائزر قندیل عالم نے کہا کہ یہ قدم نہ صرف عیسی نگری میں پانی اور صفائی کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ہے بلکہ یہ صنفی برابری اور انصاف کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ خواجہ سرا افراد کو کمیٹی میں شامل کر کے، ہم عزت، وقار اور برابری کو فروغ دے رہے ہیں۔

یہ کمیٹی معاشرتی روایات کو چیلنج کرتی ہے اور مستقبل کے منصوبوں کے لیے ایک مثال قائم کرتی ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ اوراین آر ایس پی  اس کمیٹی کی مدد جاری رکھیں گے، اس کی کارکردگی کی نگرانی کریں گے اور اس کی کامیابی کے لیے ضروری وسائل اور تربیت فراہم کریں گے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پروجیکٹ ہر فرد کو معاشرتی ترقی میں شامل کرنے اور فائدہ پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔

پاکستان

اسحاق ڈار کی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات ،مجوزہ آئینی ترامیم سے متعلق امور پر تبادلہ خیال

بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے گزشتہ رات ہونے والی ملاقات پر اتحادی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسحاق ڈار کی  بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات ،مجوزہ آئینی ترامیم سے متعلق امور پر تبادلہ خیال

ڈپٹی وزیراعظم و سینیٹر اسحاق ڈار نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور مجوزہ آئینی ترامیم سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کے چیمبر میں ملاقات کی، ملاقات میں خورشید شاہ اور نوید قمر بھی موجود تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے گزشتہ رات ہونے والی ملاقات پر اتحادی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔ اسحاق ڈار اور بلاول بھٹو زرداری کی آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے اور قومی اسمبلی و سینیٹ میں نمبر گیم پر مشاورت بھی کی۔

اسلام آباد میں بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد اسحاق ڈار اور اعظم تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کی، گفتگو کے حوالے سے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہماری ہمیشہ اچھی ہی گفتگو ہوتی ہے۔

البتہ ترامیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کو نائب وزیراعظم گول کرگئے اور کہا کہ میں نے بھی مسودہ نہیں دیکھا، آپ وزیر قانون سے پوچھیں، جس پر وزیرقانون نے کہا کہ جب کمیٹی اجازت دے گی توسب کچھ آپ کو بتائیں گے۔

قبل ازیں بلاول بھٹو سے چیمبر میں خورشید شاہ اور نوید قمر نے ملاقات کی، ملاقات کے دوران دونوں نے چیئرمین پیپلزپارٹی کو سپیکر آفس میں ہونے والی ملاقات پر بریفنگ دی، ملاقات میں اسمبلی میں پیش ہونے والے بل پر بھی بات چیت کی گئی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ کی واضع تشریح کے بعد حکومتی منصوبہ بندی دھری کی دھری رہ گئی ، شیخ رشید

ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت خود اپنے ہی پھندے میں پھنسنے جارہی ہے، سربراہ عوامی مسلم لیگ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ کی  واضع تشریح کے بعد حکومتی منصوبہ بندی  دھری کی دھری رہ گئی ، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی 63A کی واضع تشریح نے حکومت کی خواہشوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ تمام آئینی ادارے سپریم کورٹ کے حکم کے ماتحت ہیں، اور الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلوں کا پابند ہے۔ آئین کی واضع تشریح کا اختیار بھی سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی 63A کی واضع تشریح نے حکومت کی خواہشوں پر پانی پھیر دیا جبکہ حکومت کی منصوبہ بندی بھی دھری کی دھری رہ گئی ہے۔ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت خود اپنے ہی پھندے میں پھنسنے جارہی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ نے یہ کہہ دیا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہا تو پھر مزید پچیدگیاں پیدا ہو جائیں گی، 30 ستمبر تک سیاست میں شدید قسم کا اتار یا چڑھاؤ آ سکتا ہے، جمہوریت تماشہ بھی بن سکتی ہے جبکہ  نام نہاد اسمبلیاں مزید بحران کا شکار بھی ہو سکتی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئینی ترمیم سے متعلق آج ایوان میں معاملات حل ہونے کا امکان ہے، خواجہ آصف

سپریم کورٹ کے فیصلے کے آئینی ترامیم پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، وفاقی وزیر دفاع

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترمیم  سے متعلق آج ایوان میں معاملات حل ہونے کا امکان ہے، خواجہ آصف

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کی منظوری سے متعلق آج ایوان میں تمام معاملات حل ہونے کا امکان ہے، امید ہے کہ کچھ نہ کچھ ہوجائے گا۔

پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اپوزیشن کا رویہ ٹھیک ہوگا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا رویہ پہلے روز سے ٹھیک نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے ڈی این اے میں ملکر چلانا ہے ہی نہیں، پی ٹی آئی میں پارٹی کے اندر اور باہر آمریت ہے، وہاں پر ایک شخص کی چلتی ہے، چاہے غلط ہویا درست۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے آئینی ترامیم پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، فیصلے کے ذریعے تھوڑا بہت اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس 4 بجے اور سینیٹ اجلاس شام 7 بجے طلب کیاگیا ہے جس کے لیے ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے، تاہم اجلاس کے ایجنڈے میں عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم شامل نہیں ہے، البتہ حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کا بل ضمنی ایجنڈے کے ذریعے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل حکومتی اتحادی جماعتیں کی جانب سے نمبر گیم پوری کرنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ دینے کا بھی دعویٰ کیا جارہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  حکومت اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان مشاورت ہوئی، مشاورت کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی تجاویز حکومت کے حوالے کردیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll