پاکستان

وفاقی حکومت کا خیبرپختونخوا میں مالی بے ضابطگیوں کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری

پنجاب میں مسلم لیگ (ن)، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی، سندھ، بلوچستان میں پیپلز پارٹی کو عوامی مینڈیٹ ملا، عطا اللہ تارڑ

GNN Web Desk
شائع شدہ 3 دن قبل پر دسمبر 29 2024، 2:09 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
وفاقی حکومت کا خیبرپختونخوا میں مالی بے ضابطگیوں کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری

لاہور:وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ  نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کو 11 سال ہو چکے، اس دوران مالیاتی بدعنوانی اور بے ضابطگیوں میں اضافہ ہوا اور 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں، عطاء اللہ تارڑ نےمزید کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں عوامی مسائل حل کرنے پر کسی کی توجہ نہیں، پی ٹی آئی حکومت نے صوبے میں کرپشن کے سوا کچھ نہیں کیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ وفاق میں مخلوط حکومت قائم ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے منشور پر الیکشن لڑا، سیاسی جماعتیں نے اپنے منشور کے تحت عوام سے کچھ وعدے کئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن)، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف، سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی کو پاکستان کے عوام نے مینڈیٹ دیا، سیاسی جماعتوں نے عوام کو باور کرایا کہ عوام کے مسائل کا حل ہمارے پاس ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کے منشور میں عوام پر تمام تر توجہ مرکوز ہوتی ہے،  خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کو 11 سال ہو چکے ہیں،  خیبر پختونخوا میں مالیاتی بدعنوانی اور بے ضابطگیوں میں اضافہ ہوا،  خیبر پختونخوا میں 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں سرکاری خزانے سے اربوں روپے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کیلئے دیا جاتاہے، کےپی میں سوشل میڈیا کو ادائیگی فرضی کمپنیوں کے نام پر کی جاتی ہے، خیبر پختونخوا کا مجموعی خسارہ 725 ارب روپے ہے۔
پریس کانفرنس میں عطاء اللہ تارڑ نے مزیدکہا کہ خیبرپختونخوا میں تعلیمی شعبے کو تباہ کر دیا گیا، اساتذہ سڑکوں پر ہیں، خیبرپختونخوا میں اگر پولیس اصلاحات ہوتیں تو آج لاقانونیت نہ ہوتی، خیبرپختونخوا کی ریسکیو 1122 کی گاڑیاں سیاسی جلسوں اور دھرنوں کیلئے استعمال کی جا رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف کی حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے نکال کر معاشی استحکام کی طرف لائی اور اب ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں، پچھلے سال مہنگائی 32 فیصد پر تھی، اس سال 4 فیصد پر آ گئی ہے، خیبر پختونخوا کی حکومت کی ذمہ داری نہیں کہ وہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائے۔