جی این این سوشل

پاکستان

جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری نوٹیفکیشن کی درخواست پر اعتراض کالعدم قرار

دائر درخواست میں وفاقی حکومت، وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری نوٹیفکیشن  کی درخواست پر  اعتراض کالعدم قرار
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری نوٹیفکیشن جاری کرنے کیلئے رجسٹرار آفس کا اعتراض کالعدم قرار دیدیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس منصورعلی شاہ کی بطور چیف جسٹس پاکستان تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لیے جسٹس فیصل زمان خان نے ایڈووکیٹ ندیم شبلی کی درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی۔

دائر درخواست میں وفاقی حکومت، وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیاکہ آئین کے تحت سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بننا ہے، جسٹس منصورعلی شاہ اب سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے پاس آئین میں ترمیم کے لیے مطلوبہ ایم این ایز کی تعداد نہیں ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی کا بطور چیف جسٹس نوٹی فکیشن ان کے حلف سے پہلے جاری ہو گیا تھا، استدعا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ حکومت کو جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے۔

بعدازاں عدالت نے جسٹس منصور علی شاہ کا بطور چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری کرنے پر رجسٹرار آفس کا اعتراض کالعدم قرار دیدیا۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کو مرکزی درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔

واضح رہے کہ درخواست میں رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا کہ لاہور ہائیکورٹ درخواست کے لیے متعلقہ فورم نہیں ہے۔

پاکستان

 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں تفتیشی افسر پر جرح مکمل نہ ہو سکی

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں تفتیشی افسر پر جرح مکمل نہ ہو سکی

 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بشریٰ بی بی کے وکیل کی جانب سے تفتیشی افسر پر جرح مکمل نہ ہو سکی، جس کی وجہ سے عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی، جہاں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت سے بشریٰ بی بی کے وکیل کی عدم موجودگی پر سخت آرڈر پاس کرنے کی استدعا کی گئی،  نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل سے نہیں فیصلہ سنانے سے روکا ہے،  بشریٰ بی بی کے وکلا جرح مکمل کرنے میں تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں،  25 سماعتیں ہو چکی ہیں، کیس کے آخری گواہ پر جرح مکمل نہیں ہو رہی۔

معاون وکیل خالد یوسف  چودھری نے عدالت کو  بتایا کہ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل کچھ دیر میں عدالت پہنچ جائیں گےو بعد ازاں وکیل عثمان گل عدالت پہنچنے تو تفتیشی افسر پر جرح کا آغاز ہوا، تاہم جرح مکمل نہیں ہو سکی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عدالت کا وزارت داخلہ کو ایک ہفتے میں سینیٹر شبلی فراز کا نام ای سی ایل سے  نکالنے کا حکم

عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو سیکریٹری داخلہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں، اسلام آباد ہائی کورٹ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عدالت کا    وزارت داخلہ کو ایک ہفتے میں سینیٹر شبلی فراز کا نام ای سی ایل سے  نکالنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ اور دیگر کو ایک ہفتے میں سینیٹر شبلی فراز کا نام ای سی ایل سے  نکالنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سینیٹر شبلی فراز کا نام عدالتی حکم کے باوجود ای سی ایل سے نہ نکالنے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ شبلی فراز اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو سیکریٹری داخلہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔

دوران سماعت، عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی تک نام نہیں نکالا گیا کیا؟ وکیل نے جواب دیا کہ نہ بتا رہے ہیں اور نہ رپورٹ دے رہے ہیں۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس میں کہا کہ یہ معاملات وہاں اسمبلی میں کیوں نہیں بتاتے، پارلیمنٹیرین ہیں۔ وکیل نے بتایا کہ وہاں تو اس سے الٹا ہی کام کیا جا رہا ہے، اسپیکر صاحب بھی کہتے ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ ایک ہفتے میں نام ای سی ایل سے نکال کر عدالت کو آگاہ کیا جائے اور ایک ہفتے میں عمل درآمد نہیں ہوتا تو سیکریٹری داخلہ ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوں۔

