جی این این سوشل

پاکستان

وزیر اعظم ایک بار پھر خواتین کے لباس سےمتعلق بیان پر تنقید کی زد میں

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا کو افغانستان سے انخلا سے قبل سیاسی تصفیہ کرنا چاہیے، افغان جنگ میں زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، اور ساتھ ہی ساتھ عمران خان کو انٹرویو میں خواتین سے متعلق بات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیر اعظم ایک بار پھر خواتین کے لباس سےمتعلق بیان پر تنقید کی زد میں
وزیر اعظم ایک بار پھر خواتین کے لباس سےمتعلق بیان پر تنقید کی زد میں

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے غیرملکی نیوزویب سائٹ ایچ بی او میکس  کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان اور امریکا کے تعلقات سمیت افغانستان میں پاکستان کے کردار  کے علاوہ مسئلہ کشمیر پر بھی کھل کر بات کی اور ساتھ ہی ساتھ ماضی میں ریپ کو فحاشی کے ساتھ منسلک کرنے کے بیان پر اپنی رائے کا اظہار کیا ۔

انٹرویو میں صحافی نے وزیراعظم سے ان کے ماضی میں ریپ کو فحاشی کے ساتھ منسلک کرنے کے بیان سے متعلق سوال کیا تو اس پر عمران خان نے کہا کہ 'یہ سراسر غلط ہے میں نے ایسا نہیں کہا تھا ،  میں نے پردے کے تصور پر بات کی تھی، پردے کا تصور یہ ہے کہ معاشرے میں پھلینے والے فتنے سے گریز کیا جائے ۔

میں نے کبھی نہیں کہا عورتیں برقعہ پہنیں، ہمارے ہاں ڈسکوز اور نائٹ کلب نہیں ہیں، لہذا اگر معاشرے میں بے راہ روی بہت بڑھ جائے گی اور نوجوانوں کے پاس اپنے جذبات کے اظہار کی کوئی جگہ نہ ہو، تو اس کے معاشرے کے لئے مضمرات ہوں گے۔

سوال پوچھا گیا کہ 'کیا آپ سمجھتے ہیں کہ خواتین جو پہنیں اس کا کوئی اثر ہوتا ہے کیا یہ فتنے کا حصہ ہے؟

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر عورت مختصر کپڑے پہنے گی تو اس سے مرد پر اثر پڑے گا تا وقت  یہ کہ وہ روبوٹ ہو، جہاں تک جنسی تشدد ہے اس کا تعلق معاشرے سے ہے، جس معاشرے میں لوگ ایسی چیزیں نہیں دیکھتے وہاں اس سے اثر پڑے گا لیکن امریکا جیسے معاشرے میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

جب صحافی نے بحیثیت بین الاقوامی کرکٹ اسٹار  ان کا ماضی یاد دلایا تو عمران خان نے کہا کہ یہ میری ذات کی نہیں بلکہ میرے معاشرے کی بات ہے، میری ترجیح یہ ہے کہ میرا معاشرہ کیسے برتاؤ کرتا ہے اور کیا ردعمل آتے ہیں، لہذا جب ہمارے ہاں جنسی جرائم بڑھتے ہیں تو ہم بیٹھ کر اس مسئلے کا حل سوچتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کے مذکورہ جواب پر انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے.

وزیر اعظم کے مذکورہ انٹرویو کے بعد ٹوئٹر ایکسیوز آن ایچ بی او کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر آگیا۔

صحافی ریما عمر نے بھی وزیر اعظم کے بیان کی مذمت کی اور اسے افسوس ناک بھی قرار دیا۔ 

انہوں لکھا کہ وزیر اعظم کی جانب سے جنسی تشدد کرنے والے افراد کے بجائے متاثرین پر الزام لگانے کا بیان سن کر افسوس ہوا۔

وزیر اعظم پرصحافی ریما عمر کی  جانب سے  تنقید کرنے پر عمران خان کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ   "ایک بار پھر سیاق و سباق سے ہٹ کر صرف اس مخصوص حصے کو منہا کیاجارہا ہےلیکن حقیقت میں  وزیر اعظم کا اشارہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی  جنسی سوچ کی طرف تھا۔"

 

 

دنیا

رواں سال کا  آخری سپر مون کب دیکھا جا سکے گا؟

سپر مون پاکستانی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 28 منٹ پر دیکھا جائے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

رواں سال کا  آخری سپر مون کب دیکھا جا سکے گا؟

سال 2024 اختتام کی جانب گامزن ہے اور اس گزرتے سال کا چوتھا اور آخری سپر مون جمعہ 15 نومبر کو اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ نظر آئے گا۔

ماہرین فلکیات کے مطابق یہ سپر مون پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان، سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک اور دیگر خطوں میں بھی دیکھا جا سکے گا،سپر مون پاکستانی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 28 منٹ پر دیکھا جائے گا۔

اس حوالے سے ماہر فلکیات ڈاکٹر جاوید اقبال نے بتایا ہے کہ سپرمون اس وقت ہوتا ہےجب چاند اپنے بیزوی مدار میں زمین کے قریب ترین ہوتا ہے، سپر مون کےدوران چاند 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپر مون کے دوران زمین اور چاند کا مجموعی فاصلہ 3 لاکھ 60 ہزار 378 کلومیٹر رہ جاتاہے، مدار میں چاند اور زمین کا عمومی فاصلہ 3 لاکھ 84 ہزار 400 کلومیٹر ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال 2024ء میں بالترتیب 3 سپر مون دیکھے جا چکے ہیں جبکہ چوتھے سپر مون کا نظارہ آج کیا جا سکے گا۔

رواں سال کا پہلا سُپر مون 19 اگست کی شب دیکھا گیا، 18 ستمبر کو دوسرا سُپر مون جزوی چاند گرہن کے ساتھ دکھائی دیا جبکہ 17 اکتوبر کو تیسرا سپر مون پاکستان میں بھی دیکھا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹیکنالوجی

غیر قانونی وی پی این استعمال کرنے والوں کے لیے بری خبر

وزارت داخلہ نے پی ٹی اے سے کہا ہے کہ غیر قانونی وی پی این کو ان وجوہات کی وجہ سے بند کیا جائے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غیر قانونی وی پی این استعمال کرنے والوں کے لیے بری خبر

حکومت نے غیر رجسٹرڈ وی پی این کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔

وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو غیر قانونی وی پی این بند کرنے کیلئے خط لکھ دیا۔ 

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وی پی این سے دہشت گرد بینک ٹرانزیکشن اور دہشت گردی میں مدد حاصل کرتے ہیں۔

وی پی این استمعال کرکے دہشت گرد اپنی شناخت اور بات چیت چھپاتے ہیں، وی پی این کو فحاشی اور توہین آمیز مواد کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

وزارت داخلہ نے پی ٹی اے سے کہا ہے کہ غیر قانونی وی پی این کو ان وجوہات کی وجہ سے بند کیا جائے۔

واضح رہے کہ کچھ دن قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی آے) نے غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی وی پی این کی رجسٹریشن کا محفوظ عمل متعارف کرایا تھا۔ خیال رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے غیر رجسٹرڈ ورچوئل  

پرائیویٹ نیٹ ورکس کو بلاک کرنا شروع کردیا ہے۔ غیر رجسٹرڈ وی پی این کو عارضی طور پر بلاک کیا جا رہا ہے تاکہ رجسٹریشن کرالی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کی رجسٹریشن کے معاملے پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی اجلاس کیا جس میں وزارت آئی ٹی، پی ایس ای بی اورپاکستان آئی ٹی ایسوسی ایشن کے نمائندگان شریک ہوئے۔

اجلاس میں پی ٹی اے نے وی پی این رجسٹریشن کے لیے ایک آسان طریقہ کار متعارف کرایا ہے جس سے رجسٹرڈ صارفین اپنے وی پی اینز کو درج ذیل نئے پورٹل کے ذریعے رجسٹرڈ کر سکتے ہیں۔

 

ipregistration.pta.gov.pk 

 پی ٹی اے نے دعویٰ کیا کہ رجسٹریشن کا یہ آسان طریقہ کار آئی ٹی کمپنیوں، فری لانسرز اور دیگر اسٹیک ہولڈر کیلئے بلا تعطل رسائی فراہم کرے گا ۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت

بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت

پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے سے انکار بھارت کی طرف سے کھیل کو مستقل طور پر سیاسی رنگ دینے کا عکاس ہے، جو علاقائی ٹورنامنٹس میں منصفانہ کھیل اور اتحاد کے جذبے کو نقصان پہنچاتا ہے۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایونٹس کا بائیکاٹ کرکے بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کی اصل روح کو متاثر کرتا ہے، جو اکثر اقوام کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کا ذریعہ رہا ہے ،  بھارت کا پاکستان میں ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کی کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کی پالیسی کو نظر انداز کرتا ہے۔


یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں،  یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں۔


بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور ایشیائی کرکٹ برادری کے ایک اہم رکن کو الگ تھلگ کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر رہا ہے، اس طرح کے بائیکاٹ سے خطے میں کرکٹ کی ترقی اور فروغ متاثر ہوتا ہے اور شائقین دلچسپ حریفانہ مقابلوں اور تاریخی میچوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔


بائیکاٹ سے میزبان ملک کو مالی نقصان ہوتا ہے، جس میں اسپانسر شپ، براڈکاسٹنگ رائٹس اور ایسے اہم ٹورنامنٹس سے جڑی سیاحت کی آمدنی متاثر ہوتی ہے، پاکستان میں کھیلنے سے بھارت کا انکار کھیل کے جذبے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے اور علاقائی ہم آہنگی کی بجائے سیاسی ایجنڈے کو ترجیح دیتا ہے۔


 یہ اقدام پاکستان کی مثبت کھیلوں کی تاریخ کے برعکس ہے، جس نے دو طرفہ کشیدگی کے باوجود بھارت میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں شرکت کی ہے،  پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے دیگر ممالک کو کھیل کو سیاست زدہ کرنے کی خطرناک مثال ملتی ہے، جس سے کرکٹ کی دنیا کے اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔


 پاکستان میں ہونے والے ایونٹس میں شرکت نہ کرکے بھارت اپنے کھلاڑیوں کو مختلف کھیل کے حالات میں کھیلنے کے تجربے سے محروم کر رہا ہے، جو ان کی ترقی پر اثر انداز ہوتا ہے،  یہ فیصلہ بھارت کی دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو بظاہر کرکٹ کے عالمی فروغ کی بات کرتا ہے لیکن جنوبی ایشیا میں اس کی رسائی کو محدود کرتا ہے۔


 ایسے بائیکاٹس دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین کو ایک دوسرے سے دور کر دیتے ہیں، جو دونوں قوموں کے درمیان بڑے میچوں کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیں ،  پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے اس خطے میں کھیل کو امن کے فروغ کے ایک ذریعہ بنانے کی برسوں کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔


واضح رہے کہ  یہ حکمت عملی بھارت کی عدم تحفظ کا اظہار کرتی ہے، جو پی ایس ایل اور ورلڈ کپ کوالیفائرز جیسے بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی میں پاکستان کی کامیابی کو ماند کرنے کے لیے کرکٹ کو استعمال کر رہا ہے

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll