پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس، وفاقی حکومت اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری
پشاور ہائی کورٹ نے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی


پشاور ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کردیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
وکیل درخواست گزار نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا عدالت اگر اتنا حکم کریں کہ اس درخواست پر فیصلے تک کوئی آئینی پیکج نہ لائے جائے، جس پر چیف جسٹس اشتیاق ابرہیم نے کہا کہ اس میں آئینی سوالات اٹھائے ہیں، آئین کی تشریح کی بات ہے، ہم اس کو بھی دیکھیں گے کہ اس کو لارجر سنیں یا 2 رکنی بینچ اس کی سماعت کرے۔
وکیل درخواست گزار چوہدری اشتیاق نے بتایا کہ ہم نے آئینی ترامیم پیکج اور پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈینس کو چیلنج کیا ہے، آئینی پیکج جو لایا جارہا ہے، اس میں مختلف آئین کی شقوں میں ترامیم لائی جارہی ہے اور وکلا اب ان ترامیم کے خلاف آئے ہیں، پہلے بھی اس طرح کے ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ درخواست ڈسٹرکٹ بار کی طرف سے ہے یا نائب صدر ڈسٹرکٹ بار کی طرف سے ہے؟ وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ ڈسٹرکٹ بار کی طرف سے ہے اور وکلاء نے ملک بھر میں اس کے خلاف کنونشن کیے ہیں اب اس کو چیلنج کیا گیا ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئین کے اسٹرکچر کو چینج کرنا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکومت اتوار دن اجلاس بلاتی ہے اور رات کے 3 بجے تک اجلاس چلتا ہے، آرٹیکل 199 اور 184 تھری میں بھی ترامیم لائی جا رہی ہے۔ مجوزہ آئینی ترمیم میں ہائیکورٹ کے جج کا تبادلہ بھی شامل ہے، ہائیکورٹ کے ججز کا مرضی کے بغیر بھی تبادلہ کیا جائے گا، جب بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ آتا ہے تو پارلیمنٹ میں اس پر بحث شروع ہو جاتی ہے۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس میں کہا کہ ترامیم کو پہلے کیوں چیلنج کیا ہے یہ وجوہات بتائیں۔ وکیل درخواست نے دلائل دیے کہ آرٹیکل 139 کا جو مینڈیٹ ہے پارلیمنٹ اس پر پورا نہیں ہے، اس وقت قومی اسمبلی اور سینیٹ مکمل نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ممبران کی تعداد کتنی ہے؟ وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ اس وقت قومی اسمبلی میں ممبران کی تعداد 272 ہیں، اس وقت سینیٹ میں ممبران کی تعداد 81 ہیں۔ دونوں ہاؤس مکمل نہیں ہے، سینیٹ میں خیبر پختونخوا کی نمائندگی نہیں ہے، قومی اسمبلی میں مخصوص نشستیں مکمل نہیں ہے۔ میرا کیس یہ ہے کہ دونوں ایوان مکمل نہیں ہے، جب دونوں ہاؤس مکمل نہیں ہے تو ترامیم نہیں لائی جا سکتی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اگر پارلیمنٹ میں کوئی بل آتا ہے اور کچھ ممبران اسمبلی میں موجود نہیں ہے، دو تہائی ہے تو پھر کیا ہوگا۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ ترامیم کے لیے ٹوٹل نمبر آف ممبران ہے، جب وزیراعظم کا انتخاب ہوتا ہے تو ٹوٹل نمبر ہے اور اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر انتخاب میں موجود ممبران ہیں۔
عدالت نے وفاقی حکومت، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو 27 اے کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

برطانوی پاکستانی ماہرِ تعلیم سید زین عباس کا عالمی اعزاز، تعلیمی خدمات پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری
- 3 منٹ قبل

پاکستان ، طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا ، دہشت گردی روکنے کیلئے نگرانی نظام پر بات ہوگی
- 4 گھنٹے قبل

معروف امریکی جریدے فارن پالیسی نے پاکستان کو "خطے کا سفارتی فاتح" قرار دے دیا
- 2 گھنٹے قبل

بانی پی ٹی آئی کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
- 2 گھنٹے قبل

گوجرانوالہ: حافظ آباد روڈ پرتیز رفتار ٹرک کی کیری ڈبہ کو ٹکر، 5 افراد جاں بحق، 4 زخمی
- 2 گھنٹے قبل

دشمن کی کسی بھی جارحیت کے خلاف پاک فوج اور عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوں گے،آئی ایس پی آر
- ایک گھنٹہ قبل

اٹلی : کیتھولک چرچ کے پادریوں کی جانب سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا انکشاف
- 2 گھنٹے قبل

قومی ائیر لائن کی 5 سال بعد برطانیہ کے لیے پہلی اڑان
- 4 گھنٹے قبل

لاہور میں فضائی آلودگی بدستور برقرار، آلودہ ترین شہروں میں آج پھر سرفہرست
- 4 گھنٹے قبل

ہندوتوا فسطائی سوچ نے بھارت کو نفرت کی فیکٹری بنا دیا ہے،اقلیتیں اور دلت ظلم و جبر کا شکار ہیں،پاکستان
- 4 گھنٹے قبل

بلوچستان کی ترقی ملک کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے،وزیر اعظم شہباز شریف
- ایک گھنٹہ قبل
پنجاب کی جھیلیں:پنجاب کے میدانی و پہاڑی علاقوں میں واقع جھیلوں کے بارے میں دلچسپ معلومات
- 22 منٹ قبل