عدالت نے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

ضلع کرم : زمینی تنازعے پر تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ضلع کرم  :  زمینی تنازعے  پر  تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

پشاور: خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں زمینی تنازعے سے شروع ہونے والا تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہو گیا ہے اور ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں میں 46 افراد ہلاک اور 98 زخمی ہو گئے ہیں۔

ضلعی انتظامی افسر ڈپٹی کمشنر کے دعووں کے باوجود حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے تشکیل کردہ روایتی قبائلی جرگے فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنے کے لیے تاحال کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے۔

ضلعی پولیس اور انتظامیہ میں شامل عہدیداروں نے رابطے پر مختلف مقامات پر قبائل کے مابین جھڑپوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کو چھوٹے بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق اپر کرم کے علاقے بوشہرہ میں ایک ہفتہ قبل دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کے واقعے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں جو ضلع بھر میں پھیل گئی ہیں۔

ضلعی پولیس عہدیداروں اور پارہ چنار کے سینئر صحافی علی افضال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کی شب تک جاری جھڑپوں میں مزید پانچ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے بقول زخمیوں میں زیادہ تر پاڑہ چنار اور سدہ کے اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔

ایک اور صحافی سجاد حیدر نے بتایا ہے کہ فریقین کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کو دیگر علاقوں سے ملانے والی سڑکیں اور راستے مکمل طور پر بند ہیں۔

چیئرمین پرائیویٹ اسکولز مینیجمنٹ محمد حیات خان نے ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر اور متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے ایک ہفتے سے بند ہیں۔

قبائلی اور سماجی رہنما میر افضل خان نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کرم کے مختلف علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی اور متحارب قبائلی گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے باعث پاڑہ چنار پشاور مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر آمد و رفت کے لیے بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بندش سے اشیاء خور و نوش، تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

میر افضل نے بتایا کہ گزشتہ کئی روز جنگ بندی کی کوشش ہو رہی ہے لیکن کوئی فریق اس کے لیے تیار نہیں ہے۔

کرم کے بیشتر سنی اور شیعہ فرقوں کے رہنما بھی اس صورتِ حال سے پریشان ہیں۔ جمعرات کو پاڑہ چنار اور پشاور میں عمائدین نے پریس کانفرنسز میں فوری جنگ بندی کے لیے حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

عمائدین نے ضلعی ڈپٹی کمشنر کے جرگہ کے ذریعے فریقین میں جنگ بندی کے لیے کیے جانے والے دعوؤں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

قبائلی رہنما ملک سلیم خان نے پاڑہ چنار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپوں سے جانی اور مالی نقصان سمیت علاقے کا امن تباہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے ضلعی انتظامیہ، پولیس، عسکری حکام، قبائلی مشران اور جرگہ ممبران کے ساتھ کوششوں میں مصروف ہیں۔

مشترکہ جرگہ

کرم میں جھڑپیں رکوانے کے لیے مختلف قبائل کے الگ الگ جرگوں میں شامل رہنماؤں نے جمعرات کو ایک مشترکہ جرگے کا انعقاد کیا۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنماجلال بنگش، ایم این اے حمید حسین اور ملک حاجی ضامن حسین نے کہا کہ معمولی نوعیت کے مسئلے پر دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کا واقعہ انتظامیہ اور دیگر ذمہ داروں کی لاپرواہی کے باعث خونریز جھڑپوں میں تبدیل ہو گیا ہے۔

دوسری جانب لوئر کرم صدہ میں بھی قبائلی عمائدین کا جرگہ بھی منعقد ہوا۔ جس میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔

جرگہ سے خطاب میں عمائدین نے کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں مگر اس سے قبل لڑائی جھگڑوں میں فائر بندی کے لیے حکومت کی جانب سے جو کوشش اور سختی کی جاتی تھی وہ اب نہیں کی جا رہی۔ جس کی وجہ سے جھڑپوں میں مسلسل شدت آرہی ہے۔

عمائدین نے کہا کہ اگر حکومت کو قیامِ امن کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں کے استعمال کی ضرورت محسوس ہو تو وہ کیا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll