پاکستان
آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں وکلا کا اہم کردار ہے، بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت اور اتحادیوں سےمشورہ کرکے ایسی عدالت بنائیں گے جہاں الگ کیسز لگائے جائیں
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ججز نے سیاست کرنی ہے تو اپنی سیاسی جماعت بنائیں، عدالت سے سیاست کی امید رکھیں گے تو عوام کا نقصان ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے ملک بھر کے وکلا نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں وکلا کا اہم کردار ہے، وکلا کی محنت سے ہی ہم آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں، وکلا کی محنت سے ہم نے آمریت کوشکست دی، وکلا نے ہر آمریت میں صف اوّل کا کردار ادا کیا۔
بلاول نے کہا کہ ججز نے سیاست کرنی ہے تو اپنی سیاسی جماعت بنائیں، عدالت سے سیاست کی امید رکھیں گے تو عوام کا نقصان ہوگا، رشتہ داریوں کی وجہ سے جوڈیشل سسٹم کو نقصان پہنچا ہے، روایت رہی ہے کہ آپ کا رشتہ دار ہے تو جج لگا دیں، پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا کہ عوام فیصلہ کرے گی جج کون ہوگا، ہم نے عوام کو جلدی انصاف دلوانا ہے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ٫نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے، بی بی شہید جانتی تھیں کہ عدالت سیاست نہیں کرسکتی، عدالتی اصلاحات پیپلز پارٹی کا دیرینہ مؤقف اور مطالبہ ہے، عدالتی نظام درست کرنے کیلئے آئینی عدالت ضروری ہے، آئینی عدالت کا مینڈیٹ آئینی معاملات کی تشریح ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ججز کی تقرری میں شفافیت بی بی شہید کا مطالبہ تھا، 18ویں ترمیم کے ذریعے ججز کی تعیناتی کا نظام وضع کیا گیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت اور اتحادیوں سےمشورہ کرکے ایسی عدالت بنائیں گے جہاں الگ کیسز لگائے جائیں، ایسی عدالتیں نہ ہوں جو ڈیم بنائیں یا ٹماٹر کی قیمتیں طےکریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری اتحادی حکومت ہے اور اتحادی حکومت میں لے دے ہوتا ہے۔
بلاول کا مزید کہنا تھا کہ بھٹو کیس کا فیصلہ 50 سال بعد آیا، مجھے انصاف میں اتنا وقت لگا تو عام آدمی کو کتنا لگتا ہوگا، عوام نے ہمیں منتخب کیا اور اختیار دیا ہے، ہم ہاتھ باندھ کر کھڑے نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں، ہم نے نواز شریف کو سمجھایا تھا کہ 58 ٹو بی کا غلط استعمال ہوگا، نواز شریف خود بھی اس کا شکار ہوگئے، افتخار چوہدری نے جو بنیاد ڈالی اس کو کبھی ثاقب اور کبھی گلزار نے آگے بڑھایا۔
پاکستان
بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا
پولیس نے دونوں بہنوں کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے اور مختلف مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو ڈی چوک سےگرفتار کرلیا۔ پولیس علیمہ خان کو وین میں بٹھا کر لے گئی۔ پولیس نے دونوں بہنوں کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا
پاکستان
دارلحکومت میں 5 سے 17 اکتوبر تک فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری
انہوں نے کہا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کے ایام میں اسلام آباد میں مقامی تعطیل ہوگی اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا
اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی سیکیورٹی کے سلسلے میں 5 سے 17 اکتوبر تک فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سمٹ کے لیے فوج کی تعیناتی آرٹیکل245 کےتحت کی گئی ہے اور 5 سے 17 اکتوبر تک دارالحکومت میں فوج تعینات رہے گی۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج کو تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ محسن نقوی نے دارالحکومت میں فوج کی تعیناتی کا عندیا دیا تھا ، انہوں نے کہا کہ ہم نے 5 اکتوبر سے پاک فوج اور پیرا ملٹری فورسز کو تعینات کرنا ہے اور سکیورٹی کو فول پروف بنانا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کے ایام میں اسلام آباد میں مقامی تعطیل ہوگی اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
انہوں نے تحریک انصاف سے دارالحکومت اور اس کے اطراف احتجاج موخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں کتنے سالوں کے بعد مملکت کے سربراہان آرہے ہیں لہٰذا ہم سب کو سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ عوام بھی پہلے پاکستان کے مفاد اور پھر پارٹی کا مفاد دیکھیں ۔
پاکستان
جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے،پی ٹی آئی کا طریقہ کار غلط ہے ، وزیر داخلہ
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے، اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ کسی کی خواہش پر پورا ملک بند نہیں کر سکتے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی اسلام آباد سمیت پولیس کے تمام جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے جلوس یا احتجاج نہ کریں، احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ نہیں ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے بہترین کام کر رہے ہیں، اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ اپنا کام پورا کرے گی، جو لوگ بھی احتجاج کا سوچ رہے ہیں وہ ایک بار پھر غور کریں۔
انہوں نے کہا کہ جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے، جو یہ کر رہے ہیں یہ طریقہ کار غلط ہے، اجازت نہیں دے سکتے، شہریوں اور عوام سے تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں، ہمارے مہمان اس وقت پاکستان میں موجود ہیں، ہم نے ان کو یقین دلانا ہے کہ وہ محفوظ ملک میں ہیں، احتجاج کرنے والے ایک بار پھر سوچ لیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سوائے ایس پی کے یہاں کسی کے پاس گن نہیں ہے، یہاں جتنی فورس کھڑی ہے کسی ایک کے پاس بندوق نہیں ہے، لیکن احتجاج کے لیے آنے والوں کے پاس بندوقیں ہیں، خدارا ہوش کے ناخن لیں۔
انہوں نے کہا کہ سارے پاکستانی ہیں سب قابل احترام ہیں، احتجاج کرنے والوں کو سوچنا چاہیے وہ کس وقت پر کیا کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پہلے بطور پاکستانی سوچیں، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اپنے صوبے میں جہاں مرضی احتجاج کریں۔
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے، اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں۔
-
دنیا 2 دن پہلے
اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت نہیں کریں گے، بائیڈن
-
پاکستان 2 دن پہلے
پی ٹی آئی کا احتجاج : مختلف اضلاع میں دفعہ 144 نافذ، جلسے جلسوں اور احتجاج پر پابندی
-
تجارت 2 دن پہلے
سونے کی قیمت میں سینکڑوں روپے اضافہ
-
پاکستان 21 گھنٹے پہلے
دارلحکومت میں 5 سے 17 اکتوبر تک فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری
-
تجارت 2 دن پہلے
کراچی کے صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں، بجلی مزید 51 پیسے مہنگی ہونے کا امکان
-
پاکستان ایک دن پہلے
پی ٹی آئی کا احتجاج : پولیس احتجاج ناکام بنانے میں متحرک ، داخلی خارجی راستے بند
-
دنیا ایک دن پہلے
قومی سلامتی کےلئے دشمن کے خلاف جوہری ہتھیار کا استعمال کریں گے، شمالی کوریا
-
تجارت ایک دن پہلے
سونے کی قیمت سینکڑوں روپے کمی